سیارچہ بالکل قریب آکر راہ بدل گیا، زمین پر بڑی تباہی ٹل گئی

نیویارک (نیٹ نیوز) خلا میں گھومتے ایک آوارہ گرد سیارچے نے اس وقت سائنسدانوں کو حیران کر دیا جب وہ ان کی نظروں سے اوجھل رہتے ہوئے زمین کے سر پر آن پہنچا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بنیادی طور پر یہ ایک بڑی پتھریلی چٹان تھی جو خلا میں گھومتی ہوئی زمین کے قریب آ گئی، اس کی چوڑائی 187 سے 427 فٹ) 57 سے 130 میٹر( تھی اور اپنے چھوٹے حجم کے باعث یہ خلا پر نگاہ رکھنے والے اداروں کی عقابی نظروں سے محفوظ رہ پائی۔اس کا نام سیارچہ 2019 اوکے رکھا گیا ہے اور سائنسدانوں کو اس کی موجودگی کا پتا اس وقت چلا جب یہ زمین سے صرف ایک دن کی دوری تک پہنچ گیا۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز یہ چٹان زمین سے صرف 45000 میل کے فاصلے سے گزری اور اس کی رفتار 54000 میل فی گھنٹہ تھی۔یاد رہے کہ 2005 میں امریکی کانگریس نے ناسا کو حکم دیا کہ وہ ایسی چٹانوں اور سیارچوں پر نظر رکھے جو خلا میں گھوم رہے ہیں اور کسی بھی وقت زمین کا رخ کر کے یہاں قیامت برپا کر سکتے ہیں۔کانگریس کے حکم میں کہا گیا تھا کہ 140 میٹر یا اس سے چوڑی تمام چٹانوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھی جائے اور 2020 تک 90 فیصد سیارچوں کو دریافت کر لیا جائے۔اس وقت سے سائنسدانوں نے ایسے تمام بڑے سیارچوں پر نظر رکھی ہوئی ہے جن سے زمین کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے تاہم سیارچہ 2019 اوکے 130 میٹر چوڑا ہونے کے باعث دکھائی نہ دیا۔خلا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ چٹان تو کوئی نقصان پہنچائے بغیر گزر گئی ہے تاہم ایسی بہت سی چٹانیں خلا میں موجود ہیں جن کے وجود کے بارے میں انسان لاعلم ہے اور وہ کسی بھی وقت زمین پر تباہی برپا کر سکتی ہیں۔

کراچی ، حیدرآباد ، میر پور بارش سے ڈوب گئے ، 12 افراد جاں بحق ، متعدد لاپتہ

کراچی‘ حیدر آباد‘ میرپورخاص‘ لاہور‘ پشاور (نمائندگان خبریں) کراچی میں مون سون کی پہلی بارش سے ہی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں اور کے الیکٹرک کے سینکڑوں فیڈرز ٹرپ کرنے سے بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہو گیا۔نشیبی علاقے پانی سے ڈوب گئے۔کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سے ہی کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا۔شہر میں شدید بارش کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا 80فیصد سے بجلی غائب ہوگئی کراچی میں بارش کے بعد کرنٹ لگنے سے 2 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے، شہرقائد میںزیادہ سے زیادہ بارش 60 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے، محکمہ موسمیات نے مزید 2 روز تک بارشیں جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ گذشتہ رات سے شروع ہونے والی بارش سے شہر میں تمام انڈر پاسسز سمیت نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا آئندہ دو روز میں ہونے والی بارش کی پیشن گوئی کے باوجود شہر انتظامیہ نکاسی آب میں مکمل طورپر ناکام ہوگئی صوبائی وزیر میئر کراچی اور گورنر سندھ فوٹو سیشن کروانے میں مصروف رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہونے کو شدید مشکلات کا سامنا رہا شہر میں گزشتہ دو گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش ائیرپورٹ کے علاقے میں ریکارڈ کی گئی۔تفصیلات کے مطابق طوفانی بارشوں کا انڈیا سے آنے والا سسٹم میرپور خاص اور حیدرآباد میں تباہی مچانے کے بعد پیر کی صبح کراچی پہنچ گیا‘ بارش شروع ہوتے ہی بجلی کا نظام بند ہوگیا‘ 80فیصد سے زائد شہر میں بجلی کی سپلائی معطل ہوکر رہ گئی‘ شہر میں ایمرجنسی نافذ‘ہونے کے باوجود شہر ی انتظامیہ نکاسی آب میں مکمل ناکام ہوگئی سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئیں۔کراچی کے تما م اسکولوں میں چھٹی کرادی گئی‘ شہری نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی‘ کراچی میں سیلاب کا خطرے کی اطلاعات نے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کردیا ‘ کل بارش میں شدت آئے گی‘ شہری نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔شہر قائد میں شدید بارش کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کراچی یونیورسٹی سمیت تمام بڑے تعلیمی اداروں میں جاری امتحانات کو معطل کردیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر کھڑے پانی میں بلدیاتی اداروں اور سندھ حکومت کے دعو?ں کی قلعی کھول دی شہر کے متعدد علاقوں میں ،بسیں گڑہوں میں پھنس گئیں،شہری و بلدیاتی انتظامیہ غائب ہونے سے عوام کیلئے مزید مشکلات بڑھ گئیں ،شہر قائد میں بارش کے دوران مختلف واقعات میں12 افراد جاں بحق ہوگئے،،بوٹ بیسن تھانے کے علاقے بوٹ بیسن ٹکری کالونی میں واقع ورکشاپ کے قریب کرنٹ لگنے سے30 سالہ شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے ایدھی ایمبولنس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کرلی گئی جہاں متوفی کی شناخت اسماعیل کے نام سے کرلی گئی اس حوالے سے بوٹ بیسن پولیس نے بتایا کہ متوفی شخص کا ذہنی توازن درست نہیں تھااورمتوفی شخص ٹکری کالونی میں پراٹھا لینے ہوٹل کا رہا تھا کہ راستے میں بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا،پولیس نے کارروائی کے بعدلاش سرد خانے منتقل کردی۔رضویہ تھانے کے علاقے ناظم آبادنمبر2 خاموش کالونی بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیاجس کی شناخت35 سالہ عظیم ولد ضیائ الحسن کے نام سے کر لی گئی متوفی خاموشکالوبی بلال کالونی کا رہائشی بتایا جا تا ہے،متوفی کے اہلخانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد متوفی کی لاش جمشید نمبر2 میں واقع سرد خانے منتقل کردیا گیا۔ڈیفنس تھانے کی حدود فیز فائیو خیابان تنظیم میں گھر کے اندر بجلی کا کرنٹ لگنے سے 30سالہ شرافت جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔ گلستان جوہر تھانے کی حدود بلاک19میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے 18سالہ محمد رسول ولد فضل مولا جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔محمود آباد تھانے کی حدود اخترکالونی میں بارش میں نہاتے ہوئے بجلی کے پول سے کرنٹ لگنے سے 11سالہ فرزانہ جاں بحق ہوگئی جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی پولیس نے بچی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثائ کے حوالے کردیا۔ فیروز آباد تھانے کی حدود نرسری اسٹاپ کے قریب بجلی کا کرنٹ لگنے 18سالہ ارشاد ولد بشیر جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔ناظم آباد پاپوش نگرصرافہ بازار میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے 30سالہ سعد ولد احمد حسین جاں بحق ہوگیا جس کی لاش عباسی شہید اسپتال لائی گئی۔ بلدیہ 3 نمبر میں کرنٹ لگنے سے 35 سالہ ابراہیم جاں بحق ہوگیا ،متوفی کی لاش سول اسپتال پہنچائی گئی۔ سائٹ ایریا غنی چورنگی کے قریب 20 سالہ شاہ زمان کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ سہراب گوٹھ میں کرنٹ لگنے سے 48 سالہ خاتون گل بی بی جاں بحق ہوگئی۔ جبکہ چند گھنٹوں کی بارش نے بلدیاتی نمائندوں اور سندھ حکومت کے دعو?ں کی قلعی کھول دی بارش سے تمام شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، نالے ابل پڑے، 500 سے زائد بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی صفر رہی۔ادھر ناظم آباد نمبر 7 کے قریب 2 بسیں گڑھے میں پھنس گئیں، بسوں کو نکالنے کے لیے شہری انتظامیہ غائب، مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ملیر میں رین ایمرجنسی میں غفلت برتنے پر 6 افسران کو معطل کردیا گیا، معطل افسران میں اے ای ای ظہیر الدین، جمال عباسی، انجینئر فیاض علی ڈومکی، رسول بخش، اسرار احمد اورمحمد عالم شامل ہیں، افسران کو رین ایمرجنسی کے دوران غیرحاضری کومعطل کیا گیا۔کراچی میں سب سے زیادہ بارش صدر میں 60 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، سرجانی میں 50، شاہ فیصل 45 ملی میٹر، نارتھ کراچی 42 ملی میٹر، ناظم آباد میں 39، جناح ٹرمینل 35، یونیورسٹی روڈ پر 34.3، گلشن حدید میں 21، لانڈھی میں 11 اور کیماڑٰ میں 4.5 ملی میٹرریکارڈ کی گئی،جس کے بعدشام کے وقت بارشیں کچھ وقت کے لیے تھمنے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی،چیف میٹرولوجسٹ محکمہ موسمیات سردارسرفراز کے مطابق مون سون کےحالیہ سلسلے کے تحت بدھ کی شام تک وقفے وقفے سے تیز اور درمیانی بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے،بدھ کو سمندر کی جنوب مغربی سمت سے 45کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں،جبکہ تیز بارشوں کے دوران حدنگاہ 6کلومیٹر سے کم ہوکر ڈیڑھ کلو میٹر رہ گئی ،محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈہوا،جبکہ صبح کے وقت شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 26.5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا،محکمہ موسمیات کے مطابق آج(منگل)کو شہر میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہونے کا امکان ہے،جس کے دوران تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں،جبکہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28سے30ڈگری کے درمیان رہنے کا امکان ہے،محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کی بارشوں کاسلسلہ 15جولائی سے 15ستمبر تک برقرارہ رہے گا،جس کے دوران مون سون کے کئی دیگر اسپیل(سلسلے) شہر میں داخل ہونے کی توقع ہے۔،واضح رہے کہ 2017میں شہر میں 130ملی میٹر بارشیں ریکارڈ ہوچکی ہیں۔ دن بھرسی ویو سمیت شہر کی دیگر تفریح گاہوں پر شہریوں کا رش امڈ آیا،جنھوں نے موسم کو بھرپور انداز میں انجوائے کیاتھا۔دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل اورمیئر کراچی وسیم اختر نے گجرنالے ، محمود آباد نالے سمیت شہر کے مختلف علاقو ںکا دورہ کیا اس موقع پر، عمران اسماعیل نے کہا کہ گجرنالے کی صفائی انتہائی ضروری ہے، ہماری حکومت بااختیار بلدیاتی نظام چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بااختیاربلدیاتی نظام ہوگا تو مسائل کم ہوں گے، وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ کراچی کو فنڈز دئیے جائیں، محدود وسائل کے بعد کے ایم سی نے اچھے انتظامات کیے ہیں۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اپنے وسائل کے مطابق مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے، وفاقی، صوبائی حکومت کراچی پر توجہ دیں۔آخر میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وسیم اخترنے واٹر پمپ کے اطراف کیفے پیالہ پر صحافیوں کو چائے بھی پلائی۔ادھر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے لیاری کے مختلف سڑکوں کا دورہ کیا، سعید غنی نے کہا کہ کئی سڑکوں سے پانی کی نکاسی مکمل کرلی گئی، ٹریفک کی روانی جاری ہے۔دوسری جانب شہر کے کئی علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ شارع فیصل پر بارش کا پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر رہی۔بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کے 400 سے زائد فیڈرز متاثر ہوئے جس کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔جو رات گئے تک شہر کے فیڈرز سے بجلی بحال نہ ہوسکی۔کے الیکٹرک کی انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری ہے اور جلد متاثرہ علاقوں کی بجلی بحال کر دی جائے گی۔محکمہ موسمیات نے کراچی میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد میں بارش کا سلسلہ آج منگل تک جاری رہنے کا امکان ہے متاثرہ شہری اپنی مد آپ کے تحت بارش سے جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کیلئے مصروف دیکھائی دیئے.رات گئے تک شہر کے ان علاقوں سیمنس چورنگی سے ناظم آباد ، ڈبہ موڑ ، پی ٹی سی سعید آباد،ولیکلا ،کالا بورڈ ، ایئر پورٹ ، ڈرگ روڈ ، کارساز ، بلوچ پل ، ٹیپو سلطان ، جیل روڈ ، حسن اسکوائر ، گل بائی ، شیر شاہ ، سائٹ پولیس اسٹیشن ، سولجر بازار ، قیوم آباد، پی آئی ڈی سی ، فوارہ چوک ،کلب چوک ، ایوان صدر روڈ ، فیشن چوک ، کالا پل ،جناح برج ، جناح اسپتال ، این آئی سی وی ڈی ، عبداللہ ہارون روڈ ، آئی آئی چند روڈ ، تبت سینٹر ، عید گاہ چوک ، ایم اے جناح روڈ ، ٹاور سمیت شہر کے تمام انڈر پاسز میں پانی کھڑا ہے۔دوسری جانب وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ رات گئے محکمہ موسمیات کے ذرائع کے مطابق کراچی میں زیادہ سے زیادہ بارش60ملی میٹر حیدرآباد میں 46ملی میٹر ،ٹھٹھہ میں 61، بدین میں 51،ٹنڈو جام میں 11.5، میرپور خاص میں 30، چھور میں 18،مٹھی 19، نواب شاہ 45، سکرنڈ 15.7ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ حیدرآباد اور اس کے گردونواح میں طوفانی بارشوں نے نظامِ زندگی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ، گزشتہ شب شروع ہونے والی موسلادھار بارش پورے دن جاری رہی جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا ہے ، حیدرآباد شہر کے علاقوں لیاقت کالونی ،خورشید کالونی ، نورانی بستی ، خورشید ٹاو¿ن ، گ?شالہ ، پنجرہ پول ، گرونگر ، گڈس ناکہ ، اسلام آباد ، امریکن کوارٹرز ، حالی روڈ ، ریلوے اسٹیشن ، لطیف آباد کے یونٹوں 2,4,5,11,12، مہرعلی سوسائٹی ، عالم ٹاو¿ن کے علاوہ قاسم آباد کے مختلف علاقوں اور سحرش کالونی میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا ہے ، جبکہ شہری ادارے مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔ حیدرآباد میں گزشتہ رات سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کی وجہ سے نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشن بند پڑے ہیں اور شہر میں بارش کا پانی نکالنے کا کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔ انڈر پاسز،سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے اور نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے بازار ، دکانیںبند رہی اور شہریوں کو سبزیوں اور کھانے پینے کی اجناس کے حصول کے لئے بھی پریشانی کا سامنا ہے۔تعلیمی ادارے بھی بند رہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے آج منگل کو بھی تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیاگیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 77ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے اور مون سون کی بارشوں کا یہ سلسلہ بدھ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔سانگھڑسے نمائندہ کے مطابق سانگھڑ اور آس پاس کے علاقوں کھڈرو،ورکشاپ،پیرومل،چک نمبر10,11 میں مون سون کی برسات کا آغاز ہوگیا اور وقفہ وقفہ سے برسات جاری رہی مون سون کی بارش ہوتے ہی شہریوں کے چہرے کھل اٹھے بارش کے پانی میں بچوں نے خوب انجوائے کیا برسات برسات شروع ہوتے ہی واپڈا کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں 15 گھنٹوں سےبجلی بند رہی سندھ بھر میں مون سون کا آغاز ہوتے ہی برسات کا سلسلہ شروع تو ہوچکا ہےلیکن محکمہ ایریگیشن کی نااہلی کی وجہ سے نالوں کی صفائی ستھرائی کا کام شروع نہ ہوسکا جس کے باعث شہر کے ڈوبنے کے خطرات لاحق ہیں محکمہ موسمیات نے مزید طوفانی بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے لیکن سانگھڑ کے چھوٹے بڑے سیم نالوں کی تاحال صفائی نہیں ہو سکی ہے سیم نالوں میں گندگی اور گھاس نما جھاڑیاں اگ جانے کے وجہ سے پانی کے بہاو¿ میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے جس سے بارشوں کے دوران سیم نالوں میں تغیانی کے خطرات بھی منڈلانے لگے ہیں جس سے سانگھڑ کے علاقے کو شدید خطرات لاحق ہے اور موجودہ بارشوں کے پیش نظر شہر دریا کا منظر پیش کر سکتا ہے محکمہ اریگیشن کی نا اہلی کے باعث سیم نالوں کی اب تک صفائی ناہو سکی شہریوں نے اعلی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد ندی نالوں کی صفائی کا کام کرایا جائے تاکہ کسی بڑے حادثہ سے بچا جا سکےمیرپور خاص سے نمائندہ خبریں کے مطابق گذشتہ شام سے ہونے والی بارش نے نظام زندگی مفلوج کردیا ہے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا جبکہ نشیبی علاقوں میں صورتحال شدید خراب ہے جبکہ واپڈا کی نااہلی کے باعث گذشتہ 36گھنٹوں سے عوام بجلی سے محروم ہیں شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ موسلادھار بارش نے ضلعی انتظامیہ کے دعوو¿ں پر پانی پھیر دیا، نشیبی علاقے زیر آب آگئے، سڑکیں، گلیاں، چوک اور چوراہے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔گزشتہ روز علی الصبح لاہور شہر جل تھل ایک ہوگیا، اور بادل ایسے برسے کہ ہر شے دھول کر رہ گئی، شہر میں سب سے زیادہ بارش تاج پورہ میں 55 ملی میٹر تک ریکارڈ کی گئی۔ بارشی پانی اورنالے کی صفائی نہ ہونے سے شنگھائی روڈ ندی نالے کا منظر پیش کرنے لگا، کنٹونمنٹ بورڈ اور نشتر زون انتظامیہ خاموش تماشائی، شہریوں کو آمد ورفت میں شدید دشواری کا سامنا رہا۔دوسری جانب نالے کے اطراف پانی جمع ہونے سے روڈ پر موجود مارکیٹیں شدید متاثر رہی، بادامی باغ میں قائم شہر کی بڑی سبزی منڈی گندگی کی آماجگاہ بن گئی، بارش کا پانی کھڑا ہونے سے سبزی منڈی ندی نالے کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد مارکیٹ کی متعدد دکانیں پانی میں ڈوبی رہتی ہیں، جبکہ سبزی منڈی کی مسجد بھی پانی میں ڈوبی ہونے کے باوجود انتظامیہ مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہے۔ صوبائی دارلحکومت کے افق پر گزشتہ روز سورج اوربادلوں کی آنکھ مچولی جاری رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا تیسرا سپیل بدھ تک جاری رہے گا۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 48 گھنٹوں میں بادل برسنے کی مزید پیش گوئی کردی۔راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، بہاولپور، مالاکنڈ، ہزارہ ڈویڑن، کشمیر اور گلگت بلتستان میں کہیں کہیں جبکہ ملتان، ڈی جی خان، ساہیوال، ڑوب، پشاور ڈویڑن اور اسلام آباد میں چند مقامات پر تیزہوا?ں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

ون ڈے رینکنگ:پاکستان کی چھٹی پوزیشن سال کے آخر تک محفوظ

دبئی(ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کو سری لنکا سے ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد اب قومی ٹیم کی ون ڈے رینکنگ میں چھٹی پوزیشن روا ں سال کے آخر تک محفوظ ہوگئی ہے۔بنگلادیشی ٹیم اس وقت87 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں درجے پر ہے جب کہ گرین شرٹس کے 97 پوائنٹس ہیں۔ آئی لینڈرز کے خلاف آخری میچ میں کامیابی کے باوجود بنگلہ دیش کے پوائنٹس 88رہیں گے تاہم اگر وہ سری لنکا کے خلاف وائٹ واش سے دوچار ہوا تو پھر اسے 86پوائنٹس کے ساتھ رینکنگ میں ساتویں سے نویں پوزیشن پر جانا پڑے گا۔پاکستان نے اب رواں سال کوئی ون ڈے میچ نہیں کھیلنا تاہم بنگلہ دیش نے نومبر میں بھارت کا دورہ کرنا ہے جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف 2ٹیسٹ اور3ون ڈے میچز کی سیریز کھیلے گی۔پہلے ون ڈے کے بعد ریٹائر ہونے والے سری لنکن فاسٹ با?لر لاستھ مالنگااس وقت بالنگ رینکنگ میں 35 ویں نمبر پر ہیں، ان کی کیریئر بیسٹ رینکنگ7رہی جو انھوں نے نومبر 2011 ءمیں حاصل کی تھی۔سیریز میں دوسرے کھلاڑیوں کے پاس بھی اپنی رینکنگ بہتر بنانے کا موقع موجود ہوگا۔بلے بازوں کی فہرست میں اس وقت پاکستان کے بابر اعظم تیسری پوزیشن پر براجمان ہیں جب کہ آل رآنڈر کی فہرست میں بنگلہ دیش کے شکیب الحسن کا پہلا نمبر ہے ،با?لرز کی رینکنگ میں بھارت کے جسپریت بمراہ کا پہلا نمبر ہے۔

پاکستان کی مہمان جرمن خاتون اوباشوں کے ہاتھوں بے آبرو

فیصل آباد(سٹی بیورو)باپ کی تلاش میں آئی جرمن نڑاد خاتون عزت گنوا بیٹھی،اوباش افراد نے مدد کا جھانسہ دیکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔تفصیل کے مطابق تھانہ مدینہ ٹا?ن کے علاقے ملک پور کے رہائشی عاصم کی 31سالہ جرمن نڑادخاتون رومانہ الزبتھ سے کچھ عرصہ قبل شادی ہوئی تھی رومانہ الزبتھ کا والد پاکستانی تھا اور چندسال قبل اسے چھوڑ کر پاکستان واپس آگیا تھا جرمن نڑاد خاتون اپنے والد کی تلاش کے لئے پاکستان آئی تو اسی دوران حیدر کی اسکے نمبرپررانگ کال آگئی بعدازاں دونوں واٹس ایپ کے ذریعے ایک دوسرے بات چیت کرنا شروع ہوگئے تو جرمن نڑاد خاتون نے اسے بتایا کہ یہ عرصہ دراز سے اپنے والد کو تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر حیدر نے جرمن نڑاد خاتون کواسکے والد کا پتا بتانے کے بہانے فیصل آباد ٹول پلازہ کے قریب بلالیااور وہاں سے اسے اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ گاڑی میں بٹھا کر ایک فارم ہا?س میں لے گیااور خاتون سے کہا کہ رات بہت ہو چکی ہے آج رات یہیں پررکناپڑے گا صبح کو لاہور کے لئے نکلیں گے حیدر نے اپنے ساتھی جاوید کے ساتھ ملکر زبردستی جرمن نڑاد خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا جبکہ اسکے دونامعلوم ساتھی پہرہ دیتے رہے بعد ازاں ملزمان خاتون کو گاڑی میں بٹھا کر سوساں روڈ پر چھوڑ کر چلے گئے پولیس نے متاثرہ خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے کاروائی عمل میں لاتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتارکرلیا جبکہ باقی ملزمان کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

محافظ عزت کا دشمن بن گیا ،تھانے میں خاتون سے زیادتی

چیچہ وطنی (چینل ۵ نیوز) چیچہ وطنی پولیس کانسٹیبل کی خاتون سے مبینہ زیادتی، محافظ بن گئے عزتوں کے لٹیرے، چیچہ وطنی چک نمبر 104 سیون اار کی رہائشی خاتون زرینہ بی بی کے مطابق آج میں کسی کیس کی نقولات حاصل کرنے اور ڈی ایس پی چیچہ وطنی کے پاس انکوائری کے لئے آئی اسی اثنا میں محمد افضل نامی پولیس ملازم نے کہا کہ تجھے میں نقولات وغیرہ لے کر دیتا ہوں وہ مجھے مال خانے میں لے گیا اور زبردستی زیادتی کر ڈالی، مجھے انصاف مہیا کیا جائے خاتون زرینہ کا مطالبہ، پولیس تھانہ سٹی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے افضل کانسٹیبل کو گرفتار کر لیا اور زرینہ بی بی کو میڈیکل کے لئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہاسپٹل منتقل کر دیا۔

افغان طالبان کی ملا اختر منصور کی جانب سے پاکستان میں زمین کی خریدو فروخت کے حوالے سے میڈیا رپورٹ کی تردید

(ویب ڈیسک) افغان طالبان نے ملا اختر منصور کی جانب سے پاکستان میں زمین کی خریدو فروخت کے حوالے سے میڈیا پر نشر رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ تجارت ایک جائز عمل ہے تاہم ملا منصور کے پاس ایسی تجارت کیلئے وقت تھا اور نہ ہی موصوف کا اس نوعیت کا کاروبار تھا۔ ہفتہ کو افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاکہ پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حوالے سے میڈیا میں رپورٹیں شائع ہوئیں کہ ملا اختر محمد منصور پاکستان میں زمین کی خرید وفروخت کی تجارت میں مصروف تھے۔باوجود کہ مدعی کے نام کسی اور کے ہیں اور جس تجارت کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ایک جائز عمل ہے، مگر ملامنصور کے پاس ایسی تجارت کیلئے وقت تھا اور نہ ہی موصوف کا اسی نوعیت کا کاروبار تھا۔انہوںنے کہاکہ ہم نہیں جانتے کہ اس طرح رپورٹیں پھیلانے کا مقصد کیا ہوگا مگر اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے معزز قائدین کے حوالے سے اس طرح کی مجہول رپورٹیں شائع کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور ملامنصور کی باوقار شخصیت کے بلند مینار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کی صلح میں جو تعاون کرنا چاہتا ہے، انہیں چاہیے کہ کسی نام اور عنوان کے تحت ہمارے قائدین کو نقصان نہ پہنچائے۔

نمک بیچنے کا معاہدہ جس نے بھی کیا ختم ہونا چاہئے:شہریوں کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں و چینل فائیو کی کاوشیں رنگ لے آئیں بھارت کو سستے داموں پاکستانی نمک کی فروخت کے خلاف عوام بھی خبریں مہم کا حصہ بن گئے۔شہریوں نے پی ایم سٹیزن پورٹل پر بھارت کو سستے داموں نمک کی فروخت روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ واضح رہے گزشتہ دنوں خبریں و چینل فائیو نے دشمن ملک بھارت کو انتہائی سستے داموں پاکستانی نمک برآمد کرنے کا پردہ فاش کیا تھا کہ بھارت پاکستانی نمک دنیا کو بیچ کر سالانہ اربوں ڈالر کما رہا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیو ن میں اس حوالے سے جب و زیر مائنز اینڈ منرلز حافظ عمار یاسر سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ خاموش رہے اور موقف دینے سے انکار کر دیا۔ منیجر ٹی این ڈی سی عرفان شاہ نے بتایا کہ ہمارا کام صرف نمک نکالنا ہے۔گلابی نمک کھانے میں استعمال ہوتا ہے جبکہ دوسرا نمک انڈسٹریل استعمال کے لئے ہوتا ہے۔ہمارا بھارت سے کوئی ایسا معاہدہ نہیں کہ صرف بھارت کو ہی نمک دے سکتے ہیں ہم دنیا کے دیگر ممالک کو بھی نمک فروخت کر سکتے ہیں۔ اوپن مارکیٹ ڈیلر محمود احمد نے بتایا کہ بھارت کی نسبت دوسرے ملکوں کو نمک بیچ کر ہم بڑی رقم کما سکتے ہیں۔میں گزشتہ سترہ سال سے نمک کے کاروبار میں ہوں۔ تجزیہ کار پی جے میر نے بتایا کہ بھارت سب کے ساتھ یہی کرتا ہے صرف نمک ہی نہیں چاول ،کپڑا،دالیں بھی پاکستا ن سے بڑا سستا خریدتا ہے۔ہمیں چاہئے دنیا میں دوسری منڈیوں کی طرف بھی دیکھیں۔ہمارا نمک بہت ہی معیاری ہے ہمیں بھارت کو سستے داموں نمک کی فروخت نہیں کرنی چاہئے۔بھارت میں ناقص مال بکتا ہے جبکہ وہ پاکستان سے بہترین مال خرید کر مہنگے داموں دنیا کو بیچ دیتا ہے۔ پاکستان میںجو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں انہیں فوری گرفتار کرنا چاہئے۔ہمیں منرلز اینڈ مائنز کے شعبے میں سپیشلسٹ لوگوں کو رکھنا چاہئے۔

مشرقی سرحد پر امن ہو تو پاکستان افغان سرحد محفوظ بنا سکتا ہے : کہنہ مشق صحافی کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور تحریک طالبان پاکستان مختلف دھڑے ہیں جن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، تحریک طالبان پاکستان کا گڑھ وزیرستان ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کیلئے وجود میں لائی گئی، پاکستان کے محتلف شہروں میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔ افغان طالبان کا اس سے تعلق نہیں ہے انہوں نے تو وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کا خیرمقدم کیا اور امن مذاکرات کی پیش کش کا مثبت جواب دیا ہے۔ امریکہ بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان ان کے طالبان سے مذاکرات میں اس وقت ہی بہتر کردار ادا کر سکتا ہے جب اس کی مشرقی سرحدوں پر سکون ہو۔ بھارت کی جانب سے ہر وقت محاذ اارائی کا خطرہ موجود ہونے کی صورت میں پاکستان کا افعانستان میں توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہے امریکہ کیلئے ضروری ہے کہ بھارت کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر کسی مفاہمت پر پہنچے، کشمیر میں ظلم و ستم بند کرے، مشرقی سرحدوں کو محفوظ کرے تا کہ پاکستان افغانستان سے ملنے والی مغربی سرحدوں کو محفوظ کر سکے۔ امریکہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے اس سے قبل روس نے بھی ایسی ہی پیش کش کی اب چین نے بھی ثالثی کی حمایت کی ہے۔ دنیا کی تین بڑی طاقتیں ایک بات پر متفق ہیں کہ بھارت کو کشمیر کے معاملہ پر ثالثی کی جانب آنا چاہئے، اس کیلئے یو این قراردادیں موجود ہیں جن پر امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے ارکان دستخط بھی کر چکے ہیں۔ شملہ معاہدہ کہتا ہے کہ اس مسئلہ میں تیسرا فریق دخل نہ دے تاہم تیسرا فریق تو بہت پہلے اس معاملے میں دخل دے چکا ہے یو این قراردادوں پر دستخط کر کے تیسرا فریق تو بیچ میں آ چکا ہے۔ میرے نزدیک عالمی سطح پر اب بھارت پر دبا? بڑھے گا کہ وہ اس معاملے پر پیش رفت کرے۔ رانا ثنائ اللہ کے پروڈکشن اارڈر جاری کرنا سپیکر اسمبلی کی صوابدید ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ نارکوٹکس کے معاملات میں ملوث کسی رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اسمبلی میں کوئی مفاہمت پہلے سے موجود ہو سکتی ہے اس کے باعث رانا ثنا کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے جا رہے۔ دنیا بھر میں موسمیات کا محکمہ بہت فعال ہو چکا ہے امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک میں تو ہر گھنٹے کے موسم کا حال ہر شہر، حتیٰ کہ سڑکوں تک کی صورتحال اور حالات بارے شہریوں کو مسلسل آگاہ رکھا جاتا ہے جبکہ ہمارے یہاں محکمہ موسمیات کا یہ حال ہے کہ بارش کا بتاتا ہے تو سارا دن کڑاکے کی دھوپ نکلتی ہے۔ محکمہ موسمیات کی موجودہ دور میں سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا اور ریسرچ بڑھانی چاہئے تا کہ موسم کی صحیح صورتحال سے شہریوں کو آگاہ کرے۔ موسم کی درست پیش گوئی سے بہت سی مشکلات سے بچا جا سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کو ہر شہر بارے ہر گھنٹہ موسم کی صورتحال سے آگاہ کرنا چاہئے۔

پاک فوج کا تربیتی طیارہ گر کر تباہ ، شہدا کی تعداد 19 ہو گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) : راولپنڈی کے علاقے ربیع سنٹر کے قریب پاک آرمی کا تربیتی طیارہ آبادی پر گر گیا جس سے 3 مکانوں کو آگ لگ گئی۔ حادثے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق تربیتی طیارہ معمول کی پرواز پر تھا کہ اس دوران کریش کر گیا۔ طیارہ گرتے ہی شدید ا ٓبھڑک اٹھی جس نے پانچ گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ابتدائی طور پر دس سویلین سمیت طیارے میں سوار 2 پائلٹ اور عملے کے 5 افراد شہید ہوئے جن میں لیفٹیننٹ کرنل ثاقب، لیفٹیننٹ کرنل وسیم، نائب صوبیدار افضل، حوالدار ابن امین اور حوالدار رحمت شامل ہیں۔ تاہم اب یہ تعداد بڑھ کر 19 ہو گئی ہے۔ یاد رہے کہ یہ حادثہ گذشتہ رات پیش آیا۔تربیتی طیارہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیانی علاقے روات کے قریب گاو¿ں میں گرا۔طیارے کے گرتے ہی زوردار دھماکہ ہوا اور آگ لگ گئی۔ جلتا ہوا ملبہ آبادی پر گرنے کے سبب 3 مکان مکمل طور پر منہدم ہو گئے جن میں موجود 14 افراد جاں بحق اور 16 زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔ ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی اور متاثرہ گھروں سے لاشیں نکالیں جبکہ زخمیوں کو ہولی اسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا۔حادثے کی اطلاع موصول ہوتے ہی پاک فوج، سکیورٹی اداروں اور پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کے مطابق کئی افراد گھروں کے ملبے تلے پھنس گئے جنہیں پاک فوج کے جوانوں نے نکال کر ریسکیو آپریشن مکمل کیا۔ کورکمانڈر لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا جہاں انہیں طیارہ کریش ہونے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ انتظامیہ حکام نے جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق طیارے حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں میں جمیل، روبینہ، ذوہیب، پری، فاطمہ، عظمی، بشیر، عبدالحفیظ، راحیلہ، فیضان، فائزہ، عبدالروف اور ا?منہ بی بی شامل ہیں۔

سابق امیر طالبان کراچی میں کروڑوں کا پراپرٹی کاروبار کرتے رہے

کراچی (رپورٹ : میاں طارق جاوید) طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار کرتے رہے۔ اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے کراچی میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جس کا ایف آئی اے ، انٹی ٹیررسٹ ونگ نے سراغ لگا لیا۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود پاکستان میں پراپرٹی کا کاروبار کرتے رہے جبکہ حساس اداروں نے ملا اختر منصور کے مختلف بینکوں میں دو اکا?نٹ کا بھی سراغ لگا لیا۔ ایف آئی اے کمپلائنس یونٹ نے ایک اور مقدمہ کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی کراچی میں چھ مختلف جائیداداوں کا انکشاف ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں حساس اداروں کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ملا اختر منصور پاکستان میں مختفل شناختی کارڈز بنا کر مختلف ناموں سے رہتا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد ولی ولد شاہ محمد ، شناختی کارڈ نمبر 54400-0563462-9 اور گل محمد ولد سید امیر شناختی کارڈ نمبر 54400-3461090-7 کے ناموں سے پاکستان میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں۔ طالبان لیڈر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کا?نٹر ٹیررزم ونگ اسلام آباد کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملا اختر منصور کی کراچی کے مختلف علاقوں میں چھ مختلف جائیدادیں ہیں جن میں سے زیادہ تر گلشن معمار کے علاقے میں موجود ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملا اختر منصور کی کراچی میں جائیدادوں میں سب سے پہلے پلاٹ نمبر B-065 ، سیکٹر W ، سب سیکٹر 3 ، گلشن معمار ، کے ڈی اے اسکیم نمبر 45 ، کراچی گل محمد کے نام سے خریدی گئی جبکہ ہا?س نمبر A-056 ، سیکٹر Z ، سب سیکٹر 5 ، گلشن معمار ، کے ڈی اے اسکیم نمبر 45 ، کراچی گل محمد کے نام سے خریدی گئی۔ گلشن معمار کے ہی سیکٹر Z میں فلیٹ نمبر 102 ، SB03 ، سب سیکٹر A ، پراجیکٹ صنوبر ہائیٹس گلشن معمار کے ڈی اے اسکیم 45 گل محمد کے نام پر خریدا گیا ہے۔ جبکہ شہر قائد کے مرکز شہید ملت روڈ پر امیر ٹاور نامی بلڈنگ میں فلیٹ نمبر 603 ، 6 فلور پلاٹ نمبر 4 ، مانیا C ، شہید ملت روڈ کراچی میں محمد علی کے نام سے خریدی گئی۔ جبکہ فلیٹ نمبر B-16 ، میز نائن فلور ، بسم اللہ ٹیرس ، گلزار ہجری اسکیم 33 ، 850 اسکوائر یارڈ پر مشتمل یہ فلیٹ بھی محمد ولی کے نام ہے جبکہ فلیٹ نمبر 801 ، صائمہ ٹاور گلشن انیس ، میرج لان ، مین شہید ملت روڈ کراچی بھی ملا اختر منصور کی ملکیت ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ملا اختر منصور کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار اپنے فرنٹ مین امیر ولد محمد یاسر شناختی کارڈ نمبر 42201-4668863-3 کے ذریعے کرتا تھا جبکہ ملا اختر کراچی کے مختلف بینکوں میں متعدد اکائنٹس کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بینک اکا?نٹ جعلی کاغذات کے ذریعے اوپن کروائے گئے جس میں جعلی تصویر بھی لگائی گئی۔ جن میں سے ایک اکا?نٹ بینک الفلاح کی بہادر آباد برانچ میں اکا?نٹ نمبر 00161004139034 محمد ولی کے نام سے کھلوایا گیا جبکہ دوسرا اکا?نٹ بینک الحبیب کی گلشن معمار برانچ میں اکا?نٹ نمبر 10870081000997-01 گل محمد کے نام سے کھلوایا گیا۔ بینک اکا?نٹ کھلوانے کیلئے ملا اختر منصور نے اقرائ اسٹیٹ ایجنسی شاپ نمبر 4 ، باب تبوک ٹاور نزد حبیب بینک 66/3 سی پی برار سوسائٹی کراچی کے لیٹر پر کھلوایا گیا۔ ملا اختر منصور کا اس اسٹیٹ ایجنسی سے تعلق بتایا جاتا ہے۔ ملا اختر منصور کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ مئی 2016 ئ میں انہیں بلوچستان کے علاقے میں ایک ڈران حملے میں مار دیا گیا تھا۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملا اختر منصور نے محمد ولی اور گل محمد کے نام سے جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے مذکورہ بینک اکا?نٹس کھلوائے گئے جس کیلئے جعلی کاغذات بھی فراہم کئے گئے تھے۔ ملا اختر منصور کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت 11N-ATA-1997 اور 420/468/471/109 پی پی سی مقدمات درج کرلئے گئے ہیں جن میں ملا اختر منصور محمد ولی اور گل محمد امیر ولد محمد یاسر کے نام مقدمات میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملا اختر منصور کے جعلی شناختی کارڈ بنانے سے متعلق نادرا حکام سے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انٹی ٹیرررزم ونگ ملا اختر محمد ولی ، گل محمد اور ان کے فرنٹ مین امیر ولد محمد یاسر اور اس پراپرٹی کے کاروبار میں ملوث دیگر افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرچکا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 25 جولائی 2019 ئ کو ملا اختر منصور اور اس کے فرنٹ مین بینک حکام ، نادرا آفیشلز اور دیگر کے خلاف مقدمات کے اندراج کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔