تازہ تر ین

میرے ساتھ میشا شفیع کو کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں، علی ظفر

لاہور (ویب ڈیسک)گلوکار و اداکار علی ظفر نے اداکارہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسگی کا الزام لگانے کے کیس میں عدالت میں جرح کے دوران کہا ہے کہ ’ان کے خیال میں ان کے ساتھ میشا شفیع کو کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں۔لاہور کی سیشن کورٹ میں جج امجد شاہ کی سربراہی میں علی ظفر کے بیان پر جرح کے لیے سماعت ہوئی۔جرح کے لیے علی ظفر اپنے وکلا سمیت عدالت میں پیش ہوئے اور میشا شفیع کے وکلا نے ان سے 4 جولائی کو ریکارڈ کرائے گئے بیان پر جرح کی۔جرح کے دوران علی ظفر نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ وہ ’می ٹو مہم‘ کا احترام کرتے ہیں، تاہم کچھ کیسز میں اس مہم کو غلط استعمال کیا گیا۔میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی کی جانب سے جنسی ہراسگی کے کیسز سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف میں جنسی ہراسگی کے تمام کیسز رپورٹ نہیں ہوتے اور یہ کہ وہ خاتون نہیں ہیں کہ یہ بتا سکیں کہ خواتین ایسے کیسز کیوں رپورٹ نہیں کرواتیں؟جرح کے دوران میشا شفیع کے وکیل نے علی ظفر سے ’می ٹو مہم‘ کے آغاز کا سبب بنے والے ہولی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن سے متعلق بھی سوالات کیے اور پوچھا کہ کیا ان پر الزامات لگانے والی خواتین و اداکارائیں بھی شہرت کی خاطر جھوٹ بول رہی ہیں؟علی ظفر نے جواب دیا کہ وہ ذاتی طور پر ہاروی وائنسٹن اور ان پر الزام لگانے والی اداکاراو¿ں کو نہیں جانتے اور نہ ہی انہیں اس بات کا علم ہے کہ خواتین نے شہرت حاصل کرنے کے لیے پروڈیوسر پر جھوٹے الزامات لگائے۔جرح کے دوران علی ظفر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ متاثرہ خاتون کو بر وقت مسئلے کی رپورٹ کرنی چاہیے اور اس کا شور سوشل میڈیا پر نہیں کرنا چاہیے اور ان کے خیال میں ایسے مسائل کے لیے سوشل میڈیا درست پلیٹ فارم نہیں۔جرح کے دوران علی ظفر نے اعتراف کیا کہ اگرچہ الزامات کے بعد ان کی فلم ’طیفا ان ٹربل‘ کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم ان کی فلم نے 50 کروڑ کا بزنس کرنے سمیت ایوارڈز کے لیے نامزدگیاں بھی حاصل کیں۔جرح کے دوران علی ظفر نے انکشاف کیا کہ میشا شفیع کی جانب سے الزامات لگانے سے قبل ’پیپسی‘ انہیں ’بیٹل آف دی بینڈز‘ میں شامل کرنا چاہتی تھی اور ان کے درمیان مذاکرات آخری مراحل میں تھے لیکن الزامات سامنے آنے کے بعد کمپنی نے ان سے معاہدہ نہیں کیا۔علی ظفر نے بتایا کہ میشا شفیع کی ٹوئٹ کے بعد پیپسی نے ان سے معاہدہ نہیں کیا اور کمپنی نے انہیں بتایا کہ عوام اور دنیا کی ہمدریاں خاتون کے ساتھ ہوں گی اس لیے کمپنی نے انہیں بیٹل آف دی بینڈز کے نئے سیزن میں شامل نہیں کیا۔میشا شفیع کے وکیل نے علی ظفر سے سوال کیا کہ پیپسی نے ان کے بجائے میشا شفیع کی بات کیوں مانی؟ جس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ کمپنی نے انہیں بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ زوروں پر ہے اور دنیا گلوکارہ کا ساتھ دے گی۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ پیپسی نے عالمی دباو¿ کی وجہ سے بھی انہیں بیٹل آف دی بینڈز میں شامل نہیں کیا۔ایک اور سوال کے جواب میں علی ظفر نے بتایا کہ انہیں علم ہےکہ پیپسی نے میشا شفیع کو ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے کہا تھا اور گلوکارہ رقم بڑھانے کی شرط پر ان کے ساتھ ’بیٹل آف دی بینڈز‘ میں کام کرنے کے لیے بھی تیار ہوگئی تھیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میشا شفیع کے الزامات کے بعد پیپسی نے ان سے ایسا رویہ رکھا جس سے یہ ثابت ہوتا تھا کہ جیسے کمپنی کو بلیک میل کیا گیا ہو۔علی ظفر نے مزید کہا کہ میشا شفیع نے مشہوری، دولت، عزت اور انا کی بھوک کی خاطر پر ان جھوٹے الزامات لگائے۔گلوکار نے جرح کے دوران بتایا کہ میشا شفیع کے ان کی اہلیہ کے ساتھ بھی تعلقات تھے اور اگر کوئی شکایت تھی تو وہ انہیں بتا دیتیں۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ ’ان کے خیال میں میشا شفیع کو ان کے ساتھ کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں۔میشا شفیع کے وکیل نے علی ظفر سے سوال کیا کہ کیا شوبز انڈسٹری میں ایک دوسرے سے ملتے ہوئے گال پر بوسہ دیا جاتا ہے؟جس پر گلوکار نے جواب دیا کہ صرف قریبی دوست ایسے ملتے ہیں مگر یہ روایات میں شامل نہیں۔میشا شفیع کے وکیل نے گلوکار سے جرح کے دوران یہ بھی پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ا?پ نے جان بوجھ کر یا انجانے میں میشا کو چھوا ہوا ہو؟ جس پر گلوکار نے جواب دیا کہ انہوں نے میشا کے الزامات کے تحت انہیں نہیں چھوا؟دوران سماعت جیمنگ سیشن کی ویڈیو بھی دکھائی گئی اور علی ظفر نے تسلیم کیا کہ یہ ویڈیو حقیقی ہے اور مذکورہ ویڈیو ان کے ٹوئٹر پر بھی موجود ہے۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے وکلاءکی رضامندی سے جرح کی سماعت کو 20 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے علی ظفر کو دوبارہ طلب کرلیا۔علی ظفر سے جرح سے قبل اسی کیس کے 2 گواہوں سے بھی جرح مکمل کی جا چکی ہے۔اسی کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔میشا شفیع نے اپریل 2018 میں ٹوئٹ کے ذریعے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کردیا تھا۔بعد ازاں علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران متعدد سماعتیں ہوئیں اور اسی کیس میں ہی علی ظفر کی جرح کی گئی۔میشا شفیع کی جانب سے دائر 2 ارب روپے ہرجانے کا کیس۔میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف 2 دن قبل ہی 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں 200 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اداکار کے جھوٹے الزامات کی وجہ سے ان کی ساکھ اور شخصیت متاثر ہوئی۔گلوکارہ کی جانب سے دائر کیے گئے ہرجانے کے دعوے میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ علی ظفر کو 2 ارب روپے ہرجانا ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔گلوکارہ نے درخواست میں مو¿قف اختیار کیا تھا کہ علی ظفر نے ان کے خلاف میڈیا پر جھوٹے الزامات لگائے۔اداکارہ نے لکھا تھا کہ علی ظفر نے میڈیا پر کہا کہ میشا شفیع نے ان پر پیسوں کی لالچ میں جنسی ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا، انہوں نے درخواست میں لکھا کہ علی ظفر کے ایسے جھوٹے بیانات کی وجہ سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain