حافظ سعید کو گرفتار کر لیا گیا، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

لاہور (خصوصی رپورٹر) محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کو گرفتار کرلیا ہے۔تر جمان سی ٹی ڈی کے مطا بق حافظ سعید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔بتا یا گےا ہے کہ حافظ سعید کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ لاہور سے گوجرانوالہ جارہا تھا۔حافظ سعید انسداد دہشت گردی عدالت گجرانوالہ میں ایک اور مقدمے میں ضمانت کرانے کے لیے جارہے تھے، جیسے ہی وہ گوجرانوالہ کی حدود میں داخل ہواسی ٹی ڈی نے گرفتار کرلیا۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ حافظ سعید نے گزشتہ روز ایک مقدمے میں ضمانت قبل ازگرفتاری بھی کرائی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کے سربراہ پر دہشت گردوں کی مالی امداد سمیت دیگر الزامات ہیں۔دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پانچ کالعدم تنظیموں کیخلاف مقدمات دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ان افراد پر ٹرسٹ کے نام پر دہشت گردی کو پروان چڑھانے کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے کے الزامات ہیں۔اس حوالے سے حافظ سعید کی گرفتاری پرما ہر ین کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے بھی گرفتار کیا گیا ہے مگر اصل بات یہ ہے کہ عدالت میں ان کے خلاف پیش کرنے کے لیے کوئی ثبوت موجود ہے یا نہیں۔وزارت داخلہ نے جماعت الدعوی اور فلاح انسانیت فاو¿نڈیشن کو 21 فروری 2019 کو کالعدم قرار دیا تھا۔ دونوں تنظیمیوں زیر انتظام سندھ میں چلنے والے مدارس اور فلاحی ادارے بھی صوبائی حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیے تھے۔مارچ 2019 میں حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں قائم مسجد قبا، مدرسہ خالد بن ولید، مدرسہ ضیا القرآن، مدنی مسجد اور علی اصغر مسجد کو بھی اپنی تحویل میں لیا تھا۔واضح ر ہے چند روزذرائع کے مطابق انسداد دہشت گردی نے رواں سال حافظ سعید کے خلاف مقدمات 16/19 اور 22/19 تھانہ سی ٹی ڈی لاہور میں درج کیے تھے۔ جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم حافظ سعید اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کی مالی معاونت سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ انہوں نے مختلف لوگوں سے زمین بھی حاصل کی جس کو دہشتگردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

زبانی جمع خرچ نہیں ٹھوس اقدامات سے عوام کو سہولتیں دینگے : عثمان بزدار

لاہور (وقائع نگار) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زےر صدارت آج وزیراعلی آفس میںاعلی سطح کا اجلاس منعقدہوا، تےن گھنٹے طوےل اجلاس مےں پرائمری اےنڈ سکےنڈری ہےلتھ، سپےشلائزڈ ہےلتھ اےنڈ مےڈےکل اےجوکےشن، بورڈ آف رےونےو، پنجاب لےنڈ رےکارڈ اتھارٹی، پی ڈی اےم اے، صنعت اورزراعت کے محکموں کی کارکردگی کا تفصےلی جائزہ لےا گےا۔ اجلاس مےں لاہورمےں جاری فلاح عامہ کے منصوبوں پر بھی غورکےاگےا۔ وزےراعلیٰ نے فلاح عامہ کے منصوبوں پر کام کی رفتار مزےد تےز کرنے کی ہداےت کی۔ وزیراعلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوبے کی عوام کی زندگےوں مےں آسانےاں پےدا کرنے کےلئے ہر ممکن اقدام کےا جائے گا۔زبانی جمع خرچ نہےں بلکہ عملی اقدامات کر کے عوام کو سہولتےں فراہم کرےںگے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 10برس کے دوران نمود ونمائش کے منصوبوں پر اربوںروپے کے قومی وسائل ضائع کےے گئے اورعوام کی بنےادی ضرورےات کو ےکسر نظر انداز کر کے مجرمانہ غفلت کی گئی۔ سابق حکمرانوں نے وہ کام کےے جن کی عوام کو ضرورت تک نہ تھی تاہم تحرےک انصاف کی حکومت عوام کو بنےادی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ دے رہی ہے۔وزےراعلیٰ نے ممکنہ سےلاب کے خدشے کے پےش نظر متعلقہ ادارے ہمہ وقت چوکس رہنے کی ہداےت کی۔وزےراعلیٰ نے درےاو¿ں کے پانی کی گزرگاہوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ ممکنہ سےلاب کے حوالے سے تمام احتےاطی تدابےر اوراقدامات اٹھائے جائےں۔انہوںنے کہا کہ موسم کی صورتحال کی مانےٹرنگ کےلئے سےالکوٹ مےں جدےد رےڈار نصب کےا جائے گا۔رےڈار کی تنصےب پر تقرےباً737ملےن روپے لاگت آئے گی۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پی ڈی اےم اے کی استعداد کار بڑھانے کےلئے ہنگامی بنےادوں پر کام کےا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب مےں اراضی سےنٹرز کی تعداد مےں اضافہ کر کے عوام کو سہولت فراہم کرےںگے۔وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ115نئے اراضی سےنٹرز کی تعمےر کا کام 31دسمبر تک مکمل کےا جائے۔نئے اراضی سےنٹرز کے فنکشنل ہونے سے روزگار کے مواقع ملےںگے اورعوام کو رےلےف ملے گا۔انہوںنے کہاکہ محکمہ صحت کو جدےد خطوط پر استوار کر کے ہےلتھ کےئر سسٹم کو بہتر بناےا جارہا ہے۔دوردراز علاقوں مےں ڈاکٹرز کی کمی کو دورکرنے کےلئے مےرٹ پر بھرتےاں کی جا رہی ہےں۔ادوےات کی خرےداری کے نظام کو فول پروف بنائےںگے۔ہےپاٹائٹس کی بےماری کی روک تھام کےلئے بار برشاپس پر صرف ڈسپوزےبل رےزراستعمال کےا جاسکے گا۔محکمہ صحت اس ضمن مےں ضروری اقدامات کر کے ڈسپوزےبل رےزر کے استعمال کو ےقےنی بنائےں۔انہوںنے کہاکہ تحصےل ہےڈ کوارٹر ہسپتالوں مےں اےمرجنسیزکو اپ گرےڈ کےا جائے گا۔پہلے مرحلے مےں 100ٹی اےچ کےوز ہسپتالوں کی اےمرجنسےز کو اپ گرےڈ کےا جائے گا۔لاہور مےں گزشتہ 10برس کے دوران سےورےج کے نظام کو بہتر بنانے کےلئے انتہائی کم وسائل رکھے گئے۔ہماری حکومت لاہور مےں سےورےج نظام کی بہتری کےلئے 14ارب روپے کی لاگت سے نےا منصوبہ شروع کررہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کےلئے بھی لاہور مےں اربوں روپے کی لاگت سے پراجےکٹ شروع کےا جارہا ہے۔لاہور کی سڑکوں کے پےچ ورک اورسٹرےٹ لائٹس کو درست کرنے کےلئے جامع منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔صوبائی وزےر صحت ڈاکٹر ےاسمےن راشد،سےنئر ممبر بورڈ آف رےونےو،پرنسپل سےکرٹری وزےراعلیٰ پنجاب،سےکرٹری سپےشلائزڈ ہےلتھ اےنڈ مےڈےکل اےجوکےشن،سےکرٹری زراعت ،سےکرٹری صنعت،کمشنر لاہورڈوےڑن،سپےشل سےکرٹری پرائمری اےنڈ سکےنڈری ہےلتھ،ڈی جی پی ڈی اےم اے، ڈی جی پنجاب لےنڈ رےکارڈ اتھارٹی اوراےس اےم ےو کے سربراہ نے اجلاس مےں شرکت کی۔ وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کوٹ عبدالمالک اور کاہنہ میں چھتیں گرنے سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے ساہیوال کے علاقے قطب شہانہ کے قریب ٹریفک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اپوزیشن شرمندگی سے بچے ، تحریک عدم اعتماد واپس لےے ، سنیٹر فیصل جاوید کا خبریں کو خصوصی انٹرویو

اسلام آباد (انٹرویو :ملک منظور احمد ،اویس منیر ،تصاویر : نکلس جان )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئر مین اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سینیٹر فیصل جا وید نے کہا ہے کہ چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا میاب نہیں ہو گی اپوزیشن شرمندگی سے بچنے کے لیے تحریک پہلے ہی واپس لے لے۔ مسلم لیگ ن کے آدھے سے زیادہ سینیٹرز صادق سنجرانی کو ووٹ دیں گے۔پاکستان کو شریف اور زرداری خاندان دونوں نے بے رحمی سے لوٹا اپوزیشن چاہے جتنا بھی شور مچا لے وزیر اعظم عمران خان کسی کو این آر ا? نہیں دیں گے ،اور احتسابی عمل کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔اپوزیشن سیاسی عدم استحکام پیدا نہیں کر سکتی۔پاکستان تحریک انصاف ہارس ٹریڈنگ میں کسی صورت ملوث نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پانچ سال پورے کرے گی۔یہ تاثر من گھڑت ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت فوج کے سہارے حکومت میں آئی ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سول اور ملٹری قیادت ایک صفحہ پر ہے۔جمہوریت کو کوئی ڈی ریل نہیں کر سکتا فوج کبھی بھی سیاست میں نہیں آئے گی۔ نواز شریف کے خلاف فیصلہ ایک جج نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے دیا سابق وزیر اعظم کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ پا کستان تحریک انصاف کی حکومت کے سخت فیصلوں کے نتیجے میں پاکستان اقتصادی بحران سے نکل آئے گا۔ پا کستان تحریک انصاف کی حکومت ملکی معیشت کو دستاویزی شکل دینا چاہتی ہے۔تاجروں سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو ملکی بہتری کے لیے ٹیکس دینا ہو گا۔پا کستان تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر بڑی کا میابیاں حاصل ہو ئی ہیں امریکہ سمیت دیگر ممالک سے تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے وزیر اعظم عمران خان کا آئندہ دنوں میں ہو نے والا دورہ امریکہ تاریخی ہو گا اور اس دورے کے بہت مثبت نتائج نکلنے کی تو قع ہے۔۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے خبریں کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ،ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہر وقت جمہوریت کا اور جمہوری اقدار کے فروغ کا پرچار کرتی ہے ، اب ان کو یہ پرچار بند کر دینا چاہیے پیپلز پارٹی کی قیادت نے شیخ مجیب الرحمان کو پڑنے والے ووٹ اور الیکشن کے نتیجے کو ماننے سے انکار کردیا تھا اس وقت ان کی قیادت نے ہی ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ لگایا تھا پیپلزپارٹی کا ملک کی تقسیم میں بڑا کردار ہے۔میں اپوزیشن کی دونوں جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے پو چھنا چاہتا ہوں کہ آخر چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف چارج کیا ہے ،حکومتی ارکان کو تو چیرمین سینیٹ سے یہ شکایات رہتی ہے کہ وہ اپوزیشن ارکان کو اسمبلی فلور پر بولنے کے زیادہ مواقع فراہم کرتے ہیں ،صادق سنجرانی پر کسی صورت جانبداری کا الزام بھی نہیں لگا یا جا سکتا انھوں نے تو سینیٹ کو بہت ہی اچھے انداز میں چلا یا ہے اور ابھی بھی چلا رہے ہیں۔سینیٹ کے کئی ارکان ایسے ہیں جن پر اخلاقی اور ٹیکنکل طور پر مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کی کوئی آئینی اور قانونی پا بندی موجود نہیں ہے۔اپوزیشن کو چیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم واپس لے لینی چاہیے بصورت دیگر ان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ ڈپٹی چیرمین سینیٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا اعتماد کھو چکے ہیں جب اپوزیشن کی طرف سے صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی اسی وقت سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد آجائے گی۔پا کستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس حوالے سے دوہرے معیار کا شکار ہے صادق سنجرانی کے انتخاب کے وقت پیپلزپا رٹی نے بھی ان ہی کو ووٹ دیا تھا اور پیپلز پارٹی کے شریک چیر مین بلا ول بھٹو صاحب نے صادق سنجرانی صاحب کے بارے میں فرما یا تھا کہ zia’sopening batsmen is out سنجرانی صاحب کو مبارک ہو بلو چستان کو مبارک ہو۔ اب ان کے موقف میں تبدیلی کیسے ہو گئی۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جا وید نے کہا کہ شریف اور زرداری دونوں خاندانوں نے پا کستان کا پیسہ لوٹ کر آپس میں تقسیم کر لیا ہے۔دونوں خاندانوں کی دس سالہ دور حکومت کے دوران پا کستان کے قرضے 6ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 30ہزار ارب روپے تک پہنچ گئے ان کے دور میں 24ہزار ارب روپے قرضہ لیا گیا یہ دونوں خاندانوں نے اپنے درمیان ہی بانٹ لیا۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت حالات کو بہتر بنا رہی ہے پا کستان مسلم لیگ ن کرنٹ اکا ونٹ خسا را تاریخ کی بلند ترین سطح 20ارب ڈالر پر چھوڑ کر گئی تھی ہماری حکومت نے پہلے 11ماہ میں اس خسا رے کو کم کرکے 13ارب ڈالر کی سطح پر لے آئی ہے۔پاکستان کی معیشت اب استحکام حاصل کر چکی ہے اور معاشی بحران سے نکل رہی ہے گزشتہ مالی سال کے دوران پا کستان کی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے آنے والے دونوں میں پاکستان کی برآمدات اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملے گا،ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جا وید نے کہا کہ تاجروں کی جانب سے گزشتہ دنوں میں کی جانے والی ہڑتال کے پیچھے سیاسی عوامل کا رفرما تھے کاروباری معا ہدے کرنے کے لیے شنا ختی کارڈ کی شرط ناجائز نہیں ہے تاجروں کو ٹیکس ہر صورت میں دینا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میاں صاحب کے خلاف فیصلہ ایک جج نے نہیں کیا تھا ان کے خلاف فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے میاں صاحب کی رہائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔شریف خاندان اگر ایون فیلڈ جا ئیدادوں کی رسید دکھا دے تو ان کے خلاف سارے کیسز ختم ہو سکتے ہیں لیکن یہ آج تک ان پرا پرٹیز کی رسیدیں نہیں دکھا سکے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت شریف خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ شریف خاندان نے وزیر اعظم عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا یا تھا۔عمران خان کے کسی بھی معا ملے کا شریف خاندان کے مالی معا ملات کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا عمران خان نے ملک سے باہر پیسہ بنایا اور پاکستان منتقل کیا جبکہ انھوں نے پاکستان سے پیسہ بنا کر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر پرا پرٹیز خریدیں عمران خان نے تو ورلڈ کرکٹ سیریز جسے ختم ہو ئے بھی ایک عرصہ ہو چکا اس لیگ سے کمائے جانے والے پیسوں کی رسیدیں بھی سپریم کورٹ میں پیش کر دیں صرف یہ ہی نہیں بلکہ اپنی اہلیہ کے ساتھ ہونے والے مالی معاملات کی رسیدیں بھی سپریم کورٹ میں پیش کر دیں۔مسلم لیگ ن کے ترجمانوں مریم اورنگزیب اور سینیٹر مصدق ملک کو چاہیے کہ گینیز ورلڈ ریکارڈ والوں سے رابطہ کریں کیونکہ اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے جتنے مواقع نواز شریف صاحب کو ملے اتنے تو کسی بھی نہیں ملے ہوں گے۔سپریم کورٹ کے متعدد بنچوں ،جے آئی ٹی ،اور اس کے بعد ٹرائل کورٹ میں مواقع ملنے کے باوجود یہ اپنی صفائی نہیں پیش کر سکے۔عدالت سے فرار ہو جانے والے افرادکو بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے بیرسٹر شہزاد اکبر اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔مختلف ممالک کے ساتھ میوچل اسیسٹینس پر کام ہو رہا ہے۔میرے خیال میں تو سرے محل اور ایو ن فیلڈ اپارٹمنٹس میں آف شور ڈرلنگ کی جانے چاہیے ان پرا پرٹیز کے نیچے سے بہت سارے ملکی خزانے نکلیں گے۔پا کستان تحریک انصاف کی حکومت نے وزیر اعظم ہاوس کے خرچے میں 40فیصد کمی کی ہے عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے وہ اپنے ذاتی گھر بنی گالہ میں رہتے ہیں انھوں نے بنی گالہ گھر کے اطرف باڑ اور سٹرک کی تعمیر بھی اپنے ذاتی خرچے سے کروائی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افواج پا کستان کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے انھوں نے مشکل وقت میں اپنے خرچے کم کیے ہیں ،سول اور ملٹری ادارے ایک ہی پیج پر ہیں اور ان کے درمیان کو ئی دراڑ نہیں ہے۔پا کستان کی معیشت بھی بہتری کی جانب گامزن ہے جس کے اثرات کچھ ہی عرصے میں نظر آنے شروع ہو جائیں گے۔جولو گ پاکستان تحریک انصاف کو فوج کے سہارے اقتدار میں آنے کے طعنے دیتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ ہی چور درازوں سے اقتدار میں آتے رہے ،ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر آصف زرداری اور نواش شریف تک سب نے اقتدار میں آنے کے لئے فوج کے کندھوں کا سہارا لینے کی کوشش کی۔وزیر اعظم عمران خان عوام کی نمبر 1چوائس ہیں واحد وزیر اعظم ہیں کو 5مختلف حلقوں سے منتخب ہو کر قومی اسمبلی پہنچے ہیں ،وزیر اعظم عمران خان کو عوام نے سلیکٹ کیا ہے وزیر اعظم عمران خان نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے 22سال تک جدو جہد کی ہے اس دوران ان کو جنرل ضیا الحق ،سابق وزیر اعظم نواز شریف اور جنرل مشرف نے اقتدار میں ان کے ساتھ شامل ہونے کی پیشکش کیں لیکن وزیر اعظم عمران خان نے ان سب آفرز کو ٹھکرا دیا۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ یو ٹرن کسے کہتے ہیں یوٹرین آخر ہو تا کیا ہے ؟یہ صرف پلان میں اور سٹریٹیجی میں تبدیلی کا نام ہے اور کچھ نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ متعدد سینیٹ اراکین اپوزیشن کی دونوں بڑی پارٹیوں اور ان کی خاندانی لیڈرشپ سے متنفر ہو چکے ہیں پا کستان میں خاندانی سیاست کا دور ختم ہو چکا ہے اب ممبران پارلیمنٹ کو بھی سمجھ میں آگیا ہے کہ اپوزیشن کی پارٹیوںمیں جمہوریت نام کی کو ئی چیز نہیں ہے اور ان دو خاندانوں کا مستقبل پاکستان کی سیاست میں مخدوش ہو چکا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنما? ں پر بننے والے مقدمات ان کے اپنے ادوار کے ہیں اور پا کستان تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں بنائے پا کستان تحریک انصاف پا کستان کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے کرپشن کے الزامات پر اپنے 20ایم پی اے فارغ کر دئیے وفاق کی سطح پر بھی کسی وزیر پر الزام لگا تو اس کو فوری طور پر فا رغ کرکے الزامات کی تحقیقات کروائیں گئیں اور اس وزیر کو الزام کلیئر ہو نے تک وزارت سے الگ کر دیا گیا۔پا کستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر فیصل عزیز نے کہا کہ پا کستان میں میڈیا سب سے زیادہ آزاد ہے پاکستان میں کو نسا صحافی ہے یا کون سا اینکر ہے جو اپنی مرضی سے بات نہ کر سکتا ہو ،کسی پر کوئی پا بندی نہیں ہے پا کستان میں صحافیوں پر کوئی سنسر شپ مسلط نہیں۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ان کی رائے میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی کو ئی مشترکہ اتھارٹی نہیں ہو نی چاہیے دونوں شعبے الگ الگ ہیں تاہم مجھے اس حوالے سے زیادہ معلومات نہیں ہیں جب یہ معا ملہ کمیٹی میں آئے گا تو اس پر مزید غور کیا جائے گا۔پنجاب اور کے پی کے میں پا کستان تحریک انصاف کی حکومت کی کا رکردگی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ان دونوں صوبوں میں ہماری حکومت کی کا رکردگی اچھی جا رہی ہے ہیلتھ کارڈ ز کا اجرا کیا جا رہا ہے اوربھی عوامی مفاد کے کام کیے جا رہے ہیں ابھی ہماری حکومت کا پہلا بجٹ پیش ہوا ہے اس بجٹ کے اثرات ایک سال بعد نظر آنے شروع ہوں گے۔ہم پا کستان کی معیشت کو دستا ویزی شکل میں لارہے ہیں۔ترسیلات زر میں مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے ایف ڈی آئی بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں امید ہے مستقبل میں پا کستان کی معیشت بہتر حالت میں آجائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پا کستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنی ٹیم میں منتخب لو گ بھی رکھے ہیں اور غیر منتخب بھی ہما ری ٹیم میں سیاست دان بھی ہیں اور سپیشلسٹ بھی تمام ٹیم کو غیر منتخب قرار نہیں دیا جا سکتا۔پا کستان تحریک انصاف کی ٹیم میں رہنے کا معیار صرف اور صرف کا رکر دگی ہے جو بھی شخص اچھا پر فارم کرے گا وہ ہماری ٹیم میں رہے گا جو نہیں کرے گا اسے گھر جانا پڑے گا۔پا کستان کی خارجہ پا لیسی اور وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر فیصل جا وید نے کہا کہ فارن افیرز میں ہماری حکومت نے بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔سعودی عرب کے والی عہد محمد بن سلمان نے اپنے دورہ پا کستان کے دوران کہا کہ ہم اسی انتظار میں تھے کہ پا کستان میں عمران خان جیسا کو ئی ایمان دار وزیر اعظم آئے اور ہم اس کے ساتھ مل کر چلیں۔وزیر اعظم عمران خان دورہ امریکہ تاریخی ہو گا اور اس دورے سے وزیر اعظم کی واپسی کے بعد قوم کا سینہ فخر سے بلند ہو جائے گا۔وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے بہت ہی مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔وزیر اعظم عمران خان اس ملک کو بدل کر رکھ دیں گے انھوں نے زندگی میں جو بھی کام کیا ہے وہ اس میں کامیاب ہو ئے ہیں انشا اللہ پا کستان کو بدلنے میں بھی کا میاب ہو ں گے۔سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر فیصل جا وید نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی نوعیت میں تبدیلی آئی ہے اب اس منصوبے کے تحت انفرا سٹرکچر سے ہٹ کر ہیومن ڈیولپمنٹ پرتوجہ دہ جا رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پا کستان تحریک انصاف کی حکومت پا کستان میں کاروباری آسانیاں پیدا کر رہی ہے ہم اس حوالے سے پاکستان کو 147ویں نمبر سے 132ویں نمبر پر لے آئیں ہیں۔پا کستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے ،پا کستان میں سیاحت کو فروغ دے کر بھی اربوں دالر کمائے جا سکتے ہیں ہماری حکومت ایک بہترین سیاحتی پا لیسی لائی ہے تاہم ایسی پالیسی بہت جلد ہی پا کستان میں آجانی چاہیے تھی۔

خبریں کی کاوش رنگ لے آئی ، بھارت کو نمک کی برآمد بند کرنیکا مطالبہ

اسلام آباد( محمد عاصم جیلانی )کھےوڑہ کا گلابی نمک بھارت کو معمولی قےمت پر فروخت کےے جانے کے معاملے کو اقتدار کے اےوانوں تک پہنچانے کےلئے روزنامہ خبرےں کی کاوشوں کو عوام کی جانب سے زبردست پذیرائی ملنے لگی ،پاکستانےوں نے اس اہم معاملے پروزےراعظم عمران خان سے نوٹس لےنے کا مطالبہ کر دیا ، شہریوں نے بڑی تعداد مےں پی ایم سٹےزن پورٹل کےلئے ذرےعے بھارت کو پاکستانی نمک کی برآمدات بند کرنے اور پاکستان مےں معےاری اور بہترےن نمک کی تےاری اور پیکنگ کےلئے فیکٹرےاں اور رےفائنری لگانے کا مطالبہ کر دیا۔ذرائع کے مطابق پاکستانےوں کی ایک بڑی تعداد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی نمک کواپنے ملک کی پراڈکٹ کے طور پر پیش کرتے ہوئے اسرائےل سمےت دےگر ممالک کو بےچ کرسالانہ اربوں ڈالر کمانے پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کے خلاف سخت ایکشن لےنے کا مطالبہ کیا ہے اس ضمن مےں شہریوں کی جانب سے پی ایم سٹےزن پورٹل پر شکایات کے انبار لگ گئے ہیں جن مےں بھارت کو پاکستانی نمک کی برآمدات بند کرنے اور معیاری پیکنگ میں گلابی نمک کی میڈان پاکستان کے نام سے ایکسپورٹ کو ےقےنی بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ قےمتی نمک کی فروخت کو ےقےنی بنا کر اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جا سکے ذرائع کے مطابق شہریوں کی جانب سے وزارت کامرس ، محکمہ معدنےات پنجاب اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے خلاف اس اہم معاملے پر پی ایم سٹےزن پورٹل پر شکایا ت کی گئی ہیں جس کے بعد محکمہ معدنےات پنجاب اور پاکستان ،منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے حکام بالا نے اپنے آپ کو بچانے کےلئے سارا ملبہ وزارت کامرس کے کندھوں پر ڈالنا شروع کر رکھا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں اداروں کے حکام ان شکایات کے حوالے سے یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ معاملہ وزارت کامرس کے تحت آتا ہے ذرائع کے مطابق اس بابت محکمہ معدنےات پنجاب کو 20سے زائد اور پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو بھی چند شکایات کی گئی ہیں تاہم معاملے کو حل نہ کےے جانے پر شہریوں کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپورریشن کے حکام نے یہ کہہ کر اپنی جان چھڑا لی ہے کہ ان کا ادارہ نمک کی برآمدات کے ساتھ براہ راست تعلق بہت محدود ہے اور بھارت کو برآمد کےے جانے والا نمک زےادہ تر نجی شعبے کے ذرےعے کیا جاتا ہے اور حکومتی اداروں کا کردار بہت محدود ہے جبکہ محکمہ معدنےا ت پنجاب کے حکام بھی ملا جلا موقف اپناتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نجی شعبہ کو دی جانے والی لیز کا از سر نو جائزہ لیکر موثر حکمت عملی اپنائی جائے اور نمک کی برآمدات بڑھانے اور خوبصورت پیکنگ مےں معیاری نمک کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلئے جدےد فےکٹرےاں اور رےفائنری لگائی جائےں تاکہ اس سیکٹر سے خطےر زرمبادلہ کما کر ملک کو درپےش معاشی اور اقتصادی مشکلا ت سے نمٹنے کےلئے مدد مل سکے۔

جج سکینڈل ۔۔۔! مرکزی ملزم میاں طارق گرفتار، جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

اسلام آباد ( آن لا ئن ) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والے مرکزی ملزم میاں طارق کو گرفتار کرلیا۔ایف آئی اے کے مطابق میاں طارق کی گرفتاری ایف آئی اے اسلام آباد کے سائبر کرائم ونگ نے کی، ملزم کے گھر سے ویڈیو بھی برآمد کی گئی جس کا فرانزک کرالیا گیا ہے۔ میاں طارق دبئی فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا، ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے لیے جو ڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہا ں ایف آئی کی جا نب سے جسما نی ریما نڈکی استدعا کی گئی عدالت نے ملز م میا ں طارق کو 2روزہ جسما نی ریما نڈ پر ایف آئی اے کے حو الے کر دیا ہے۔ میا ں طارق پر الزام تھا کہ انہو ں نے جج ارشد ملک کی غیر اخلاقی ویڈیو تھی اس ویڈیو سے جج ارشد ملک کو بلیک میل کیا جا رہا تھا ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے میا ں طارق سے ویڈیو برآمد کر کے مزید شواہد حاصل کیے جا رہے ہیں ، ملزم سے تفتیش کے بعد مزید کر دار بھی سامنے آئیں گے۔ ایف آئی اے کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے بیان حلفی میں میاں طارق کا بھی ذکر کیا ہے۔واضح رہے کہ 6 جولائی 2019 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا۔ اس بنیاد پر مریم نواز نے یہ مطالبہ کیا کہ چونکہ جج نے خود اعتراف کرلیا ہے لہٰذا نواز شریف کو سنائی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔تاہم جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد اگلے روز ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپرعائد الزامات کی تردید کی اور مریم نواز کی جانب سے دکھائی جانے والی ویڈیو کو جعلی،فرضی اور جھوٹی قرار دیا۔

ڈی سی نے عہدے کو خالہ جی کا گھر بنا لیا ، عوام مافیا کے ہاتھوں یرغمال

لاہور(خبر نگار) ڈپٹی کمشنر اور اس کی فوج ظفر موج لاہور کے شہریوں کو منافع خور مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا 76پرائس مجسٹریٹس، سپیشل مجسٹریٹس اور 5اسسٹنٹ کمشنرکی فوج کے باوجود زائد قیمتیں کنٹرول نہ ہوسکیں چینی مافیا سے گھٹ جوڑ جبکہ پرچون فروشوں کے خلاف کارروائیاں کرنے لگے۔افسران دفتر بیٹھ کر فرضی رپورٹس بنا کر حکومت کو خوش کر نے لگے کئی متعلقہ افسران اپنے ماتحت کلیریکل سٹاف کو فیلڈ میں بھیج کرچالانز کے نام پر منتھلیاں اکٹھی کرنے لگے۔شہری سروے کے دوران ضلعی انتظامیہ کے خلاف پھٹ پڑے۔ڈپٹی کمشنر ضلعی امور کنٹرول کر نے میں ناکام ہوگئی ہے عوام خود ساختہ مہنگائی سے چیخ رہی ہے لیکن انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے حکومت کی طرف سے واضح اعلان کیا گیا ہے کہ عوام کو بھرپور سہولیات دی جائیں اس حوالے سے چند دن قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واضح احکامات جاری کئے تھے کہ تمام ڈپٹی کمشنر ز عوام کی مشکلات کو حل کرنے کےلئے خود فیلڈ میں نکلیں لیکن صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈپٹی کمشنر اور اس کی من پسند اے سی ایز کی فوج چند کارروائیوں پر فوٹو سیشن کر کے غائب جاتی ہیں۔لاہور شہر کو کنٹرول کر نے کےلئے 76پرائس کنٹرول مجسٹریٹس تعینات کئے گئے ہیں جن میں 9سب رجسٹرار شامل ہیں جبکہ باقی زونزسے اورلیبر ڈیپارٹمنٹ افسران کو اور منڈیوں کے سیکرٹریز کو بھی مجسٹریٹس لگایا گیا ہے جو کوئی کام نہیں کرتے۔سروے کے دوران شہریوں نے کہا کہ اتنے مجسٹریٹس ہونے باوجود مہنگائی کنٹرول ہونے کی بجائے قیمتیں آسمانوں پر باتین کر رہی ہیں۔شہری محمد اقبال نے کہا کہ لاہور 9زونز پر مشتمل ہے جن میں داتا گنج بخش ،راوی ،سمن آباد ،ٹھوکر نیاز بیگ ،گلبرگ ،عزیز بھٹی ،واہگہ ،شالیمار اور علامہ اقبال زونز شامل ہیں اس کو کنٹرول کر نے کےلئے ان افسران کی ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں کہ وہ عوام کو سہولت کےلئے شہر میں نکلیں لیکن یہاں اس کے بر عکس ہے مجسٹریٹس اپنے دفتروں تک محدود رہتے ہیں کوئی فیلڈ میں نہیں نکلتا جس کی وجہ سے منافع خور خوب کمائی کر رہے ہیں کیونکہ ان کی منتھلیاں طے ہوتی ہیں۔شہری عابد علی نے کہا کہ میں ایک ودکاندار ہوں ضلعی اعلی انتظامیہ جینی مافیا کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کرتی کیونکہ ان سے یہ انتظامیہ ملی ہوئی ہے بھاری بھرکم کیمیشن لیتے ہیں چینی مافیا ہمیں سرکانرخوں سے زیادہ ریٹ پر چینی دیتے ہیں ہم کیسے سرکاری ریٹ پر چینی فروخت کریں ہم جیسے پرچون فروش کے چالان کر دئے جاتے ہیں جبکہ بڑے چینی آڑھتیوں کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا۔غلام احمد نے کہا کہ روٹی کا ریٹ تو کم ہوا ہے لیکن تندور مافیا نے روٹی کا وزن کم کردیا ہے 190گرام کی بجائے 100سے150گرام کی روٹی دے رہے ہیں۔صابر نے کہا کہ مارکیٹ میں گوشت کے سرکاری ریٹ کچھ ہیں لیکن گوشت دوکاندار چھوٹا گوشت 1100روپے فروخت کر رہے ہیں جبکہ بڑا 400سے 450روپے میں فروخت کیا جارہا ہے سرکاری ریٹ کی بات کی جائے تو دوکاندار گوشت دینے سے انکاری ہوجاتا ہے۔محمد زیشان نے کہا کہ موجودہ ضلعی انتظامیہ پی ٹی آئی حکومت کو ناکام کر نے پر تلی ہوئی ہے متعلقہ افسران صرف فوٹو سیشن کے طور پر آتے ہیں چند ایک کاروائیاں کرتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔عالم شیر نے کہا کہ زون میں بیٹھے پرائس مجسٹریٹس اپنے دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں اپنے کلرکوں کو فیلڈ میں بھیج دیتے ہیں وہ وہاں جا کر دوکانداروں کو ڈرا دھمکا کر منتھلیاں لے کر واپس آجاتے ہیں۔شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ ضلعی انتظامیہ خاص کر ڈپٹی کمشنر سے پوچھا جائے کہ وہ پی ٹی آئی ویڑن پر چل رہی ہیں یا اس ویڑن کو ملیامیٹ کر نے پر تلی ہیں۔لاہور (جنرل رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں پولیو ، ڈینگی اور خسرہ سمیت دیگر مہم ناکام ہو نے کی وجہ سامنے آگئی ، ڈینگی اور پولیو ملازمین ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں ذہنی دباﺅ کا شکار ، ڈپٹی کمشنر نے ڈی ڈی ایچ اوز کو دفتر بلا کر ان کی تذلیل کرنا معمول بنا لیا ،لاکھوں بچوں کو قطرے پلانے والے ورکرز اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ز ہیلتھ کو اپنی نوکریوں کے لالے پڑ گئے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کی انوکھی روش کے باعث لاہور میں اب تک پولیو کا وائرس اس لئے ختم نہیں ہوسکا کیونکہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے افسران اور ملازمین ذ ہنی طور پر شدید دباﺅکا شکار ہوتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر صالحہ سعید کی ڈی ڈی اوز کو شہر میں پولیو سمیت دیگر مہم میں کارکردگی بہتر نہ کرنے پر پیڈا ایکٹ کی دھمکی دے رکھی ہے جس کے باعث صوبائی دارالحکومت میں کوئی بھی ڈاکٹر ڈی ڈی اوایچ کے عہدے کا چارج سنبھالنے کو تیار ہی نہیں اور جوآفیسر موجود ہیں وی ڈپٹی کمشنر کے خوف سے کام کرنا ہی نہیں چاہتے ، چند ماہ قبل بھی ڈپٹی کمشنر لاہور نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا گیا تھا جس ڈاکٹرز کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تھا اور انہوں نے ڈی سی صالحہ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں پولیو اور دیگر امراض کے حوالے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی آپس میں میٹنگ بلائی جاتی ہے تاکہ شہریوں کو مہلک امراض سے پاک کیا جا سکے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے بلائی جانے والی میٹنگ میں وہ خود بھی تاخیر سے آتی ہیں او ر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور سینئرڈاکٹر کی نازیبا الفاظ میں بے عزتی کرتی ہیں اسی وجہ سے تا حال شہر کی2ڈویڑن میں عارضی طور پر ڈاکٹر تعینات جبکہ تیسری ڈویڑن میں انچارج لمبی چھٹی لے گیا ہے۔

کلبھوشن پہ گرفت کیسے مضبوط کرنی ہے، اختیار عالمی عدالت نے دیدیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد کمانڈر کلبھوشن پر کیس کیسے چلانا ہے اس کا اختیار پاکستان کو مل گیا ہے اور پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، فیصلے سے پاکستان کو اخلاقی فتح حاصل ہوئی، بھارت کا موقف تھا کہ کلبھوشن معصوم اور بےگناہ ہے، بھارت نے جاسوس کی رہائی اور حوالگی کا مطالبہ کیا تھا لیکن بھارت کے موقف کو عالمی عدالت میں تسلیم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا اور اس کے ساتھ پاکستانی قوانین کے مطابق سلوک ہوگا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عدالت نے کلبھوشن کے جاسوس ہونے کے پاکستانی موقف کو تسلیم کیا، عالمی عدالت کے پاکستان کے قوانین اور اختیارات کو بھی تسلیم کیا اور پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتبار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے ہماری فوجی عدالت کے فیصلے کو منسوخ نہیں کیا اور عدالت نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کا کہا، اگر بھارت میں کسی جاسوس کا ٹرائل ہوتا تو وہ بھی فوجی ایکٹ کے تحت ہوتا جبکہ کلبھوشن کے پاس صدر مملکت کو رحم کی اپیل دائر کرنے کی گنجائش موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ ‘کمانڈر کلبھوشن پر کیس کیسے چلانا ہے اس کا اختیار پاکستان کو مل گیا ہے اور پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی ہے، کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان بطور ذمہ دار ممبر قانون کی بالادستی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور اسی عزم کے تحت پاکستان معزز عدالت میں پیش بھی ہوا۔ عالمی عدالت میں پیش ہونے کیلئے پاکستان کو بہت مختصر نوٹس ملا تھا، ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آج کے فیصلے کے بعد پاکستان قانون کے مطابق آگے چلے گا۔ جاسوس کلبھوشن یادیو بغیر ویزہ بھارتی پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان آیا تھا، گرفتاری کے بعد اس کی جعلی شناخت حسین مبارک پٹیل کے نام سے ہوئی تھی، کلبھوشن یادیو پاکستان میں جاسوسی اور کئی دہشت گرد وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی ایشیا کی بین الاقوامی قانونی مشیر ریما عمر نے کہا کہ عدالت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی اور واپسی کی اپیل مسترد کر دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے بھارت کے اکثر مطالبات مسترد کردیئے جن میں فوجی عدالت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی سزا منسوخ کرنے ، ان کی رہائی اور باحفاظت بھارت واپسی شامل ہیں۔ بین الاقوامی وکیل اور کورٹنگ دی لا کے بانی تیمور ملک نے مختلف ٹوئٹس میں کلبھوشن یادیو کیس سے متعلق خلاصہ بیان کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ معاملہ پاکستانی عدالتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ صحافی مبشر زیدی نے خبردار کیا کہ سرحد پار موجود لوگ زیادہ جلدی جشن منارہے ہیں۔ سینئر صحافی طلعت حسین نے آئی سی جے کے فیصلے سے متعلق چند الفاظ میں بتایا کہ فیصلہ غیرجانبدار ہے اور یہ مختلف پہلو?ں سے بھارت کی شکست ہے کیونکہ پاکستان اپنے ذاتی طریقے سے کیس پر نظرثانی کرے گا۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ملک کو بہترین نتیجہ آنے پر قوم کو مبارک باد دی۔ فواد چودھری نے ٹوئٹ کیا کہ ہیگ سے آنے والی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف بھارت کی جانب سے بریت اور واپسی کےمطالبے کو مسترد کیا گیا بلکہ عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس میں فوجی عدالت کے فیصلے کو بھی برقرار رکھا ہے، ایک عظیم جنگ لڑنے پر پاکستانی قانونی ٹیم کو مبارکباد۔ نسیم زہرا نے ایک ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ فیصلے میں پاکستان کے مو¿قف کی تائید کی گئی ہے کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس ہے جبکہ پاکستانی عدالت کو فوجی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ فوجی عدالت کے فیصلے کو مسترد نہیں کرتا اور بھارت کو محفوظ راستہ نہیں دیتا۔ امجد شعیب نے کہا کہ آج بھارت کو نہیں بلکہ پاکستان کا فائدہ ہوا ہے کیونکہ قونصلررسائی کا اب زیادہ فائدہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بار کیس کا ٹرائل مکمل ہوچکا ہے اور اب ھارت کے شواہد کو اضافی حصہ بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نریندرمودی نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر کامیابی حاصل کی ہے، مشکل ہے کہ وہ اب مذاکرات کے لیے تیار ہو۔ تجزیہ کار عامرضیا نے کہا کہ بھارتی میڈیا اسے اپنے کامیابی قراردے رہا ہے لیکن پاکستان میں اس معاملے پر ہمیشہ کی طرح ذمہ داری دکھائی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے تنا ہے اور پاکستان کو مذاکرات کی بار بار پیشکش نہیں کرنی چاہیے۔ تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ دو پاسپورٹس کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت نے ویانا کنونشن کو پھیلا کر جاسوس اور دہشتگرد کے الفاظ بھی شامل کرلیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ بھارت پر پاکستان سے مذاکرات کے لیے دباو نہیں ڈالے گا معنی خیز مذاکرات کا آغاز نہیں ہوگا۔ تجزیہ کار رضار ومی نے کہا کہ بھارت کے زیادہ تر مطالبات کو عالمی عدالت نے مستردکردیا ہے اور پاکستان میں ہونے والے ٹرائل سے متعلق بھی بھارت کا موقف تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔تجزیہ کارسید ثمر عباس نے کہا پاکستان کا مو¿قف تھا کہ بھارتی جاسوس پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے اور آج اسے عالمی سطح پرتسلیم کیا گیا ہے اسی لیے واپسی کی بات نہیں کی گئی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے میں عالمی عدالت کا فیصلہ کوڑے دان میں پھینکنا چاہیے اور اس کے ساتھ جاسوس والا سلوک اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کے فیصلے پر عمل ضروری نہیں کیوں کہ ماضی میں بہت سارے ممالک ایسا کر چکے ہیں، جو شخص خود کہتا ہے کہ وہ را کا ایجنٹ ہے تو کوئی بھی عدالت اسے بری نہیں کر سکتی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر نظرثانی پاکستانی عدالتوں میں ہی ہوگی کیوں کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہماری ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کے فیصلے رد کیے ہیں۔ ماہر قانون نے کہا کہ کلبھوشن پر ویانا کنونشن کا اطلاق ہوگا اور پاک بھارت کے درمیان 2008 ئ میں ہونے والے معاہدہ ویانا قوانین میں اضافہ کر سکتا ہے کمی نہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عالمی عدالت نے دونوں ممالک کے لیے ایک متوازن فیصلہ دیا ہے اور یہ بات سچ ثابت ہوئی کہ پاکستان کا مقف درست تھا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر نظرثانی پاکستانی عدالتوں میں ہی ہوگی کیوں کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہماری ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کے فیصلے رد کیے ہیں۔ ماہر قانون نے کہا کہ کلبھوشن پر ویانا کنونشن کا اطلاق ہوگا اور پاک بھارت کے درمیان 2008 ئ میں ہونے والے معاہدہ ویانا قوانین میں اضافہ کر سکتا ہے کمی نہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عالمی عدالت نے دونوں ممالک کے لیے ایک متوازن فیصلہ دیا ہے اور یہ بات سچ ثابت ہوئی کہ پاکستان کا مقف درست تھا۔ ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے لیے ایک بہت بڑی مشکل بن چکی ہے اور ہندوستان بین الااقوامی سطح پر 2 کیسز ہار چکا ہے۔ ماریہ سلطان نے کہا کہ بھارت نے چار درخواستیں کی تھی لیکن جو دو اہم نقطہ اعتراض تھے وہ ہار چکے ہیں، پہلا یہ عالمی عدالت نے کہا کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس تھا اور دوسری ناکامی جو بھارت کو ہوئی وہ یہ ہے کہ قونصلر رسائی کے بعد جو قانونی فیصلے کا اگلا مرحلہ ہوگا وہ بھی پاکستانی عدالتی نظام کے مطابق ہوگا۔ دفاعی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ کسی جاسوس کو ویانا کنونشن آرٹیکل 36 کے مطابق قونصلر رسائی کوئی فرق نہیں رکھتی۔

پاکستان جیت گیا ، بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ، بھارت کے اندر ہی بات بھارت کی ہار پر جشن ، امتنان شاہد نے فیصلے کو دنیا کی پہلی مثال قرار دیدیا

تجزیہ : امتنان شاہد

عالمی عدالت میں پاکستان کے مو¿قف کو درست تسلیم کیا گیا جو ایک بڑی جیت ہے۔ پاکستان کا پہلے دن سے یہ مو¿قف تھا کہ کلبھوشن حسین مبارک پٹیل نہیں بلکہ بھارتی شہری اور جاسوس ہے جو یہاں دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث پایا گیا۔ عالمی عدالت نے دو تین باتوں کے سوا پاکستان کے پورے مو¿قف کو تسلیم کیا ہے اور صرف یہ کہا کہ فوجی عدالت سے جو سزائے موت ہوئی اس پر نظرثانی کی جائے اور وکیل یا قونصلر رسائی دی جائے۔ یہ بھی اس صورت ہو گا جب بھارت پاکستان کو باقاعدہ درخواست دے گا کہ قیدی سے ملنے دیا جائے پھر قانون کے مطابق یہ طریقہ کار ہو گا کہ پاکستان کا ہی کوئی وکیل قیدی سے ملے گا اور کیس عدالت میں چلے گا۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان نے یہ کیس 70فیصد جیت لیا ہے اور 30فیصد ناکامی ہوئی ہے۔ بھارت نے عالمی عدالت میں ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کلبھوشن جاسوس نہیں۔ پاکستان اسے ایرانی سرزمین سے پکڑ کر لایا اور الزامات لگائے۔ عالمی عدالت نے اس مو¿قف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا آج کے بعد بھارت یہ قبول کرنے پر مجبور ہو گا کہ یادیو بھارتی جاسوس ہے بھارت کیلئے آسان نہ ہو گا کہ پاکستان کی کسی عدالت میں یا کسی اور عالمی فورم پر جائے اور ثابت کرے کہ کلبھوشن جاسوس نہیں بلکہ عام شہری ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتی میڈیا اپنی پرانی روش پر عمل پیرا ہے اور اپنی قوم کو بیوقوف بنانے پر تل گیا ہے۔ اس نے تو اس وقت بھی تسلیم نہ کیا تھا جب پاکستان نے اس کے دو طیارہ گرائے تھے۔ پھر پائلٹ کو واپس کیا تب بھی بھارتی میڈیا کہتا رہا کہ ہیرو واپس آ رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کام ہی سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ دکھاکر قوم کو بیوقوف بنانا ہے اور آج بھی وہ یہی کر رہا ہے۔ پاکستان کی انٹیلی جنسی ایجنسیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ آج تک دنیا میں کہیں بھی کسی ایجنسی نے ایسا کارنامہ سرانجام نہیں دیا۔ ہماری ایجنسی نے ایک حاضرسروس نیوی کمانڈر کے نہ صرف پکڑا بلکہ اسے جاسوس ثابت بھی کیا۔ دنیا میں کہیں ایسی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان ایک پرامن ملک ہے‘ انسانی ہمدردی کے تحت کچھ عرصہ قبل کلبھوشن کے خاندان کو اس سے ملنے کی اجازت دی۔ گرفتار بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر کو رہا کر دیا۔ ہماری طرف سے تو بھارت کو بار بار یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ اہم مسائل کے پرامن حل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں‘ پرامن ہمسائے کے طور پر رہنا چاہتے ہیں تاہم بھارتی حکومت کی سیاسی مجبوریاں ایسی ہیں کہ وہ مذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ بھارتی اخبارات میں لکھا جا رہا ہے کہ کرتارپور راہداری پر بھی بھارت صرف اس لئے بات چیت کرنے پر مجبور ہوا کہ وہ سکھ برادری کا دبا? برداشت نہیں کر پا رہا تھا۔ پاکستان نے آج ثابت کر دیا ہے کہ بھارت بلوچستان و دیگر شہروں میں براہ راست دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ عالمی عدالت کا فیفصلہ آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر‘ مشرقی پنجاب آسام‘ تامل ناڈو و دیگر شہروں میں جہاں جہاں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں جشن منایا گیا بھارت کی شکست پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔ بھارت کرکٹ میچ ہارے یا عالمی عدالت میں ہی اس کی سبکی پر ان مقبوضہ علاقوں میں لوگ اسی طرح اس کی ہار کا جشن مناتے ہیں۔ جلد ہی جشن منائے جانے کی خوشخبری بھی سامنے آ جائیگی۔

عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی ، یہی بڑی کامیابی ہے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں 90 باتیں پاکستان کی تسلیم کر لی گئی ہیں سوائے ایک نقطے کے کہسزائے موت کو چھوڑتے ہوئے پاکستان کی ہر بات مان لی گئی ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ دو چیزیں ثابت ہوئی ہیں۔ پہلی بات تو عمومی بات ہے کہ وہ یہ کہ پاکستان اپنے ڈوزیرز یو این او میں بیچتا رہا ہے کہ انڈین دہشت گردی کی فورسز ہیں وہ پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور پاکستان کے نظام کو سبوتاڑ کر رہی ہیں، ایک تو اس تھیوری کو اس فیصلے نے پاکستان کے موقف کو مضبوط کیا ہے کہ واعی انڈیا کے لوگ یہاں آ کر دہشت گرتے ہیں دوسری بات کہ مجموعی طور پر جو ہمارا تھیسز ہے کہ انڈیا نے پاکستان کو تہہ دل سے تسلیم نہیں کیا وقتاً فوقتاً وہ کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کرتا رہتا ہے کہ اس کی سلامتی اور استحکام کی مخالفت کرتا ہے اور اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ انڈیا اپنی وارداتوں سے ثابت کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے وجود ہے چہ جائیکہ وہ اچھے ہمسائے کی طرح رہے۔ یہ عام جاسوسی نہیں جس قسم کی جاسوسی جنگ عظیم میں بڑی طاقتوں کے جاسوس جو تھے اتحادیوں کے جاسوس ہٹلر کے خلاف کرتے تھے بلکہ یہ جاسوس ایک سٹیٹ کے خلاف ہے۔ اس مقدمے کے فیصلے نے تصدیق کر دی ہے۔ انڈیا کی کارروائیاں جو تھیں۔ انڈین میڈیا اس بات کو بہت اچھال رہا ہے اور میں دیکھ کر آیا ہوں وہ یہ کہہ رہا ہے کہ وہ اس فیصلے میں بھی اپنی کامیابی کے پہلو نکالتا ہے ایک یہ کہ سزائے موت کی مخالفت کی اور دوسرا یہ قونصل رسائی کی حمایت کی ہے۔ قونصل کی رسائی تو پہلے بھی پاکستان نے دی ہے ان کو دوائیں دی ہیں ان کو گھر والوں سے ملایا ہے۔ یہ رسائی تو پہلے بھی ان کو حاصل تھی۔ نہ ہی پاکستان نے اس سے انکار کیا تھا چنانچہ پاکستان نے اپنے لوگوں کے پہرے میں بڑے آزادانہ طریقے سے ان کو اپنے گھر والوں سے ملایا جس کو انہوں نے تسلیم بھی کیا۔ جہاں تک ایک ہی نقطے کا تعلق ہے وہ سزائے موت کا ہے وہ سزائے موت کے خلاف کب سے امریکہ اور یورپ لگے ہوئے ہیں کہ یہ دنیا بھر میں سزائے موت کے نظام کو ختم کرنا چاہئے اور اس پر بڑی بحث شروع ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ عالمی عدالت انصاف نے ہماری سزا کو تبدیل نہیں کیا بلکہ ہماری سزا کو اخلاقی طور پر جس طرح سے دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہےکہ سزائے موت کو ختم کر کے اس کو تاحیات سزائیں تبدیل کر دیا جائے اس طرح سے اس کو تجویز کیا ہے لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے سزا میں تخفیف کی سفارش کی ہے۔ بھارت کا یہ رویہ رہا ہے وہ ہر چیز کو ٹوسٹ کر کے پیش کرتا ہے وگرنہ یہ بات واضح ہے کہ کلبھوشن کی پاکستان میں رہ کر عدالت کا اس کے کیس کو دیکھنا اس کو عالمی عدالت نے اس کو تسلیم کیا ہے عالمی عدالت نے بھارت کی استدعا مسترد کر دی ہے کہ اس کو رہا کیا جائے بھارت کی یہ بات بھی مسترد ہو گئی کہ اس کو واپس انڈیا کے سپرد کیا جائے اور کیا ناکامی کیا ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ واقعی ایسا ہی ہوا ہے آنے والے دنوں میں پاکستان کے مقدمہ کرنے کی صلاحیت اور استعداد استحقاق کو تسلیم کیا گیا ہے پاکستان کے اندر جو کلبھوشن پر مقدمہ چل رہا ہے اس مقدمے کو یہ ہر گز نہیں کہا گیا کہ صحیح نہیں چل رہا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ صرف سزا کی جو ولاسٹی ہے اس پر نشاندہی کی گئی ہے۔ امریکہ اور یورپ ممالک سزائے موت کے خلاف ہے۔ یہ چیزیں دو چار دنوں کی بحث کے بعد ازخود ختم ہو جائیں گی کہ جو حقائق ہیں وہ عدالت نے جو جو کہا ہے جب وہ گرا?نڈ پر آ جائیں گی اور پاکستان اس طریقے سے اس سزا کو چلائے سوائے سزا کی ولاسٹی کے کہ سزا کے موت پر صرف اعتراض کیا گیا ہے باقی کسی چیز پر سزا دینے کے طریق کار پر، عدالتی نظام، پاکستان میں عدالتی کارروائی پر کسی بھی چیز پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر پاکستان دوبارہ کشمیر کے ایشو کو بھی یو این او میں لے کر جائے تو انشائ اللہ پاکستان کامیاب ہو گا انڈیا کو وہاں بھی بھیگی بلی بننا پڑے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سارے مطالبات ایسے ہیں جو بالآخر کسی نہ کسی عدالت میں یا کسی نہ کسی ثالثی میں کسی نہ کسی تھرڈ فورم میں جا کر حل ہوں گے۔

ہماری ملٹری کورٹ کے فیصلے کو عالمی عدالت میں مانا گیا،کیس کا ریویو بھی فوجی عدالت کرےگی: اظہر صدیق ، بھارتی میڈیا کا کیس بارے جھوٹ سامنے آگیا پرقونصلر اعلیٰ مرضی سے دینگے:امجد اقبال ، بھارتی میڈیا اپنی حکومت کو سپورٹ کرنے کی بجائے اس کا گریبان پکڑ ے:اعجاز حفیظ ، عالمی عدالت کے فیصلہ پر اقرار کیا گیا کہ کلبھوشن دہشت گرد اور جاسوس ہے:مریم ارشد ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیوں ، تبصروں اور آرائ پر مشتمل چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے کالم نگار اعجاز حفیظ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس میںکامیابی پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بھارت آج ہار گیا، اپنی ہار تسلیم کرے۔ بھارتی میڈیا کو اپنی حکومت کو سپورٹ کرنے بجائے انکا گریبان پکڑ لینا چاہئے تھا کہ یہ انکے لیے رونے کا مقام تھا۔ بھارت آئندہ کبھی جرات نہیں کرے گا کہ پاکستان میں اپنے لوگ بھیج کر دہشتگردی کروائے۔ بھارت نے وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا ناکام بنانے کے لاکھ جتن کیے۔کلبھوشن کے خلاف فیصلے سے بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ بھارتی حکومت اور اپوزیشن عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس ہارنے پر متحد نہیں ہو سکتیں۔ بھارتی حکومت پر سخت تنقید ہونے والی ہے۔ میزبان تجزیہ کار امجد اقبال نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس پر عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی مکمل جیت ہے۔ کیس عالمی عدالت میں لیجانے والے ہمارے دشمن ملک نے میڈیا پر پاکستان کی جیت کو اپنی جیت بنا کر ڈھونگ رچانے کی کوشش کی ہے مگر لوگ انکے کسی جھوٹ اور دھوکے میں آنیوالے نہیں ہیں۔ آج کے فیصلے سے بھارت نے عالمی سطح پر اپنی ریاستی دہشتگردی کو قبول کر لیا۔عدالتی فیصلے پر ہمیں دنیاکے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ واضح کرنا چاہئے۔حافظ سعید کی گرفتاری پر امریکی صدر ٹرمپ کا ٹویٹ مضحکہ خیز ہے۔ بھارتی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ابھی نندن کی طرح کلبھوشن کو بھی پاکستان واپس کرے گا جو انکی خوش فہمی ہے۔ قونصلر رسائی کا فیصلہ بھی پاکستان اپنی مرضی سے کرے گا۔ بھارت نے عالمی عدالت کا کونسا فیصلہ ماناجو ہم پر لازم ہے، کشمیر پر فیصلوں کو ردی میں ڈالا ہواہے۔کالم نگار مریم ارشد نے کہا کہ عالمی عدالت کے فیصلے میں اقرار کیا گیا کہ کلبھوشن دہشتگرد اور جاسوس تھا۔ آج تک عالمی عدالت سے کشمیر سمیت کسی کیس میں کامیابی نہیں ملی۔ کلبھوشن کیس کا فیصلہ پاکستان کی بڑی فتح ہے۔ بھارتی میڈیا کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ فیصلہ انکے حق میں آیا ہے۔پاکستان کی جانب سے انسانیت اور امن پسند ملک ہونے کا خوبصورت چہرہ ابھی نندن کی واپسی اور اب کلبھوشن کیس میںکامیابی کی شکل میں دنیا کے سامنے آیا ہے۔ عمران خان کی حکومت آنے کے بعدپاکستان خارجہ محاذ پر نظر آنے لگا ہے۔ دو دن قبل بھارت نے اپنے اخبار میں کہا ہے کہ پاکستان ، افغانستان میں امن لانے میں کامیاب ہوگیا ہے اور ہمیں جھکنا پڑا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو دنیا میں عزت و قدر کی نگاہ ملے گی اور ہر فیصلہ ہمارے ذریعے ہوگا۔تجزیہ نگار اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ہماری فوجی عدالت کے فیصلے کو عالمی عدالت میں مانا گیا ہے۔ کیس کا ریویو بھی فوجی عدالت میں ہی کرے گا۔ کلبھوشن کے دہشتگرد ثابت ہونے اور بھارتی پاسپورٹ پر سفر کے بعد بھارت کے پاس ریویو کا جواز نہیں بچتا۔ دہشتگردوں کو منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا جاتا۔ عالمی عدالت میں بھارتی کونسلر سشما سوراج کو فیصلے کا ہندی میں ترجمہ کر کے دیں۔ نواز شریف نے بھارت سے دوستیاں پالی تھیں، عمران خان سے امید اسی بات پر ہے کہ بھار ت کیساتھ برابری کی سطح پر بات ہوگی۔ بھارتی میڈیا اپنی عوام کو گمراہ کر رہا ہے ، جمہوریت میں سچ کو سچ ماننا پڑتا ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے امریکا سمیت پوری دنیا میں کوئی نہیں مانتا۔پاکستانی عدالتیں کیس پر ریویو کے بعد فیصلہ دیکر کیس ختم کر دیں۔