تازہ تر ین

سابق امیر طالبان کراچی میں کروڑوں کا پراپرٹی کاروبار کرتے رہے

کراچی (رپورٹ : میاں طارق جاوید) طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار کرتے رہے۔ اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے کراچی میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جس کا ایف آئی اے ، انٹی ٹیررسٹ ونگ نے سراغ لگا لیا۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود پاکستان میں پراپرٹی کا کاروبار کرتے رہے جبکہ حساس اداروں نے ملا اختر منصور کے مختلف بینکوں میں دو اکا?نٹ کا بھی سراغ لگا لیا۔ ایف آئی اے کمپلائنس یونٹ نے ایک اور مقدمہ کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی کراچی میں چھ مختلف جائیداداوں کا انکشاف ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں حساس اداروں کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ملا اختر منصور پاکستان میں مختفل شناختی کارڈز بنا کر مختلف ناموں سے رہتا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد ولی ولد شاہ محمد ، شناختی کارڈ نمبر 54400-0563462-9 اور گل محمد ولد سید امیر شناختی کارڈ نمبر 54400-3461090-7 کے ناموں سے پاکستان میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں۔ طالبان لیڈر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کا?نٹر ٹیررزم ونگ اسلام آباد کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملا اختر منصور کی کراچی کے مختلف علاقوں میں چھ مختلف جائیدادیں ہیں جن میں سے زیادہ تر گلشن معمار کے علاقے میں موجود ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملا اختر منصور کی کراچی میں جائیدادوں میں سب سے پہلے پلاٹ نمبر B-065 ، سیکٹر W ، سب سیکٹر 3 ، گلشن معمار ، کے ڈی اے اسکیم نمبر 45 ، کراچی گل محمد کے نام سے خریدی گئی جبکہ ہا?س نمبر A-056 ، سیکٹر Z ، سب سیکٹر 5 ، گلشن معمار ، کے ڈی اے اسکیم نمبر 45 ، کراچی گل محمد کے نام سے خریدی گئی۔ گلشن معمار کے ہی سیکٹر Z میں فلیٹ نمبر 102 ، SB03 ، سب سیکٹر A ، پراجیکٹ صنوبر ہائیٹس گلشن معمار کے ڈی اے اسکیم 45 گل محمد کے نام پر خریدا گیا ہے۔ جبکہ شہر قائد کے مرکز شہید ملت روڈ پر امیر ٹاور نامی بلڈنگ میں فلیٹ نمبر 603 ، 6 فلور پلاٹ نمبر 4 ، مانیا C ، شہید ملت روڈ کراچی میں محمد علی کے نام سے خریدی گئی۔ جبکہ فلیٹ نمبر B-16 ، میز نائن فلور ، بسم اللہ ٹیرس ، گلزار ہجری اسکیم 33 ، 850 اسکوائر یارڈ پر مشتمل یہ فلیٹ بھی محمد ولی کے نام ہے جبکہ فلیٹ نمبر 801 ، صائمہ ٹاور گلشن انیس ، میرج لان ، مین شہید ملت روڈ کراچی بھی ملا اختر منصور کی ملکیت ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ملا اختر منصور کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار اپنے فرنٹ مین امیر ولد محمد یاسر شناختی کارڈ نمبر 42201-4668863-3 کے ذریعے کرتا تھا جبکہ ملا اختر کراچی کے مختلف بینکوں میں متعدد اکائنٹس کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بینک اکا?نٹ جعلی کاغذات کے ذریعے اوپن کروائے گئے جس میں جعلی تصویر بھی لگائی گئی۔ جن میں سے ایک اکا?نٹ بینک الفلاح کی بہادر آباد برانچ میں اکا?نٹ نمبر 00161004139034 محمد ولی کے نام سے کھلوایا گیا جبکہ دوسرا اکا?نٹ بینک الحبیب کی گلشن معمار برانچ میں اکا?نٹ نمبر 10870081000997-01 گل محمد کے نام سے کھلوایا گیا۔ بینک اکا?نٹ کھلوانے کیلئے ملا اختر منصور نے اقرائ اسٹیٹ ایجنسی شاپ نمبر 4 ، باب تبوک ٹاور نزد حبیب بینک 66/3 سی پی برار سوسائٹی کراچی کے لیٹر پر کھلوایا گیا۔ ملا اختر منصور کا اس اسٹیٹ ایجنسی سے تعلق بتایا جاتا ہے۔ ملا اختر منصور کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ مئی 2016 ئ میں انہیں بلوچستان کے علاقے میں ایک ڈران حملے میں مار دیا گیا تھا۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملا اختر منصور نے محمد ولی اور گل محمد کے نام سے جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے مذکورہ بینک اکا?نٹس کھلوائے گئے جس کیلئے جعلی کاغذات بھی فراہم کئے گئے تھے۔ ملا اختر منصور کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت 11N-ATA-1997 اور 420/468/471/109 پی پی سی مقدمات درج کرلئے گئے ہیں جن میں ملا اختر منصور محمد ولی اور گل محمد امیر ولد محمد یاسر کے نام مقدمات میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملا اختر منصور کے جعلی شناختی کارڈ بنانے سے متعلق نادرا حکام سے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انٹی ٹیرررزم ونگ ملا اختر محمد ولی ، گل محمد اور ان کے فرنٹ مین امیر ولد محمد یاسر اور اس پراپرٹی کے کاروبار میں ملوث دیگر افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرچکا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 25 جولائی 2019 ئ کو ملا اختر منصور اور اس کے فرنٹ مین بینک حکام ، نادرا آفیشلز اور دیگر کے خلاف مقدمات کے اندراج کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain