ایکسپو سنٹر میں سٹار مارکیٹنگ کے زیر اہتمام پراپرٹی ایکسپو کا شاندار اختتام

لاہور (میاں اکبر علی /مہران خان) ایکسپو سنٹر میں سٹار مارکیٹنگ کے زیر اہتمام دوروزہ پراپرٹی ایکسپو کا شاندار اختتام، ملک بھر سے شہریوں کی کثیر تعداد میں رکت ، سٹار پراپرٹی ایکسپو ہاﺅسنگ سیکٹر کو ایسے رستے پر لے آیا ہے جہاں سے محفوظ سرمایہ کاری اور سرمائے کے تحفظ کی روشن راہیں نکل رہی ہیں ، واثق نعیم اور ان کی پوری ٹیم نے سٹار پراپرٹی ایکسپو کے نام سے ایسا گلدستہ ترتیب دیا ہے جس میں مختلف خوشبوو¿ں والے پھول یکجا ہیں ۔چیف ایڈیٹر خبریں ضیاشاہد کی سٹار پراپرٹی ایکسپو میں خصوصی شرکت ، واثق نعیم کی پراپرٹی کے حوالے سے خدمات کا سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹار ایکسپورٹ بہت زبردست سرگرمی ہے۔ واثق نعیم کو طویل عرصہ سے جانتا ہوں۔ انہوں نے جو بھی کام کیا بہت سلیقے اور کامیابی سے کیا ۔ اسٹار ایکسپو میں شہریوں کی دلچسپی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے میں محسوس کرتا ہوں کہ ایک چھت کے نیچے بہت ساری معلومات میسر ہوئیں یہ ایسا طریقہ ہے جو دن بدن مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان کا 50 لاکھ خاندانوں کو گھر دینے کا ویژن اور پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے اس کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ پہلے پرائیویٹ سیکٹر کامیاب ہوں اس لئے کہ گورنمنٹ کو اتنے بڑے پروجیکٹ کو کامیاب کرنا ممکن نہیں جب تک پرائیویٹ سیکٹر ان کے ساتھ شانہ بشانہ نہیں ملے گا اس وقت تک وہ خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ اس موقع پر سٹار مارکیٹنگ کے سی ای او واثق نعیم کا کہنا تھا کہ سٹار پراپرٹی ایکسپو میں ہزاروں شہری شرکت کر رہے ہیں سٹار مارکیٹنگ نے جو انقلاب رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں برپا کیا پراپرٹی ایکسپو اس کی معراج ہے۔ آج لاہور میں پاکستان کے سب سے بڑے پراپرٹی برانڈز ایک ہی چھت تلے موجود ہیں اور یہاں سب سے بڑھ کر اسٹار مارکیٹنگ کا اعتماد اور صارف کے ساتھ مضبوط رشتہ ہے سٹار پراپرٹی ایکسپو میں جہاں شہریوں کو تمام رہائشی و کاروباری منصوبوں کے بارے میں تفصیلی معلومات میسر آئیں وہاں اسٹار مارکیٹنگ کی وساطت سے خصوصی ڈسکاو¿نٹ بھی ملے ۔ سٹار پراپرٹی ایکسپو میں کوئی بھی سرمایہ کار کسی بھی اسٹال پر جاکر کر تفصیلی بریفنگ لینے کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی کر سکتا ہے کہ اسے بہترین منافع کہاں ملے گا سٹار پراپرٹی ایکسپو لاہور کا وہ تاریخی ایونٹ تھا جو ہاو¿سنگ سیکٹر سر کو ایک ایسے راستے پر لے آئے گا جہاں محفوظ سرمایہ کاری اور سرمائے کے تحفظ کی روشن راہیں نکلیںگی ۔اسٹار پراپرٹی ایکسپو میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی خصوصی پیکجز رکھے گئے تاکہ وہ پاکستان میں بہترین سرمایہ کاری کر سکیں کی اگر آپ کو رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں ذرا بھی دلچسپی ہے آپ بڑی یا چھوٹی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو پھر سٹار پراپرٹی ایکسپو سے بہتر کوئی موقع ہو ہی نہیں سکتا ۔

آرمی چیف کی تو سیع ،سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کر سکتے ہیں ،فواد چودھری

اسلام آباد(آن لائن‘مانیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مذکورہ معاملے پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کی بجائے عدالت میں ظرثانی درخواست دائر کرنے کا عندیہ دے دیا۔ وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران عندیہ دیا۔واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ 20 دسمبر کو ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔واضح رہے کہ 28 نومبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 6 ماہ کی مشروط توسیع دے دی تھی۔مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ‘اس دوران پارلیمنٹ آرمی چیف کی توسیع / دوبارہ تقرر کے بارے میں قانون سازی کرے گی’۔اس ضمن میں وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ‘ایک آپشن (حکومت کے سامنے) نظرثانی کی درخواست دائر کرنا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘وہ ذاتی طور پر اس کے حق میں ہیں’۔حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق قانون سازی کو متعارف کروائے گی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ قانون سازی کرنے کی بجائے یہ کیس سپریم کورٹ میں واپس جانا چاہیے’۔علاوہ ازیں ان کی رائے تھی کہ اگر معاملہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے پیش کیا جائے گا تو آسانی سے حل ہوجائے گا کیونکہ اپوزیشن جماعتوں سمیت تمام جماعتیں اس کی حمایت کریں گی۔وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کا خیال ہے کہ موجودہ مخصوص حالات میں آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع ضروری ہے۔فواد چوہدری جو خود پیشے کے اعبتار سے وکیل ہیں، نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں فیصلہ سننے والے تینوں ججز مضبوط عدالتی پس منظر والے ‘عظیم جج’ ہیں۔تاہم انہوں نے کہا ‘ان کی رائے میں فیصلے میں کچھ ‘قانونی کمزوریاں’ تھیں جنہیں درست کرنے کی ضرورت ہے۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 243 کو ‘تقریباً’ ختم کردیا۔اپنے موقف کے حق میں انہوں نے استدلال پیش کیا کہ ‘عدالت پارلیمنٹ کو یہ نہیں بتا سکتی کہ اسے کیا قانون سازی کرنی چاہیے اور کیا نہیں’۔آئین کے آرٹیکل 243 (4) کے مطابق ‘وزیراعظم کے مشورے پر صدر (اے) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (بی) چیف آف آرمی اسٹاف (سی)چیف آف دی نیول اسٹاف اور (ڈی) چیف آف ایئر اسٹاف اور ان کی تنخواہوں اور الاو¿نس کا بھی تعین کرسکتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کا ذکر 1956 اور 1962 کے دستور میں ہوا تھا۔تاہم انہوں نے کہا ایک مکمل بحث و مباحثے کے بعد پارلیمنٹ نے 1973 کے آئین کی منظوری کے دوران آرمی چیف کی مدت ملازمت کو ختم کردیا تھا۔ان کا خیال تھا کہ اس دفعہ کو ختم کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ پارلیمنٹ وزیر اعظم کو ان کی خواہش کے مطابق آرمی چیف کے تقرر یا ان کے خاتمے کے لیے بااختیار بنانا چاہتی تھی۔فواد چوہدری نے مزید کہا ‘اگر اس اصطلاح کا کوئی تذکرہ ہوگا تو ضرورت پڑنے پر وزیر اعظم وقت سے پہلے کسی آرمی چیف کو کیسے ختم کردیں گے’۔وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ‘حکومت، مسلح افواج، اپوزیشن اور عدلیہ’ کے درمیان بات چیت کرنے کی ضرورت پر زور دیا کہ تمام ادارے اپنی ‘حدود’ کے بارے میں ایک مرتبہ فیصلہ کرلیں۔انہوں نے کہا ‘اگر یہ چاروں ادارے آپس میں لڑتے رہے تو ہم افراتفری کا شکار ہوجائیں گے’۔فواد چوہدری نے کہا کہ ‘اب وقت آگیا ہے کہ تمام ادارے ایک ساتھ بیٹھ کر اپنی حدود کے بارے میں بات کریں کیونکہ ‘اقتدار کی ہوس’ ملک کے ساتھ پارلیمنٹ کو بھی کمزور کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے پارلیمنٹ جو سب سے طاقتور اور اعلی ترین ادارہ ہونا چاہیے وہ ملک کا سب سے کمزور ادارہ بن رہا ہے’۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے فواد چوہدری کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ ‘موجودہ حکومت ایک مزاحیہ تھیٹر ہے’۔احسن اقبال نے کہا کہ فواد چوہدری کو اس طرح کے تبصرے کرنے سے پہلے عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ‘وفاقی وزیر تفصیلی فیصلہ دیکھے بغیر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ عدالتی فیصلے میں کچھ سقم موجود ہیں’۔علاوہ ازیں جب پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اپنی تازہ ترین کتاب میں انہوں نے 1973 کے آئین کے مطابق تینوں ریاستی ادارے کے اختیارات کے بارے میں بات کی ہے، جیسا کہ آئین میں دیا گیا ہے اور اس کا تعلق ایگزیکٹو، عدلیہ اور پارلیمنٹ سے ہے۔پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ آئین اور کاروباری قوانین کے تحت مسلح افواج وزارت دفاع سے منسلک شعبہ ہے لہذا یہ ایگزیکٹو کے زمرے میں آتا ہے۔

مہاتیرمحمد کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو گفٹ کی گئی گا ڑی پاکستان پہنچ گئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کو ملائیشیا کے وزیراعظم کی جانب سے گفٹ کی گئی لگژری ار پاکستان پہنچا دی گئی۔ پروٹون کار ایک تقریب میں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد وصول کریں گے ملائیشیا کے وزیراعظم نے اگست میں پاکستان کے دورہ کے دوران کار کے تحفہ کا اعلان کیا تھا۔

متنازعہ شہریت بل پر احتجاج ،بھارتی حکومت کی بنگال میں گورنر راج کی دھمکی

نئی دہلی(آئی این پی‘این این آئی ) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی مشیر راہول سنہا نے متازع شہریت کے بل کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کے لیے مغربی نگال میں گورنر راج لگانے کی دھمکی دے دی۔راہول سنہا نے کہا ہے کہ اگر اسی طرح سے مظاہرے جاری رہے تو گورنر راج نافذ کیا جائے گا۔متنازع اور مسلم مخالف شہریت کے قانون کے خلاف مظاہرے بھارت کی مختلف ریاستوں میں مظاہرے پرتشدد واقعات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔مظاہرین نے بسوں اور ٹرینوں کو آگ لگا دی جبکہ مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے اور انٹرنیٹ بھی بند ہے۔دوسری جانب پارلیمنٹ اور صدر سے منظوری ملنے کے بعد مغربی بنگال، پنجاب، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلی نے کہا ہے کہ وہ اس متنازع قانون پرعمل درآمد نہیں کریں گے۔ادھر نئی دہلی کے طلبا نے نریندر مودی کو وزیراعظم اور امیت شاہ کو وزیر داخلہ ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ ان کا مقف ہے کہ ان دونوں نے آئین کو توڑا ہے۔عوام نے مودی کے حمایتی میڈیا کے خلاف بھی احتجاج کیا مغربی بنگال اور آسام میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور دوسرے مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ جموںوکشمیر ینگ مینز لیگ کے نائب چیئرمین زاہد اشرف نے متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی منظوری پر مودی حکومت کی فرقہ وارانہ ذہنیت کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق زاہد اشرف نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں متنازعہ بل کی منظوری کو مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قراردیا جس کے تحت گزشتہ 40یا 50سال سے بھارت کی مشرقی ریاستوں میں مقیم دس لاکھ سے زائد بنگالی مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جاسکے گی۔ انہوںنے ترمیم کو غیر اخلاقی اور غیر انسانی قراردیتے ہوئے کہاکہ ےہ اسلام سے تعصب اور سیفرون بریگیڈ کے نفرت انگیزرویے کی واضح مثال ہے جوبھارت کو ایک ہندو راشٹربناناچاہتے ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت کو خبردارکیاکہ اس کی فرقہ وارانہ اور تنگ ذہنیت بھارت کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔

کشمیر سے آسام اور آگے تک بھارت کا خاتمہ شروع،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی (نیٹ نیوز) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مودی سرکار کے اقدامات پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے مقبوضہ کشمیر اور لداخ کو غیر قانونی طریقے سے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا۔جبری اقدامات کے خلاف ڑے پیمانے پر عوامی ردعمل کے خوف سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے جسے 4 ماہ سے زائد عرصہ ہو چکا ہے لیکن لاکھوں کی تعداد میں فوج تعینات ہونے کے باوجود مقبوضہ وادی میں آئے روز مودی سرکار کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے 9 دسمبر کو لوک سبھا میں بھارتی شہریت سے متعلق متنازع بل پیش کیا جس کے تحت بنگلادیش، پاکستان اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔بھارتی شہریت کے متنازع بل کو راجیہ سبھا (بھارتی پارلیمنٹ کا ایوان بالا) نے بھی 11 دسمبر کو منظور کر لیا تھا اور پھر 14 دسمبر کو بھارتی صدر راج ناتھ کووند کی منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔مودی سرکار کے اس اقدام کے خلاف بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہے ہیں اور آسام اور مدھیہ پردیش سمیت 6 ریاستوں نے اس قانون کو لاگو کرنے سے انکار کر دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان اور ترجمان دفتر خارجہ اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔اب پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی اکانٹ سے ٹوئٹ کر کے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔آصف غفور نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے مقبوضہ کشمیر سے لیکر آسام اور آگے تک، اختتام کی شروعات۔میجر جنرل آصف غفور نے مقبوضہ کشمیر اور متنازع شہریت بل کے حوالے سے چلنے والے جھوٹے بھارتی اکانٹس کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ایسی جھوٹی چالیں ہندووتا کے خلاف مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں ہونے والے طاقتور عوامی مظاہروں کو نہیں روک سکتیں۔آصف غفور نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا یہ یہ حقیقی سرجیکل اسٹرائیک ہے جسے دنیا جانتی ہے، جھوٹے فلیگ آپریشن اور سرجیکل اسٹرائیک پہلے ہی جھوٹا ثابت ہو چکا ہے، سچ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔

سانحہ اے پی ایس کو 5 سال، لواحقین کے غم آج بھی تازہ

پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) سانحے کو 5 برس بیت گئے لیکن لواحقین کے غم آج بھی تازہ ہیں۔16 دسمبر 2014 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 دہشت گردوں نے اے پی ایس پر بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں اور عملے کے 17 افراد کو شہید کردیا تھا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور آرکائیوز لائبریری کے باہر اے پی ایس یادگارِ شہدا کے باہر والدین نے اپنے شہید بچوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔اس دوران اپنے شہید بچوں کی تصاویر دیکھ کر اور انہیں یاد کرکے کئی ماؤں کی آنکھیں آنسوؤں سے چھلک پڑیں۔شہدا کے والدین نے آرکائیوز لائبریر کی حدود میں قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیا تھا جہاں ان کے ایصالِ ثواب کے لیےدعا کی گئی۔اے پی ایس شہدا ہال پر شہید طلبا کی تصاویر پر مبنی ایک بڑا بینر آویزاں کیا گیا تھا۔اس حوالے سے نکالی گئی ریلی کے دوران والدین اپنے شہید بچوں کی تصاویر اور بینرز تھامے ہوئے تھے، ریلی کا آغاز آرکائیوز لائبریری سے ہوا تھا جو پشاور پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔ایک بینر پر لکھا تھا ’ ہم سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو نہیں بھولے‘۔آج بروز پیر آرمی پبلک اسکول کیمپس میں مرکزی تقریب ہوگی جس میں شہدا کے والدین شرکت کریں گے جبکہ پاک فوج اور خیبرپختونخوا حکومت کے اعلیٰ حکام کی جانب سے شرکت کا امکان ہے۔اس حوالے سے دیگر پروگرامز آرکائیوز لائبریری کے اے پی ایس شہدا ہال اور اسلامیہ کالج پشاور میں منعقد ہوں گے۔سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو یاد کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے سانحہ اے پی ایس کے متاثرین کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ قوم ہمیشہ اس سانحے کو یاد رکھے گی۔اس حوالے سے جاری بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ سانحہ اے پی ایس نے قوم کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد کردیا تھا۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ ان کی جماعت غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اور دعا کی کہ اللہ ان خاندانوں کو اس نقصان کو برداشت کرنے کی ہمت اور صبر عطا فرمائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ قوم اس بزدلانہ حملے پر صدمے کی حالت میں ہے جس میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا تھا‘‘۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اے پی ایس کے معصوم شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ انتہاپسندی اور دہشتگردی امن و ترقی کے دشمن ہوتے ہیں، دہشت گردوں کے سہولت کار اور سرپرستوں نے انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ بطور قوم ہماری ذمہ داری ہے کہ اب ہم بولیں کہ ‘دوبارہ ایسا نہیں ہوگا’

راولپنڈی ٹیسٹ کا چوتھا روز بھی بارش کی نذر

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز وقفے سے وقفے سے جاری بارش کے نتیجے میں آؤٹ فیلڈ گیلی ہونے کی وجہ سے کھیل شروع ہوئے بغیر ہی اختتام پذیر ہوگیا۔اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پ کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ بارش کی وجہ سے چوتھے روز کا کھیل ختم کردیا گیا ہے۔گزشتہ روز راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلی جا رہی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز بارش کے بعد آؤٹ فیلڈ گیلی ہونے کے باعث میچ کا آغاز وقت پر نہیں ہوسکا تھا جو کھانے کے وقفے کے بعد دوپہر ایک بجے کے بعد شروع ہوا تھا ۔میچ کے تیسرے دن سری لنکا نے اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا تھا تو دھننجیا ڈی سلوا 72 رنز اور دلروان پریرا 2 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے۔تیسرے روز صرف 5.2 اوررز کا کھیل ممکن ہوسکا،میچ کا آغاز تاخیر سے ہونے کے بعد دھننجیا ڈی سلوا اور دلروان پریرا نے ٹیم کے اسکور کو 282رنز پر پہنچایا تھا کہ خراب روشنی کی وجہ سے میچ روک دیا گیا تھا۔اب تک 4 دن میں صرف 91.5اوورز کرائے گئے ہیں جس کے بعد اس میچ کا نتیجہ آنا بعیدازقیاس ہی محسوس ہوتا ہے۔میچ کے دوسرے روز بارش کی وجہ سے دوسرے دن کا کھیل بری طرح متاثر ہوا تھا اور پورے دن میں صرف 18.2 اوورز کا کھیل ممکن ہوسکا تھا۔سری لنکا نے دوسرے دن کھیل کے اختتام پر 6وکٹوں کے نقصان پر 263رنز بنائے تھے۔

ٹیسٹ میچ کے پہلے روز سری لنکا نے ٹاس جیت کر پاکستان کے خلاف 5وکٹ کے نقصان پر 202رنز بنائے تھے

پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر وکلا کے حالیہ حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے دوسرا چھاپہ مارا تاہم گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔پولیس نے بتایا کہ حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے دوسرا چھاپہ رائے ونڈ کے علاقے میں موبائل کی لوکیشن اور خفیہ اطلاع پر مارا گیا لیکن وہ کارروائی سے قبل ہی فرار ہوگئے۔علاوہ ازیں پولیس نے بتایا کہ پولیس وین جلانے کے مقدمے میں بھی حسان نیازی کا نام شامل کرلیا گیا ہے۔قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ روز پولیس ٹیم نے کینٹونمنٹ کے علاقے میں حسان نیازی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا لیکن انہیں گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔پولیس عہدیدار نے کہا کہ ڈسٹرکٹ انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی ) انویسٹی گیشن کی جانب سے تشکیل کردہ ٹیم نے گزشتہ روز حسان نیازی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیم حسان نیازی کی گرفتاری یقینی بنانے کے لیے ان تمام مقامات سے متعلق معلومت جمع کررہی ہے جہاں وہ ممکنہ طور پر موجود ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹپر حملہ کرنے والے 250 وکلا میں حسان نیازی بھی شامل تھے۔تاہم پی آئی سی حملے سے متعلق درج کیے گئے 2 مقدمات میں بیرسٹر حسان نیازی کا نام شامل نہ کرنے پر پولیس کو سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ موبائل فون کی فوٹیج میں وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کو جیل روڈ پر پولیس پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا تھا کہ فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

لاہورسمیت مختلف شہروں میں آج بھی تیز ہواﺅں کیساتھ بارش کا امکان

لاہور (جنرل رپورٹر) محکمہ موسمیات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت صوبہ کے مختلف شہروں میں آج ہفتہ کے روز تیز ہواو¿ں کے ساتھ بارش کا امکا ن ے۔ جمعہ کے روز لاہور اور گردونواح میں سارا دن موسم آبرآلود رہا اور کہیں کہیں ہلکی بارش سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا۔ موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتہ کے روز شمالی پنجاب، بالائی خیبر پختونخواہ، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور کشمیر کے اضلاع میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔ وسطی ، جنوبی پنجاب اور بالائی سند ھ کے اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدیددھند پڑنے کا امکان ہے۔

میٹرو بس ،رنگ روڈ ،سوک سنٹر ،اقبال پارک ،پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ کا ریکارڈ طلب،نواز ،زرداری دور کے منصوبوں میں کرپشن پر قائم کمیشن کا بڑا ایکشن

لاہور(آئی این پی)وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر رپشن تحقیقات کے لیے کمیشن قائم، سابق آئی جی حسین اصغر کی زیرنگرانی کمیشن 10سالوں کے حکومتی منصوبوں میں شفافیت کی تحقیقات کریگا، کمیشن نے پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ، سوک سینٹر جوہر ٹان، میٹرو بس ، رنگ روڈ پر کام کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ ذارئع کے مطابق وزیراعظم نے سابقہ حکومت کی کرپشن کی تحقیقات کے لیے ایک اور سیل قائم کردیا۔ وزیر اعظم نے 2008سے 2018تک حکومتی منصبوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنا دیا وزیراعظم عمران خان نے سابقہ حکومت کی کرپشن تلاش کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر پرانے منصوبوں کے کھاتے کھول لیے ہیں حسین اصغر کی زیر نگرانی کمیشن کو کرپشن کیسز کی انکوائری کے لیے مقرر کیا گیا ہے انکوائری کمیشن نے ابتدائی طور پر پنجاب کے 9منصوبوں کی تحقیقات شروع کی ہیں۔ لاہور کے 5 منصوبوں کی بھی از سر نو تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ سابقہ حکومت کے دور میں مکمل کیوں نہ ہوسکی اسکی بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔انکوائری کمیشن نے گریٹر اقبال پارک اور سوک سنٹر جوہر ٹان منصوبے کی تفصیلات بھی مانگ لیں ہیں، انکوائری کمیشن نے پنجاب حکومت سے لاہور و راولپنڈی میٹرو کی بھی نئے سرے سے تحقیقات شروع کرچکا ہے، رنگ روڈ منصوبے میں کرپشن ڈھونڈنے کی بھی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔ عزیز کراسنگ گوجرانوالہ، گجرات یونیورسٹی، نوازشریف پارک شیخوپورہ کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں ہیں۔