لاہور (ویب ڈیسک)گلوکار و اداکار علی ظفر نے عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ میشا شفیع کو ان کے کہنے پر کسی نے تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔لاہور کی سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوےکی سماعت ہوئی جس سلسلے میں علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔’میشا شہرت، دولت، عزت کی بھوکی تھی’۔سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی نے علی ظفر سے سوال کیا کہ آپ نے 4 اکاﺅنٹس کا بتایا، آپ کو پتا ہے کہ وہ میشا شفیع کے لوگ ہیں؟ جس کے جواب میں علی ظفر نے کہا کہ میں نہیں جانتا ،ان اکاو¿نٹس نے مجھے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا اور بدنام کیا ہے اور اسی وجہ سے میں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ میرا میرے فینز کے اوپر یا ان کے جذبات کے اوپر کوئی کنٹرول نہیں ہے، جن لوگوں نے میشا کو تنقید کا نشانہ بنایا وہ میرے کہنے پر نہیں کیا گیا۔دوران سماعت میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی نے علی ظفر کے بیان پر جرح کرتے ہوئے محسن عباس حیدر اور فاطمہ سہیل تشدد کیس سے متعلق سوال کیا۔وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ محسن عباس اور فاطمہ کے متعلق کیسے بیان دے سکتے ہو؟ جس پر گلوکار علی ظفر نے جواب دیا کہ قرآن پاک میں ہے کہ آپ جب بھی کسی کے متعلق کچھ کہو تو پہلے چیک کرو اور مجھے اس واقعہ کے چشم دید گواہ نے بتایا اسی لیے میں فاطمہ کو سپورٹ کرتا ہوں۔ ’ہراسانی کے پہلے واقعے کے بعد علی کو معاف کر دیا تھا، دوسرا واقعہ دسمبر میں ہوا‘۔واضح رہے کہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے کے الزام کے بعد علی ظفر نے گلوکارہ پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے جس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد گزشتہ 9 ماہ سے کررہے ہیں۔گزشتہ سماعتوں کے دوران 9 گواہ پہلے ہی علی ظفر کے حق میں عدالت میں بیان جمع کرواچکے ہیں۔