تازہ تر ین

مشرف سزا سے پہلے مر جائیں تو لاش 3دن ڈی چوک پر لٹکائی جائے ،جسٹس وقار سیٹھ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں آئین توڑنے کے جرم میں سزائے موت کا 169صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے مشرف کو فرار کرانے والوں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم ا ارتکاب کیا، آئین توڑنے، وکلا کو نظربند کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز مشرف کو سزائے موت سزائے موت دی جائے ،دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا، ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزا دی جاتی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویزمشرف کوگرفتارکرکے لائیں تاکہ سزا پرعملدرآمدکرایاجاسکے ،تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نظریہ ضرورت کے باعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کاارتکاب کیا، جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو نعش ڈی چوک لائی جائے اور3دن تک لٹکائی جائے جبکہ جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار کے اس نقطے سے اختلاف کیا، جسٹس نذر اللہ اکبر نے پرویز مشرف کو بری کیااور اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے کہا استغاثہ کی ٹیم غداری کا مقدمہ ثابت نہیں کرسکے، فیصلے کی کاپی سابق صدر کے وکیل کو فراہم کر دی گئی۔جمعرات کو اسلام آباد میںجسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد فضل کریم اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس وقار سیٹھ اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلہ تحریر کیا۔جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل کریم نے سزائے موت سنائی جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر نے سزائے موت سے اختلاف کیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اللہ اکبر نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا۔ اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے جسٹس نذر اللہ اکبر نے کہا کہ استغاثہ کی ٹیم غداری کا مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ میں نے ادب سے اپنے بھائی وقار احمد سیٹھ صدرخصوصی کورٹ کامجوزہ فیصلہ پڑھاہے،تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو دفاع کا موقع دیا گیا، ملزم پر تمام الزامات ثابت ہوتے ہیں، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا، ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزا دی جاتی ہے۔فیصلے میں سیکیورٹی اداروں کو پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا گیا۔دو ججز کا فیصلہ 25صفحات پر مشتمل ہے جبکہ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44صفحات پر مشتمل ہے۔جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم کا ارتکاب کیا۔دونوں ججز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین توڑنے، وکلا کو نظربند کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز مشرف کو سزائے موت سزائے موت دی جائے ۔جسٹس نذر اکبر نے اپنے اختلاف نوٹ میں لکھا کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے الزامات ثابت نہیں ہوتے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی ایمرجنسی کی لفاظی مختلف کرنے سے مارشل لا لگانے کے اثرات کم نہیں ہوتے۔دو ججز نے فیصلے میں لکھا کہ جمع کرائے گئے دستاویزات سے واضح ہے کہ ملزم نے جرم کیا، ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبہ کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو نعش ڈی چوک لائی جائے اور3دن تک لٹکائی جائے جبکہ جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار کے اس نقطے سے اختلاف کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔پرویز مشرف کے کریمنل اقدام کی تفتیش کی جائے، آئین عوام اور ریاست کے درمیان معاہدہ ہے، استغاثہ کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے، پرویز مشرف کو سزا کی حمایت کرنے والے ججز نے لکھا کہ سزائے موت کا فیصلہ ملزم کو مفرور قرار دینے کے بعد ان کی غیر حاضری میں سنایا گیا۔تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نظریہ ضرورت کے باعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کاارتکاب کیا، اس نتیجے پرپہنچے ہیں جس جرم کاارتکاب ہوا وہ آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کےجرم میں آتاہے،آرٹیکل 6 آئین کاوہ محافظ ہےجو ریاست،شہریوں میں عمرانی معاہدہ چیلنج کرنیوالےکامقابلہ کرتاہے،ہماری رائے ہے سنگین غداری کیس میں ملزم کو فیئرٹرائل کا موقع اس کے حق سے زیادہ دیا، آئین کے تحفظ کا مقدمہ 6سال پہلے 2013میں شروع ہوکر 2019میں اختتام پذیر ہوا، قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویزمشرف کوگرفتارکرکے لائیں تاکہ سزا پرعملدرآمدکرایاجاسکے۔ قبل ازیں رجسٹرار خصوصی عدالت را ﺅعبد الجبار نے کہا کہ تحریری فیصلہ پرویز مشرف کے وکلا کی ٹیم کو دیا جائے گا، تحریری فیصلہ میڈیا کو دینے کی اجازت نہیں، قانونی لوازمات پورے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب فیصلے کی کاپی کیلئے وزارت داخلہ و قانون کے نمائندے بھی عدالت میں موجود تھے، پرویز مشرف کے خصوصی نمائندہبھی عدالت پہنچے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain