بھارتی فوج کے کئی سکھ افسران نے کشمیر میں ظلم ڈھانے سے انکار کر دیا

نئی دہلی (ویب ڈیسک) : بھارت نے گذشتہ روز آئین سے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بھارت کے اس اقدام پر جہاں عالمی سطح پر مذمت کی گئی وہیں بھارت کے اندر بھی کئی رہنماو¿ں اور اعلیٰ بھارتی حکام نے بھی اس امر کی مخالفت کی اور کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی۔مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھانے کے بھارتی ایجنڈے پر کئی سکھ رہنماو¿ں نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دئے اور کشمیر میں ظلم ڈھانے سے انکار کرتے ہوئے اپنے استعفے بھی دینا شروع کر دئے ہیں۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارت کے کئی سکھ فوجی افسران نے مقبوضہ کشمیر جانے سے واضح طور پر انکار کر دیا ہے جس کے بعد بھارتی فوج کے اندر بغاوت کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کے اندر سکھ افسروں اور ملازمین نے ان معاملات کے ساتھ ساتھ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کے اندر چوکیوں میں اسرائیلی موساد کے ایجنٹس کے لیکچرز اور ان کے حکم پر کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارتی فوج کے اندر بغاوت کی فضا پیدا ہونے سے ہندو فوج کے افسران اور نریندر مودی سخت پر یشان ہیں اور اس حوالے سے اب تک ایک اہم اجلاس بھی ہو چکا ہے جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی کی اطلاعات پر بحث کی گئی کہ سکھ فوجی ا فسران کے استعفے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تحریک آ زادی اور خالصتان کی تحریک آ زادی سے کیسے نمٹا جائے۔مودی سرکاری کو خدشہ ہے کہ کہیں دونوں تحریکیں ایک پیج پر نہ آ جائیں اور ان تحریکوں کو فوج کے اندر سے کوئی گروپ سپورٹ نہ کرنا شروع کر دے۔ ذرائع کے مطابق کچھ سکھ افسران ، جو نریندر مودی کی سوچ کے ساتھ متفق ہیں ،کو خاص ٹاسک دیا گیا کہ وہ استعفیٰ دینے والے سکھ افسروں اور فوجیوں پر نظر رکھیں اور ان کو جان بوجھ کر فرنٹ محاذ پر لا کر ان کے ہاتھوں سے کشمیریوں کا قتل عام کروائیں۔ذرائع کے مطابق یہ بھی فیصلہ ہوا کہ پھر خود ہی کچھ سکھ فوجیوں کو قتل کرا کر ایک جعلی بیان آ زادی کشمیر کے رہنماو¿ں کے ناموں سے چلایا جائے جس میں وہ ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کریں تاکہ سکھوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا ہو اور جو سکھ افسر استعفے دے رہے ہیں، وہ سلسلہ بھی رک جائے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ بھی ہوا کہ خالصتان تحریک کے بھی کچھ رہنماو¿ں کو قتل کروا کر اس کی ذمہ داری بھی کشمیری مسلمانوں پر ڈالی جائے۔ذرائع کے مطابق مودی کے بلائے گئے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ کچھ جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنا کر پھر ایک مرتبہ پاکستان کے خلاف اجمل قصاب جیسا ڈرامہ کروایا جائے۔ ذرائع کے مطابق مودی اور بھارتی دہشتگرد فوج اور را کے درمیان یہ بھی طے ہو چکا ہے کہ وہ بھارت یا کشمیر کے اندر کوئی ایسا بڑا خوفناک حملہ کروائیں گے جس میں غیر ملکی سفیر ، لیڈر، اعلیٰ شخصیت یا کسی ٹاپ عمارت کو نشانہ بنایا جائے گا، پھر اس حملہ میں حملہ آ وروں کو یہ خود ہی ماریں گے ، پھر ان سے ان کے اپنے بنائے ہوئے جعلی شناختی کارڈز اور جعلی تصاویر نکالی جائیں گی اور یہ تاثر دیا جائے کہ یہ پاکستان سے آ ئے اور یہ سب کچھ پاکستان نے کروایا۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے باقاعدہ را اپنا کام مکمل کر چکی ہے ، بھارت کی اس گھناو¿نی سازش کا پاکستان کے قومی اداروں کو پتہ چل چکا ہے۔ذرائع کے مطابق یہ سب کچھ اس لیے کر رہے ہیں تاکہ مودی کی کشمیر میں ظالمانہ کارروائیوں سے عالمی میڈیا اور بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ ہٹائی جائے۔ذرائع کے مطابق مودی کے اس اجلاس میں 25 کے قریب افسران موجود تھے ،بھارت کی اس خفیہ سازش کے حوالے سے پاکستان کے اہم اداروں کے علم ہونے پر بھی بھارت شدید پریشان ہے کہ ان 25 افراد میں کون سا ایسا شخص ہے جنہوں نے یہ خبر باہر نکالی۔ذرائع کے مطابق مودی اس قدر پریشان ہے کہ اس نے اپنے ہی افسران کی نگرانی شروع کرا دی ہے۔ دوسری جانب یہ بھی اہم شواہد ملے ہیں کہ بھارت کشمیر کے اندر 13 جگہوں پر ایسے اڈے بنا چکا ہے جس میں بھارتی فوج کے ساتھ ساتھ اسرائیلی موساد اور فوج کے 3 ہزار سے زائد اہلکار وہاں موجود ہیں اور کشمیر کے اندر باقاعدہ ہندﺅوں کے ساتھ ساتھ یہودیوں کو آ باد کرنے کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔

خاص 6 ورزشیں، جو وزن گھٹائیں اور موٹاپا بھگائیں

تائیوان: (ویب ڈیسک) وزن میں اضافے سے پریشان افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ ماہرین نے ایک بڑے سروے کے بعد چھ اور آسان ورزشیں بتائی ہیں جو شرطیہ آپ کا وزن کم کرکے ا?پ کو اسمارٹ بناسکتی ہیں۔ یہاں تک کہ ایسے لوگ جو موروثی طور پر موٹاپے کے شکار ہوں اور ان کے جین بھی فربہی کی خبر دیتے ہوں وہ بھی ان ورزش سے اپنا وزن گھٹا سکتے ہیں۔
تائیوان میں 18 ہزار سے زائد افراد کا سروے کیا گیا ہے جس میں 30 سے 70 برس کے افراد جائزہ لیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ جاگنگ، پہاڑ پر چڑھنا، تیز چہل قدمی، پاور واکنگ (7 سے 9 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے دوڑ)، ڈانس، اور طویل یوگا سے موٹاپے کو کم کیا جاسکتا ہے۔
تاہم وزن کم کرنے کی دیگر مشہور ورزشیں جینیات کے تحت موٹاپے کے شکار افراد پر اتنا زیادہ پراثرثابت نہیں ہوئیں جن میں سائیکل چلانا، تیراکی اور گیم کے سامنے ناچنا اور ورزش کرنا شامل ہے۔
’ ہماری تحقیقات سےمعلوم ہوا ہے کہ جینیاتی وجوہ سے موٹاپے کے شکار افراد پر مختلف ورزشوں کا اثر کم ہوتاہے۔ لیکن ہماری تجویز کردہ ورزش ان افراد کا وزن بھی کم کرسکتی ہے جن کی جین میں موٹاپا لکھا ہے،‘ محققین نے اپنی رپورٹ میں کہا۔
موٹاپے میں عموماً باڈی ماس انڈیکس ( بی ایم ا?ئی) کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے۔ تاہم اس مطالے میں جسمانی چربی کی شرح (بی ایف پی)، کمر کا گھیر (ویسٹ سرکمفرنس)، کولہے کا گھیر (ہِپ سرکمفرینس) اور کمر اور کولہے کا تناسب (ویسٹ ٹو ہِپ ریشو) کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
باقاعدہ جاگنگ : سب سے بہتر
ہفتے میں تین مرتبہ 30 منٹ کی جاگنگ کی عادت ا?پ کے جسم کو فربہ کرنے والے جین کا کامیابی سے مقابلہ کرسکتی ہے۔محققین نے تائیوان کے بایوبینک ڈیٹابیس کی معلومات کے تحت کہا ہے کہ جن ہلکی پھلکی ورزشوں میں زیادہ جسمانی توانائی خرچ نہیں ہوتی ان کے فوائد بھی کم کم ہوتے ہیں۔ لیکن ان کا اصرار ہے کہ اگر ا?پ دبلا ہونے کے لیے ٹھنڈے پانی میں تیراکی کرتے ہیں تو اس سے بھوک لگتی ہے اور ا?پ دوبارہ کھانے کی طرف دوڑتے ہیں۔اس تحقیق کا اہم مقصد یہ بھی تھا کہ اگر جین ا?پ کو گوشت کا پہاڑ بنانا چاہتے ہیں تو اسے قسمت کا لکھا نہ سمجھیں بلکہ مسلسل اور درست ورزشیں اس کا اثر زائل کرسکتی ہیں اور ا?پ کو اسمارٹ بناسکتی ہیں۔یہ تحقیق پبلک لائبریری ا?ف سائنس میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اوپر بیان کردہ چھ اہم ورزشیں ا?پ کا وزن کم کرنے میں انتہائی مو¿ثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

سولر پینل سے خودبخود چارج ہونے والا انوکھا اسمارٹ فون

(ویب ڈیسک)اسمارٹ فون تو اب بیشتر افراد کے پاس ہوتا ہے مگر ان ڈیوائسز کی چارجنگ کافی بڑا مسئلہ ہے کیونکہ عام طور پر روزانہ ایک سے 2 بار انہیں چارج کرنے کی ضرورت پڑجاتی ہے۔تاہم ایسے فون کا تصور کریں، جس کو چارج کرنے کی ضرورت ہی نہ ہو کیونکہ وہ سورج کی روشنی سے خودبخود چارج ہورہا ہو تو پھر؟درحقیقت چینی کمپنی شیا می نے ایسے ہی ماحول دوست اسمارٹ فون کا ڈیزائن پیٹنٹ کرایا ہے جو ایک سولر پینل کی مدد سے خود کو چارج کرے گا۔لیٹس گو ڈیجیٹل کی رپورٹ کے مطابق شیا?می کے ڈیزائن پیٹنٹ میں فون کے بیک پر سولر پینل نصب ہے۔یہ پیٹنٹ کمپنی کی جانب سے گزشتہ دنوں ورلڈ انیلکچوئیل پراپرٹی آفس میں جمع کرایا گیا ہے جس میں مختلف خاکوں میں ایک آل اسکرین فون کو دکھایا گیا ہے جس کے بیک کور پر سولر پینل موجود ہے۔یہ واضح نہیں کہ فرنٹ پر سیلفی کیمرا دیا جائے گا یا نہیں کیونکہ خاکوں میں فرنٹ پر صرف اسکرین ہی ہے جبکہ کسی قسم کے نوچ یا ہول کا عندیہ نہیں دیا گیا۔فون کے بیک پر ڈوئل کیمرا سیٹ اپ نظر آرہا ہے۔
اس فون کے پیٹنٹ ڈیزائن کا خاکہ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

فوٹو بشکریہ لیٹس گو ڈیجیٹل
یہ تو واضح نہیں کہ شیا?می کی جانب سے اس فون کو کب تک متعارف کرایا جاسکتا ہے، تاہم ماضی میں اس طرح کی کوشش دیگر کمپنیاں بھی کرچکی ہیں۔ایل جی اور سام سنگ نے کئی برس پہلے ایسا کیا تھا اور سام سنگ کی جانب سے ای 1107 اور بلیو ارتھ ایس 7550 متعارف کرائے تھے جن کی 1080 ایم اے ایچ بیٹری میں سولر پینل موجود تھا جو کہ سورج کی روشنی میں ایک گھنٹے رہنے پر 10 منٹ تک کال کی سہولت فراہم کرتی تھی۔ایل جی آپشنل سولر سیل بیٹری کور بیک 2010 میں پیش کیے تھے جو سورج کی روشنی میں 10 منٹ رہنے پر 2 منٹ تک کال کرنے کی سہولت فراہم کرتے تھے۔

 

نئے چیف سلیکٹر کیلیے مجوزہ ناموں پر آج غور متوقع

لاہور: (ویب ڈیسک) پی سی بی کرکٹ کمیٹی کی مشاورت کا دوسرا مرحلہ ا?ج ہوگا جب کہ نئے چیف سلیکٹر کیلیے مجوزہ ناموں پر بھی غور ہوگا۔قذافی اسٹیڈیم لاہورمیں2اگست کو ایم ڈی وسیم خان کی زیرسربراہی ہونے والا اجلاس شام5سے رات 10 بجے تک جاری رہا لیکن اراکین کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے، شائقین کو پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلوں کا انتظار ہی رہا۔اس وقت اعلان کیا گیا تھا کہ منگل کو اراکین سے ایک بار پھر ٹیلی فون پر مشاورت کرتے ہوئے سامنے ا?نے والی تجاویز پر کوئی حتمی رائے قائم کی جائے گی،اب منگل کو کمیٹی سفارشات مرتب کرے گی جو رواں ہفتے ہی چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے حوالے کردی جائیں گی۔گزشتہ میٹنگ میں ہیڈ کوچ مکی ا?رتھر سے سخت سوالات ضرور ہوئے لیکن کمیٹی کے ایک رکن وسیم اکرم سمیت بورڈ میں چند افراد ان کو کم از کم ا?ئندہ سال ا?سٹریلیا میں شیڈول ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تک توسیع دینے کے حق میں ہیں، معاہدے میں توسیع کی صورت میں اسامی مشتہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اگر نئے کوچ کیلیے اشتہار دیا گیا تب بھی دیکھنا ہوگا کہ مکی ا?رتھر کی بانسبت کس امیدوارکا پلڑا بھاری ہے۔دوسری جانب چیف سلیکٹر کیلیے محسن خان، معین خان اور شعیب اختر سمیت کئی نام گردش میں ہیں، کرکٹ کمیٹی کو اس حوالے سے بھی سفارشات مرتب کرنا ہیں، سلیکشن کمیٹی میں ارکان کے بجائے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں کوچز سے کام لینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف پاکستانی فنکاروں کا شدید احتجاج

نکراچی: مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز بھارتی مظالم کے خلاف پاکستانی فنکاروں نے بھی شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ہیش ٹیگ StandWithKashmir کے ساتھ ٹویٹس اور اسٹیٹس اپ ڈیٹس کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو تاحال جاری ہے۔

اس حوالے سے حمزہ علی عباسی نے تمام پاکستانی فنکاروں سے، بالخصوص ا±ن پاکستانی فنکاروں سے جو سوشل میڈیا پر زیادہ فین فالوئنگ رکھتے ہیں، اپنے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے درخواست کی کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کےلیے آواز اٹھائیں۔

اپنی ٹویٹس میں انہوں نے لکھا: ”پوری دیانتداری کے ساتھ خود سے پوچھیے کہ آپ کشمیر کےلیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ کیا ا?پ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟ یا یہ سمجھتے ہیں کہ ا?پ اس بارے میں ذہن بنانے یا کوئی رائے دینے کےلیے مناسب حقائق سے باخبر نہیں؟ یا آپ اس لیے کچھ کرنا نہیں چاہتے کیونکہ اس سے ہندوستان میں ا?پ کے مداحوں پر یا مستقبل میں وہاں ا?پ کے ممکنہ کام پر اثر پڑے گا؟… اگر ا?پ اپنے دل میں احساس رکھتے ہیں کہ ہمارے پڑوس میں بڑے پیمانے پر ظلم ہورہا ہے اور ا?پ کو اس پر ا?واز اٹھانی چاہیے (کم سے کم اتنا تو ہم کر ہی سکتے ہیں) لیکن پھر بھی ا?پ خاموش رہتے ہیں، تو یاد رکھیے کہ یہ ساری فین فالوئنگ ہی ا?پ کی سب سے بڑی ا?زمائش بن جائے گی اور ا?پ اپنی اس خاموشی کےلیے اپنے ربّ کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔“

ماہرہ خان نے گول مول انداز میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ”کیا ہم سہولت سے اس کو روک سکے ہیں جس پر ہم بات کرنا نہیں چاہتے؟ یہ ریت پر کھینچی ہوئی لکیروں سے بہت بڑھ کر ہے، یہ معصوم جانوں کے ضیاع کے بارے میں ہے! ا?سمان جل رہا ہے اور ہم خاموشی سے رو رہے ہیں۔“بھارت کے بارے میں واضح اور دوٹوک مو¿قف رکھنے والے پاکستانی سپر اسٹار شان شاہد نے اپنی ٹویٹ میں گنگا اشنان کرتے ہوئے نریندر مودی کی تصویر لگائی اور تبصرہ کیا: ”گنگا نہانے سے کشمیری شہیدوں کا لہو نہیں د±ھلے گا۔“

مہوش حیات نے بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر کلسٹر بم برسانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔ ”یہ صرف جنگی جرائم ہیں۔ دنیا کو جاگنا ہوگا اور ان مظالم کو رکوانا ہوگا،“ انہوں نے لکھا۔

وینا ملک نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ”بھارتی فوجیں بدترین مظالم سے بھی کشمیریوں کو ان کے حقِ خودارادیت سے روک نہیں رکھ سکتیں۔ ا?زادی، کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے اور طاقت کے استعمال سے کوئی انہیں ان کے حق سے محروم نہیں کرسکتا۔“

پاکستانی طالبہ نے جعلی مصنوعات پہچاننے والا سافٹ ویئر تیار کرلیا

(ویب ڈیسک)پاکستان میں جعلی مصنوعات کی بھرمار سنگین مسئلہ اختیار کرچکی ہے، جعلی مصنوعات ایک جانب صارفین کے لیے خسارے کا سودا ہیں تو دوسری جانب معیاری مصنوعات بنانے والی صنعتوں اور سرمایہ کاری کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں۔
جعلی مصنوعات پر حکومت کو بھی کوئی ٹیکس حاصل نہیں ہوتا یوں تو پاکستان کے بازار کاسمیٹکس سے لے کر کھانے پینے کی اشیا، شیمپو ، صابن ، جوتوں سے لے کر گھڑیوں اور ہزاروں جعلی مصنوعات سے بھرے پڑے ہیں لیکن جعلی دواو¿ں کی بھی بھرمار ہے جو انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن رہی ہیں نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی میں اس اہم مسئلے کا موثر حل تلاش کرلیا گیا ہے۔ذہین اور باصلاحیت نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پر مبنی تجزیاتی سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو ایک موبائل ایپلی کیشن اور ڈیٹا بیس سے منسلک ہے اس منفرد ایپلی کیشن کو SE-CURE کا نام دیا گیا ہے اس ایپلی کیشن کا بنیادی تصور کمپیوٹر سائنس میں ایم ایس سی کرنے والی ذہین طالبہ سندس فاطمہ نے پیش کیا۔
نمائندہ ایکسپیریس سے این آئی سی میں ہونے والی ایک ملاقات اور ایپلی کیشن کے عملی مظاہرے کے موقع پر سندس فاطمہ نے بتایا کہ آئے روز اخبارات اور ٹی وی چینل سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں روز مرہ ضروریات کی اشیا کی بھرما ہے لیکن جب جعلی دواو¿ں، انجکشن اور ڈرپس کے بارے میں خبریں آتی ہیں تو بہت پریشانی ہوتی ہے کہ ان جعلی دواو¿ں کا شکار خود ہمارے اہل خانہ، دوست اور عزیز و اقارب بھی بن سکتے ہیں اس تشویش ناک صورتحال اور معاشرے کے لیے جعلی مصنوعات کے خطرے کو لے کر قومی ادارہ برائے مصنوعی ذہانت (نیشنل سینٹر فار آرٹی فیشل انٹیلی جنس ) سے وابستگی اختیار کی جہاں این ی ڈی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کمپیوٹر سسٹم میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر خرم نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے رہنمائی فراہم کی اور لگ بھگ ایک سال کی محنت سے اسٹارٹ اپ کی شکل میں ایک ایپلی کیشن تیار کی جسے ”سی کیور“ کا نام دیا گیا، سی کیو ر ایپ کے ذریعے نہ صرف کنزیومر پروڈکٹس بلکہ کتابوں اور اہم دستاویزات کو بھی نقل سے بچایا جاسکتا ہے جن میں تعلیمی اسناد، حکومت کے جاری کردہ لائسنس، پرائز بانڈز حتیٰ کہ کرنسی نوٹ بھی شامل ہیں۔
ایپلی کیشن سے ہر شہری آسانی سے استفادہ کرسکتا ہے، سندس
سندس فاطمہ نے بتایا کہ ایپلی کیشن انتہائی آسان انداز میں کام کرتی ہے مقصد یہ ہے کہ ٹیکنالوجی سے نابلد عوام اور ہر عمر کے افراد اس ایپلی کیشن سے استفادہ کرسکیں، یہ ایپلی کیشن دراصل موبائل فون کے کیمرے سے اسکین ہونے والے مخصوص نشانات کی ڈیٹا بیس کی مدد سے شناخت کرتی ہے یہ مخصوص نشانات مصنوعات کی پیکنگ پر پرنٹ ہوتے ہیں جو عام آنکھ سے نظر نہ آنے والے مشین ریڈایبل پینٹرنز پر مشتمل ہوتے ہیں مثال کے طور پر اگر دوائیں بنانے والی کسی فارما کمپنی کو اپنی مصنوعات کو جعل سازی سے بچانا ہے تو انھیں دواو¿ں کی پیکنگ پر یہ مخصوص پیٹرن پرنٹ کرنا ہوں گے۔یہ پیٹرنز ”سی کیور“ کمپنی فراہم کرے گی عام صارف کو اپنے اسمارٹ فون میں سی کیور ایپ ڈاو¿ن لوڈ کرنی ہوگی جس کے ذریعے پیکنگ کو اسکین کرنے پر چند سیکنڈز میں ہی ایپلی کیشن اس پیکنگ کے اصلی یا نقلی ہونے کی تصدیق کردے گی یہ حفاظتی فیچر استعمال کرنے والی کمپنیاں مشین ریڈایبل پیٹرنز اپنے لوگو اور برانڈ نیم کی شکل میں بھی پیکنگ کی کلر اسکیم کے مطابق پرنٹ کرسکتی ہیں یعنی پیکیجنگ کے مطابق کسٹمائزڈ پیٹرن یا شناختی نشان بھی پرنٹ کیے جاسکتے ہیں مصنوعات کے معیار کو اجاگر کرنے کے لیے پیک پر الگ سے کوئی عبارت یا نشان بھی پرنٹ کیا جاسکتا ہے جس میں صارف کو آگاہ کیا جاسکتا ہے کہ مذکورہ نشان کے ہمراہ پیکٹ کو اسکین کرکے اصل اور نقل کی تصدیق کریں۔عموماً جعل سازی کے لیے اصل مصنوعات کی ہو بہو پیکنگ استعمال کی جاتی ہے جس کے لیے اصل مصنوعات کی پیکنگ کو اسکین کرکے نقلی پیکیجنگ تیار کی جاتی ہے ایسی صورت میں خصوصی فیچرز میں شامل پیٹرن ایپلی کیشن کے لیے ریڈ ایبل نہیں رہیں گے یعنی اپیلی کیشن صرف ایسے شناختی نشانات کو ہی اسکین کرے گی جس میں مشین ریڈایبل پیٹرنز نمایاں اور قابل شناخت ہوں۔
جرمنی میں سی کیورکا مختلف حالات میں جائزہ لینے پر90فیصددرست نتائج سامنے آئے
پاکستانی ذہین طلبہ کی صلاحیتوں کو بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے جس میں جرمنی کے ریسرچ سینٹر فار آرٹی فیشل انٹیلی جنس (ڈی ایف کے آئی) کی معانت حاصل ہے ، ایپلی کیشن ڈیولپ کرنے والی ٹیم نے گزشتہ سال کے اختتام پر 2 ماہ تک ڈی ایف کے آئی کے ساتھ مل کر ایپلی کیشن کے تجزیے الگورتھم ، مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت کے نتائج کو مزید موثر بنانے پر کام کیا اس دوران جرمنی میں ہی اس ایپلی کیشں کا مختلف قسم کے حالات Scenarios میں جائزہ لیا گیا جن میں مختلف اقسام کی ڈیوائسز ، پیکیجنگ، ماحول اور روشنی کو ایک ہزار بار پرکھا گیا جس میں90 فیصد درست نتائج حاصل ہوئے۔سندس کے مطابق ایپلی کیشن پر تحقیق اور ترقیاتی کام (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ) جاری ہے اور اسے پاکستان کے ماحول میں صارف کے رجحانات کے مطابق ڈھالا جارہا ہے پہلے یہ ایپلی کیشن صرف آئی او ایس پر تھی اب اس کا اینڈ رائڈ ورجن تیار کیا جارہا ہے۔سی کیو ر کی تکنیک سیریلائزیشن سے فول پروف ہے
سندس فاطمہ نے بتایا کہ اس وقت بہت سی ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں اپنی مصنوعات کو جعل سازی سے بچانے اور صارفین تک اصلی مصنوعات پہنچانے کے لیے سیریلائزیشن کی تکنیک استعمال کرتی ہیں جس کے تحت پیکٹ پر ایک سیریل نمبر درج کردیا جاتا ہے صارف اس سیریل نمبر کو کمپنی کے مقرر کردہ نمبر پر ایس ایم ایس کرتا ہے جس کے جواب میں پراڈکٹ اصلی ہونے کی صورت میں تصدیق کا پیغام موصول ہوتا ہے اس تکنیک میں اگر ایک ہی سیریل نمبر تمام پراڈکٹس کے پیک پر درج کردیا جائے تو سسٹم اس نمبر کی تصدیق کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جعلی پراڈکٹ پر پرنٹ ہوتا ہے۔سیریلائزیشن ایک مہنگا طریقہ ہے جس کے لیے کمپنیوں کو ہارڈرویئر درکار ہوتا ہے، سی کیور کا آرٹی فیشل انٹیلی جنس تکنیک پر مشتمل سیکیورٹی فیچر سیریلائزیشن کے طریقے سے سستا اور فول پروف ہے۔
ایپلی کیشن کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنائے گی،بائیریافیزان
نیشنل سینٹر فار آر ٹی فیشل انٹیلی جنس کی بزنس ڈیولپمنٹ منیجر بائیریا فیزان کے مطابق یہ ایپلی کیشن پاکستان میں قانونی کاروبار کرنے والی ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی کیونکہ پاکستان میں زیادہ تر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مشہور مصنوعات کی نقل تیار کی جاتی ہیں جس سے ان کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری مشکل ہوجاتی ہے اس ایپلی کیشن سے ملک میں غیرقانونی طریقے سے درآمد کی جانے والی اشیا کی بھی شناخت ہوسکے گی ایسی بہت سی مصنوعات ہیں جو پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیاں تیار کرتی ہیں جو میڈ ان پاکستان ہوتی ہیں لیکن ان کی ہو بہو پیکنگ کی انٹرنیشنل برانڈز بھی غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں درآمد کرلی جاتی ہیں سی کیور ایپ اسمگل شدہ یا غیرقانونی طریقے سے پاکستان میں فروخت کی جانے والی اشیا کے تدارک کا بھی ذریعہ بنے گی جس سے قومی خزانے کو فائدہ ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ ایپلی کیشن سسکرائب ماڈل پر مینوفیکچررز کو خدمات فراہم کرے گی جو پراڈکٹ کے لحاظ سے ہوگی ساتھ ہی مصنوعی ذہانت کے ذریعے کیا گیا ڈیٹا کا تجزیہ ویلیو ایڈڈ سروس ہوگی جس کی بنیاد پر کمپنیاں اپنی کاروباری حکمت عملی مرتب کرکے فروخت اور منافع میں اضافہ کرسکیں گی۔

ایپلی کیشن ڈیٹا پرکمپنیاں خریداری کے رجحان سے آگاہ ہوسکیں گی
نیشنل سینٹر فار آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بزنس ڈیولپمنٹ منیجر بائیریا فیزان کا کہنا ہے کہ SE-CURE کی مصنوعی ذہانت اور ایپ کو استعمال کرنے کے ڈیٹا کا تجزیہ پاکستان کی مارکیٹ کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے یہ ایپلی کیشن تیارکنندگان (مینوفیکچررز) کو ان کی ڈسٹری بیشن اور سپلائی چین کی خامیوں کی نشاندہی کرے گی ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ ملک کے کس حصے میں پراڈکٹ کی کتنی طلب ہے اور وہاں جعلی مصنوعات کا تناسب کتنا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سی کیور کو اب تجارتی پیمانے پر متعارف کرانے کی تیاریاں جاری ہیں اور مختلف صنعتوں کو اس کی افادیت سے آگاہ کیا جارہا ہے جس میں فارما سیوٹیکلز، ایف ایم سی جیز، لبری کینٹس، کاسمیٹکس اور پرسنل کیئر جیسے شعبے سرفہرست ہیں اس ایپلی کیشن سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر کمپنیاں اپنے خریداروں کی خریداری کے رجحان سے بھی آگاہی حاصل کرسکیں گے جس کے نتیجے میں اپنی مارکیٹنگ اور ایڈورٹائزنگ حکمت عملی کو زیادہ نتیجہ خیز بناسکیں گی۔

امریکی استاد نے عوامی پارک سے ہیرا ڈھونڈ نکالا

نبراسکا:(ویب ڈیسک) امریکی استاد جان لینک کو دو گھنٹے کی تگ و دو کے بعد ایک عوامی پارک سے ہیرا ملا ہے جو اب ان کی ملکیت ہے۔36 سالہ جان چھٹیاں گزارنے آرکنساس میں واقع مشہور ہیرے کے گڑھے (کریٹر آف ڈائمنڈز) میں آئے تھے۔ یہ ایک قومی پارک ہے جہاں ہیرے پائے جاتے ہیں اور معمولی فیس کے بعد کوئی بھی یہاں ہیرے کی تلاش میں اپنی قسمت آزما سکتا ہے۔

یہ پارک 37 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے جہاں مختلف لوگ ہیرے تلاش کرتے نظر ا?تے ہیں۔ جان کو صرف دو گھنٹے ہی گزرے تھے کہ ان کی نظر ایک چمک دار شے پر پڑی۔ جان نے اسے فوراً اٹھایا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک ہیرا ہے جو ہلکے بھورے رنگ کا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا وزن 2.12 قیراط ہے جو اچھی قیمت میں فروخت ہوسکتا ہے۔جان نے بتایا کہ یہ ہیرا اس نے پارک کے جنوب مغربی کنارے سے تلاش کیا ہے۔ یہ 15 فٹ گہری ایک کھائی کے کنارے موجود تھا۔ یہاں بارش کے بعد زمین کا نچلا حصہ نمودار ہوا تھا اور یوں ہیرا باہر نکل آیا تھا۔ پارک میں موجود ایک اہلکار نے کہا ہے کہ سال 2019ءمیں ملنے والا یہ سب سے بڑا ہیرا ہے۔پارک انتظامیہ کے ترجمان ویمون کوکس نے بتایا کہ یہ قدرتی طور پر ایک خوبصورت اور ہموار ہیرا ہے جس کی چمک انتہائی روشن ہے۔ واضح رہے کہ جسے یہاں سے ہیرا ملتا ہے وہ اسی کی ملکیت ہوجاتا ہے۔ پارک میں 16 جولائی کو 16 انچ بارش ہوئی تھی جس کے بعد کئی ہیرے دریافت ہوئے ہیں۔

ایک بیگ میں سماجانے والی الیکٹرک اسکوٹر

لندن: اگرچہ سکڑ کر کسی بیگ میں سما جانے والی برقی اسکوٹر کے کئی ماڈل سامنے ا?چکے ہیں لیکن منی فالکن کمپنی کی تیار کردہ الیکٹرک اسکوٹر تین مرحلوں میں سکڑ کر ایک بیگ میں سما جاتی ہے اور ایک مرتبہ چارج ہونے پر طویل فاصلہ طے کرسکتی ہے۔ای اسکوٹر کی لمبائی صرف 23 انچ ہے اور اس کا وزن 18 پونڈ کے لگ بھگ ہے لیکن اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ 220 پونڈ یا 100 کلوگرام وزنی سوار کو لے کر 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے لیکن سوار ہونے والا اس پر ایک وقت میں ایک ہی پاو¿ں رکھ سکتا ہے جو اس کی ایک خامی ہے اور سوار کو اپنا دوسرا پاو¿ں پیچھے رکھنا پڑتا ہے۔الیکٹرک اسکوٹر کا کل وزن 8 کلوگرام ہے جسے فولڈ کرکے ایک چھوٹے سے بیگ میں رکھ کر کندھے پر رکھا جاسکتا ہے۔ اسکوٹر کی بلندی 60 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا پورا ڈھانچہ ہوائی جہازوں کے المونیئم سے بنایا گیا ہے۔اس کے ٹائروں کو پولی یوریتھین سے بنایا گیا ہے جو گھستے نہیں اور نہ ہی پنکچر ہوتے ہیں۔ اگلے پہیئے پر لگی موٹر اسکوٹی کو 15 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار فراہم کرتی ہے۔ تین گیئر سے اسکوٹی کی رفتار کم یا زیادہ کی جاسکتی ہے۔

بھارت نےکشمیرایشو پراسلامی ممالک کو بھی اعتماد میں لیا تھا

لاہور (ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کارڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا ہے کہ بھارت نے حالیہ کشمیر ایشو پربیشتراسلامی ممالک کو بھی اعتماد میں لیا تھا، بھارت نے دنیا میں اپنے سفارتکار بھیجے، سفارتکاروں نے دنیا کو بتایا کہ ہم کشمیر کا معاملہ آرٹیکل 370اور35اے کو ختم کرنے جا رہے ہیں، کیونکہ یہ عالمی نہیں ہمارے آئین کا مسئلہ ہے،بیشتراسلامی ممالک نے رضا مندی ظاہر کی۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چند سنجیدہ شخصیات کے علم میں یہ بات تھی، لیکن ساری بات باہر نہیں نکال سکتے۔پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ خطے کے واقعات کریں گے،اب دیکھیں پہلے پروڈکشن آرڈر ایشو تھا، اب پروڈکشن جاری ہوگئے کوئی کسی نے بات بھی نہیں کی۔پاکستان کا شدید ردعمل پارلیمنٹ سے نہیں کورکمانڈرکانفرنس سے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جوہونا تھا ،اب جو ہونا تھا وہ ہوگیا ہے، مودی کے پاس آرٹیکل کو واپس کرنے کا کوئی راستہ نہیں، گولی چل گئی ہے، اب آخری بلٹ کون چلائے گا ، یہ بھی ابھی باقی ہے۔ مودی نے جوکرنا تھا کرلیا۔ اب ایسانہیں ہوسکتا کہ مودی اقدامات واپس کرلے۔ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ پاکستان کچھ نہیں کرے گا۔پاکستان کے پاس خاموش رہنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔جاپان کے ساتھ کیا ہوا تھا، دونیوکلیئرہتھیار گرائے اور ہیروشیما اور ناگاساکی کو اڑا دیا، پھر صلح اس بات پر ہوئی کہ جاپان فوج نہیں رکھے گا۔جرمنی کو توڑا ، امریکن بیس بنا دیا گیا۔ عراق اور افغانستان میں اب کوئی نہیں اٹھے گا۔انہوں نے کہا کہ آج کشمیر میں فوجیں اتاری جا رہی ہیں، انڈیا اپنے سفارتکار دنیا کے دارلحکومت میں بھیجے۔یہ بات پاکستانی کی کچھ سنجیدہ شخصیات کے علم میں ہے۔ بھارت میں مودی ، اور کچھ دوسرے لوگوں کو علم ہوگا۔بھارتی سفارتکاروں نے دنیا کو بتایا کہ اگلے کچھ عرصے میں ہم کشمیر کا معاملہ آرٹیکل 370اور 35اے کو ختم کرنے جا رہے ہیں، کیونکہ یہ عالمی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے آئین کا حصہ ہے۔بیشتراسلامی ممالک نے کہا کہ ٹھیک ہے، آپ کردیں۔امریکا کے علم میں بھی یہ بات تھی۔واضح رہے صدر مملکت عارف علوی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کر لیا ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہا?س میں ہوگا۔ جبکہ مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پرغور کیا جائے گا۔ اسی طرح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈرز کانفرنس کل طلب کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے تناظر میں آرمی چیف نے کور کمانڈرز کانفرنس طلب کی ہے، جس میں بھارت کے غیر آئینی اقدام کا جائزہ لیا جائے گا.۔ کورکمانڈرز کانفرنس میں کنٹرول لائن کی صورتحال پر غور کیا جائے گا اور بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر غور کیا جائے گا۔

بھارت آزادکشمیر پر حملہ کرسکتا ہے. وزیراعظم آزاد کشمیر

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے سے مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا ہے‘ بھارت کشمیریوں کے حقوق سلب کر رہا ہے، بھارت نے کنٹرول لائن پر کلسٹر ایمونیشن کا استعمال کیا، کلسٹر ایمونیشن سے چھوٹے بچے متاثر ہوئے تاہم حکومت نے کل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے‘ ہمیں پاک فوج پر مکمل اعتماد ہے، بھارت کے ساتھ 70 سال کے حساب کتاب چکانے ہیں آزاد کشمیر کا بچہ بچہ افواج پاکستان کے ساتھ ہے.اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ہم بھارتی آئین کو ہی تسلیم نہیں کرتے جب کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے سے مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا‘ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج ریاست کی تقسیم پر ہے،35 اے ریاست کے مہاراجہ نے اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے بنایا تھا. وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ہندوستان آزاد کشمیر میں موجود ڈیموں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، ہندوستان کشمیر میں ظلم کو دبانے کے لئے ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے، ہندوستان ایل او سی پر فائرنگ کرکے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرتا ہے، ہندوستان کشمیر کی خالص تحریک کو بیرونی تحریک قرار دینے کی کوشش کررہا ہے.انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارتی آئین کو تسلیم نہیں کرتے، کبھی بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو مقبوضہ کشمیر جانا چاہیے. مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی حکومت خودتذبذب کا شکار ہے بھارت کشمیریوں کے حقوق سلب کررہا ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام اکائیاں مسئلہ کشمیر پر متفق ہیں،حکومت نے کل اس معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا ہے بھارت کےخلاف عالمی سطح پرسفارتکاری کی ضرورت ہے.انہوں نے کہا کہ مودی کے پاس وقت کم ہے وہ ایک دو دن میں کچھ نہ کچھ کرسکتا ہے،حریت رہنما یاسین ملک کی صحت بہت خراب ہے، بھارت یاسین ملک کوسلو پوائزنگ کر رہا ہے اورنظر بند حریت قائدین پر ذہنی و جسمانی ٹارچر کر رہا ہے. راجہ فاروق نے کہا کہ کشمیریوں کو پاک فوج پر پورا بھروسا ہے، پاک فوج بھارت کی ہرقسم کی مہم جوئی کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے‘بھارت عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کرتا رہا ہے، اس صورتحال میں اقوام متحدہ کی فیکٹ فائیڈنگ کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر میں آنا چاہیئے‘جنگ کی صورت میں کشمیر بھارتی فوج کا قبرستان ثابت ہو گا.