شرح سود میں اضافہ تباہی کا نسخہ، مریم نواز کا ملک بھر میں ریلیاں نکالنے کا اعلان

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے شرح سود میں اضافے کو تباہی کا نسخہ قرار دیدیا۔مریم نواز نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ شرح سود میں اضافہ کاروباری طبقہ کی تباہی کا نسخہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ تاجر اور کاروباری حضرات اس نالائق اور نااہل حکومت سے نجات کیلیے میرا ساتھ دیں میں ان کیلیے بھی لڑوں گی۔ اس سے قبل مریم نواز نے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا۔مریم نواز نے کہا کہ ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں کی قیادت خود کروں گی ، مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ریلیوں میں نواز شریف کی رہائی اور رول آف لا کا معاملہ اٹھاو¿ں گی۔

سکور دونوں کا برابر ، پھر فاتح ایک کیوں ؟

ویلنگٹن (نیٹ نیوز) نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے کہا ہے کہ جب کرکٹ ورلڈ کپ فائنل میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں میں پچاس اوورز کے میچ کے ٹائی ہونے کے بعد سپر اوورز میں بھی اسکور برابر ہوگیا تھا تو بہتر آپشن یہ تھا کہ دونوں ٹیموں کو مشترکہ طور پر فاتح قراردیدیا جاتا۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ ٹیم کو سپر اوور کے بھی ٹائی ہونے کے بعد انگلینڈ کی جانب سے زیادہ باونڈریز مارنے پر اسے فاتح قراردیدیا گیا۔کیوی ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے آئی سی سی کو مشورہ دیا کہ مستقبل میں فائنل میچ میں اگر سو اوورز میں بھی فیصلہ نہ ہو سکے تو دونوں فائنلسٹ ٹیموں کو مشترکہ طور پر فاتح قرار دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ بہت سی چیزوں کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے، جس کے لیے یہ صحیح وقت ہے، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پچاس اوورز کے کھیل کا فیصلہ ایک اوورپر کیسے کیا جا سکتا ہے؟گیری اسٹیڈ اس بات پر بھی حیران تھے کہ جن قوانین کے مطابق سات ہفتے ورلڈ کپ کھیلا جاتا رہا، تو آخری دن کے لیے نیا قانون کیوں بنا؟ قانون جو بھی ہیں ہمیں ان کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔ سابق بھارتی کھلاڑی گوتم گھمبیر نے دونوں ٹیموں فاتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ فائنل کا فیصلہ باو¿نڈری کاو¿نٹ پر کرنا کسی صورت ٹھیک نہیں۔ روہت شرما بھی اس قانون پر زیادہ خوش نظر نہیں آئے اور انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے چند قوانین پر سنجیدگی سے نظرثانی کی ضرورت ہے۔بریٹ لی کہا کہ ورلڈکپ فائنل کا فیصلہ اس طرح کرنا ٹھیک نہیں، اس قانون کو تبدیل ہونا چاہیے۔ سابق آسٹریلین کرکٹر ٹام موڈی نے کہا کہ میں سپر اوور قانون حوالے سے غصے کو سمجھ سکتا ہوں، ورلڈکپ فائنل کا باو¿نڈری کی بنیاد پر فیصلہ متنازعہ ہے۔ موڈی نے اپنی ٹوئٹ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بعد میں میچ ٹائی ہونے کی صورت میں سپر اوور میں بعد میں بیٹنگ کرنے کے قانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ سابق بھارتی کھلاڑی محمد کیف نے کہا کہ سپر اوور میں ٹائی ہونے پر باو¿نڈریز کی بنیاد پر فیصلے کو ہضم کرنا مشکل ہے، اس سے بہتر تھا کہ دونوں ٹیموں کو فاتھ قرار دے دیتے۔اس موقع پر انہوں نے خراب امپائرنگ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی مذاق سے کم نہیں کہ ورلڈکپ فائنل میں ذمے داریاں انجام دینے والے امپائرز قانون سے لاعلم تھے، اب وہ کہہ کر بچتے رہے ہیں کہ امپائر بھی انسان ہوتے ہیں لیکن یہ غلطی ناقابل معافی ہے۔ ویلنگٹن کی سڑکیں ویران ہیں اور شکست پرکیوی شائقین غمزدہ دکھائی دیتے ہیں۔سابق کرکٹر اسکاٹ اسٹائرس نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ ”آی سی سی کا شاندار کارنامہ ‘ آپ نے اچھا مذاق کیا!۔“ کیوی کوچ گیری اسٹیڈ نے کہا ہے کہ فائنل ٹائی ہونے پر ”مشترکہ فاتح“ والی بات پر غور کرنا چاہئے تھا۔ کپتان کین ولیمسن نے بھی زیادہ با?نڈریز کی بنیاد پر فیصلے کو شرمناک قراردیا۔

لیاقت علی کا قاتل امریکہ نکلا ، سنسنی خیز انکشافات

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) حامد سعید اختر نے کہا ہے کہ وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل میں امریکہ کے ملوث ہونے بارے مجھ تک معلومات واٹس ایپ کے ذریعے پہنچی ہم ان ذرائع تک نہیں پہنچ سکے جہاں سے یہ آئی ہیں۔ ان معلومات میں بیان کرنے والے نے بتایا کہ امریکہ ایک خاص عرصہ کے بعد مختلف دستاویزات سامنے لے آتا ہے اس طرح کی ایک دستاویز کے مطابق لیاقت علی خان کے قتل کا ذمہ دار امریکہ ہے یہ بات فی الوقت سنائی ہی سمجھتی جاسکتی ہے کیونکہ اس حوالے سے ہمارے پاس مکمل ثبوت نہیں ہیں۔ تاہم اس میں کچھ باتوں کی جانب توجہ دلائی گئی ہے۔ لیاقت علی خان کی شہادت کے واقعہ پر ہمیشہ ایک پردہ ہی پڑا نظر آتا ہے۔ اس بارے مختلف باتیں سامنے آتی رہی ہیں پہلے ایسا بھی کہا جاتا رہا ہے کہ روس نے اپنا دعوت نامہ منظور نہ کرنے پر ان کو قتل کرایا تاہم اسے تو وقت نے غلط ثابت کردیا تھا۔ پاکستان نے روس سے دعوت نامہ کوشش کرکے حاصل کیا تھا۔ کیونکہ وہاں سے پہلے نہرو کو بلالیا گیا تھا پھر جب پاکستان کو بھی دعوت نام مل گیا تو لیاقت علی خان نے پہلے وہیں کا دورہ کرنا تھا وہ روسی زبان بھی جانتے تھے تاہم کچھ واقعات ایسے پیش آئے کہ روس نے وہ دعوت نامہ خود ہی منسوخ کردیا تھا۔ لیاقت علی خان نے امریکہ کا دورہ کیا تو وہاں صدر ٹرومین تھے جنہوں نے ان سے ملاقات میں کہا کہ آپ کے ایران سے بڑے اچھے تعلقات ہیں آپ انہیں کہیں کہ تیل کے ٹھیکے امریکی فرموں کو دیدیں اس بات کو لیاقت علی خان نے رد کردیا کہ ایران سے ہمارے تعلقات ہیں لیکن ہم بلاوجہ اس پر دبا? کیوں ڈالیں کہ ٹھیکے فلاں کو دیدو۔ اس جواب پر صدر ٹرومین نے انہیں دھمکی بھی دی کہ آپ کو تلخ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم لیاقت علی خان نے کوئی بھی امریکی دبا? لینے سے انکار کردیا اور پاکستان کی حدود میں موجود تمام امریکی طیاروں کو نکل جانے کا حکم دیدیا۔ امریکہ کے صدر نے اس بات کو اپنی بے عزتی سمجھا اورانہیں مروانے کیلئے پاکستان سے قاتل تلاش کرنا چاہے تاہم یہ بات بڑی اہم ہے کہ اسے پاکستان سے اپنے مذموم عزائم پورے کرنے کیلئے کوئی نہ مل سکا پھر افغانستان کا رخ کیا گیا جو پہلے ہی پاکستان کا مخالف تھا اور اسے نئی ریاست ہی تسلیم کرنے سے انکاری تھا۔ سید اکبر نامی افغان کو چنا گیا جس کے ساتھ مزید دو بندے رکھے گئے کہ جب وہ اپنا ٹارگٹ پورا کرلے تو اسے بھی وہی ختم کردیں تاکہ ثبوت ہی ختم ہوجائے ان دونوں کو بھی پولیس نے یا وہاں موجود افراد نے مار ڈالا تھا اس واقعہ میں یعنی دو طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں کہ سید اکبر کو پولیس افسروں نے گولی ماری یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان دو قاتلوں نے اسے قتل کیا۔ اگر امریکہ نے کوئی خفیہ دستاویزات اوپن کی ہیں اور یہ کہانی سامنے آئی ہے کہ امریکی سی آئی اے تو ایسے کام ہمیشہ کرتی آئی ہے یہ اس کیلئے نئی بات نہیں ہے۔ پاکستان کو آیندہ اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہوگا۔ وزیراعظم لیاقت علی خان نے امریکی طیاروں کو پاکستانی حدود سے نکلنے کا حکم دیا تھا کہ یہ ایئرفورس یا دیگر اداروں کے ریکارڈ میں موجود ہوگا اگر تحقیق کی جائے تو اس بارے حقائق سامنے آجائیں گے۔ یہ کیس بڑا الجھا ہوا ہے ایک افسر جو انکوائری رپورٹ لیکر جارہے تھے ان کا طیارہ کریش کر گیا۔ ایک پولیس افسر جو کیس کی دستاویزات لیکر جارہے تھے ان کا طیارہ بھی حادثہ کاشکار ہوگیا۔ اس کیس کی انکوائری سے منسلک افراد اسی طرح غیر قدرتی موت کا شکار ہوئے جو ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ان سوالات کے جواب تلاش کئے جاسکتے ہیں اگر مکمل تحقیق کی جائے۔

کابینہ اجلاس میں غریب عوام ، 15 روپے روٹی کی بات بھی ہو جاتی

اسلام آباد ‘ لاہور (این این آئی‘ اے این این) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اور نگزیب نے کہاہے کہ عمران صاحب اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں ایک فیصد اضافہ دراصل آپ کی 100 فیصد نالائقی کا ثبوت ہے ، عمران صاحب آج کابینہ کے اجلاس میں غریب عوام کی پندرہ روپے کی روٹی اور بیس روپے کے نان کی بھی بات کر لیتے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کابینہ اجلاس اور وزرائ کی پریس کانفرنس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عمران صاحب آپ سلیکٹڈ ، نالائق ، نااہل اور معاشی دہشت گرد ہیں۔ انہونے کہاکہ عمران صاحب اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں ایک فیصد اضافہ دراصل آپ کی 100 فیصد نالائقی کا ثبوت ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران صاحب عوام جانتی ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے نے قوم کا ایک ایک روپیہ امانت سمجھ کر ملکی مفاد مین خرچ کیا۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب نواز شریف اور شہباز شریف نے سرکاری پیسہ قانونی اور آئینی اختیار کے تحت استعمال کیا۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب آج کابینہ کے اجلاس میں غریب عوام کی پندرہ روپے کی روٹی اور بیس روپے کے نان کی بھی بات کر لیتے۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب عوام کا روٹی، روزگار اور کاروبار بند ،کابینہ اجلاس میں اِس پر بھی بات کر لیتے۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب علیمہ باجی اور جہانگیر ترین کی منی لانڈرنگ کا بھی کابینہ اجلاس میں بات کر لیتے۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب ایک کھرب کے پشاور میٹرو کے کھڈوں کا بھی کابینہ اجلاس میں ذکر کر لیتے انہوںنے کہاکہ عمران صاحب نواز شریف نے پانچ سال میں عوام کوگیارہ ہزار میگاواٹ بجلی، دس ہزار کلو میٹر سڑکیں ، ساٹھ ارب کا سی پیک دیاا±س کا بھی عوام کو حساب بتا دیتے۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب عوام کو ایک کروڑ نوکری اور پچاس لاکھ گھر کیسے ملے کا اِس پر بھی بات کر لیتے۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب لیکن توفیق اللہ کی ، کوئی وزیراعظم بن کے م±نشی ہے اور کو ہی جیل میں بھی وزیراعظم ہے۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب ٹی وی لگالیں، ڈالر مزید مہنگا ہوگیا ہے،۔انہوںنے کہاکہ عمران صاحب ٹی وی لگائیں پالیسی ریٹ میں 12.25 فیصد سے 13.25 ہو گیا۔انہوںنے کہاکہ سلیکٹیڈ وزیراعظم بھوک سے بلکتے عوام کا اپنا طرز انتقام ہوتا ہے اور آپ کا انتقام قریب ہے۔ پےپلز پارٹی پنجاب کے پارلےمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ عوام بھوک سے مررہے ہیں اور وزرائ چور ڈاکو کے نعرے لگانے میںمصروف ہیں ، احتساب اکبر کو صرف اپوزیشن ہی نظر آتی ہے ، حکومت کے عہدیدار آنکھ کھولتے ہی اپوزیشن کے خلاف پریس کانفرنس شروع کردیتے ہیں ، ان وزرائ کی اپنی کارکردگی کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ تحرےک انصاف اس لئے اقتدار میں آئی کہ صرف چور،چور کے نعرے لگائے ،اب تک اس حکومت کی کارکردگی سوالےہ نشان ہے ، دس ماہ میںعوام کی فلاح کے لئے اےک منصوبہ شروع نہیں کیا جا سکا ، شیخ رشید دوسروں پر تنقید کرتے ہیں ان کے اپنے محکمہ میں کیا ہورہا ہے ،رےلوے میں حاد ثات معمول بن گئے ہیں مگر شیخ رشید کو صرف اپوزیشن نظر آتی ہے۔فردوس عاشق ایوان حکومت کی کارکردگی عوام کو بتانے کے بجائے صرف اپوزیشن پر تنقید کرکے اپنی نوکری پکی کررہی ہیں۔

دس سالہ لیگی حکومت بمقابلہ ایک دن کی بارش

لاہور(ویبڈیسک)وزیر اطلاعات سید صمصام بخاری : چند بارشو ں نے مسلسل 10سالہ لیگی حکومت کا پول کھول دیا۔بارش کے پانی میں شہباز شریف کی کرپشن تیرتی ہوئی نظر آئی۔کارکردگی کا واویلہ کرنیوالوں کو ڈبکیاں لگاتے عوام کیوں نظر نہیں آئے؟ لانگ شوز پہن کر فوٹو شوٹ کے علاوہ خادم اعلیٰ نے کچھ نہیں کیا۔میگا منصوبوں اور کرپشن سے توجہ ہٹتی تو لیگی حکومت کچھ کرتی۔عوام پوچھتے ہیں کہ بڑے شہروں پر بھاری فنڈز کہاں خرچ ہوئے؟ پیرس بنانے کا دعوی کرنے والوں نے لاہور کو وینس بنا دیا۔6مرتبہ حکومت کرنے والوں نے کبھی لانگ ٹرم منصوبہ بندی نہیں کی۔ کاش شہبا زشریف نے اپنے بیٹوں اور داماد کو مثبت کاموں پر لگایا ہوتا۔ شریف فیملی ملک و قوم کی خدمت کرتی تو آج یہ حال نہ ہوتا۔ جس شعبے کو دیکھیں شریفوں کی کرپشن سے اٹا ہوا نظر آتا ہے۔موجودہ حکومت نے ہر شعبے میں اصلاحات کا کام شروع کر دیا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات سید صمصام علی بخاری کی پارٹی کارکنوں سے گفتگو

کرپٹ ٹرائی اینگل نے 16 ارب اڑا دیئے

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور (ن) کے ادوار میں سابق حکمرانوں کی جانب سے سرکاری خزانے سے خرچ کیے گئے اربوں روپے وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سابق سربراہان مملکت کے کیمپ آفسز، سکیورٹی اور بیرونی دوروں پر سرکاری اخراجات کی تفصیلات پیش کی گئیں، جو موصول ہوگئی ہیں۔ دستاویز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے کیمپ آفس اور میڈیکل اخراجات کی مد میں 4 ارب 31 کروڑ 83 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے خرچ کیے جبکہ سابق صدر آصف زرداری نے 3 ارب 16 کروڑ 41 لاکھ خرچ کیے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سرکاری خزانے سے 8 ارب 72 کروڑ 69 لاکھ خرچ کیے، جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے دور حکومت میں 35 کروڑ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے 24 کروڑ، راجہ پرویز اشرف نے بطور وزیراعظم 32 کروڑ اور سابق صدر ممنون حسین نے 30 کروڑ روپے سرکاری خزانے سے خرچ کیے۔ کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ عمران خان بنی گالہ گھر کا خرچ خود اٹھاتے ہیں، عمران خان کے گھر کی سڑک ان کے اپنے پیسوں سے بنی، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کوئی کیمپ آفس نہیں، بلکہ کسی وزیر کا بھی کوئی کیمپ آفس نہیں ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق سندھ اور جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ غربت ہے، سپریم کورٹ میں جمع رپورٹ کے مطابق تھر میں ہر سال 500 بچے بھوک سے مرتے ہیں، نوازشریف کی سکیورٹی پر 4 ارب31 کروڑ سے زائد آصف زرداری کی سکیورٹی پر 316 کروڑ 41 لاکھ 18 ہزار روپے سے زائد، شہباز شریف پر 872 کروڑ 79 لاکھ 59 ہزار روپے جبکہ یوسف رضا گیلانی نے 24 کروڑ سے زائد خرچ کیے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017 ئ میں سکیورٹی کے نام پر آصف زرداری کے پاس 164 گاڑیاں تھیں، یوسف رضا گیلانی کے لاہور میں 3 جبکہ ملتان میں 2 کیمپ آفس تھے، شہباز شریف کے پاس 5 کیمپ آفسز تھے، نواز شریف کا 2015 میں امریکا کے دورے پر خرچہ 4 لاکھ ڈالر سے زائد تھا، عمران خان قطر جاتے ہیں تو پاکستان اور پاکستانیوں کی بات کرتے ہیں اور یہ قطر صرف قطری خط لینے جاتے تھے۔ شہباز شریف نے 556 مرتبہ نواز شریف کا جہاز استعمال کیا۔ اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی)کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزارئ کے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں مافیاسے ہے ، نواز شریف نے 431، آصف زرداری نے 316 کروڑ ، ممنون حسین کی سیکورٹی پر30کروڑ 32لاکھ ، شہباز شریف نے 872 کروڑ سے زائد کی رقم کی ،شہباز شریف نے بچوں، داماد اور بیگموں کے نام پر سیکورٹی سکوارڈ بنائے، کابینہ نے درآمدی خوردنی تیل پر ٹیکس 7فیصد سے کم کرکے 2فیصد کردی، اگست میں شجر کاری مہم کے دوران14کروڑ پودے لگائے جائیں گے4سوپروگرام کریں گے، 14اگست کے بعداسلام آبادمیں پلاسٹک پر مکمل پابندی ہوگی،بنانے اور استعمال پربھاری جرمانہ کیاجائے گا،تاجروں کے جائز مسائل حل کریں گے مگرٹیکس رجسٹریشن پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان ،وفاقی وزیر مواصلات اور مشیر موسیمیاتی تبدیلی ملک امین سلم نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں عوام کے مسائل کے حل کیلئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں، قرضوں میں ڈوبی ہوئی عوام کے ساتھ سابقہ ادوار میں جو نا انصافی ہوئی اور مغلیہ خاندان نے ٹیکس جس شاہانہ انداز میں خرچ کیا اس کے بارے میں کابینہ کو بتایا گیا، سرسبز پاکستان وزیراعظم کا ویڑن ہے اس حوالے سے مختلف اقدامات سے کابینہ کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کے بغیر نہ کرپشن اور نہ ہی کلین گرین پاکستان مہم کامیاب ہوسکتی ہے، ہم کرپشن اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جنگ لڑ رہے ہیں جب تک سب اس میں شامل نہیںہوں گے ہم کامیاب نہیںہوسکتے، کلین گرین مہم پر آنے والی نسلوں کیلئے اور کرپشن فری پاکستان معیشت کی آزادی کیلئے ہے۔14 اگست کو ہم جسمانی طورپر آزاد ہوئے تھے اور معاشی طورپر آزادی کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ میڈیا پبلک سروس میسیج کے طورپر کلین گرین مہم چلائے۔ انہوں نے کہاکہ ریکوڈک کیس کا عالمی عدالت میں ہمارے خلاف فیصلہ آنے کے بعد اس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں وزیر ریونیو حماد اظہر، عشرت حسین، شہزاد اکبر، سید قاسم و دیگر ممبر ہوں گے، کمیٹی فیصلے کی وجوہات ذمہ داروں کا تعین اور کیس کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرے گی۔ ڈیلی میل میں آنے والی سٹوری کے بارے میں بھی کابینہ میں بات ہوئی، فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کے ہر اجلاس میں سابقہ حکمرانوں نے جہاں جہاں دورے کیے اس کی تفصیلات بتائی جائیں گی اور اس کومیڈیا کے سامنے لایا جائے گا۔ ای کامرس پالیسی فریم ورک کی منظوری دی گئی جس جس وزارت ایڈیشنل چارج پر لوگ کام کررہے ہیں اس کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ تین ماہ کے اندر خالی اسامیوں کو پ±ر کیا جائے گا میرٹ کی بنیادپر تعیناتی کی جائے گی۔ توصیف ایچ نائیک کو چیئرمین نیپرا لگانے کی منظوری دی گئی، وزیراعظم سستا گھر پروگرام کیلئے زمین کے ریکارڈ میں ابہام کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جس پر صوبوں کے ساتھ مل کر لینڈ ریونیو ریکارڈ کو ٹھیک کیاجائے گا اور اس کیلئے ایک نظام بنایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف ملے ، چیئرمین سی ڈی اے عامر علی کو سی ڈی اے چیئرمین میں تین ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔ وزیراعظم نے آٹا، گھی کی قیمتوں میں اضافے کانوٹس لیتے ہوئے صوبوں سے اس حوالے سے معلومات لینے کی ہدایت کی ہے، مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں پر سخت نظر رکھی جائے گی۔ وزیر توانائی عمر ایوب نے کابینہ کو بتایا کہ گیس کے سلیب میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا مگر اس کے باوجود تندور والوں نے روٹی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہاکہ یہ سازش ہورہی ہے۔ درآمدی خوردنی تیل پر ٹیکس ساتھ فیصد سے کم کرکے 2فیصد کردیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں مافیا سے ہے۔ ہم ان کا گٹھ جوڑ توڑیں گے ، مافیا تاجروں کو استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے ، تاجروں کے جائز مطالبات حل کریں گے مگر ٹیکس رجسٹریشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ان کو ہرصورت اپنے آ پکو رجسٹر کرنا ہوگا۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے کہاکہ پچھلے دس سال کے بیرونی دوروں کی تفصیلات آج کابینہ میںپیش کی گئی ، سابقہ حکمرانوں نے سیکورٹی ، کیمپ آفسز کے نام پر ٹیکس کا پیسہ اپنی عیاشیوں کیلئے استعمال کیا۔ تھر میں 500سے زائد بچے بھوک سے مرتے ہیں، صاف پانی کے مسائل سب سے زیادہ سندھ میں ہیں لیکن وہاں کے حکمرانوں نے ان کیلئے کچھ نہیں کیا، پیپلزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پانچ کیمپ آفسز رکھے تھے تین لاہور شہر کے اندر اور دو ملتان میں تھے ، آصف علی زرداری قوم پر بہت بھاری پڑے ان کے دو کیمپ آفس لاڑکانہ، رتو ڈیرو میں بھی ایک کیمپ آفس تھا ، ان کی سیکورٹی پر 316 کروڑ 41لاکھ 18ہزار سے زائد خرچ ہوئے ، یہ اعدادو شمار 2013سے 2018 کے درمیان کے ہیں جب وہ صدر نہیں تھے۔ 2016ئ میں ان کے پاس 246 سرکاری گاڑیاں تھیں، 2017 میں 164 اور 2019ئ میں 158 گاڑیاں ان کے زیر استعمال تھیں۔ جبکہ ان کی سیکورٹی پر 656 اہلکار تعینات تھے۔ انہو ںنے کہا کہ عمران خان امریکہ کے دورے کے دوران پاکستانی سفارتخانے میں قیام کریں گے، نواز شریف نے امریکہ کے دورے کے دوران 4لاکھ 60ہزار ڈالر خرچ کیے ، 2016ئ میں اپنے علاج پر 3لاکھ 27ہزار پا?نڈ خرچ کیے ، نااہل ہوئے تو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رائیونڈ کو کیمپ آفس قرار دیدیا جس پر 24 کروڑ پچاس لاکھ روپے صرف باڑ لگانے پر خرچ ہوئے ، 6 کروڑ 67 لاکھ سے زائد رائیونڈ کیمپ آفس کی سیکورٹی کیلئے کیمرے خریدنے پر خرچ کیے گئے۔431 کروڑ44لاکھ روپے نواز شریف کی سیکورٹی پر لگائے گئے۔ جبکہ دوسری طرف عمران خان اپنے گھر کی طرف آنے والی سڑک اور اس کے گرد باڑ لگانی ہوتو خود لگاتا ہے۔ عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے وہ اپنا خرچ خود اٹھاتے ہیں۔ شہباز شریف نے 872 کروڑ سے زائد کی رقم اپنی سیکورٹی پر خرچ کی ، بچوں، داماد اور بیگموں کے نام پر سیکورٹی سکوارڈ بنائے۔ پانچ کیمپ آفس تھے ، چھوٹے میاں نے بڑے میاں کا خرچ اٹھایا، غیر قانونی طورپر وزیراعظم کا جہاز 556 مرتبہ استعمال کیا جس پر41 کروڑ اخراجات ہوئے۔سابق صدر ممنون حسین کی سیکورٹی پر30کروڑ 32لاکھ کے اخراجات ہوئے۔ جب نواز شریف قطر جاتے تھے تو قطری خط لے کر آتے تھے ، جب عمران خان قطر گئے تو اپنی عوام سے خطاب کیا، سعودی ولی عہد سے پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کی بات کی۔ عمران خان نے بیرونی دوروں میں قوم کا مقدمہ لڑا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سیکورٹی سابق وزیراعلیٰ کی سیکورٹی کے مقابلے میں 85.6 فیصد کم ہے،60 فیصد سفری الا?نس میں کمی کی ہے اور ان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے، سابقہ حکمرانوں نے عوام کا مال لوٹا بھی ہے اور اس کو اپنے اوپر خرچ کرنے کی بجائے دوبارہ عوام کا پیسہ اپنے اوپر خرچ کیا۔ مشیر موسیماتی تبدیل ملک امین اسلم نے کہاکہ ہمارا ویڑن نیا پاکستان کا ہے اور اس کیلئے ہمیں پائیدار ترقی چاہیے، کلین گرین پاکستان کیلئے ہم شجرکاری کی مہم جلد شروع کریں گے ، پورے پاکستان میں 14کروڑ پودے لگائے جائیں گے ، 400 پروگرام کیے جائیں گے۔ پلاسٹک بیگ کا استعمال عذاب بن چکا ہے، نالیوں کی بندش، سیلابوں کی وجہ یہی ہے، پلاسٹک کی عمر 1ہزار سال ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ کابینہ میں پلاسٹک پر مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 14 اگست کے بعد اسلام آباد میں پلاسٹک کے بیگ کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی۔ پہلی حکومتوں نے بھی پلاسٹک پر پابندی لگائی مگر اس پر عمل نہ کرسکیں۔14 اگست کے بعد پلاسٹک کے شاپر بنانے پر بھاری جرمانہ عائد کیاجائے گا، بنانے والے پر 50 ہزار سے 5لاکھ تک ،فروخت کرنے والے پر 10 ہزار سے 50ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔1990ئ میں پاکستان میں ایک کروڑ بیگ استعمال ہوتے تھے آج ہم سالانہ 55 ارب پلاسٹک بیگ استعمال کررہے ہیں اوسط ہر پاکستانی سالانہ 300سے زائد شاپنگ بیگ استعمال کرتا ہے یہی رفتار رہی تو 2050ئ میں سمندر میں مچھلیاں کم اور پلاسٹک زیادہ ہوگا۔ پلاسٹک بیگ کی جگہ عوام کو کپڑے اور ری سائیکل شاپنگ بیگ دیں گے اور ایک لاکھ بیگ عوام میں مفت تقسیم کریں گے۔ سوالا ت کے جواب میں مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ قوم اب ہم سے رزلٹ چاہتی ہے اور کرپشن کی ریکوری کے حوالے سے ہم پر دبا? ہے۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریکوری کا عمل تیز کیا جائے۔ جب ریکوری شروع ہوجائے گی تو اس کے بارے میں بھی عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ مراد سعید نے سوالوں کے جواب میں کہاکہ ایک شخص کو جب سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیدیا تو کس طرح اس کو سیکورٹی دی جاسکتی ہے۔ کیا وزیراعلیٰ کو یہ اختیار ہے کہ وہ وزیراعظم کا جہاز استعمال کرے۔ صرف این ایچ اے سے 700کروڑ سے زائد کی ریکوری ہوگی۔ نواز شریف کا صرف ایک لندن کا دورے پر عمران خان کے تمام دوروں سے زیادہ خرچ آیا۔

فلپائنی باکسر مینی پاکیاؤ کی عامر خان کے ساتھ فائٹ کے معاہدے کی تردید

فلپائنی باکسر مینی پاکیاﺅ کی ٹیم نے پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان کی جانب سے نومبر میں سعودی عرب میں مقابلے کے معاہدے کی تردید کر دی۔عامر خان نے برطانوی میڈیا کو بتایا تھا کہ مینی پاکیاﺅکے ساتھ مقابلے کا معاہدہ طے پا چکا ہے اور فلپائنی باکسر کے ساتھ ان کی فائٹ 8 نومبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہو گی۔مینی پاکیاﺅہفتے کو لاس ویگاس میں امریکن باکسر کیتھ تھرمین سے مقابلہ کریں گے عامر خان نے آسٹریلوی حریف بلی ڈیب کو زیر کردیاعامر خان کا کہنا تھا کہ اگر مینی پاکیاو¿ کیتھ تھرمین سے ہار بھی گئے تب بھی ان کی اور مینی پاکیاﺅکی فائٹ ہو گی۔فلپائنی باکسر کے ترجمان فریڈ اسٹرن برگ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مینی پاکیاو¿ کا عامر خان کے ساتھ فائٹ کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک مجھے علم ہے تو عامر خان کے ساتھ مقابلے کے معاملے پر کوئی بات بھی نہیں ہوئی۔عامر خان اور مینی پیکیو فائٹ کیلئے تیارخیال رہے کہ عامر خان نے چند روز قبل جدہ میں آسٹریلوی باکسر بلی ڈب کو چوتھے راﺅنڈ میں ہی ناک آﺅٹ کر کے 70 لاکھ پاﺅنڈ کی انعامی رقم جیتی تھی۔عامر خان اس سے پہلے بھی کئی بار فلپائنی باکسر مینی پاکیاﺅکے ساتھ مقابلے کی خواہش کا اظہار کر چکے۔

وزیراعلیٰ خودعوام کو گھر پہنچاتے رہے

لاہور (خبر نگار‘ جنرل رپورٹر‘ خصوصی رپورٹر) ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھل گیا، لاہور ڈوب گیا ڈپٹی کمشنر اپنے دفتر تک محدود رہی۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار خود اپنی گاڑی ڈرائیو کر کے بارش میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کیا، جبکہ ضلعی انتظامیہ خوب غفلت کے مزے لیتی رہی۔تفصیلات کے مطابق لاہور شہر میں بارش نے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھول دیا ناقص انتظامات کی وجہ سے پورا لاہور پانی میں ڈوب گیا پورا شہر دریا کامنظر پیش کرتا رہا جس کو دیکھ کت وزیرا علیٰ پنجاب خود میدان میں آئے انہوں نے اپنی گاڑی پر سوار ہوکر شہر کے مختلف علاقوں کا وزٹ کیا انہوں نے جی پی او چوک ،پرانی انار کلی، لکشمی چوک ،ریلوے اسٹیشن، مال روڈ اور اس کے ملحقہ علاقوں دورہ کیا بارش میں پھنسے لوگوں کو خود نکالا اور ان کو سڑک بھی پار کروائی۔اس موقعہ پر شہریوں نے وزیراعلی پنجاب کے اس اقدام کو خوب سراہا۔ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے لاہور کے علاقوں میں بارش کے بعد نکاسی آب کے انتظامات کا جائرہ لیااور ضلعی انتظامیہ پربرہمی کا اظہار بھی کیا اور بارش کے پانی کو فوری نکالنے کی ہدایات کیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے جب ڈپٹی کمشنر کو اطلاع ملی کہ وزیراعلیٰ خود شہر کا وزت کر رہے ہین تو فوری دفتر سے چھتری لے کر نکل پڑی جبکہ وزیراعلی خود بغیر چھتری کے چل رہے تھے۔ وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے موسلا دھار بارش کے دوران لاہور کے مختلف علاقوں کا دورہ کےا۔ وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے خود گاڑی ڈرائےو کی اور شملہ پہاڑی، بوہڑ والا چوک، مال روڈ، منٹگمری روڈ، لکشمی چوک، جی پی او چوک اوردےگر علاقوں مےںشدےدبارش کے بعد پےدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لےا۔ وزےراعلیٰ نے بارش کے پانی مےں پھنسی خواتےن اوربچوں کو اپنی گاڑی مےںبےٹھاےا اور انہےں ان کے متعلقہ مقام پر پہنچاےا۔ وزےراعلیٰ نے اپنے دورے کے دوران نکاسی آب کےلئے کےے جانے والے انتظامات کا جائزہ لےا اور شہرےوں سے نکاسی آب کےلئے کےے جانے والے انتظامات کے بارے مےں پوچھا۔شہرےوں نے سڑکوں پرپانی کھڑا ہونے کی شکاےات کی جس پر وزےراعلیٰ نے کہا کہ مےں آج اپنے عوام کی مشکلات کا خود جائزہ لےنے نکلا ہوں اورانشائ اللہ انتظامےہ اورواسا حکام نکاسی آب کے کام کو جلد مکمل کرےں گے۔وزےراعلیٰ نے اس موقع پرانتظامی افسران اورواسا حکام کوہداےت کی کہ جتنی جلدی ممکن ہوسکے نکاسی آب کا کام مکمل کےا جائے اورنکاسی آب کے لئے تمام تر وسائل اورمشےنری بروئے کار لائی جائے۔وزےراعلیٰ نے انتظامےہ اور واسا حکام کوپانی کے نکاس کی خود نگرانی کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی افسرا ن اورواسا حکام نکاسی آب مکمل ہونے تک فےلڈ مےں خود موجود رہےں۔انہوںنے کہا کہ بارش کے دوران سڑکوں پر ٹرےفک رواں دواں رکھنے کےلئے ٹرےفک پولےس مستعدی سے کام کرے۔انہوںنے کہا کہ لاہور کو پےرس بنانے کا دعوی کرنے والوں نے شہر مےں پانی کے نکاس کا کوئی منصوبہ نہےں بناےا۔شہر مےں سفےد ہاتھی نما منصوبہ بنانے والوں نے نکاسی آب کا بنےادی انتظام نہےں کےا۔انہوںنے کہا کہ شہرےوںکی مشکلات کا جلد ازالہ کےا جائے گا۔مےںعوام سے ہوں اورعوام کی مشکلات کے جلد ا زالے کےلئے انتظامےہ کو متحرک کردےاہے۔وزےراعلیٰ سردار عثمان بزدارشہر کے مختلف علاقوں کے دورے کے بعدپنجاب سےف سٹی اتھارٹی کے دفتر پہنچ گئے۔وزےراعلیٰ نے پنجاب سےف سٹی اتھارٹی کے کےمروںکے ذرےعے شہر مےں شدےد بارش سے پےدا ہونےوالی صورتحال کا جائزہ لےا۔وزےراعلیٰ نے مختلف سڑکوں پر پانی کی صورتحال کاکےمروںکے ذرےعے معائنہ کےا اورنکاسی آب کےلئے ضروری ہداےات جاری کیں۔وزےراعلیٰ نے سڑکوں پر ٹرےفک کی روانی کا بھی مشاہدہ کےا۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ شدےد بارش سے شہرےوں کےلئے پےدا ہونے والی تکلےف کو خود محسوس کےا ہے اورہمارے دکھ سکھ سانجھے ہےں۔ مےں اس مشکل صورتحال مےں اپنے شہرےوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ نکاسی آب کو جلد سے جلد ےقےنی بناےا جائے گا۔ ترجمان وزےراعلیٰ ڈاکٹر شہباز گل بھی وزےراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔لاہور (جنرل رپورٹر‘خصوصی رپورٹر) شہر میں گزشتہ روز موسلا دھار بارش، گلیاں اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں موسلادھاربارش، بادل کھل کر برسے، لاہورمیں جل تھل ایک ہوگیا، شاہراہیں اورگاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں، شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیشگوئی کردی۔ شہر کی سڑکوں پر پانی جمع، کچا جیل روڈ، قائداعظم انڈسٹریل ایریا، پیکوروڈ پر موٹرسائیکلیں اورگاڑیاں بند، فیروزپورروڈ،کینال روڈ، راوی روڈ پر ٹریفک کی لمبی قطاریں، ریلوے سٹیشن سے ملحقہ سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، بارش نے جہاں شہر میں جل تھل ایک کردیا وہیں متعدد علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔صوبائی دارالحکومت میں موسلا دھار بارش کے با عث جہا ں متعد د سڑ کیں ندی نا لو ں کا منظر پیس کر ر ہی ہیںوہی ٹریفک کا نظا م بھی بر ی طر ح متا ثر ہوا ہے۔ شمالی لاہور،سمن آباد، ملتا ن روڈ ،ریلو ے اسٹیشن اورمال روڈ سے ملحقہ سڑ کو ں پر پا نی کھڑاہو نے کے باعث مال روڈ اور ملحقہ سڑکیں جام ہو کر رہ جاتی ہیں جس سے شہریوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ٹریفک اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ٹریفک پولیس کو سگنل بند کرکے ٹریفک کورواں دواں رکھنا پڑتا ہے۔ شہر میں بارش کے باعث اکثرسگنل تو خود بخود ہی خرا ب ہو جا تے ہیں البتہ ٹریفک پولیس ٹریفک کی روانی بحال کر نے کی پوری کوشش کرتی ہے۔ شہر میںموسلا دھار بارش کے جہا ں متعد د سرکیں ندی نا لو ں کا منظر پیس کر ر ہی وہی ٹریفک کو بری طرح متاثر کیا ہے جس سے جیل روڈ اور مال روڈ ، وارث رو ڈ ، لکشمی چو ک ، با دا می با غ سے ملحقہ سڑکیں بند ہو کر رہ گئیں۔خاص طور پر گز شتہ روزشام کے اوقات میںٹریفک جام رہی جبکہ ریلوے اسٹیشن اور راوی پار سے آنے والی سڑکیں تو ہر وقت لا قانونیت کی شکل پیش کر تیرہیں۔ان علاقوں میں ٹریفک اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ عا م دنو ں میں بھی صبح سے لیکر رات گئے تک سڑکوں پر ٹریفک جام رہتی ہے۔بارش کی وجہ سے شہر کے دیگر علاقوں، فیرو ز پو ر روڈ ، شاہ عا لمی چو ک ، گو المنڈ ی ، شمع چو ک ، مغلپورہ ،شالیمار لنک روڈ ،جی ٹی روڈ ،شالیمار چوک ،کینال روڈ ،فیروز پور روڈ ،بند روڈ ،گلشن راوی ،داتا دربار ،چوبرجی ،لٹن روڈ ا ور گنگا رام ہسپتال کے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام رہی اور گاڑی سواروں کو با رش کے با عث ان علاقوں سے گزرنے میں خاصا وقت لگا۔دوسری جا نب چیف ٹریفک آفیسر لاہور کیپٹن(ر)لیاقت علی ملک ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کیلئے میدان میں آگئے،جبکہ ایس پی ٹریفک صدر ڈویڑن سردار آصف خاں اور ایس پی ٹریفک سٹی ڈویڑن حماد رضا قریشی بھی شہریوں کی خدمت اور ٹریفک بہاو¿ کو جاری رکھنے کیلئے پیش پیش رہے۔سینئر ٹریفک افسران وارڈنز کے ہمراہ مال روڈ،کینال روڈ سمیت متعدد اہم مقامات پر خود ٹریفک کلیئر کرواتے رہے۔ سی ٹی او نے شہر بھر میں ٹریفک کی روانی کا جائز ہ لینے کیلئے مولانا شوکت علی روڈ،کینال روڈ،جیل روڈ،مال روڈ،فیروز پور روڈ،لکشمی چوک،سرکلر روڈ سمیت متعددنشیبی علاقوں کا جائزہ لیااور سرکل افسران کو موقع پر فوری ہدایات جاری کیں۔انہوں نے کہاکہ واسا حکام اور دیگر محکوں کیساتھ رابطے میں رہا جائے تاکہ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔ وزٹ کے دوران کیپٹن(ر)لیا قت علی ملک نے فرض شناسی اور بارش کے کھڑے پانی میں شہریوں کی مدد کرنے پر متعدد انسپکٹرز اور ٹریفک وارڈنز کو فوری موقع پر انعامات سے نوازا۔ چیف ٹریفک آفیسر اور ڈویڑنل کی طرف سے بارش کے دوران وارڈنز پر انعامات کی بارش کی گئی۔اس موقع پر کیپٹن(ر)لیاقت علی ملک کا کہناتھا کہ ٹریفک وارڈنز نے بارش کے دوران ڈیوٹی کرکے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ٹریفک کانسٹیبل سے لیکر سی ٹی او تک تمام افسران سڑکوں پرشہریوں کی سہولت اور ٹریفک کی روانی کیلئے موجود رہے۔موسلا دھار بارش سے ہسپتال بھی متاثر، ہسپتالوں کے داخلی راستوں پر پانی جمع، جناح ہسپتال کے در و دیوار سے پانی برستا رہا،جنرل ہسپتال کے متعدد وارڈز بھی ندی نالوں کا منظر پیش کرتے رہے۔دوسری جانب چلڈرن ہسپتال اور جنرل ہسپتال میں بھی پانی جمع ہونے سے مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بارش کی شدت کی وجہ سے سرکاری اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ بھی ڈیوٹی پر نہیں پہنچ سکا۔ جس سے ہسپتالوں میں علاج معالجے کی فراہمی بد ترین تعطل سے دوچار رہی۔لاہور میں موسلا دھار بارشوں کے باعث شہر بھر میں بجلی کی ترسیل کا نظام درہم برہم ہوگیا۔لاہور کے مختلف علاقوں میں تیز بارش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع جبکہ بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔لیسکو حکام کے مطابق بارشوں کے باعث بجلی کا نظام درہم برہم ہے اور 150 سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔لیسکو حکام کا کہنا ہے کہ بارش کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد بجلی کی مکمل فراہمی شروع ہو جائے گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق گلبرگ میں 74، سمن آباد میں 69، ائیر پورٹ پر 52، جیل روڈ پر 58، تاج پورہ میں 33 اور اقبال ٹان میں 36 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات نے شہر میں جمعرات تک تیز بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔صو با ئی دا رلحکومت میں دو مختلف مقاما ت پر دیوار گر نے سے اور چھت گر نے سے بچی جا ں بحق ہو گئی۔ جبکہ ایک بچے سمےت دو افرا د زخمی ہو گئے۔بتا ےا گےا ہے کہ کا ہنہ کے علاقہ میں ڈیفنس رو ڈ پر چھت گر نے سے7سالہ عروج فا طمہ جا ں بحق جبکہ ر ضا زخمی ہو گیا۔ دوسری جا نب ٹا?ن شپ کے علاقہ پیپکو روڈ گھر کی دیوار گر گئی جس کے باعث 2 افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو عملے نے دونوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔بتا ےا گےا ہے کہ ٹا?ن شپ کے علاقہ میں اسلم کے گھر کی دیوار گر نے سے رمیز اور حسین زخمی کو گئے، امدا د ی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد کےلئے ہسپتال منتقل کیا۔ شہر میں ہونیوالی موسلادھار بارش کے باعث مختلف پولیس افسران کے دفاتر اور تھانوں میں پانی کھڑا ہو گیا، پانی کھڑا ہونے سے دفاتر میں سویلین کیساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بتا ےا گےا ہے کہ حالیہ بارش کے باعث سی سی پی اولاہور کے آفس اورانویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹر میں بھی بارش کا پانی کھڑا ہو گیا، تھانہ مغلپورہ، نواں کوٹ، ہربنس پورہ، باٹا پور، فیکٹری ایریا، نشتر کالونی، ساندہ اور مناواں سمیت دیگر تھانوں میں بارشی پانی جمع ہو گیا۔ تھانوں اور پولیس دفاتر میں بارش کا پانی کھڑا ہونے سے جہاں دفاتر میں کام متاثر ہوا وہیں سائلین نے بھی تھانوں کا رخ نہ کیا۔

عالمی عدالت کا فیصلہ خلاف آنے پر ہمیں فرق نہیں پڑے گا: جنرل (ر) امجدشعیب، پاکستان کا مفاد اس میں ہے امریکہ جب افغانستان سے جائے وہاں افراتفری چھوڑ کر نہ جائے:خورشیدقصوری ، حکومت کرپٹ افراد کیخلاف کارروائی کرتی تو فائدہ ہوتا ڈاکٹر مہدی حسن کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”لائیو ایٹ 7“ میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کیس بڑے اچھے طریقے سے لڑا ہے۔ بھارت بہت سے سوال کے جواب دینے میں ناکام رہا ہے تاہم عالمی عدالت یو این جیسے بڑے عالمی ادارے بڑی طاقتوں کے زیر اثر چلتے ہیں۔ بھارت اس وقت امریکہ کا چہیتا ہے اور اس نے بھی اپنا مکمل اثرورسوخ استعمال کیا ہے۔ اب فیصلہ آئے گا تو ہی پتہ چلے گا کہ اس کا اثرورسوخ کہاں تک کام کرتا ہے۔ عالمی عدالت ٹھیک فیصلہ دے یا غلط ہمیں ایک ذمہ دار اور مہذب ریاست کی طرح اسے ماننا ہو گا۔ عالمی عدالت کا فیصلہ اگر ہمارے خلاف بھی آتا ہے تو زیادہ سے زیادہ کلبھوشن کی قونصلر رسائی اور سزائے موت نہ دینے کا کہا جائے گا جس سے اس کا خاص فرق نہیں پڑے گا اور یہ بھارتی جاسوس یہی جیلوں میں مر جائے گا تاہم فیصلہ کو بھارت اپنی فتح بنا کر پیش ضرور کرے گا۔ سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ معمولی نوعیت کا نہیں ہے۔ دنیا کا ہر ملک اپنے مفاد کے مطابق فیصلے کرتا ہے ہمیں بھی پاکستان کا مفاد سب سے م مقدم رکھنا ہو گا۔ پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ امریکہ جب افغانستان سے نکلے تو وہاں افراتفری چھوڑ کر نہ جائے، افغانستان میں خانہ جنگی کی صورتحال ہوتی ہے تو اس سے پاکستان کے حالات بھی خراب ہوتے ہیں۔ کرتارپور راہداری ایک مثبت پیش رفت ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بھی مثبت بات چیت کرے تو اسے بھی راہداری منصوبہ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ دونوں ملکوں نے جنگیں کر کے دیکھ لیا ہے کہ اس سے کچھ حاصل نہ ہو گا۔ اب تو یو این او ایمنسٹی نٹرنیشنل نے بھی اپنی رپورٹس میں کشمیر میں رہنے والے نظام کی نشاندہی کر دی ہے۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ ہمارے یہاں ہتک عزت کا کوئی تصور نہیں ہے آج تک 70 سال میں ایک بھی ایسے کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکا اس لئے تو یہاں ہر کوئی دل کھول کر ایک دوسرے پر الزامات لگاتا ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے کرپشن کا اتنا شور مچایا ہے کہ ساری دنیا میں پاکستان کی شہرت ایک کرپٹ ملک کے طور پر پھیل گئی ہے۔ حکومت اگر کرپٹ لوگوں کے خلاف کوئی عملی کارروائی کرتی تو ملک کو فائدہ ہو سکتا تھا۔

ضلعی انتظامیہ سوئی رہی ، وزیر اعلیٰ خود بارش میں پھنسنے شہریوں کو نکالنے پر مجبور : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے یہ اعداد و شمار یہی آ رہے ہیں مون سون کے دور میں 40 پچاس ملی میٹر بارش ہوتی تھی اور آج لاہور میں کچھ جگہوں پر 130 سے 140 ملی میٹر بارش ہوئی ہے اور بعض مقامات پ تو 200 سے اوپر چلی گئی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو قدرتی آفات ہوتی ہیں ان سے کوئی مقابلہ تو نہیں کیا جا سکتا مگر عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت اور امداد دینے کی احتیاطی تدابیر کرنی چاہئے تھیں۔ معلوم یہ ہوتا ہے ضلعی انتظامیہ نے مون سون کی تیاری ہی نہیں کی گئی۔صالحہ سعید صاحبہ جو ہیں وہ لاہور کی کمشنر ہیں ان کی انتظامی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ اس بات کا انکصاف روزنامہ خبریں نے ہی انکشاف کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر صالح سعید نے حکومت کی کفایت شعاری ہوا میں اڑا دی ہے جن کے پاس 7 سے لے کر 8 سرکاری گاڑیاں ذاتی استعمال میں لاتی ہیں جس میں ان کے والد اور ان کی بہن اور رشتہ دار استعمال کر رہے ہیں پٹرول کی مد میں بھی لاکھوں روپیہ اڑایا جا رہا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ تازہ ترین خبر جو مجھے ملی ہے کہ چیف سیکرٹری نے ان گاڑیوں کی واپسی کا حکم دیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسی کوئی نہ کوئی بات ضرور تھی۔15 گھنٹے کی بارش سے لاہور ڈوب گیا۔ ابھی تو مون سون کا آغاز ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ مون سون کی بارشیں اسی طرح چلں تو ان حالات میں آئندہ مزید احتیاط کی ضرورت ہے مون سون کا سیزن تو ابھی شروع ہی ہوا ہے۔ ابھی تو کافی آگے چلنا ہے اور موسموں میں جس طرح تبدیلی ہو رہی ہے اگر زیادہ بارشیں ہوئیں ضرورت سے یا معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں تو پھر شہروں کی حالت ناگفتہ بہ ہو جائے گی۔ اس سے پہلے کہ اس قسم کے حالات ہوں پہلے سے پیش بندی بہت ضروری ہے۔گزشتہ روز دن بھر جو کنٹرورسی جو چل رہی تھی مختلف چینلز پر چلیر ہی وہ سپریم کورٹ میں میں ارشد ملک کے حوالہ سے ہے اور جو کل 3 رکنی بنچ نے اس پر اظہار خیال کیا ہے اور اس صورت حال کا نوٹس لیا ہے اور اگلی تاریخ بھی مقرر کی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس پر زیادہ توجہ دینی چاہئے یہ اہم بات ہے کہ کیا جج لوگوں کو پریشرائز کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے یا خود ججوں کا کنڈکٹ جو ہے کیا ہونا چاہئے یہ بہت اہم مقدمہ ہے اس کے بہت سے انکشافات سامنے آئیں گے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کی پروسیڈنگ چل نکلی ہے اب ہمیں اپنی مصروفات جو ہیں اس مقدمے کی پروسیڈنگ کے حوالہ سے ہی چلنی چاہئے ہمیں اپنا اظہار خیال کرنے کی بجائے عدالت جو بزرو کرتی ہے جو ابزرویشن دیتی ہے احکامات دیتی ہے اور جن باتوں کی طرف توجہ دلاتی ہے اس کو دیکھنا چاہئے۔ایک بات تو بالکل یقینی ہے کہ ایک مقدمہ جو ہے وہ عدالتوں میں چل رہا ہو اور ایک مقدمہ باہر ویڈیو کے مقابلے میں چل رہا ہو یہ صورتحال تسلیم نہیں کی جا سکتی۔ اس کو سوشل میڈیا پر ڈال کر چیمیگوئیوں میں نہیں ڈالنا چاہئے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی نہیں ہونی چاہئے ججوں پر دبا? نہیں ڈالنا چاہئے اور اس قسم کی ساری چیزوں کا سختی سے سدباب ہونا چاہئے۔ سوشل میڈیا پر جس طرح چیزیں وائرل ہوئی ہیں اور پھر جو ان کا اثر ہوتا ہے میں سمجھتا ہوںکہ سوشل میڈیا کی ایسی چیزوں پر جو کسی مقدمے پر اثرانداز ہوتی ہوں ان کا سختی سے جائزہ لیا جائے۔ریکوڈک کیس پر تحقیق ہونی چاہئے اور سنجیدگی سے ملزم کا تعین ہونا چاہئے اور پھر ملزموں کو سزا ملنی چاہئے۔ خواجہ ا??صف کہتے ہیں معاشی بحران سے توجہ ہٹانے کے لئے شہباز شریف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ہم آخری دم تک جنگ لڑیں گے این آر او نہیں لیں گے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ شہباز شریف کا معاملہ الگ ہے معاشی بحران الگ چیز ہے۔ رانا ثنائ اللہ کے خلاف کل کیس تھا تو اگر نارکوٹک فورس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے تو اس کا معاشی بحران سے کیا تعلق ہے۔ معاشی بحران کے حوالے سے سٹیٹ بنک کے گورنر کی جو پریس کانفرنس آئی ہے اس میں سود میں بھی اضافہ کر دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ اور بھی مہنگائی ہو گی یہ ہوشربا انکشافات ہیں۔ مسلم لیگ ن اور اینٹی گورنمنٹ اس بات کو بڑی ہوا دے رہے ہیں کہ رانا ثنائ اللہ پر ظلم کیا گیا ہے یہ بات اس وقت تک کلیئر نہیں ہو سکتی جب تک اینٹی نارکوٹک والے وہ ملک کر ثبوت نہ دیں کہ وہ ان کے پاس رانا ثنائ اللہ کے خلاف کیا ثبوت ہیں۔ ابھی تک روٹی اور نان کی قیمت کا تعین نہیں ہو رہا خیبر پی کے ایک وزیر نے عمران خان کو شکایت کی ہے کہ نان 15 روپے کا ہو گیا اگر سارے فریقین کو بلا کر وزیراعلیٰ خود بات کریں تو اس کا حل نکل سکتا ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ کلبوشن یادیو کے فیصلے کے حوالہ سے قانون دان حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس کا فیصلہ کوئی بائنڈنگ نہیں ہے یہ ایک اشارہ ہے کہ اس طرف بھی جایا جا سکتا ہے اس کے باوجود پاکستان کے پاس چونکہ ثبوت موجود تھے۔ یہ ایک باقاعدہ جاسوس ہے جس نے جاسوس ہونا خود تسلیم کیا ہے لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اسے ضرور سزا ملے گی۔ اس فیصلے سے ضرور کوئی رخ متعین ہو گا۔ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی فتح ہے افغان امن مذاکرات سے بھارت کو الگ کر دیا گیا ہے۔ بھارت کو ان مذاکرات سے الگ کرنا ضروری تھا کیونکہ انڈیا کا کوئی بارڈر افغانستان سے نہیں لگتا نہ ہی انڈیا پر افغانستان کے معاملات کا براہ راست کوئی اثر پڑتا ہے۔ یہ ایک بہت اچھا فیصلہ ہوا ہے۔