اسلام آباد (وقا ئع نگار خصوصی) کھےوڑہ کا قےمتی نمک بھار ت کو اونے پونے داموں برآمد کرنے کے بعد پاکستان منرل ڈوےلپمنٹ کارپوریشن کی انتظامیہ کو ہوش کے ناخن آگئے، پاکستان نمک کو دیدہ زیب، خوبصورت اور معےاری پیکنگ مےں ہمالیہ نمک کا نام دےکر اسرائےلسمےت دےگر ممالک کو فروخت کرکے اربوں ڈالر کمانے والے بھارت سے سبق سےکھتے ہوئے پاکستان منرل ڈوےلپمنٹ کارپوریشن نے عمدہ اور مےعاری پیکنگ میں قےمتی نمک کی برآمدات کو ےقےنی بنانے کےلئے ورشا (حافظ آباد) میںرےفائنری پلانٹ لگانے کا فےصلہ کیا ہے تاکہ اس پلانٹ مےں خام نمک کو بہترےن انداز مےں فنشنگ کرکے معےاری نمک تےار کیا جائے اور انہیں دےدہ زےب، خوبصورت پیکنگ مےں میڈ، ان پاکستان سے دنےا بھر مےں برآمد کر کے اربوں ڈالر زرمبادلہ کمایا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق روشا کے مقام پر نمک کی پیکنگ کےلئے رےفائنری پلانٹ لگانے کا فےصلہ اسی لئے کیا گےا ہے تاکہ جو نمک بھارت کو برآمد کیا جا رہا ہے اسے دےگر ممالک کو مےعاری پیکنگ مےں تےار کرکے خطےر زرمبادلہ کمایا جاسکے۔ وزارت پٹرولےم کے ذیلی ادارے پی ایم ڈی سی کے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں چھ پراجیکٹس (کھےوڑہ، ورشا، خوشاب، کالا باغ، مکڑاج، چٹھہ بہادر خیل) سے وائٹ ، گرے، لائٹ پنک اور ڈارک پنک نمک کی سالانہ 104ملین ٹن پیداوارہوتی ہے، گزشتہ چھ سال کے دوران بھارت کو 5ہزار 739ٹن سفےد اور گلابی نمک برآمد کرکے 3لاکھ 31ہزار 933ےو اےس ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جبکہ بھارت کے علاوہ دےگر ممالک جن مےں ملائیشیا ،ےو اےس ، دبئی، ترکی ، چین شامل ہیں ان ممالک کو بھارت کے مقابلے مےں صرف 2ہزار ٹن نمک برآمد کیا گےا اور اس مد مےں 0.077ےو اےس ڈالر کا زرمبادلہ کمایا گےا۔ پی ایم ڈی سی انتظامیہ ورشا کے بعد مرحلہ وار دےگر پراجیکٹس کے مقام پر بھی رےفائنری لگانے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اس کا دارو مدار ورشا کے مقام پر لگائی جانے والی رےفائنری کی کامیاب پر منحصر ہوگا ذرائع کے مطابق پی ایم ڈی سی بےن الاقوامی سطح پر نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے جہاں پر پاکستانی نمک بر آمد کیا جا سکے اس ضمن مےں جرمنی ، سوےڈن ، کینڈا و دےگر ممالک میں پی ایم ڈی سی کے افسران پاکستانی نمک کی فروخت کےلئے پریزنٹےشن دے چکے ہیںاور اس موقع پر پی ایم ڈی سی افسران مجبورا نجی اداروں کی جانب سے تےار کردہ پیکنگ میں نمک کے سیمپل ساتھ لیکر گئے اور برےفنگ دی تھی ۔ پاکستانی نمک دنےا بھر میں مشہور ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے معےاری اور بہترےن مےڈن ان پاکستان نمک فروخت کرنے مےں ناکام ہیں ہمیں وائٹ ،گرے ،لائٹ پنک ، ڈارک پنک نمک کے کوڈ بنانے چاہئے اور انہی کوڈ کے تحت مختلف قےمتوں کا تعےن کرکے ایکسپورٹ کرنا چاہئے۔