تازہ تر ین

کراچی ، حیدرآباد ، میر پور بارش سے ڈوب گئے ، 12 افراد جاں بحق ، متعدد لاپتہ

کراچی‘ حیدر آباد‘ میرپورخاص‘ لاہور‘ پشاور (نمائندگان خبریں) کراچی میں مون سون کی پہلی بارش سے ہی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں اور کے الیکٹرک کے سینکڑوں فیڈرز ٹرپ کرنے سے بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہو گیا۔نشیبی علاقے پانی سے ڈوب گئے۔کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سے ہی کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا۔شہر میں شدید بارش کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا 80فیصد سے بجلی غائب ہوگئی کراچی میں بارش کے بعد کرنٹ لگنے سے 2 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے، شہرقائد میںزیادہ سے زیادہ بارش 60 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے، محکمہ موسمیات نے مزید 2 روز تک بارشیں جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ گذشتہ رات سے شروع ہونے والی بارش سے شہر میں تمام انڈر پاسسز سمیت نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا آئندہ دو روز میں ہونے والی بارش کی پیشن گوئی کے باوجود شہر انتظامیہ نکاسی آب میں مکمل طورپر ناکام ہوگئی صوبائی وزیر میئر کراچی اور گورنر سندھ فوٹو سیشن کروانے میں مصروف رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہونے کو شدید مشکلات کا سامنا رہا شہر میں گزشتہ دو گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش ائیرپورٹ کے علاقے میں ریکارڈ کی گئی۔تفصیلات کے مطابق طوفانی بارشوں کا انڈیا سے آنے والا سسٹم میرپور خاص اور حیدرآباد میں تباہی مچانے کے بعد پیر کی صبح کراچی پہنچ گیا‘ بارش شروع ہوتے ہی بجلی کا نظام بند ہوگیا‘ 80فیصد سے زائد شہر میں بجلی کی سپلائی معطل ہوکر رہ گئی‘ شہر میں ایمرجنسی نافذ‘ہونے کے باوجود شہر ی انتظامیہ نکاسی آب میں مکمل ناکام ہوگئی سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئیں۔کراچی کے تما م اسکولوں میں چھٹی کرادی گئی‘ شہری نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی‘ کراچی میں سیلاب کا خطرے کی اطلاعات نے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کردیا ‘ کل بارش میں شدت آئے گی‘ شہری نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔شہر قائد میں شدید بارش کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کراچی یونیورسٹی سمیت تمام بڑے تعلیمی اداروں میں جاری امتحانات کو معطل کردیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر کھڑے پانی میں بلدیاتی اداروں اور سندھ حکومت کے دعو?ں کی قلعی کھول دی شہر کے متعدد علاقوں میں ،بسیں گڑہوں میں پھنس گئیں،شہری و بلدیاتی انتظامیہ غائب ہونے سے عوام کیلئے مزید مشکلات بڑھ گئیں ،شہر قائد میں بارش کے دوران مختلف واقعات میں12 افراد جاں بحق ہوگئے،،بوٹ بیسن تھانے کے علاقے بوٹ بیسن ٹکری کالونی میں واقع ورکشاپ کے قریب کرنٹ لگنے سے30 سالہ شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے ایدھی ایمبولنس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کرلی گئی جہاں متوفی کی شناخت اسماعیل کے نام سے کرلی گئی اس حوالے سے بوٹ بیسن پولیس نے بتایا کہ متوفی شخص کا ذہنی توازن درست نہیں تھااورمتوفی شخص ٹکری کالونی میں پراٹھا لینے ہوٹل کا رہا تھا کہ راستے میں بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا،پولیس نے کارروائی کے بعدلاش سرد خانے منتقل کردی۔رضویہ تھانے کے علاقے ناظم آبادنمبر2 خاموش کالونی بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیاجس کی شناخت35 سالہ عظیم ولد ضیائ الحسن کے نام سے کر لی گئی متوفی خاموشکالوبی بلال کالونی کا رہائشی بتایا جا تا ہے،متوفی کے اہلخانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد متوفی کی لاش جمشید نمبر2 میں واقع سرد خانے منتقل کردیا گیا۔ڈیفنس تھانے کی حدود فیز فائیو خیابان تنظیم میں گھر کے اندر بجلی کا کرنٹ لگنے سے 30سالہ شرافت جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔ گلستان جوہر تھانے کی حدود بلاک19میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے 18سالہ محمد رسول ولد فضل مولا جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔محمود آباد تھانے کی حدود اخترکالونی میں بارش میں نہاتے ہوئے بجلی کے پول سے کرنٹ لگنے سے 11سالہ فرزانہ جاں بحق ہوگئی جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی پولیس نے بچی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثائ کے حوالے کردیا۔ فیروز آباد تھانے کی حدود نرسری اسٹاپ کے قریب بجلی کا کرنٹ لگنے 18سالہ ارشاد ولد بشیر جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی۔ناظم آباد پاپوش نگرصرافہ بازار میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے 30سالہ سعد ولد احمد حسین جاں بحق ہوگیا جس کی لاش عباسی شہید اسپتال لائی گئی۔ بلدیہ 3 نمبر میں کرنٹ لگنے سے 35 سالہ ابراہیم جاں بحق ہوگیا ،متوفی کی لاش سول اسپتال پہنچائی گئی۔ سائٹ ایریا غنی چورنگی کے قریب 20 سالہ شاہ زمان کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ سہراب گوٹھ میں کرنٹ لگنے سے 48 سالہ خاتون گل بی بی جاں بحق ہوگئی۔ جبکہ چند گھنٹوں کی بارش نے بلدیاتی نمائندوں اور سندھ حکومت کے دعو?ں کی قلعی کھول دی بارش سے تمام شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، نالے ابل پڑے، 500 سے زائد بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی صفر رہی۔ادھر ناظم آباد نمبر 7 کے قریب 2 بسیں گڑھے میں پھنس گئیں، بسوں کو نکالنے کے لیے شہری انتظامیہ غائب، مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ملیر میں رین ایمرجنسی میں غفلت برتنے پر 6 افسران کو معطل کردیا گیا، معطل افسران میں اے ای ای ظہیر الدین، جمال عباسی، انجینئر فیاض علی ڈومکی، رسول بخش، اسرار احمد اورمحمد عالم شامل ہیں، افسران کو رین ایمرجنسی کے دوران غیرحاضری کومعطل کیا گیا۔کراچی میں سب سے زیادہ بارش صدر میں 60 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، سرجانی میں 50، شاہ فیصل 45 ملی میٹر، نارتھ کراچی 42 ملی میٹر، ناظم آباد میں 39، جناح ٹرمینل 35، یونیورسٹی روڈ پر 34.3، گلشن حدید میں 21، لانڈھی میں 11 اور کیماڑٰ میں 4.5 ملی میٹرریکارڈ کی گئی،جس کے بعدشام کے وقت بارشیں کچھ وقت کے لیے تھمنے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی،چیف میٹرولوجسٹ محکمہ موسمیات سردارسرفراز کے مطابق مون سون کےحالیہ سلسلے کے تحت بدھ کی شام تک وقفے وقفے سے تیز اور درمیانی بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے،بدھ کو سمندر کی جنوب مغربی سمت سے 45کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں،جبکہ تیز بارشوں کے دوران حدنگاہ 6کلومیٹر سے کم ہوکر ڈیڑھ کلو میٹر رہ گئی ،محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈہوا،جبکہ صبح کے وقت شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 26.5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا،محکمہ موسمیات کے مطابق آج(منگل)کو شہر میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہونے کا امکان ہے،جس کے دوران تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں،جبکہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28سے30ڈگری کے درمیان رہنے کا امکان ہے،محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کی بارشوں کاسلسلہ 15جولائی سے 15ستمبر تک برقرارہ رہے گا،جس کے دوران مون سون کے کئی دیگر اسپیل(سلسلے) شہر میں داخل ہونے کی توقع ہے۔،واضح رہے کہ 2017میں شہر میں 130ملی میٹر بارشیں ریکارڈ ہوچکی ہیں۔ دن بھرسی ویو سمیت شہر کی دیگر تفریح گاہوں پر شہریوں کا رش امڈ آیا،جنھوں نے موسم کو بھرپور انداز میں انجوائے کیاتھا۔دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل اورمیئر کراچی وسیم اختر نے گجرنالے ، محمود آباد نالے سمیت شہر کے مختلف علاقو ںکا دورہ کیا اس موقع پر، عمران اسماعیل نے کہا کہ گجرنالے کی صفائی انتہائی ضروری ہے، ہماری حکومت بااختیار بلدیاتی نظام چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بااختیاربلدیاتی نظام ہوگا تو مسائل کم ہوں گے، وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ کراچی کو فنڈز دئیے جائیں، محدود وسائل کے بعد کے ایم سی نے اچھے انتظامات کیے ہیں۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اپنے وسائل کے مطابق مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے، وفاقی، صوبائی حکومت کراچی پر توجہ دیں۔آخر میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وسیم اخترنے واٹر پمپ کے اطراف کیفے پیالہ پر صحافیوں کو چائے بھی پلائی۔ادھر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے لیاری کے مختلف سڑکوں کا دورہ کیا، سعید غنی نے کہا کہ کئی سڑکوں سے پانی کی نکاسی مکمل کرلی گئی، ٹریفک کی روانی جاری ہے۔دوسری جانب شہر کے کئی علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ شارع فیصل پر بارش کا پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر رہی۔بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کے 400 سے زائد فیڈرز متاثر ہوئے جس کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔جو رات گئے تک شہر کے فیڈرز سے بجلی بحال نہ ہوسکی۔کے الیکٹرک کی انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری ہے اور جلد متاثرہ علاقوں کی بجلی بحال کر دی جائے گی۔محکمہ موسمیات نے کراچی میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد میں بارش کا سلسلہ آج منگل تک جاری رہنے کا امکان ہے متاثرہ شہری اپنی مد آپ کے تحت بارش سے جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کیلئے مصروف دیکھائی دیئے.رات گئے تک شہر کے ان علاقوں سیمنس چورنگی سے ناظم آباد ، ڈبہ موڑ ، پی ٹی سی سعید آباد،ولیکلا ،کالا بورڈ ، ایئر پورٹ ، ڈرگ روڈ ، کارساز ، بلوچ پل ، ٹیپو سلطان ، جیل روڈ ، حسن اسکوائر ، گل بائی ، شیر شاہ ، سائٹ پولیس اسٹیشن ، سولجر بازار ، قیوم آباد، پی آئی ڈی سی ، فوارہ چوک ،کلب چوک ، ایوان صدر روڈ ، فیشن چوک ، کالا پل ،جناح برج ، جناح اسپتال ، این آئی سی وی ڈی ، عبداللہ ہارون روڈ ، آئی آئی چند روڈ ، تبت سینٹر ، عید گاہ چوک ، ایم اے جناح روڈ ، ٹاور سمیت شہر کے تمام انڈر پاسز میں پانی کھڑا ہے۔دوسری جانب وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ رات گئے محکمہ موسمیات کے ذرائع کے مطابق کراچی میں زیادہ سے زیادہ بارش60ملی میٹر حیدرآباد میں 46ملی میٹر ،ٹھٹھہ میں 61، بدین میں 51،ٹنڈو جام میں 11.5، میرپور خاص میں 30، چھور میں 18،مٹھی 19، نواب شاہ 45، سکرنڈ 15.7ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ حیدرآباد اور اس کے گردونواح میں طوفانی بارشوں نے نظامِ زندگی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ، گزشتہ شب شروع ہونے والی موسلادھار بارش پورے دن جاری رہی جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا ہے ، حیدرآباد شہر کے علاقوں لیاقت کالونی ،خورشید کالونی ، نورانی بستی ، خورشید ٹاو¿ن ، گ?شالہ ، پنجرہ پول ، گرونگر ، گڈس ناکہ ، اسلام آباد ، امریکن کوارٹرز ، حالی روڈ ، ریلوے اسٹیشن ، لطیف آباد کے یونٹوں 2,4,5,11,12، مہرعلی سوسائٹی ، عالم ٹاو¿ن کے علاوہ قاسم آباد کے مختلف علاقوں اور سحرش کالونی میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا ہے ، جبکہ شہری ادارے مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔ حیدرآباد میں گزشتہ رات سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کی وجہ سے نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشن بند پڑے ہیں اور شہر میں بارش کا پانی نکالنے کا کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔ انڈر پاسز،سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے اور نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے بازار ، دکانیںبند رہی اور شہریوں کو سبزیوں اور کھانے پینے کی اجناس کے حصول کے لئے بھی پریشانی کا سامنا ہے۔تعلیمی ادارے بھی بند رہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے آج منگل کو بھی تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیاگیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 77ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے اور مون سون کی بارشوں کا یہ سلسلہ بدھ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔سانگھڑسے نمائندہ کے مطابق سانگھڑ اور آس پاس کے علاقوں کھڈرو،ورکشاپ،پیرومل،چک نمبر10,11 میں مون سون کی برسات کا آغاز ہوگیا اور وقفہ وقفہ سے برسات جاری رہی مون سون کی بارش ہوتے ہی شہریوں کے چہرے کھل اٹھے بارش کے پانی میں بچوں نے خوب انجوائے کیا برسات برسات شروع ہوتے ہی واپڈا کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں 15 گھنٹوں سےبجلی بند رہی سندھ بھر میں مون سون کا آغاز ہوتے ہی برسات کا سلسلہ شروع تو ہوچکا ہےلیکن محکمہ ایریگیشن کی نااہلی کی وجہ سے نالوں کی صفائی ستھرائی کا کام شروع نہ ہوسکا جس کے باعث شہر کے ڈوبنے کے خطرات لاحق ہیں محکمہ موسمیات نے مزید طوفانی بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے لیکن سانگھڑ کے چھوٹے بڑے سیم نالوں کی تاحال صفائی نہیں ہو سکی ہے سیم نالوں میں گندگی اور گھاس نما جھاڑیاں اگ جانے کے وجہ سے پانی کے بہاو¿ میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے جس سے بارشوں کے دوران سیم نالوں میں تغیانی کے خطرات بھی منڈلانے لگے ہیں جس سے سانگھڑ کے علاقے کو شدید خطرات لاحق ہے اور موجودہ بارشوں کے پیش نظر شہر دریا کا منظر پیش کر سکتا ہے محکمہ اریگیشن کی نا اہلی کے باعث سیم نالوں کی اب تک صفائی ناہو سکی شہریوں نے اعلی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد ندی نالوں کی صفائی کا کام کرایا جائے تاکہ کسی بڑے حادثہ سے بچا جا سکےمیرپور خاص سے نمائندہ خبریں کے مطابق گذشتہ شام سے ہونے والی بارش نے نظام زندگی مفلوج کردیا ہے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا جبکہ نشیبی علاقوں میں صورتحال شدید خراب ہے جبکہ واپڈا کی نااہلی کے باعث گذشتہ 36گھنٹوں سے عوام بجلی سے محروم ہیں شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ موسلادھار بارش نے ضلعی انتظامیہ کے دعوو¿ں پر پانی پھیر دیا، نشیبی علاقے زیر آب آگئے، سڑکیں، گلیاں، چوک اور چوراہے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔گزشتہ روز علی الصبح لاہور شہر جل تھل ایک ہوگیا، اور بادل ایسے برسے کہ ہر شے دھول کر رہ گئی، شہر میں سب سے زیادہ بارش تاج پورہ میں 55 ملی میٹر تک ریکارڈ کی گئی۔ بارشی پانی اورنالے کی صفائی نہ ہونے سے شنگھائی روڈ ندی نالے کا منظر پیش کرنے لگا، کنٹونمنٹ بورڈ اور نشتر زون انتظامیہ خاموش تماشائی، شہریوں کو آمد ورفت میں شدید دشواری کا سامنا رہا۔دوسری جانب نالے کے اطراف پانی جمع ہونے سے روڈ پر موجود مارکیٹیں شدید متاثر رہی، بادامی باغ میں قائم شہر کی بڑی سبزی منڈی گندگی کی آماجگاہ بن گئی، بارش کا پانی کھڑا ہونے سے سبزی منڈی ندی نالے کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد مارکیٹ کی متعدد دکانیں پانی میں ڈوبی رہتی ہیں، جبکہ سبزی منڈی کی مسجد بھی پانی میں ڈوبی ہونے کے باوجود انتظامیہ مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہے۔ صوبائی دارلحکومت کے افق پر گزشتہ روز سورج اوربادلوں کی آنکھ مچولی جاری رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا تیسرا سپیل بدھ تک جاری رہے گا۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 48 گھنٹوں میں بادل برسنے کی مزید پیش گوئی کردی۔راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، بہاولپور، مالاکنڈ، ہزارہ ڈویڑن، کشمیر اور گلگت بلتستان میں کہیں کہیں جبکہ ملتان، ڈی جی خان، ساہیوال، ڑوب، پشاور ڈویڑن اور اسلام آباد میں چند مقامات پر تیزہوا?ں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain