دھونی کے انٹرنیشنل کیریئر کا بھی ورلڈ کپ کے ساتھ ہی اختتام متوقع

برمنگھم: (ویب ڈیسک)بھارتی وکٹ کیپر بیٹسمین مہندرا سنگھ دھونی کے کیریئر کا بھی رواں ورلڈ کپ کے ساتھ ہی اختتام متوقع ہے۔ورلڈ کپ ایونٹ میں ٹیم کا آخری میچ دھونی کے کیریئر کا بھی آخری انٹرنیشنل مقابلہ ثابت ہوسکتا ہے ۔بی سی سی آئی کے ایک سینئر آفیشل کا کہنا ہے کہ دھونی کا میگا ایونٹ کے بعد بھارتی ٹیم کے ساتھ سفر جاری رکھنا بہت دشوار ہے، سلیکشن کمیٹی آئندہ برس آسٹریلیا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کیلیے نوجوان کھلاڑیوں کو اہمیت دے گی۔

لیموں اور سبزیوں کا استعمال پتھریوں سے بچائے

ڈرہم ، نارتھ کیرولینا: (ویب ڈیسک)اگر آپ سبزیوں اور لیموں (بالخصوص لیموں پانی) کا استعمال بڑھاتے ہیں تو نہ صرف پتے بلکہ گردے کی پتھریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔ تو پہلے سبزیوں کے متعلق اہم سروے کی روداد سن لیجئے۔نیوٹریئنٹس نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سبزیوں کا باقاعدہ استعمال جہاں دیگر ان گنت فوائد دیتا ہے وہیں انہیں کھانے والے افراد دیگر افراد کے مقابلے میں پتھریوں سے مﺅثر انداز میں بچے رہتے ہیں۔اس ضمن میں ایک تحقیقی سروے کیا گیا جس میں ایک طویل عرصے کے لیے 4,839 افراد کی غذائی عادات، کولیسٹرول کیمقدار اور پتے کے پتھریوں کے واقعات نوٹ کئے گئے۔ اس مطالعے کے بعد معلوم ہوا کہ سبزیوں پر اکتفا نہ کرنے والی خواتین میں دیگر کے مقابلے میں پتے کی پتھری ہونے کا خطرہ چارگنا تک بڑھ جاتا ہے۔ رپورٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سبزیاں کولیسٹرول گھٹاتی ہیں اور ان میں موجود فائبر بلڈ پریشر اور شوگر سے بھی بچاتا ہے۔ سبزی خوری کا تیسرا بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے موٹاپا بھی لاحق نہیں ہوتا۔سائنس دانوں نے سروے کے بعد کہا ہے کہ ایک جانب تو لیموں پانی گردے میں پتھری بننے کے عمل کو پہلے سے ہی روکتا ہے اور اگر پتھری ہوتو اس کے بڑھنے کی رفتار کو بھی سست کرتا ہے۔ اس ضمن میں یہ مشروب جادوئی اثرات رکھتا ہے یہاں تک کہ امریکی ماہر ڈاکٹر راجر سر اور جامعہ وسکانسن میں یورو لوجی کے پروفیسر اسٹیون ناکاڈا لیموں پانی کو تمام دواﺅں سے بھی مﺅثر قرار دیتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ لیموں میں تمام پھلوں کے مقابلے میں سٹرک ایسڈ کی بلند مقدارپائی جاتی ہے اور یہ تیزاب گردے کی پتھریوں کا مﺅثر سدِ باب کرتا ہے۔ اس عمل کو اب لیموں تھراپی بھی کہا جانے لگا ہے۔ دوسری جانب سپلیمنٹ کے طور پر مریض کو پوٹاشیئم سائٹریٹ دیا جاتا ہے لیکن یہ بھی لیموں کے سامنے بہت کم اثر رکا ہے۔تازہ اطلاع کے مطابق امریکی شہر ڈرہم میں واقع ڈیوک یونیورسٹی کے کڈنی اسٹون سینٹر میں پتھری والے 12 مریضوں کو چار برس تک لیموں پانی کے علاج سے گزارا اور ان کے گردوں میں پتھری بننے کا عمل بہت سست دیکھا گیا۔ ان تمام 12 افراد کو چار سال کے دوران پتھری کی وجہ سے کسی طبی ایمرجنسی اور علاج کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

نواز شریف کو دی گئی سرکاری مرسیڈیز بینز کار واپس لے لی گئی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کو دی گئی مرسیڈیزبینز کار واپس لے کر سینٹرل پول میں پارک کردی گئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو دی گئی مرسیڈیزبینز کار واپس لے لی گئی اور سینٹرل پول میں پارک کردی گئی ہے، نواز شریف کو یہ کار وزیراعظم آفس سے دی گئی تھی۔ذرائع کا کہناہے کہ نواز شریف کو سابق وزیراعظم ہونے پر یہ کار وزیراعظم آفس سے دی گئی تھی تاہم کیبنٹ ڈویڑن نے ایک لیٹر میں کار سابق وزیراعظم کے زیر استعمال نہ ہونے پر واپس کرنے کا کہا تھا، نوازشریف کے زیر استعمال رہنے والی کار نمبر جی اے ڈی 059 واپس لے کرسینٹرل پول میں پارک کردی گئی۔دوسری معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ جاتی عمرہ سے مال مسروقہ برآمد ہونا شروع ہو گیا ہے، قوم غربت کی چکی میں پس رہی تھی اور یہ لگڑری گاڑیوں کے مزے اٹھا رہے تھے، نوازشریف قوم کے پیسے پر مہنگی گاڑیوں کے مزے لوٹتے رہے ، آج جیل میں بیٹھ کر عوام کی باتیں محض دھوکہ ہے

فلم ’سپر اسٹار‘ کے پہلے گانے کی سوشل میڈیا پر دھوم

لاہور:(ویب ڈیسک)فلم سپر اسٹار کا پہلا گانا ’بے کراں‘ ریلیز ہو گیا جس نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔ گانے میں دو پریمیوں کی ایک دوسرے سے لازوال محبت کا اظہار کیا گیا ہے۔مومنہ اینڈ درید فلمز اور ہم فلمز کے بینر تلے بننے والی فلم سپر اسٹار کے پہلے گانے بے کراں کو ماہرہ خان اور بلال اشرف پر فلمایا گیا جبکہ اس کے بول شکیل سہیل نے تحریر کیے ہیں۔فلم میں دونوں کی اداکاری نے علی سیٹھی اور زیب بنگش کی گائیگی کو چار چاند لگا دیے ہیں اور لازوال اداکاری کے جوہر دکھانے پر انہیں پاکستان فلم انڈسٹری کی بہترین جوڑی قرار دیا جا رہا ہے۔فلم سپر اسٹار کے ڈائریکٹر احتشام الدین ہیں جبکہ اس کے مکالمے علی اور مصطفٰی آفریدی نے تحریر کیے۔ فلم کی موسیقی آذان سمیع خان نے ترتیب دی اور دیگر ستاروں میں ندیم بیگ، جاوید شیخ، مرینہ خان، عاصمہ عباس، سیفی حسن اور مانی شامل ہیں۔بے کراں گانے نے ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے اور سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس کا ہیش ٹیگ شیئر ہوتے ہی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ماہرہ خان نے بھی ہیش ٹیگ کی تشہیر کرتے ہوئے مداحوں کے سوالات کے جوابات دیے جنہوں نے گانے پر انہیں سراہا۔ماہرہ خان نے اپنی کارکردگی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا۔ ہم فلمز کے بینر تلے بننے والی فلم ’سپر اسٹار‘ عیدالاضحیٰ پرسِنیما گھروں کی زینت بنے گی
۔

چیئرمین نیب کا بیان قانون کی حکمرانی کا عہد ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے کالم نگار میاں حبیب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی طور پر مطالبہ کیا جارہا تھاکہ پاکستان کو معیشت کی بہتری کے لیے کرپشن اور منی لانڈرنگ پر قابو پانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر قرض دینے سے قبل پاکستان سے نے مطالبات منوائے ہیں۔ جس لیول پر پاکستان سے ڈالر باہر جارہا تھا اسے روکنا پاکستان کے لیے بھی بہت ضروری تھا۔ امید نہیں تھی کہ کرپٹ لوگوں سے پیسہ واپس لیا جاسکتا ہے مگر بیرون ملک ،بے نامی جائیدادوں اور اکاﺅنٹس کی ضبطی سے بہت فرق پڑے گا۔ آئی ایم ایف کا قرض ہمارے گلے کی ہڈی اور رونے کا مقام ہے۔ قرض لیکر بھی عوام کو ریلیف نہ ملا تو حکمرانوں کے گریبانوں تک عوام کے ہاتھ پہنچ جائیں گے۔ آئی ایم ایف قرض سود کی ادائیگیوں، تجارتی خسارہ اور زرمبادلہ ذخائر کے توازن پر خرچ کیا جائے گا۔ سیاستدان ہر کیس میں نیب کو لتاڑ رہی ہے جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیںاور عدالت فیصلہ دیتی ہے۔ بے نامی جائیدادوں اور ٹیکس چوروں کیخلاف کریک ڈاﺅن شروع ہوگیا ہے آنے والے دنوں میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی۔ حکومت کو عوام کو اثاثے ظاہر کرنے کا ایک اور موقع دینا چاہیئے تاکہ جو لوگ رہ گئے ہیں وہ ٹیکس نیٹ میں آجائیں۔ حج ایسی عبادت ہے جو ڈسپلن سکھاتے ہیں مگر پاکستانیوں کیلئے تربیت کا کوئی انتظام نہیں۔ پوری دنیا میں فیشن اور کھانے ایک جیسے ہوتے جا رہے ہیں، کلچر کی معدومی پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ میزبان تجزیہ کار آغا باقر نے کہا کہ چیئرمین نیب کا بیان فیس نہیں کیس دیکھیں گے، قانون کی حکمرانی کا عہد ہے۔ ملک میں جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا کہ ان لوگوں پر ہاتھ ڈل سکتا ہے۔ بے نامی اثاثے ڈکلیئر کرنے کے مثبت نتائج ثابت ہوئے ہیں۔ حکومت کو اپنے وسائل بڑھانے پڑیں گے ورنہ معاشی سمت غلط راہ اختیار کرلے گی۔ روڈ ٹو مکہ کاﺅنٹر کے ہوتے ہوئے بھی عوا م خوار ہوں تویہ صرف نعرہ رہ جائے گا۔ الحمرا میں ڈرامہ ہوتا تھا اور لوگ فیملیز کیساتھ جاتے تھے مگر یہ کلچر اب معدوم ہوگیا۔کالم نگار میاں سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ملکی معیشت کے کمزور پہلوﺅں کو گرفت میں لیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے بہت مشکل سے قرض ملا ہے۔ حکومت شفاف پالیسی مرتب کرکے معیشت کی سمت درست کرسکتی ہے۔ چین آہنی پردے کے پیچھے چھپا نظام ہے جو قوم کو منظم کرنے کے ساتھ زندگی کے اصول سکھاتا ہے۔ چین آئے روز نئی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ چین میں سطح غربت سے نیچے لوگ 35 فیصد سے 5 فیصد ہوگئے ہیں۔ ہمارے قانونی اداروں میں فیس چلتا ہے اور بحث کے بغیر ریلیف پالیتے ہیں۔ پاکستان میں دستاویزی معیشت دنیا کیساتھ چلنے کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے جو حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ تجزیہ کار محمد ناصر اقبال خان نے کہاکہ آئی ایم کا قرض مرض ہے، قرض آتا کہاں سے ہے یہ معلوم ہے مگر جاتا کہاں ہے یہ پتا نہیں چلتا۔ تحریک انصاف کی حکومت کی10ماہ میں معاشی خودانحصاری کی جانب کوئی کوشش نظر نہیں آئی۔ عمران خان ملک کو خودمختار بنانے کی بجائے مقروض ہی کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے پاس پانچ سال کے لیے نہ ٹیم ہے نہ منصوبہ ہے۔ 50لاکھ گھروں اور پناہ گاہوں کی ملک کو قطعاً ضرورت نہیں ہے۔حکومت اعلان کرے کہ آئی ایم سے لیا گیا قرض کہاں خرچ ہوگا۔ نیب کا بیان نہیں کام بولنا چاہئے، چیئرمین نیب بولتے ہیں تو ان پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔ نیب کی ریکوری ان کے اپنے اخراجات سے بہت کم ہے۔ روڈ ٹو مکہ میں عوام کو مکمل سہولیات ملنی چاہئیں۔ نوجوان کو ملنے والی آسائشیں ہمارے کلچر سے الگ ہیں جس کی وجہ پاکستانی کلچر کا معدوم ہونا ہے۔

اینٹی کار کوٹکس فورس منشیات کی اطلاع پر ہر جگہ کارروائی کرسکتی ہے: شاہ خاور مقدمات جھوٹے ہیں تو اپوزیشن ثابت کرے واویلہ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا: کامل علی آغا امریکی پابندیوں سے بی ایل اے کےلئے زمین تنگ ہوگئی، ایئر مارشل (ر)شاہد لطیف ، نیوز ایٹ 7میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے اپوزیشن کا حق ہے کہ یہ کہے کہ اس پر جھوٹے الزامات اور مقدمات بنائے جا رہے ہیں کیونکہ اپوزیشن ثابت کرنا چاہتی ہے اس پر بڑا ظلم ہو رہا ہے لیکن حقائق کچھ ا ور ہیں جھوٹا کیس قائم نہیں رہ سکتا۔اگر ایسی کوئی بات ہے تو اپوزیشن ثابت بھی کرے۔ چینل ۵ کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارے اس وقت آزادی سے کام کر رہے ہیں اور سیاستدانوں کا آلہ کار نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ مہنگائی کنٹرول کرے۔ماہر قانون شاہ خاور نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس اور پولیس کو جہاں بھی منشیات کی اطلاع ملے کارروائی کر سکتے ہیں لیکن اس سے قبل ڈی جی اے این ایف نے کبھی پریس کانفرنس نہیں کی اس سے بہت سے سوالات اٹھیں گے۔لگتا ہے کسی اناڑی نے سکرپٹ لکھا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں رانا ثناءللہ سے منشیات اگر برآمد ہوئی تو ان لوگوں تک کیوں نہ پہنچا گیا جہاں سے منشیات آئی ۔بطور شہری میں نیب کے احتساب کے عمل سے بھی مطمئن نہیں۔ایئرمارشل ر شاہد لطیف نے کہا کہ امریکہ کوبھی پتہ ہے بی ایل اے دہشت گرد تنظیم ہے۔ کالعدم ا قرار دیے جانے کے بعد امید ہے بی ایل اے کے لئے زمین تنگ ہو گی۔بی ایل اے پاکستان کی بھی ہٹ لسٹ پر ہے۔البتہ امریکہ کی پالیسی کبھی سنگل ٹریک نہیں ہوتی امریکہ خود کہتا ہے دوستی یا دشمنی مستقل نہیں ہوتی مفادات مستقل ہوتے ہیں۔امریکہ صرف اپنے مفادات ہی دیکھتا ہے۔اب امریکہ پاکستان کو ماضی کی طرح ڈومور کی دھمکیاں نہیں دے سکتا۔بھارت میں اقلیتوں سے اچھا سلوک نہیں ہو رہا۔

نیب کے کیسوں کو اعلی عدالتوں نے کبھی رد نہیں کیا ،یہ پلس پوائنٹ ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے جو کچھ کہا ہے اس میں بڑا وزن ہے اور اس طرح وہ کچھ باتیں سامنے آئی ہیں اس کے نتیجے میں آنے والے دور کا نقشہ نظر آ رہا ہے۔ باوجود کئی طرف سے یہ بیان سامنے آتے رہتے یں کہ نیب یہ نہیں کرتا وہ نہیں کرتا نیب کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش کرتا ہے بار بار اور واضح طور پر اس بات کا اصرار کرنا کہ جناب ہم جو بھی کر رہے ہیں میرٹ پر کر رہے ہیں اور اگر نہیں ہے تو پھر آپ ثابت کریں۔ اب تک جتنے بھی اعتراضات آئے ہیں کوئی شخص جو ملزم ہوتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ عدالت میں یہ خرابی ہے میں یہ سمجھتا ہوں اب تک نیب کی پروسیڈنگ کے بارے میں اس قسم کی سامنے نہیں آئی جو اگلی عدالتوں میں اس کو ختم کر دیا جائے۔ میرا خیال ہے کہ بہت ساری کمزوریوں کے باوجود یہ ایک پلس پوائنٹ نیب کے پاس ہے۔ بنیادی طور پر جتنے حقائق سامنے آ رہے ہیں ان کی موجودگی میں رفتہ رفتہ صورت حال واضح ہوتی جا رہی ہے۔ چنانچہ گزشتہ دنوں چیئرمین نیب کے حوالہ سے جو کنٹرورسی چلی آپ یہ دیکھیں بالآخر ہوا یہ کہ چونکہ افواہیں ہوتی ہیں اس میں کوئی سولڈ بات نہیں ہوتی اب بھی جو اعتراضات ہیں اگر اس میں کوئی جاندار اعتراض ہو تو پھر اگلی عدالت میں چیلنج نہ ہو جائے۔ جتنی بھی کارروائیاں اب تک نیب نے کی ہیں بعد میں اعلیٰ عدالتوں میں ان کی تصدیق ہوئی ہے کس اعلیٰ عدالت سے وہ ختم نہیں ہوئی۔ آج شہباز شریف کی نیب میں پیشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عبوری ضمانت کے بغیر نیب کے سامنے پیش ہوں گے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ اس حوالے سے کسی بڑے دھماکے کی اُمید نہیں ہے چیزیں سیدھے طریقے سے چل رہی ہیں اور چلتی رہیں گی۔ رانا ثناءاللہ کے حوالہ سے شہریار آفریدی کی پریس کانفرنس جس میں انہوں نے کہا کہ تمام ثبوت موجود ہیں ویڈیوز موجود ہیں لیکن عدالت میں پیش کیا جائے گا ابھی انہیں سامنے نہیں لایا جا سکتا۔ اگر یہ چیزیں سامنے آ جاتی ہیں تو بہت سارے اور لوگوں کے غائب ہو جانے کا خدشہ ہے ضیا شاہد نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس والے یہ کہہ رہے ہیں ہمارے پاس ساری فوٹیج موجود ہے ریکارڈنگ موجود ہے ہر قسم کی گواہیاں موجود ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان چیزوں کو اوپن نہیں کر سکتے جس سے کچھ اور لوگ بھی اوپن ہو جائیں گے ان کو صیغہ راز میں رکھنا ضروری ہے اب آپ دیکھئے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ بات ان کی صحیح ہو لیکن ہو سکتا ہے کہ اس مسئلے کو بنیاد بنا کر یہ کہہ سکتا ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اس لئے چھپا رہے ہیں بہر حال انہیں ایک وقت متعین کر کے یہ کہنا چاہئے وقت آنے پر کوئی لفظ نہیں ہوتا وقت آنے پر وقت دیا جاتا ہے آپ کہہ دیں گے کہ ہم دو ہفتے کے اندر یا تین ہفتے کے اندر ساری کی ساری مواد کے سامنے لا کر کھڑا کر دیں گے تا کہ یہ بات ختم ہو کیونکہ میں آج بھی اسلام آباد میں تھا اور میں نے تقریباً ہر جگہ یہی بحث ہوتے سنی کہ رانا ثناءاللہ بے گناہ یا رانا ثناءاللہ گناہ گار ہے دونوں نقطہ نظر سامنے آ رہے ہیں۔ بے گناہی والے لوگ اتنے زورشور سے کہہ رہے تھے کہ یہ جس طرح پولیس جس طرح گدھی چوری پر مقدمہ کروا دیتی ہے سیاستدانوں پر یہ بھی ایک گدھی چوری کا مقدمہ ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ان کے ساتھ اور بہت سے نام سامنے آ سکتے ہیں اس لئے بھی آپ کو یاد ہو گا کہ ایک زمانے میں جب میاں نوازشریف تھے ان کے عزیز نے رانا ثناءاللہ کے خلاف پریس کانفرنس کی تھی اور یہ بات کھل کر کہی تھی کہ قتل اور منشیات سمگلنگ سمیت ہر جرم میں رانا صاحب برابر کے شریک تھے ہیں اور انہوں نے اس کے ثبوت بھی دیئے تھے چونکہ نوازشریف اور شہبازشریف کی ان کو حمایت حاصل تھی رانا صاحب کو اس لئے ان کو کوئی بال بیکا نہ ہو سکا۔ بالآخر اس قسم کے معاملات ہیں کہ اگر ایک آدمی ڈیرہ بھی چلاتا ہے وہ ملزموں کو بھی پناہ دیتا ہے مبینہ طور پر کہا جاتا ہے کہ انہوں نے لوگوں کے بارے میں کہا گیا کہ وہ فلاں فلاں کے قتل میں ملوث ہے۔ صحیح تھے یا غلط تھے الزامات یہ تو اب تحقیقات سے پتہ چلے گا لگتا ہے کہ جتنی ساری باتیں رانا ثناءاللہ صاحب کے بارے میں آتی رہی ہیں خود رانا صاحب کے لئے بہتر ہو گا کہ کوشش کریں کہ وہ ان الزامات کو سامنے آنے دیں اور ان کی تردید نہ ہو سکے تو تصدیق بھی نہ ہو سکے۔ وہ کم از کم بری الذمہ ہو جائیں۔ کسی کے بھی ساتھ انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہئے کہ اگر نواز دور میں علی امین گنڈا پور کے خلاف مبینہ طور پر شراب رکھنے کی جو کارروائی تھی وہ درست نہیں تھی اس لئے رانا ثناءاللہ کے خلاف بھی جو آج کارروائی ہوئی ہے وہ درست نہیں ہے ہر کیس کی نوعیت دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہے البتہ ایک منصفانہ نقطہ نظر سے رانا ثناءاللہ اگر اتنی ان کے پریس کانفرنس ہوتی تھیں نوازشریف اور شہبازشریف ان کو بڑا مقام اور اہمیت دیتے تھے کوئی خوبی تو ان میں ہو گی۔ ایک طرف ان پر الزام لگتے تھے، طاہر القادری کی جماعت کی طرف سے دوسری طرف ان پر الزام لگتے تھے وہ کالعدم مذہبی تنظیموں کے ساتھ ان کے مراسم ہیں یعنی میرا متنازع معاملات رانا صاحب کے تھے شاید پنجاب میں ایسی کوئی شخصیت نہیں تھی۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔ رانا ثناءاللہ صاحب کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہئے اور ان کو فیئر اینڈ فری موقع پر ملنا چاہئے اپنے دفاع کا۔ البتہ اس کوشش کے باوجود استغاثہ اپنے الزامات ثابت کر سکتا ہے جیسے وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اتنی دیر سے ان کے پیچھے ہیں اور ہم فوٹیج اور ایک ایک چیز بنا چکے ہیں۔ رانا ثناءاللہ نے دو ہفتے پہلے کہا کہ میں حیران ہوں مجھے گرفتار کیوں کیا گیا کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ دن رات ان کی نگرانی تو ہو رہی تھی۔ جب چیزیں سامنے آئیں گی تو پھر پتہ چلے گا کہ درست ہے یا نہیں۔ اپوزیشن کی حکومت کے خلاف تقاریر یا حکومت کے لوگوں کی اپوزیشن کے لوگوں کے خلاف تقاریر یا اس کے برعکس الزامات کو میادہ اہمیت نہیں دیتا۔ یہ ایک سسٹم ہے ہمارا جس کی دو انتہائیں ہیں وہ ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ لڑتی جھگڑتی رہتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک طرف جو واقعہ بنتا ہے تو میاں نوازشریف کی ملاقات کا تو ظاہر سیاستدان کسی بھی چیز سے اپنے مطلب کی چیز نکالتا ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ شہباز شریف نوازشریف کی خیر خیریت دریافت کرنے جائیں اور تقریر نہ ہو اور تقریر ہو تو ان کے دوچار ان کے قریبی ساتھی جوشیلے، پرجوش نہ موجود ہوں۔ اور پھر عمران خان کی حکومت پر سخت الزامات نہ لگائیں لہٰذا اس کو معمول کا حصہ سمجھ کر قبول کرنا چاہئے۔ نوازشریف کریلے گوشت کیوں کھاتے ہیں۔ ہم لوگ خواہ مخواہ فضولیات میں پڑ رہے ہیں اپنے رویوں میں، میں ان کو دوست ہی سمجھتا ہوں۔ میں ان کی عزت ہی کرتا ہوں میری دل سے خواہش ہونی چاہئے کہ خدا کرے وہ صحت یاب ہوں جتنی زیادہ سے زیادہ سہولتیں ان کو قانون کے دائرے میں رہ کر وہ ان کو ملتی رہیں اس میں ایسی کیا بات ہے کہ وہ چیمہ کھاتے ہیں کیا کریلے گوشت کھانا منع ہے۔ کہاں لکھا ہے کہ ان کو کریلے گوشت نہیں کھانا چاہئے۔
نوازشریف کو جیل میں قانون کے دائرے میں تمام طبی سہولتیں ملنی چاہئیں جیل میں انہیں کریلے گوشت بھنڈی گوشت یا بھنا قیمہ فراہم کی جانے والی باتیں غیر اہم ہیں۔ اہم بات ان کا علاج ہے۔ ان کو بھی بیرون ملک سے علاج کرانے کی ضد چھوڑ دینی چاہئے۔
سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہونے والے بلاول کے لئے رتو ڈیرو کے غریب بچے کیسے اہم ہو سکتے ہیں ان کے لئے تو یہایشو ہی نہیں ہو گا اس لئے تو اس پر بات بھی نہیں کرتے۔ اپوزیشن کے پاس بجٹ ایک بہترین ایشو تھا کہ اس پر عوام کو متحرک کرتے تاہم انہوں نے اپنی فکریں بہت ہیں زرداری کو کیوں پکڑا، نواز کو جیل میں کیوں ڈالا۔ ان پیٹ بھرے لوگوں کے مسائل کچھ اور ہیں ان کو عام آدمی کے مسائل سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے۔ انہی وجوہات کے باعث ہی تو یہ لوگ حکومت کے خلاف عوام کو متحرک کرنے میں ناکام ہیں۔ ہماری اپوزیشن کی مثال فرانس کی اس ملکہ کی سی ہے جسے بتایا گیا کہ عوام اس لئے شور مچا رہے ہیں کہ روٹی نہیں ہے تو اس نے جواب میں کہا کہ پھر یہ کیک کیوں نہیں کھا لیتے۔ ملک کے بھاری قرضوں کے حوالے سے ریسرچ سیمینارز، ایجوکیشنل سیمینار ہونے چاہئیں جس پر اس ایشو پر بات کی جائے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور اس چنگل سے نکلنے کے لئے سفارشات سامنے آئیں۔ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ اہم ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں بیرون ممالک کے ساتھ جو اہم ایشوز پر باتیں ہوتی ہیں، مختلف معاملات ہوتے ہیں ان کا پیچھا نہیں کیا جاتا جس کی مثال پچھلے دنوں میں سعودی عرب کے چند اعلانات ہوئے کوئی فالو اپ سامنے نہ ہوا اس طرح قطر اور چین کی طرف سے اہم اعلانات کئے گئے تھے ان کی بھی کوئی بات سامنے نہیں آئی، صرف ایم او یو سائن ہوتے ہیں عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا نااہلی کا یہ عالم ہے کہ کتنے منصوبے بنائے جاتے ہیں لیکن ان پر عمل ایک فیصد بھی نہیں ہوتا۔ ہمارے نااہل حکمران ملک کو اس نہج تک لے آئے ہیں کہ آج بیرون ملک سے ادھار ملنا بھی ایک اعزاز کی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس بات پر حکام اکڑتے دکھائی دیتے ہیں کہ ادھار کی قسط مل گئی ہے۔
پانی ملک کا اہم اور سنگین مسئلہ ہے جس پر موجودہ حکومت جو بڑے بڑے دعوے کرتی اور پچھلوں پر تنقید کرتی تھی کچھ کرتی نظر نہیں آتی پانی کی قلت اور گندے پانی کے باعث پھیلتی ہیپاٹائٹس اور دیگر مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں جن کی تفصیلات دیکھ کر ڈر لگتا ہے۔ عمران خان اپنی تقاریر میں پینے کے صاف پانی بارے بڑی باتیں کرتے تھے آجج اسے اپنی ترجیحات میں شامل کیوں نہیں کرتے۔ اب تو دنیا میں پانی کو بچانے اور صاف کرنے کے حوالے سے جدید ترین ٹیکنالوجی اور طریقے سامنے آ چکے ہیں ان سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا جاتا۔ وزیراعظم اس اہم ایشو کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھیں۔ حکومت کا ہاﺅسنگ کا منصوبہ بڑا زبردست تھا اس سے معاشی حوالے سے بہت بہتری آ سکتی تھی تاہم اس پر بھی خاموشی ہے اور کہیں بھی کوئی کام ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش: معجزے کیلیے بھی ٹاس جیتنا ہوگا

لارڈز: ہوم آف کرکٹ لارڈز میں آج پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں باوقار اختتام کی جنگ لڑیں گی۔قومی ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچنے کیلیے کوئی معجزہ دکھانے سے قبل ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنی ہوگی اور اگر سکہ گرین شرٹس کی منشا کے مطابق زمین پر نہ گرا تو پاکستان یہ موقع بھی گنوا دے گا۔بنگلہ دیش کی ٹیم نے اگر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو گرین شرٹس اسی وقت ایونٹ سے باہر ہوجائے گی کیونکہ ہدف کے تعاقب میں رن ریٹ بہتر نہیں ہوسکتا۔دوسری جانب بنگلہ دیش بھی ورلڈکپ2019 میں آج اپنا آخری میچ جیتنے کیلیے سر دھڑ کی بازی لگائے گا۔اس ٹیم نے اب تک تین مقابلوں میں فتح حاصل کی اور چار میں مات کھائی جبکہ ایک میچ برابر رہا۔ بنگلہ دیش سات پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے اور پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی ہے۔کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو 2014 کے ایشیا کپ کے بعد دونوں ٹیموں نے آپس میں چار میچ کھیلے ہیں اور ہر بار بنگلہ دیش کو فتح نصیب ہوئی۔کیا پاکستان بڑ اسکور کرنے کے بعد بنگلہ دیش کو شکست دیکر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرسکتا ہے؟اس سوال کے جواب میں ماہرین کرکٹ نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے یا نہیں اس بات کا فیصلہ ٹاس سے ہوگا کیونکہ ٹاس ہارنے کی صورت میں قومی ٹیم معجزہ بھی نہیں دکھا سکے گی۔پاکستان کرکٹ ٹیم کا دوسری بار ورلڈکپ جیتنےکا خواب آخری گروپ میچ سے پہلے ہی تقریباً چکنا چور ہوگیا ہے۔مصاح الحق کا کہنا تھا کہ سیمی فائنل میں جگہ بنانا گرین شرٹس کے لیے اب ناممکن ہے لہذا پاکستان کو ٹورنامنٹ میں جیت کے ساتھ سفر کا اختتام کرنا چاہیے اور قومی ٹیم رن ریٹ کے کی میچ جیتنے کی کوشش کرے۔

پوائنٹس ٹیبل پوزیشن؛ ویسٹ انڈیز نے افغانستان کو23رنز سے شکست دے دی

لیڈز(ویب ڈیسک)پوائنٹس ٹیبل پوزیشن؛ ویسٹ انڈیز نے افغانستان کو23رنز سے شکست دے دی ۔کرکٹ ورلڈکپ کے 42ویں میچ میں ویسٹ انڈیز کے 312 رنز کے جواب میں افغانستان کی بیٹنگ جاری ہے۔ لیڈز میں کھیلے جارہے کرکٹ ورلڈکپ کے 42ویں میچ میں ویسٹ انڈیز نے افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے اننگز کا آغاز کرس گیل اور ایون لیوس نے کیا، گیل میگا ایونٹ کے اپنی آخری میچ میں بھی ناکام ثابت ہوئے اور صرف 7 رنز بنانے کے بعد آﺅٹ ہوگئے۔ایون لیوس نے شائے ہوپ کے ساتھ ملکر ذمہ دارنہ بیٹنگ کی، اس دوران دونوں بلے بازوں نے اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں، لیوس 58 رنز بناکر آﺅٹ ہوئے اور شائے ہوپ 77 رنز بنانے کے بعد پویلین واپس لوٹے۔ شیمرون ہیٹمیئر 39 رنز بنانے کے بعد آﺅٹ ہوئے جب کہ پچھلے میچ کے سنچری میکر نکولس پورن نے ایک اور شاندار اننگز کھیلی، وہ 58 رنز بناکر رن آﺅٹ ہوئے اور کپتان جیسن ہولڈر نے 45 رنز کی اننگز کھیلی۔افغانستان کی جانب سے دولت زدران نے 2 جب کہ راشد خان، محمد نبی اور سید شرزاد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔دونوں ٹیموں نے ایونٹ میں اب تک 8،8 میچز کھیلے ہیں جس میں سے ویسٹ انڈیز نے صرف ایک میچ جیتا جب کہ افغانستان ایونٹ میں اب تک کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کی دوڑ سے پہلے ہی باہر ہوچکی ہیں۔

ویسٹ انڈیز نے افغانستان کو23رنز سے شکست دے دی

لیڈز(ویب ڈیسک) ویسٹ انڈیز نے افغانستان کو23رنز سے شکست دے دی ۔کرکٹ ورلڈکپ کے 42ویں میچ میں ویسٹ انڈیز کے 312 رنز کے جواب میں افغانستان کی بیٹنگ جاری ہے۔ لیڈز میں کھیلے جارہے کرکٹ ورلڈکپ کے 42ویں میچ میں ویسٹ انڈیز نے افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے اننگز کا آغاز کرس گیل اور ایون لیوس نے کیا، گیل میگا ایونٹ کے اپنی آخری میچ میں بھی ناکام ثابت ہوئے اور صرف 7 رنز بنانے کے بعد آﺅٹ ہوگئے۔ایون لیوس نے شائے ہوپ کے ساتھ ملکر ذمہ دارنہ بیٹنگ کی، اس دوران دونوں بلے بازوں نے اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں، لیوس 58 رنز بناکر آﺅٹ ہوئے اور شائے ہوپ 77 رنز بنانے کے بعد پویلین واپس لوٹے۔ شیمرون ہیٹمیئر 39 رنز بنانے کے بعد آﺅٹ ہوئے جب کہ پچھلے میچ کے سنچری میکر نکولس پورن نے ایک اور شاندار اننگز کھیلی، وہ 58 رنز بناکر رن آﺅٹ ہوئے اور کپتان جیسن ہولڈر نے 45 رنز کی اننگز کھیلی۔افغانستان کی جانب سے دولت زدران نے 2 جب کہ راشد خان، محمد نبی اور سید شرزاد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔دونوں ٹیموں نے ایونٹ میں اب تک 8،8 میچز کھیلے ہیں جس میں سے ویسٹ انڈیز نے صرف ایک میچ جیتا جب کہ افغانستان ایونٹ میں اب تک کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کی دوڑ سے پہلے ہی باہر ہوچکی ہیں۔