لاہور (مہران اجمل خان سے) پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کی سازش، یو این ایڈز پروگرام نے فرضی اعدادوشمار ظاہر کر کے پاکستان میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد کو قیاس آرائیوں پر مبنی ڈیٹا رپورٹ شائع کر دی، حقیقت میں یو این او کے ڈیٹا سے تین چوتھائی مریض اس مرض میں مبتلا ہےں۔ ذرائع کے مطابق چند روز قبل پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام نے صوبے بھر کے اعدادو شمار ظاہر کیے جس کی تعداد تقریباً 13ہزار کے قریب ہے دوسری جانب یو این ایڈز کی رپورٹ میں مریضوں کی تعداد 57ہزار کے قریب تھی۔ جبکہ دونوں رپورٹس کا تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اور یو این ایڈز حقیقت سے بہت قریب یا پھر دور ہیں۔ ڈیٹا میں اتنے بڑے فرق کو ماہرین شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ یو این ایڈز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 1لاکھ 60ہزار افراد ایڈز کا شکار جبکہ پنجاب میں 57ہزار مریض ہیں جسے پنجاب ایڈز کنٹرول کی چند روز قبل آنے والی رپورٹ بری طرح مسترد کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے۔ ذرائع کے مطابق رجسٹرڈ مریضوں کی پنجاب بھر میں تقریباً ہزار تعداد ہے جبکہ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی تنظیموں کو غیر ملکی فنڈز ہڑپ کرنے کی لت نے ان مریضوں کی تعداد تقریبا57ہزار بتلانے پر مجبور کیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد سے یو این کے فنڈز کی خطیر رقم اس پراجیکٹ کے لئے منظور کروانا بھی مقصود ہے جبکہ یو این کی رپورٹ کے ڈیٹا کولیکشن کے عمل کو بڑے شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے حالیہ ڈیٹا اور یو این کے ڈیٹا میں بڑے پیمانے پر تضاد سامنے آرہا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کی سب سے زیادہ شرح انجیکشن کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد میں ہے۔ ایچ آئی وی کی شرح اقوام متحدہ کے اےس ڈی جےز کے مطابق 0.1فیصد سے کم ہونی چاہئے اور پنجاب بھر میں واضح اعدادوشمار کے مطابق یہ 0.1 فیصد سے بہت کم ہے۔
