تازہ تر ین

پرویز مشرف کو سزا نہیں ،پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش

تجزیہ:امتنان شاہد ,یہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ سامنے آیا ہے اس سے دو دن پہلے جو فیصلہ آیا تھا وہ ایک مختصر فیصلہ تھا۔ ایک بات تو طے ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی سب سے بڑی جو بھی غلطی تھی وہ ان قوتوں کو این آر او کی صورت میں معاف کرنا تھا جو انہوں نے اپنے دور میں 2007ءمیں جب وہ صدر تھے انہوں نے بہت سارے لوگوں کو این آر او دیاکہ جس سے واپس آئے اور سیاست میں حصہ لیا۔اور اس میں بیوروکریٹس، سیاسی پارٹیوں کے لیڈر تھے۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے یہ کیس چل رہا تھا اور سزا نہیں ہوئی تھی تو لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ وہ پرویز مشرف صاحب کو ایک ملزم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کوئی ایسا کام کیا ہے جو پاکستان کے آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ اسی فیصلے سے قبل وہ ولن کے طور پر تصور کئے جاتے تھے اور دو روز قبل جب یہ فیصلہ آیا اور آج جب تفصیلی فیصلہ آنے کے بعدعوام کا تاثر دیکھیں تو سارے لوگوں کی ہمدردی پرویز مشرف کے ساتھ ہے نہ کہ عدالتی فیصلے کے ساتھ ہے۔ یہ ایک زیرو سے لے کر ولن سے لے کر ایک ہیرو کا سفر ہے۔ پاکستان کے عوام کو یہ سمجھنا ہو گا پاک فوج یا پاک فوج کے ترجمان کس سازش کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ بالکل وہی صورت حال ہے جو آپ لیبیا میں دیکھتے تھے یہ وہی سلسلہ ہے جو آپ نے مصر میں دیکھا، یہ وہی سلسلہ ہے جو آپ نے عراق میں دیکھا۔ یہ اسی کا تسلسل ہے جس بارے میں ہم پچھلے 15,10 سال سے سنتے آ رہے ہیں کہ پاکستان کی فوج کو کسی نہ کسی طرح کمزور کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی منطق کوئی نہ کوئی سازش کوئی نہ کوئی مالی مدد دی جاتی ہے کہ کس طرح سے پاکستان کو کمزور کیا جائے۔ پاکستان کو کمزور کرنے کا مطلب ہے فوج کو کمزور کیا جائے جو اس ملک کی حفاظت کر رہی ہے مسلم امہ میں پاکستان کی فوج اس وقت سب سے بڑی اور مضبوط فوج کے طور پر تصور کی جاتی ہے۔ ملک کے اندر یا باہر اگر فوج کو کمزور کیا جائے گا تو بہر حال پاکستان کمزور ہو گا مشرف صاحب نے جو کچھ کیا۔ جس طرح انہوں نے کچھ غلطیاں کیں۔ اس میں دو رائے نہیں ہے۔ ان کے دور میں ایسے بلنڈر ہوئے جو ناقابل تلافی ہیں جن کا پاکستان کو بہرحال نقصان ہوا۔ اور وہ بہت بڑی غلطیاں تھیں۔ لیکن پاکستان کے لوگ وہ غلطیاں بھی بھول کر اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ جو ججمنٹ آئی ہے اس میں ہماری معزز عدالت نے اس چیز کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا کہ ان کو سنا جائے۔ دیکھنا چاہئے تھا کہ ان کے خلاف یہ کیس کس دور میں بنا اور کیسے بنایا گیا تھا۔ سب جانتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بلا کر میاں نوازشریف کے دور میں ان کو کہا کہ اگر آپ ان کو انڈر ٹرائل نہیں لائیں گے تو ہم آپ کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں گے۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھنا چاہئے کہ یہ فیصلہ کس پیرائے میں آیا ہے۔ یہ بات پاکستان کے عوام کے لئے ذہن میں رکھنی بہت ضروری ہے آخر کیونکر یہ سارے فیصلے ہو رہے ہیں اورکس طرح سے ہو رہے ہیں۔ یہ وہی فریم ورک ہے جس کے بارے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ذکر بھی کیا عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو پرویز مشرف کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے تھے جس طریقے سے یہ فیصلہ آیا جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ ایک انتقام یا بدلے کی کیفیت لگتی ہے نہ کہ جیورسٹ کی کیفیت لگتی ہے۔آپ بھول جائیں کہ اس کیس کے محرکات کیا ہیں لیکن فیصلے کے آنے کے بعد بتائیں کون خوش ہے۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت خوش ہے، کہاں ہے مولانا فضل الرحمن، کدھر ہے پشتون موومنٹ یہ وہ لوگ ہیں جو بدقسمتی سے استعمال ہو گئے ہیں اس ریاست کے وجود کے خلاف۔ اوریہ وہی ماڈل ہے جو استعمال ہو رہا ہے لیبیا کے اندر جن کی فوج تھوڑی تگڑی تھی، مصر کے خلاف جن کی فوج مضبوط تھی، سیریا اور عراق کے اندر جن کے بارے میں کہا جاتا کہ ان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اسلامی ممالک میں کون سا ملک رہ گیا جس کی فوج اتنی مضبوط ہے جو ہر جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میں پرویز مشرف کی حمایت نہیں کر رہا۔ صورت حال دیکھیں۔ ذرا اس کی ٹائمنگ دیکھیں۔ چیف جسٹس جو جا رہے ہیں ان کو بھی جو آ رہے ہیں ان کو بھی اس چیز کا نوٹس لینا چاہئے یہ صرف اداروں کی بات نہیں ہے کہ اداروں میں تصادم ہو جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان کی حفاظت کیسے کرنا ہے کیسے ہو گی۔ کہ ہمارے سامنے ایک سازش ہوتی رہی اور ہم پیچھے بیٹھ کر کرسیوں پر انتظار کرتے رہے کہ اب کیا ہو گا میرا خیال ہے کہ اس کا جواب یہ ہو گا کہ ہمیں ان عناصر کی نشاندہی کرنی پڑے گی۔ یہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک جج صاحب کے جانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا یہ مسئلہ اس وقت حل ہو گا جب ہم ان عناصر کی نشاندہی کریں گے اور ان کو پن پوائنٹ کر کے تختہ دار پر لٹکائیں۔ پرویز مشرف کو بھی بے شک سزا دیں لیکن جس طریقے سے یہ فیصلہ آیا ہے جن حالات میں آیا ہے وہ غلط ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain