برطانوی الیکشن،بورس جا نسن کی پارٹی نے پھر میدان مار لیا ،16پاکستانی نژاد بھی کامیاب

لندن (این این آئی‘ اے پی پی)حکومتی جماعت کنزرویٹو پارٹی 358 نشستوں پر کامیاب، لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ سکاٹش نیشنل پارٹی 48 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے ۔ دوسری جانب لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے پارٹی قیادت

چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے.برطانیہ میں عام انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہوا، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی۔ کل 650 نشستوں میں سے 642 کے رزلٹ کا اعلان کیا گیا ہے ، وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی نشست جیت لی، انہوں نے دوبارہ کامیاب کروانے پر برطانوی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سابق وزیرداخلہ ساجد جاوید بھی دوبارہ کامیاب، زیک گولڈ سمتھ کو 7 ہزار 700 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ سابق وزیراعظم تھریسامے بھی جیت گئیں۔گذشتہ پانچ برس سے بھی کم عرصے میں ہونے والے تیسرے برطانوی عام انتخابات میں موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت مل گئی ہے۔ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد برطانوی عام انتخابات کے نتائج کے مطابق ٹوری پارٹی نے کم از کم 326 سیٹیں جیت لی ہیں جبکہ ابھی کچھ سیٹوں پر نتائج آنا باقی ہیں۔اپنی جماعت کی جیت پر وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے ’بریگزٹ کے لیے مینڈیٹ مل گیا ہے۔‘ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ اگلے ماہ تک برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے۔ایک بیان میں لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ ’یہ رات لیبر پارٹی کے لیے مایوس کن رہی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ غور و فکر کے اس عرصے کے دوران اپنی جماعت کا ساتھ دیں گے لیکن اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی سربراہی نہیں کریں گے۔ابتدائی نتائج کے مطابق سکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) نے سکاٹ لینڈ میں کنزرویٹو پارٹی اور لیبر پارٹی کو کئی سیٹوں پر شکست دے کر اکثریت حاصل کر لی ہے۔سکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہ نیکولا سٹرجیون کا کہنا ہے کہ ان کی جیت ’دوسرے ریفرنڈم کا واضح پیغام ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اِن نتائج نے ا±ن کی توقعات مزید بڑھا دی ہیں۔سکاٹ لینڈ کی 56 سیٹوں میں سے ابھی تک ایس این پی نے 45، ٹوری نے چھ، لیب ڈیمز نے تین اور لیبر نے ایک سیٹ جیتی ہے۔ ایگزٹ پول میں ظاہر ہوا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی نے اپنی حریف لیبر پارٹی کی سابق سیٹیں جیت لی ہیں۔ایگزٹ پول کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی برطانوی پونڈ کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک پونڈ کی موجودہ قدر 1.35 ڈالر ہوگئی ہے۔ یورو کے مقابلے میں پونڈ کی قدر ساڑھے تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ برطانیہ میںگذشتہ پانچ برس سے بھی کم عرصے میں ہونے والے تیسرے عام انتخابات میں موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت مل گئی ہے۔برطانوی انتخابات میں 16 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب ہوئے جن میں لیبر پارٹی کے خالد محمود، ناز شاہ، یاسمین قریشی، افضل خان، طاہر علی اور کنزرویٹو پارٹی کے رحمان چشتیاور ثاقب بھٹیشامل ہیں، برطانوی انتخابات کے نتائج سے ایشیائی نژاد برطانوی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد برطانوی عام انتخابات کے نتائج کے مطابق حکمران جماعت کنزویٹو پارٹی نے کم از کم 361 سیٹیں جیت لی ہیں جبکہ ابھی کچھ سیٹوں پر فیصلہ آنا باقی ہے۔اپنی جماعت کی جیت پر وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے بریگزٹ کے لیے بھرپورمینڈیٹ مل گیا ہے۔ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ماہ تک برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے۔ایک بیان میں لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ یہ رات لیبر پارٹی کے لیے مایوس کن رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غور و فکر کے اس عرصے کے دوران اپنی جماعت کا ساتھ دیں گے لیکن اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی سربراہی نہیں کریں گے۔بی بی سی کی جانب سے کئے گئے اس ایگزٹ پول میں ظاہر ہوا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی نے اپنی حریف لیبر پارٹی کی سابق سیٹیں جیت لی ہیں۔حالیہ ایگزٹ پول میں کنزرویٹو پارٹی کو برطانوی عام انتخابات میں 361 سیٹیں، لیبر پارٹی کو 203، سکاٹش نیشنل پارٹی کو 49 اور لیب ڈیمز کو 12 سیٹیں مل چکی ہیں۔ایگزٹ پول کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی برطانوی کرنسی پونڈ کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک پونڈ کی موجودہ قدر 1.35 ڈالر ہوگئی ہے۔ یورو کے مقابلے میں پونڈ کی قدر ساڑھے تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔دریں اثناءامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو مبارک دیتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کے بعد امریکا اور برطانیہ ایک بڑے نئے تجارتی معاہدے کے لئے آزاد ہوں گے۔

وکلاءکو ہسپتال پر حملہ کی جرات کیسے ہوئی , لا ہور ہائی کورٹ

لاہور (خصوصی ر پورٹر) لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) حملے میں گرفتار وکلاءکی رہائی کی چار درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی جرا¿ت کیسے ہوئی ہسپتال پر حملہ کرنے کی، ہمیں آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا، اس طرح جنگوں میں بھی نہیں ہوتا کیا۔ سماعت کے دوران انہوں نے ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہآپ کے شعبے میں کالی بھیڑیں ہیں، آپ ایک بھی وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیا گیا، آپ کو اندازہ نہیں ہم کس دکھ میں ہیں، ہم بڑی مشکل سے کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں (وکلائ) نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔ ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایسا واقعہ کراچی میں ہوا تھا اور سیالکوٹ میں بھی تو پھر وہ بھی ٹھیک ہوا تھا؟ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وہ ٹھیک تھا یا نہیں تھا مگر یہ ٹھیک نہیں ہوا۔ پولیس جانب سے وکلاء پر مبینہ تشدد کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چمڑیاں ادھیڑنے والی پریکٹس درست نہیں ہے، 2009ءمیں بھی ایسا ہوا تھا۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اس وقت ایک کاز تھا اس کی کوئی وضاحت ہے آپ کے پاس؟اعظم نذیر تارڑایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا ایک ایسا بار لیڈر نہیں ہے جس نے اس وقوعہ کی وضاحت دینے کی کوشش کی ہو جو ملوث ہیں ان کے لائسنس معطل کئے جائیں گے۔ اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ایکشن آپ کی بات سے زیادہ ہونا چاہئے۔ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کل کے واقعے کے بعد وکلاءکو سی آئی اے بھجوا دیا گیا ہے جبکہ گولی چلانے والا اور پتھر مارنے والا کبھی نہیں پکڑا جاتا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ بڑے مقصد کیلئے جیل جانا کوئی بات نہیں، مگر یہ کوئی وضاحت نہیں ہے۔سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا کہ باہر کئی وکلاء کھڑے ہیں مگر ہم شور نہیں کر رہے، اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ تو آپ کسی وجہ سے خاموش ہیں، آپ نے وہاں (ہسپتا ل) پر تمام آلات توڑ دیئے ہیں۔معزز جج نے کہا کہ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو انہوں نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔عدالت نے درخواستوں پر عائد اعتراضات ختم کر دیئے اور مقدمات میں نامزد نہ کئے گئے وکلاء کی بازیابی کی درخواست پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ بتائیں ان وکلاءکو مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے؟ اس پر انہیں جواب دیا گیا کہ 16 دسمبر کو رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔عدالت نے انسداد دہشت گردی کے میڈیکل کروانے کے حکم پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے دیا تاہم وکلائ کو میڈیکل کرانے لیکر گئے تو ڈاکٹروں نے علاج کرنے سے انکار کر دیا۔کیس کی مزید مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

وقت پر نہ پہنچتا تو خون خرابہ شروع ہو جاتا اپنی نگرانی میں علاقہ خالی کروایا عوام کو وکلاءکے غیض وغضب سے بچا کر قانون کے حوالے کیا،فیا ض الحسن چوہان لاہور ایڈیٹر کلب کی تقریب سے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کا خطاب

لاہور (خصوصی رپورٹر،خبرنگار)صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پی آئی سی سانحہ پر اگر میں بروقت نا پہنچتا تو بڑا نقصان ہوجاتا اور کسی طور پر بھی کسی کو بھی معاف نا کرتی ، پولیس کا آپریشن اپنی نگرانی میں کروا یا تو علاقہ خالی کروایا، میں نے تشدد برداشت کرنے کے باوجود بھی پندرہ سے زائد وکلاءکو عوامی غیض و غضب سے بچاکر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا ،اخبارات کو ان کے حقوق ، اشتہارات دینے کے لئے پالیسی اور مسائل کے حل کے لئے مالکان ، ایڈیٹرز کے ساتھ مل بیٹھ کر حل کریں گے ، سابقہ حکومتوں نے جس طرح لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا تھا جبکہ میڈیا کو پوری طرح سے کنٹرول کیا ہوا تھا اب عمران خان کی حکومت میں یہ سب نہیں ہوگا مگر پی ٹی آئی کی حکومت میڈیا کے جو حقوق بھر پور انداز میں فراہم کرے گی۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار پہلی مرتبہ ایم پی اے منتخب ہوئے ، پہلی مرتبہ وزیر اعلی بنے اور انہوں نے ریکار ڈ ترقیاتی کام ، قانون سازی اور دیگر منصوبوں پر کام کروائے جبکہ ان کے مقابل سابقہ حکومتوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ایڈیٹرز کلب کے اجلاس میں شریک ایڈیٹرز سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔ لاہور ایڈیٹر فورم کے صدر و چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان ،صدرو چیف ایڈیٹر ضیا شاہد، مجیب الرحمان شامی ، سیکرٹری جنرل سجاد بخاری ، سیکرٹری انفارمیشن اینڈ کلچرل راجہ جہانگیر انور، ڈی جی پی آر ڈاکٹر اسلم ڈوگر، عمر شامی ، خوشنود علی خان، سید منیر گیلانی ، ممتاز طاہر، ایثار رانا، حسن ممتاز، احمد نعمان انور، رانا فہد ، اویس خوشنودشریک تھے ۔ اس موقع پر صدر لاہور ایڈیٹر زکلب و چیف ایڈیٹر خبریں ضیاءشاہد نے اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کیا ۔ چیف ایڈیٹر خبریں نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے دوبارہ وزارت کی بھاگ دوڑ سنبھالی ہے جو کہ خوش آئندہے اس لئے ضروری تھا کہ اس اجلاس میں ایڈیٹرز اور صوبائی وزیر کے مابین ملاقات ہو اور جو مسائل ہیں ان پر کھل کر بات ہو جس پر صوبائی وزیر نے ایڈیٹر ز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ مجھے اندازہ ہے کہ اخبارات کے مسائل بڑے گھمبیر ہیں اس پر ہر ماہ باقاعدہ طو پر اخبارات مالکان، ایڈیٹر زاور بیٹ رپورٹرز کے ساتھ میٹنگ کروں گا جس سے مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کے لئے مدد ملے گی ۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومتوں نے میڈیاکو پیسے کے زور پر یرغمال بنا یا ہوا تھا جس سے ان کی 56کمپنیوں کے خسارے چھپے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کسی بھی ادارے کی تضحیک اور نمائندوں کی ذاتی زندگیوں پر کیچڑ اچھالا جاتا رہا اور انہیں وزیر اعظم ہاﺅس اور دیگر مقامات سے کسی کو شاباش اور پیسے کی برسات ہوتی تھی مگر اب ایسا نہیں ہوگا ۔ صوبائی وزیر نے صدر لاہور ایڈیٹر ز کلب ضیا ءشاہد نے سوال کیا کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ محکموں نے تشہیر کا بجٹ جاری ہی نہیں کیا، عوامی آگاہی کے اہم مسائل پر بھی اشتہارات جاری نہیں کئے گئے اور نقصانات بھی برداشت کئے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امیر ترین صوبہ پنجاب میں بجٹ کہاں گیا اور کس نے استعمال کر دیا ؟ سرکاری افسران کو تشہیر کرنا اب گناہ محسوس ہوتا ہے اور نیب کا دھڑکا لگا رہتا ہے اس تاثر کو زائل کریں اور اخبارات کو ان کے طے کردہ فارمولے کے تحت اشتہارات جاری کریں تاکہ ہم اپنے ورکرز کو بھر وقت تنخواہیں اور آخراجات پورے کر سکیں ۔جس پر صوبائی وزیر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے پہلے سوا چھ ماہ کے دور میں پریس لا بنوائے جس پر عملدرآمد کی کوشش کی ، میں نتائج دینے والا بندہ ہوں اسی لئے مجھے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے خود یہ وزارت دی ہے میں نے اپنے سوا چھ ماہ میں تقریبا 6سو میٹنگز کی اور ان کے نتائج بھی بر آمد ہوئے ۔ اب دوبارہ سے میڈیا کو ان کے حقوق کی فراہمی کے لئے تمام اقدامات اٹھائیں گے تاکہ کہیں پر بھی کوئی دشواری پیش نا آئے ۔ انہوں نے کہا کہ مجیب الرحمان شامی کا تبصر ہ کہ ہاتھ نرم رکھیں یقینا اب ہاتھ نرم ہی رکھا ہوا ہے مگر ملک اور اس کے دفائع کی خاطر کسی طور پر بھی نرمی نہیں برتی جا سکتی ۔ اس موقع پر سنیئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے میڈیا کو ان کے صرف طے کر دہ حقوق ہی دے دیئے ہوتے تو آج یہ حالات نا ہوتے ،ممتاز طاہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا فیاض الحسن کا دوبارہ وزارت میں آنا خوش آئندہے اور امید کرتے ہیں کہ جو اس انڈسٹر ی کو درپیش مسائل ہیں ان کو حل کرنے کے لئے اپنا اہم کردار اداکریں گے ۔ سلمان غنی نے صوبائی وزیر سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اتنی سستی کیوں برتی کہ وکلاءسات کلومیٹر کا فاصلہ ایک بڑے کارواں کی صورت میں دیڑھ گھنٹے تک سڑکوں پر گھومتا رہا مگر کسی نے بھی کسی بھی مقام پر روکنے کی کوشش کیوں نا کی اور ایسا کیا تھا کہ آپ نے بطور وزیر پولیس کو لیڈ کیا ؟ کیوں پولیس کی اعلی قیادت نابلد دکھائی دے رہی ہے جس پر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے پولیس کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ہم نے وکلا ءکو تین مقامات پر روکنے کی کوشش کی مگر نفری کی کمی اور واقع کی سنگینی کا اندازہ نا تھا جس کے باعث یہ واقع پیش آیامگر میں نے وزیر اعلی کی ہدایت پر بھر وقت جائے وقوعہ پر پہنچ کر بہت بڑے حادثے سے بچالیا ۔اس موقع پر اجلاس میں سنیئر صحافی جمیل اطہر ، خوشنود علی خان نے بھی سوالات کئے جبکہ اخبارات کی انڈسٹر ی کو مسائل سے نکالنے کے لئے لاہور ایڈیٹرز کلب کو تجاویز بھی پیش کیں ۔

وکلاءاور ڈاکٹر میں صلح ضروری ،قانون ہاتھ میں لینے والوں کو کڑی سزا دی جائے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میری ذاتی طور پر پولیس کام سے بات ہوئی ہے اور وزیرقانون سے بات ہوئی ہے اور جو عمل سامنے آیا ہے اس سے لگتا یہی ہے کہ حکومت سیریس ہے آج کے حالات میں ڈاکٹروں نے ایمرجنسی دوبارہ بحال کر دی ہے اور بڑا کریڈٹ جاتا ہے پنجاب حکومت کو کہ ہسپتال کی انتظامیہ کو ایک رات میں ساری تیاریاں کیں اور دوبارہ جو ٹوٹ پھوٹ ہوئی تھی اس کو تبدیل کر دیا گیا ہے اور بالکل ایک نئے سرے سے ہوا لگتا ہے یہاں ایسا واقعہ ہوا ہی نہیں جہاں تک عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری کا تعلق ہے اس میں بڑی افواہیں تھیں کہ فلاں کو گرفتار نہیں کیا اس میں ہمارے دوست حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے کی بات زیادہ کی جا رہی تھی۔ حفیظ اللہ نیازی ن لیگ کے بہت حق میں ہیں کالم بھی لکھتے ہیں ویسے بھی بہت ایکٹو ہیں ان کے بھائی انعام اللہ نیازی وہ بھی مسلم لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہیں وہ بھانجے ضرور ہیں لیکن ان کی فیملی جو ہے وہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتی ہے کہا جاتا ہے کہ وہ اس گاڑی کے پاس کھڑے تھے جس کو جلایا گیا اور اشارے کر رہے تھے۔ یہ بات کس طرح حد تک درست ہے یہ تو انکوائری میں پتہ چلے گا لیکن ساتھ ساتھ ہی بات بھی کہی جاتی ہے کہ ان کے والد ضرور ن لیگ کے ساتھ ہیں لیکن وہ تو پی ٹی آئی اور عمران خان کے حق میں تھے۔بہرحال جو بھی ہوا مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم نے بھی صحیح اقدام کیا کہ کوئی بھی ہے میرا رشتہ ہے یا عزیز ہے تو اس کو سپیئر نہ کیا جائے چنانچہ آج ان کے گھر پر چھاپے پڑے۔ آج نہیں تو کل وہ گرفتار ہو جائیں گے لیکن کافی لوگ جو موقع پر گرفتار ہونے چاہئے تھے اور گرفتار نہیں ہو سکے ان کو سی سی فوٹیج کی مدد سے کیا جا رہا ہے اور ان کو پکڑا جا رہاہے اور 29 گرفتاریاں راتوں رات ہوئی ہیں اور 46 پہلے تھیں وہ اس کے علاوہ ہیں۔ ہمارے نیوز ایڈیٹر تھے ان کے بھائی کو گرفتار کیا گیا تھا وہ کہتے تھے کہ میں عہدیدار ضرور ہوں بار کا لیکن میں تو مظاہرے میں شامل ہی نہیں تھا لیکن رات 4 بجے ان کو چھوڑ دیا گیا اور بس کچھ لوگوں کو جن کے بارے میں پتہ چلا کہ یہ موقع پر موجود نہیں تھے ان کو رہا کیا گیا ہے۔ وکلا کے سینئر لوگوں نے بھی اس بات کی شدید مذمت کی ہے اور بیل لینے کے لئے جو وہ وکلاءگئے تھے آج تو لاہور ہائی کورٹ کے جج صاحبان نے بڑی سرزنش کی اس بات کی کہ آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں انہوں نے بھی اس واقعے کو ناپسند کیا ہے۔ میری دانست میں جنگ عظیم اول اور دوم یہ دونوں بڑی جنگیں جو دنیا بھر میں لڑی گئیں اس کے دوران بھی کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا کہ کسی ہسپتال پر حملہ کیا گیا ہو اور ریڈ کراس کا نشان دیکھ کر اور ہسپتال کا بورڈ دیکھ کر لوگ عام طور پر رک جاتے ہیں کہ ہسپتال میں کوئی داخل نہیں ہو گا۔ میری تو اب تک سمجھ میں نہیں آیا کہ میں تو پوچھنا چاہتا ہوں کوئی وکیل صاحب اس بات کا جواب دینا چاہیں تو میں حاضر ہوں کہ وہ کون لوگ تھے۔ میرا ذہن تو تسلیم ہی نہیں کرتا وکیل جو قانون دان ہوتا ہے نمبر1 وہ اس طرح ٹرپس پاسنگ کرے کسی ادارے میں داخل ہو اور نمبر2 دنگا فساد کرے نمبر3 وہ فائرنگ کرے کہ اس کے پاس پستول تھا نمبر4 وہ مریضوں کے منہ سے ماسک ہٹا دے تا کہ ان کی موت واقع ہو جائے۔ 3 لوگ جو مر گئے ہیں ان کی ایف آئی اار کس کے نام درج ہو گی۔ جو لوگ ہنگاموں میں شریک تھے وہ تو براہ راست ذمہ دار ہیں ان اموات کے میں سمجھتا ہوں کہ جہاں تک ڈاکٹرز کا تعلق ہے ینگ ڈاکٹروں کے بارے میں یہ رائے تھی کہ ہر تیسرے دن ہڑتال کر دیتے ہیں اور سڑکیں بلاک کر دیتے ہیں لیکن موجودہ واقعہ سے ڈاکٹرز کے لئے ایک ہمدردی پیدا ہوئی ہے اور وکلاءکے لئے ایک ناپسندیدگی کی لہر جو معاشرے میں دوڑ گئی ہے اب وکلاءجو اس کے لئے تحریک چلا رہے ہیں۔ ان کو سو دفعہ سوچنا پڑے گا کہ وہ جس طرح سے بات شدت کے ساتھ سامنے لائیں گے اتنا عوام کی ناپسندگی کے جذبات ان کے لئے پیدا ہو جائیں گے۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کچھ ڈاکٹرز نے یہ کہا ہے کہ ڈاکٹرز بحیثیت مجموعی کسی وکیل کا علاج نہیں کریں گے کسی کا ٹیسٹ نہیں کریں گے۔ میرے رپورٹر نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات جن وکلاءکو طبی معائنے کے لئے لایا گیا تھا ینگ ڈاکٹرز نے ان کو دیکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ جو بھی واقعہ ہوا بہتر تو ہوتا کہ وکلاءکا نمائندہ یہاں موجود ہوتا ہم نے ان کو دعوت دی تھی میں نے اپنے دائیں طرف ان کی تجویز دی تا کہ وہ میرے دائیں طرف سے بیٹھیں۔ اگر کوئی بات ہو تو وہ اس کا جواب دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں جو سن رہے ہیں ہمیں فون بھی کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر حضرات سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر رات نے کسی نے طبی معائنے سے گریز کیا تو ہماری تاریخ تو یہ ہے کہ جب صلاح الدین ایوبی کی جنگ ہو رہی تھی جس کو صلیبی جنگ کہتے تھے تو اس وقت رچرڈ بیمار ہو گیا جنگ کے باوجود صلاح الدین ایوبی نے بھیس بدل کر طبیب کا روپ دھار کر خود جا کر اس کا علاج کیا۔ ہماری شاندار تاریخ ہے لہٰذا ڈاکٹر حضرات کو ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے کہ وہ کسی وکیل کا علاج نہیں کریں گے ان کا ٹیسٹ نہیں کریں گے یا ان کو اٹینڈ نہیں کریں گے۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ اگر ینگ ڈاکٹرز کی طرف سے ایسی کوئی بات ہوتی ہے تو اس کی تردید کریں گے اور آئندہ وعدہ کریں گے کہ اپنے مخالف کو بھی سارے وکیل تو اس میں شریک بھی نہیں ہیں۔ لہٰذا ایک پوری کلاس کا کہنا ہے کہ ان کا بائیکاٹ کر دیا جائے یہ ایک زیادتی ہو گی۔ میری اپنی ویملی ڈاکٹرز سے بھری ہوئی ہے۔ ڈاکٹرز کا یہ عہد ہوتا ہے کہ وہ اپنے مخالف سے مخالف شخص کا بھی علاج کرتا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ہسپتال کی طرف جو جتھے جا رہے ہیں ان کو روکا نہیں گیا اور 2، تین گھنٹے پولیس کیوں خاموش رہی۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ یہ معاملہ صلح صفائی کرکے مٹی نہیں ڈالنی چاہئے اگر ہم نے اس طرح کے سنجیدہ معاملات کو اس طرح سے آپس میں گلے مل کر اور رسمی کارروائی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ صدر بار اگر کہتی ہیں کہ اس پر شرمندہ ہیں میں سمجھتا ہوں کہ جنہوں نے کریمنل ایکٹ کیا ہے ان کو معاف نہیں کرنا چاہئے وہ معافی سے معاملہ رفع دفع کرنے کی بات نہیں ہے بلکہ ایک دفعہ جو مجرم ہے جس نے قانون کو ہاتھ میں لیا وہ میرے خیال میں زیادہ قصوروار ہے میں تو کم قانون سے واقف ہوں میں تو کسی مشکل کے ئے کسی بھی وکیل صاحب کے پاس جاتا ہوں لیکن وکیل خود جانتے ہیں کہاں تک جانا ہے کہاں رک جانا ہے۔ میں نے ڈاکٹر عدنان کی ویڈیو دیکھی ہے ٹھیک ہے اس میں بڑی سخت باتیں ہیں لیکن اتنی اشتعال میں آنے والی بات نہیں ہے کہ جا کر ہسپتال پر حملہ کر دیا جائے اس سے زیادہ سخت باتوں والی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ہم نے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان صاحب کو ہم نے ایڈیٹرز کلب میں چائے پر بلایا تھا ہم ان سے یہی سن رہے تھے کہ ان کے ساتھ کیا گزری۔ کیا سی سی پی او لاہور کے پاس، ڈی آئی جی اور آئی جی صاحب کے پاس اس کا کیا جواب ہے کہ انہوں نے کیوں نہیں روکا۔ یہ کس نے کہا تھا ان سے کہ ان کو کرتے ہیں کرنے دیں۔ اگر چائنا چوک میں وکلاءنے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہسپتال کی توڑ پھوڑ نہیں کریں۔ کیا پولیس والے اتنے دودھ پیتے بچے ہیں کہ وہ ایک بپھرے ہوئے مجمعے کی یقین دہانی پر مطمئن ہو گئے اور انہوں نے ان کو جانے دیا۔ بہتر بتایا جاتا ہے کہ وہاں 20,15 سے زیادہ پولیس اہلکار موجود نہیں تھے جو کہ اس مجمعے کو اندر جانے سے نہیں روک سکے۔ وہاں پولیس کی نفری کیوں موجود نہیں تھی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ماضی کے پولیس والے مثالیں دیتے ہیں اور ریٹائرڈ پولیس افسر بھی بار بار کہتے ہیں کہ ہم پکڑے جاتے ہیں ہمیں چھڑانے والا کوئی نہیں ہوتا۔ پھر سٹیٹ پر مقدمے کر دیتی ہے کہا جاتا ہے کہ فلاں بندے کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ اس لئے پولیس قدرتی طور پر وکلاءکے سلسلے میں کوئی سخت ایکشن لینا نہیں چاہتی تھی۔ یہ تجویزکی وکلاءپھولوں کے ہار لے کر جائیں اس قسم کے ڈرامے سے کیا وہ تلخی جو دلوں میں پیدا ہو چکی ہے کیا وہ تلخی ختم ہو سکتی ہے۔ مجھے ٹریفک پولیس والوں نے بتایا کہ ہم تو کسی وکیل کا چالان بھی نہیں کر سکتے ہم کسی کو سرخ بتی کراس کرنے پر کسی وکیل کو روک بھی نہیں سکتے کیونکہ وہ فون کر کے وکلاءکو بلا لیتے ہیں۔ سینئر وکلاءکہتے ہیں کہ ہمارا منشاءہر گزنہیں تھا کہ وکلاءخود کو قانون سے آزاد سمجھیں۔ ڈاکٹرز کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ یہ احساس کہ ہم کوئی آرگنائزیشن بنا کر کوئی بھی تحریک چلا سکتے ہیں چاہے وہ جسٹی فائی ہو یا نہ ہو۔ سوسائٹی میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے عدم برداشت کی وجہ سے جگہ جگہ خانہ جنگی ہو جاتی ہے۔

ماہرہ خان سال کی چوتھی اور دہائی کی تیسری پرکشش خاتون قرار

ویسے تو دنیا کے سب سے بڑے براعظم ایشیا میں خوبصورت، پرکشش اور جاذب نظر خواتین کی کمی نہیں ہے۔البتہ برطانوی جریدے کی جانب سے تیار کی گئی ایک فہرست میں ایشیا کی 50 پرکشش خواتین میں چند پاکستانی خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے جس میں سپراسٹار ماہرہ خان کا نام سب سے آگے رہا۔’ایسٹرن آئی‘ نامی شوبز میگزین کی جانب سے رواں سال کی ایشیا کی 50 پرکشش خواتین کی فہرست جاری کی گئی جبکہ اس دہائی کی 50 پرکشش خواتین کی فہرست بھی سامنے آئی ہے۔فہرست مرتب کرنے والے ایڈیٹر اسجد نظیر نے اپنی ٹوئٹ میں ایشیا کی 5 پرکشش خواتین کے نام دیے، جن میں پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان چوتھے نمبر پر ہیں۔انہوں نے اس دہائی کی 5 پرکشش خواتین کے نام بھی بتائے اور اس فہرست میں ماہرہ تیری پوزیشن لینے میں کامیاب ہوئی۔ایشیا کی پرکشش خواتین کا انتخاب، عوام کے ووٹوں، ان کی کارکردگی اور میڈیا کوریج سمیت دیگر چیزوں کی بنیاد پر کیا گیا۔سال کی 10 پرکشش خاتین10- پریانکا چوپڑابولی وڈ کے بعد ہولی وڈ میں بھی سب کو اپنا دیوانہ بنانے والی پریانکا چوپڑا نے اس فہرست میں آخری پوزیشن حاصل کی۔اداکارہ کی آخری ریلیز فلم ‘دی اسکائے از پنک’ کو دنیا بھر میں پسند کیا گیا۔9- مہوش حیاترواں سال تمغہ امتیاز حاصل کرنےوالی مہوش حیات بھی اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئیں۔انہوں نے رواں سال چھلاوا نامی فلم میں کام کیا جبکہ فلم ‘باجی’ میں ایک آئٹم سانگ کا بھی حصہ بنیں جو انٹرنیٹ پر کافی مقبول رہا۔

8- نیا شرما

نیا شرما کا شمار بھارتی ٹیلی ویژن کی مقبول اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے، وہ ’عشق میں مرجاواں، میری درگا، کالی، یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے اور خطروں کے کھلاڑی‘ جیسے شوز کا حصہ بن چکی ہیں۔

7- شیوانگی جوشی

’پیار تونے کیا کیا، بے انتہا، یہ ہے عاشقی اور یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے‘ جیسے بھارتی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی بھارتی ٹی وی اداکارہ شیوانگی نے خوبصورتی میں کئی اداکاراؤں کو پیچھے چھوڑا۔

6- کترینہ کیف

بولی وڈ میں بار بی ڈول اور لوگوں کو اپنا دیوانہ بنانے والی اداکارہ کترینہ کیف کو اس بار ایشیا کی 6 ویں جاذب نظر خاتون قرار دیا گیا۔

کترینہ رواں سال سلمان خان کے ہمراہ فلم ‘بھارت’ میں جلوہ گر ہوئیں اور اس وقت وہ اپنی فلم ‘سوریاونشی’ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔

5- سربھی چاندنا

‘سنجیونی’ اور ‘عشق باز’ جیسے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی سربھی چاندنا نے اس فہرست میں 5ویں پوزیشن حاصل کرکے سب کو حیران کردیا۔

4- ماہرہ خان

پاکستان کی نامور اداکارہ ماہرہ خان اس فہرست میں کئی خواتین کو پیچھے چھوڑتی ہوئی چوتھی پوزیشن پر آئیں۔

وہ رواں سال ‘سپراسٹار’ اور ‘پرے ہٹ لو’ جیسے فلموں کا حصہ بنی جبکہ پیرس فیشن ویک میں بھی جلوہ گر ہوئیں۔

برطانوی انتخابات میں ساجد جاوید اور ناز شاہ سمیت 15 پاکستانی کامیاب

برطانیہ میں عام انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہونے اور ووٹوں کی گنتی پوری ہونے کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔انتخابات میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی اور اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کی لیبر پارٹی کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔ایگزٹ پول کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے بعد اب تک کل 650 میں سے 267 نشستوں کے ابتدائی نتائج کے مطابق کنزرویٹو کو 132، لیبر پارٹی کو 101 اور اسکاٹش نیشنل پارٹی کو 18 نشستوں پر برتری حا صل ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی، آئی ٹی وی اور اسکائے نیوز کے ایگزٹ پول کے مطابق کنزرویٹو پارٹی مستحکم پوزیشن کے ساتھ میدان مارتی دکھائی دے رہی ہے

برطانوی انتخابات: حکومتی جماعت نے 358 نشستوں‌ کیساتھ سادہ اکثریت حاصل کر لی

لندن: () برطانیہ میں پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، حکومتی جماعت کنزرویٹو پارٹی نے 358 نشستوں پر کامیابی سے سادہ اکثریت حاصل کر لی ہے، لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ سکاٹش نیشنل پارٹی 48 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، مزید نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے پارٹی قیادت چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے.برطانیہ میں عام انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہوا، جس کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ کل 650 نشستوں میں سے 642 کے رزلٹس کا اعلان کیا گیا ہے ، وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی نشست جیت لی، انہوں نے دوبارہ کامیاب کروانے پر برطانوی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سابق وزیرداخلہ ساجد جاوید بھی دوبارہ کامیاب، زیک گولڈ سمتھ کو 7 ہزار 700 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ سابق وزیراعظم تھریسامے بھی جیت گئیں۔پولنگ ڈے پر جوش و خروش دیکھنے میں آیا، عام انتخابات میں انگلینڈ، ویلز، سکاٹ لینڈ اور شمالی آئر لینڈ سے 650 نشستوں کیلئے 3 ہزار 322 امیدواروں نے قسمت آزمائی کی، کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنے حلقے سے باہر ووٹ کاسٹ کیا، لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے شمالی لندن میں اہلیہ کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کیا۔اسکاٹ لینڈ کی سب سے بڑی جماعت اسکاٹش پارٹی کی سربراہ نکولا اسٹرجن نے گلاسگو میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ لبرل ڈٰیموکریٹس کی سربراہ جو سوئنسن اپنے شوہر کے ساتھ پولنگ سٹیشن پہنچیں اور ووٹ کاسٹ کیا۔ خراب موسم کی وجہ سے کچھ علاقوں میں ووٹرز کو مشکلات کا سامنا رہا، سخت سردی اور بارش کے باوجود ووٹرز کی لمبی قطاریں بنی رہیں۔لیور پول میں 48 افراد کو غلط بیلٹ پیپر دے دیئے گئے جس کے باعث ووٹرز کو دوبارہ ووٹ ڈالنے پڑے۔ انتخابی عمل کے دوران لنارک شائر کے علاقے میں دھماکہ خیز ڈیوائس برآمد ہوئی، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا۔

پی آئی سی پر حملہ میں جا ں بحق افراد کے ورثاءکو 10لاکھ مالی امداد دینگے ،عثمان بزدار

لاہور(خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکی زیر صدارت وزیراعلی آفس میں کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس منعقد ہوا -اجلاس میں پی آئی سی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے مختلف پہلو¶ں \ور کیس پر ہونے والی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا-وزیراعلیٰ نے ہنگامہ آرائی کے دوران بروقت علاج نہ ہونے سے3 مرےضوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماری تمام تر ہمدردےاں جاں بحق مرےضوں کے لواحقےن کے ساتھ ہےں ۔ وزیر اعلی نے جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو 10 ، 10 لاکھ روپے مالی امداد دے گی-انہوںنے کہاکہ اگرچہ مالی امداد کسی انسانی جان کا نعم البدل نہیں لیکن ہم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں-انہوںنے کہاکہ ڈاکٹروں اور دیگر لوگوں کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا-وزیر اعلی نے جاں بحق مریضوں کے لواحقین اور دیگر لوگوں کو کل تک مالی امداد ہر صورت دینے کی ہدایت کی- انہوں نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں آلات ، مشینری اور دیگر سامان کو جلد ازجلد درست حالت میں لایا جائے اورپی آئی سی کی ایمرجنسی کو فنکشنل کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں-انہوںنے کہا کہ پی آئی سی کی ایمرجنسی کی جلد بحالی اولین ترجیح ہے اور پنجاب حکومت ایمرجنسی سروسز کی بحالی کے لئے تمام ضروری وسائل فراہم کرے گی-انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی پوری ٹیم کی کاوشوں سے آج پنجاب میں تمام ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی بلا تعطل جاری رہی-انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی اور صوبے میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لئے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا-انہوںنے کہا کہ جن لوگوں نے زیادتی کی ہے ان سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی-قانون کے تحت کارروائی تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی-انہوںنے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے والے عناصر سزا سے نہیں بچ پائیں گے-پنجاب حکومت صوبے میںقانون کی عملداری یقینی بنائے گی- ہنگامہ آرائی اورتشدد کے ذمہ داروں کے خلاف قانون اپنا راستہ لے گا- انہوںنے کہاکہ ڈاکٹروں،پےرا مےڈےکل سٹاف، مرےضوں اوران کے لواحقےن پر تشدد اورہسپتال میں توڑ پھوڑ کسی صورت قابل برداشت نہےں۔ہنگامہ آرائی کرنے والوں نے مریضوں اور ان کے لواحقین پر تشدد کرکے بدترین فعل کا ارتکاب کیا۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارسے وزیراعلیٰ آفس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے ملاقات کی- وزیراعلیٰ پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی نے پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹروں،پیرامیڈیکل سٹاف،مریضوں اور ان کے لواحقین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا- ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور،فلاح عامہ کے منصوبوں اور ورکنگ ریلیشن شپ کو بہتر بنانے کے حوالے سے بات چیت ہوئی-وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پی آئی سی کا افسوسناک واقعہ ایک ٹیسٹ کیس ہے- ذمہ دار عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے-قانون سب کے لئے برابر ہے، بلاتفریق قانونی کارروا ئی ہوگی- صوبے میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لئے آخری حد تک جائیں گے-ہسپتالوں میں مریضوں، ان کے لواحقین اور ڈاکٹروں کو پورا تحفظ دیں گے- واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اس واقعہ کی تحقیقات شروع ہو چکی ہیں اور ذمہ دار اپنے انجام کو پہنچیں گے-افسوس کامقام ہے کہ بعض عناصر نے اس واقعہ پر بھی سیاست چمکانے کی کوشش کی-وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے جہلم کے قریب جی ٹی روڈ پر ٹریفک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے-

اداکارہ عفت عمر اور نوشین شاہ کے کھلے عام بوس و کنار

لاہور (چینل ۵ رپورٹ) فیشن ویک کی ایک تقریب میں اداکارہ عفت عمر اور نوشین شاہ کے کھلے عام بوس و کنار کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محبت کا اظہار ایک حد تک ہوتا ہے لیکن پبلک میں خوتین کا ایک دوسرے کو بوس و کنار کیسا رویہ ہے، جو قابل مذمت ہے۔

عمران خان حکومت کا بڑا کارنامہ ،سوئٹزرلینڈ نے پاکستان کو بینک اکاﺅنٹس تک معلومات دینے کی منظوری دیدی

زیورخ (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)سوئس حکومت نے پاکستان سمیت 18ممالک کو بینک اکاﺅنٹس کی معلومات دینے کی منظوری دےدی۔سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ \ے پاکستان سمیت 18ممالک کو اپنے ملک کے بینکوں میں موجود اکاﺅنٹس کی معلومات دینے کی منظوری دے دی ہے معلومات کی فراہمی کا آغاز 2021سے شروع ہوگا۔ میں سوئٹزرلینڈ نے پاکستان کو سوئس بینک اکاﺅنٹس تک رسائی اور کرپشن کے 2018 خاتمے کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ واضح رہے کہ سوئس بینکوں میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 31لاکھ افراد کے اکاﺅنٹس ہیں۔ 2015میں سوئس بینک کی لیک ہونے والی دستاویزات کے مطابق پاکستانیوں کے سوئس بینکوں میں ایک ارب ڈالر سے زائد رقم موجود ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ نے پاکستان سمیت مزید 18 ملکوں سے بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات شیئر کرنے کی اجازت دے دی ہے تاہم اس سہولت سے نئے ممالک 2021 سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔ سوئس میڈیا کے مطابق ان ملکوں میں پاکستان، عمان، آذربائیجان، قازقستان، لبنان، برونائی، پیرو سمیت 18 ملک شامل ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے گزشتہ دنوں بینک اکاونٹس کی خودکار طریقے سے شیئرنگ کی منظوری دی۔ اس طرح سوئس حکومت ان ملکوں میں اپنے شہریوں کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات بھی حاصل کرسکے گی۔ حال ہی میں سوئس حکام نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ اس معاہدے میں پہلے سے شامل 75 ملکوں سے 31 لاکھ بینک اکاونٹس کی تفصیلات شیئر کی گئی تھیں جس کے جواب میں سوئٹزرلینڈ کو 24 لاکھ سوئس شہریوں کی معلومات حاصل ہوئی تھیں۔ 2018 میں سوئٹزرلینڈ نے پاکستان کو سوئس بینک اکاﺅنٹس تک رسائی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ واضح رہے کہ سوئس بینکوں میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 31 لاکھ افراد کے اکاﺅنٹس ہیں۔ 2015 میں سوئس بینک کی لیک ہونے والی دستاویزات کے مطابق پاکستانیوں کے سوئس بینکوں میں ایک ارب ڈالر سے زائد رقم موجود ہے۔