مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف بھارتی عوام نے بغاوت کر دی ،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی سرکار خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے جس سے پورے خطے کا امن متاثر ہو رہا ہے،بھارت میں امتیازی قانون ”متنازع شہریت بل 2019ءکےخلاف دس سے زیادہ ریاستوں میں احتجاج ہو رہے ہیں ،صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہندوستان کوئی فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے ، لائن آف کنٹرول پر ان کی طرف سے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کا ہماری فورسز نے الحمدللہ بھرپور جواب دیاہے،بھارت میں مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف عوام نے علم_بغاوت بلند کر دیا ہے،کرسمَس کی تعطیلات کے دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے۔اتوار کو جاری اپنے پیغام میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے دو روز قبل میں نے ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنی رائے اور تشویش کا اظہار کیا تھا،اس سے پہلے 12 دسمبر کو میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک نیا خط لکھا تھا جس میں میں نے اپنے تحفظات اور ممکنہ خطرات سے انہیں آگاہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت امتیازی قانون ”متنازع شہریت بل 2019 ” کے خلاف ہندوستان کی دس سے زیادہ ریاستوں میں شدید احتجاج ہو رہے ہیں، ہندوستان کی پوری اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔ تمام اقلیتیں، بالخصوص مسلمان اس بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، مسلسل کرفیو کو آج ایک سو انتالیس (140) دن ہو چکے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس ساری صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہندوستان کوئی فالس فلیگ آپریشن بھی کر سکتا ہے ، لائن آف کنٹرول پر انکی طرف سے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے،میں نے دو روز قبل بھی بھارت کو متنبہ کیا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت نے کوئی ایسی حرکت کی تو اسے مناسب اور بھرپور جواب ملے گا۔انہوں نے کہا کہ کل جو بھارت نے اشتعال انگیزی کی اس پر ہماری فورسز نے الحمدللہ بھرپور جواب دیا ہے جس میں ان کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اور انکی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے،ہم اب بھی یہی کہیں گے کہ دنیا کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے کیونکہ مودی سرکار خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے جس سے پورے خطے کا امن متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت میں مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف عوام نے علم_بغاوت بلند کر دیا ہے، اب پورے ہندوستان میں کرفیو نافذ کرنا ممکن نہیں تھا، (آج ) پیر کو اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں نے احتجاج کی کال دے دی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ لکھنو میں اویسی صاحب کی قیادت میں ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے اوردنیا بھر کے مختلف دارلخلافوں میں بھارت کے لوگوں نے، جن میں ہندو، سکھ، مسلمان سب شامل ہیں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔اسکے علاوہ کینیڈا، امریکہ، شکاکو میں اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج آر ایس ایس کی ہندتوا سوچ نے بھارت کو تقسیم کر دیا ہے،سیکولر بھارت کے حامی ایک طرف ہیں اور ہندتوا سوچ کے حامی دوسری جانب دکھائی دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پی فائیو کے سفراءکو بھی اس ساری صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے کیونکہ ہمیں خدشہ ہے کہ کرسمَس کی تعطیلات کے دوران جب دنیا کی توجہ کرسمَس کی طرف ہو گی تو اس دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے ،بحیثیت وزیر خارجہ میرا فرض بنتا ہے کہ میں ساری صورتحال سے قوم اور دنیا کو آگاہ رکھوں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان حالات میں پوری قوم سے اپیل کروں گا کہ وہ ہندوستان کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح، پاکستان کے جغرافیے اور نظریے کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہو جائیں،5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد ہندوستان کے عزائم کھل کر سامنے آئے، ہم نے عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانے کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی تھی۔اس مقصد کے لئے اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان خود تشریف لے گئے اور ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں، میں خود شریک ہوا اسکے علاوہ یورپی یونین میں، ہاو¿س آف کامنز سمیت ہر فورم پر ہم نے اس مسئلے کو اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا کے بہت سے ممالک اس ساری صورتحال کو جاننے کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اپنے کمرشل اور اسٹریٹیجک مفادات کی وابستگی کے سبب خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، وہ نجی محافل میں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن باہر کھل کر اظہار نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کا بنیادی ممبر ہے اس کی یکجہتی کیلئے پاکستان نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان خود تشریف لے گئے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں، میں خود شریک ہوا۔ انہوںنے کہاکہ یورپی یونین میں، ہاو¿س آف کامنز سمیت ہر فورم پر ہم نے اس مسئلے کو اٹھایالیکن بدقسمتی سے دنیا کے بہت سے ممالک اس ساری صورتحال کو جاننے کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اپنے کمرشل اور اسٹریٹیجک مفادات کی وابستگی کے سبب خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں وہ نجی محافل میں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن باہر کھل کر اظہار نہیں کرتے ۔ انہوکںنے کہاکہ پاکستان او آئی سی کا بنیادی ممبر ہے اس کی یکجہتی کیلئے پاکستان نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں منگل کو ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں او آئی سی کا اجلاس بلانے کی بات سامنے رکھوں گا کیونکہ اب مزید خاموشی نقصان دہ ہو گی ہمیں او آئی سی سے باقاعدہ درخواست کرنا ہوگی کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔انہوکںنے کہاکہ جن ممالک نے اس مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے میں ان سب کا بے حد شکر گزار ہوں اور باقی سب سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ حالات اس نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کہ اس پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا۔

بھارت کی 10ریاستیں میدان جنگ ،مودی کے خلاف مظاہرے ہنگامے ،26ہلاک سینکڑوں زخمی

نئی دہلی، ممبئی، بنگلور، بہار، میرٹھ، بجنور (مانیٹرنگ ڈیسک+ نیوز ایجنسیاں) بھارت بھر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہا ، بھارتی حکومت نے توڑ پھوڑ کا الزام لگا کر مظاہرین کی پراپرٹیز ضبط کرنا شروع کر دیں۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہلاکتیں 26ہو گئیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے اور سینکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مظفر نگر میں 50 دکانیں سیل کر دی گئیں جن کے مالکان پر بھارتی حکام کی جانب سے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں میں شدت آ گئی ، اتر پردیش میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 2 ہفتوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 26 ہوگئی۔بھارت میں متنازع بل پر ریاست بہار کے مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں، پٹنہ میں مظاہرے کے دوران کارکنوں نے رکاوٹیں توڑ ڈالیں، وشالی میں ہائی وے بلاک کر دی، ٹائر جلائے، دربھنگا میں مظاہرین نے ریلوے لائن پر قبضہ کر لیا، ریاست کرناٹک کے شہر مینگلور میں کرفیو نافذ ہے۔ریاست اتر پردیش میں صورتِ حال کشیدہ ہے، اسکول اور کالج بھی بند رہے ، جب کہ بیشتر حساس اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی ۔نئی دہلی کی جامع مسجد کے باہر بڑا مظاہرہ ہوا، دلی کے 7 میٹرو اسٹیشن بند کر دیئے گئے، پولیس نے ڈرونز کی مدد سے مظاہروں کی نگرانی کی۔مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی مظاہرین زخمی ہو گئے، کولکتہ، چنائے، لکھنو، پٹنہ، ممبئی سمیت مختلف شہروں میں پولیس کی بھاری تعداد بھی احتجاج نہ روک پائی۔متنازع شہریت بل پر احتجاج کے دوران میرٹھ میں3، بجنور میں 2، ورانسی، فیروز آباد، کان پور اور سنبھل میں 4 افراد کو گولی مار دی گئی، لکھنو میں ایک شخص اور مینگلور میں 2 افراد گولی لگنے سے ہلاک ہوئے، آسام میں 5 افراد کو ہلاک کر دیا گیا ۔دوسری جانب ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ انہیں آزاد بھارت چاہیے، مودی ملک کا مستقبل نہیں، ملک کا مستقبل طلبہ ہیں، وہ فیصلہ کر یں گے کہ ملک کو کیسا ہونا چاہئے۔ادھر بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں شدت سے پریشان مودی حکومت نے بھارتی ٹی وی چینلز کو مظاہروں کی کوریج سے روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی ۔انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ منسٹری نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے مواد کو دکھانے سے پرہیز کریں جس سے تشددکو ہوا ملے گی۔ بھارتی شہریت ترمیمی قانون پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان کے غیر مسلم تارکینِ وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جبکہ مسلمان اس کا حصہ نہیں ہوں گے۔بھارتی شہریت کے ترمیمی بل 2016 کے تحت شہریت سے متعلق 1955 میں بنائے گئے قوانین میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیر قانونی تارکینِ وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا گیا ۔اس بل کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلا دیش، افغانستان سے بھارت آنے والے ہندوﺅں، سکھوں، بدھ مت، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو یہ شہریت نہیں ملے گی۔ آل آسام اسٹوڈنٹ یونین کے سموجل بھٹا چاریہ نے رائٹرز کو بتایا کہ آسام بھر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔ قانون کے خلاف شروع ہونے والی تحریک دن بہ دن زور پکڑ رہی ہے۔بھارت میں کئی حلقے شہریت کے اس متنازعہ قانون کو مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز قرار دے رہے ہیں۔ اپنی سیکیولر اقدار پر فخر کرنے والے ملک بھارت میں اس قانون کے تحت شہریت کے حصول کو مذہب سے جوڑا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی ایسے بیانات دے رہے ہیں جس سے عوام مزید مشتعل ہو رہی ہے جبکہ کچھ اتحادی جماعتیں یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہیں کہ کالا قانون منظور کرنا غیر مناسب ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ مظاہرے فرقہ واریت والے نہیں ، ان مظاہروں میں مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تمام طبقہ ہائے احتجاج کے لیے آ رہے ہیں۔بھارت مظفرنگرمیں مسلمانوں پرقیامت طاری،لوٹ مارقتل وغارت گری شروع ہوگئی ہے اوراطلاعات کے مطابق اس وقت رات کے سخت اندھیروں اوردسمبرکی ٹھنڈی راتوں میں مسلمان خوف کے مارے ادھرادھربھاگ رہے ہیں اوران کو کوئی چھڑانے والا نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت صورت اس قدر خراب ہے کہ آر ایس ایس کے غنڈے گروہ درگروہ مسلمانوں پر اس طرح ٹوٹ رہے ہیں جس طرح بھوکا شیرکسی شکارپرلپکتا ہے،مسلمان خاندان جان بچانے کی خاطر ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اس علاقے میں مسلمانوں کی جائیداداملاک کو جلایا جارہاہے،اوریہ بھی اطلاعات ہیں کہ کاروں ،بسوں اوردوسری گاڑیوں کو جلایا جارہاہے اورہرطرف غدرمچا ہوا ہے ،مظفر نگر سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کہ 2002 میں گجرات میں ہونے سانحات کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔ مسلمان سخت خوف کی وجہ سے ادھر ادھر چھپنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ڈاکٹر ،ڈسپنسر کا لیڈی ہیلتھ وزیٹر کو ہراساں کرنا ،تنگ آکر خودکشی کی کوشش المیہ ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) بستی رانا اقبال چیچہ وطنی میں ڈاکٹر علی فہیم اور ڈسپنسر زبیر چشتی کی طرف سے ہراساں کرنے پر بنیادی مرکز صحت کی لیڈی ہیلتھ وزیٹر رانی منظور کا اقدام خود کشی، خبریں کی خبر پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کا ایکشن متاثرہ ،خاتون ہسپتال منتقل اہل علاقہ کا خبریں اور ڈی پی او کو خراج تحسین۔ دونوں نظور کو جنسی تعلق پر مجبور کرتے تھے۔ خاتون کی شکایت پرخبریں ٹیم علاقہ میں پہنچ گئی خاتون کے مطابق ایس ایچ او عمران بھٹی نے ان کی بات نہ سنی۔ ڈاکٹر تنویر شاہ خاتون کو درخواست واپس لینے پر مجبور کرتا رہا۔ سینئر صحافی ضیا شاہد نے بتایا کہ جنسی ہراسانی کے کیسز کی تعداد اخباروں کی خبروں سے واضح ہیں۔ معاشرے کا ضمیر اتنا مردہ ہو گیا ہے بجائے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کے انہیں صلح صفائی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ چینل ۵کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے کیسز 90 فیصد سامنے نہیں آتے لوگ عزت کے خوف سے خاموش رہتے ہیں بڑے بھی کہتے ہیں اب چپ رہو جو ہونا تھا ہو گیا بچیوں کو بہت تنگ کیا جاتا ہے۔ جو کیسز سامنے آتے ہیں ان پر سخت ایکشن ہونا چاہئے متاثرہ لڑکی پر دباﺅ نہیں ڈالنا چاہئے۔ معاشرے کا بڑا مسئلہ غربت اور جہالت ہے لوگوں کے لئے دال روٹی چلانا مشکل ہے کالے کوٹ والوں کی فیسیں کہاں سے دیں۔ فری کیس لڑنے کو کوئی تیار نہیں ہوتا وکلا بارے ہمیشہ مجھے شکایت رہی وہ کمیٹی بنائیں ضروری نہیں سب فیس دے سکیں۔وکلاءکی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو مقدمات میں مصروف رہتے ہیں جو مصروف نہیں دنگا فساد کرتے ہیں انسانیت کے نام پر دس میں سے کم سے کم ایک کیس فری لڑیں اس سے معاشرے کی اصلاح ہو۔ ہم خود سو میں سے پانچ کیسز کی ہی پیروی کر سکے ہم اپنے وسائل سے وکیل تلاش کرتے ہیں اگر کسی کو انصاف نہیں ملتا اس کی بڑی وجہ وکلاءہی ہیں۔موجودہ کیس کی پیروی بہت ضروری ہے خاتون کا فون لیں بات کریں بیرسٹر صاحبہ کچھ کیسز فری بھی لڑیں انسانی حقوق کے لئے خدمات عزت و وقار کے لئے ہو گا۔ سنا ہے وکلاءکا ایک گروہ ڈاکٹر سے ملا ہے وکیل ہی ملے ہوں تو کیا انصاف ہو گا۔ یہ پانچواں کیس ہے وکلاءکا وزن ظالم کے پلڑے میں ہوتا ہے۔ محتسب ادارے موجود ہیں ۔خبریں میں خبر شائع ہوئی لیکن لاہور میں بیٹھی خاتون محتسب یا اسلام آباد میں کشمالہ طارق نے نوٹس نہیں لیا۔ایسا کیس بنایا جائے کہ کشمالہ طارق کو بھی پارٹی بنایا جائے خواتین محتسب کس چیز کی تنخوا ہ لیتی ہیں ان کی سیلری رکنی چاہئے۔ سفارش یا پیسے یا پھر اثرو رسوخ کے سبب ڈاکٹر فہیم رہا ہو گیا خاتون تاحال مصیبت میں ہے ۔پتہ کیا جائے ڈاکٹر کیوں چھوٹ گیا صرف ذکر کرنے سے کیس حل نہیں ہو گا ٹھوس اقدامات کرنا پڑیں گے۔فارسی میں کہتے ہیں نشستاً گفتناً براخستاً یہ نہیں ہونا چاہئے۔بیرسٹر رمشا نے کہا کہ انسان کے بہت حقوق ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں یہ لوگوں کو نہیں پتہ۔ چھوٹے بچوں کی تربیت کرنی چاہئے کہ کسی چیز پر پردہ مت ڈالیں۔ قانون کے مطابق کسی کوہراساں کرنے کی سزا بڑی سخت ہے لوگوں کو سٹینڈ لینے کی ضرورت ہے۔اسلام میں عورت کو بہت تحفظ دیا گیا ہے۔میری لاءفرم بہت سے کیسز فری لڑتی ہے صرف پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا۔

ڈیبیو کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں بھی سنچری، عابد علی پہلے پاکستانی بن گئے

قومی ٹیم کے سلامی بلے باز عابد علی ڈیبیو کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں بھی سنچری اسکور کرنے والے پہلے پاکستانی کرکٹر بن گئے۔عابد علی نے سری لنکا کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں ڈیبیو کیا تھا اور ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انہوں نے سنچری اسکور کی تھی۔عابد علی نے سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کی تو وہ ون ڈے کے بعد ٹیسٹ ڈیبیو میں سنچری اسکور کرنے والے دنیا کے پہلے مرد کھلاڑی بنے تھے۔اب پنڈی کے بعد کراچی ٹیسٹ میں بھی سنچری کر کے عابد علی پہلے پاکستانی کرکٹر بن گئے ہیں جنہوں نے ڈیبیو کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں بھی سنچری اسکور کی ہے۔عابد علی سے قبل یہ کارنامہ اظہرالدین، بل پونزفورڈ، ڈاگ والٹرز، ایلون کالی چرن، گریگ بلیویٹ، ساروو گنگولی، روہت شرما اور جمی نیشام بھی انجام دے چکے ہیں۔بھارت کے سابق کپتان اظہرالدین دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنے ابتدائی تین ٹیسٹ میچز میں سنچریاں اسکور کیں

بی جے پی کے وزیر کی بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکی

بھارتی ریاست کرناٹکا کے ہندو انتہا پسند وزیر سیاحت سی ٹی روی نے شہریت کے متنازع قانون کے معاملے پر احتجاج کرنے والے مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکی دے دی۔ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیر  سیاحت نے اپنے اشتعال انگیز ویڈیو بیان میں گودھرا میں 2002 میں ہونے والے فسادات کا الزام مسلمانوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کا ردعمل سب کو یاد ہونا چاہیے اور اکثریتی کمیونٹی چاہے تو گودھرا جیسی صورتحال دوبارہ پیدا کر سکتے ہیں۔سی ٹی روی نے بھارت میں شہریت کے متنازع قوانین کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو پرتشدد قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم بہت عرصے سے ایسی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اب ہم اتنے کمزور نہیں ہیں اور گودھرا واقعے کی طرح سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہندو کیسے ان واقعات سے نمٹتے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل بھارتی ریاست کرناٹکا کے شہر منگلور میں شہریت کے متنازع قانون کی مخالفت کرنے والےa 2 مظاہرین پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے تھے۔انگریس نے کرناٹکا کے وزیر سیاحت کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔متنازع شہریت قانون کیا ہے؟متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 2 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

پاکستان نے سعودی دباﺅ پر کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہیں کی ،ترک صدر

کوالالمپور (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ملائیشیا میں ہونے والی مسلم ممالک کی کوالالمپور سمٹ میں اکستان کی عدم شرکت کی وجہ سعودی عرب کا دباﺅ تھا۔ ترک خبر رساں ادارے ڈیلی صباح کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ او آئی سی کے علاوہ کسی اور فورم پر مسلم ممالک کے اجلاس پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہمیشہ رکاوٹیں ڈالی جاتی رہی ہیں اور اس بار بھی کوالالمپور سمٹ میں شرکت سے پاکستان کو روکنے کے لیے سعودی عرب نے دباﺅ ڈالا۔ ڈیلی صباح کے مطابق ترک صدر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سمٹ میں شرکت کی صورت میں سعودی عرب نے اپنے ملک میں 40 لاکھ پاکستانیوں کو ہٹا کر ان کی جگہ بنگلا دیشی شہریوں کو ملازمت دینے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرائی گئی سعودی امدادی رقم واپس لینے کی دھمکی بھی دی تھی۔ صدر طیب اردوان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اپنی کمزور معیشت، مالی دشواریوں اور 40 لاکھ پاکستانیوں کے روزگار کی خاطر کیا، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے اسی قسم کا دباو کا سامنا انڈونیشیا، عراق، شام اور صومالیہ کو بھی کرنا پڑا ہے۔ قبل ازیں کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی عدم شرکت سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کو فون کرکے سمٹ میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ واضح رہے کہ ملائیشیا میں 40 سے زائد مسلم ممالک اور ماہر معاشیات کا اجلاس جاری ہے جس میں شرکت کیلیے وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم مہاتیر محمد کی دعوت قبول بھی کرلی تھی تاہم سعودی عرب کے دورے کے بعد سرکاری حکام کے بقول مسلم امہ کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی غرض سے سمٹ میں شرکت سے معذرت کرلی گئی ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کو موت کی سزا، اقوام متحدہ کی بھی مخالفت

نیویارک(نیٹ نیوز) اقوام متحدہ نے پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو عدالت کی جانب سے سزائے موت کی مخالفت کی ہے۔اقوام متحدہ ے ترجمان سٹیفن ڈوجرک نے نیویارک میں اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں نیوز بریفنگ کے دوران پرویز مشرف کو سزائے موت کے سوال کے جواب میں کہا کہ یو این او غداری کے الزام میں سابق صدر کو پھانسی دینے کی مخالفت کرتی ہے۔یو این او کی ترجمان نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کیس اپیل کے عمل میں ہے لیکن اقوام متحدہ سزائے موت کے خلاف ہے۔

بھارت :ہنگاموں میں شدت 14افراد ہلاک 1200گرفتار

نئی دہلی‘ بنگلور‘ لکھنﺅ‘ تلنگانہ (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا جہاں مشتعلمظاہرین پر پولیس کے تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔ بھارت کے اکثر بڑے شہروں میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے جہاں متنازع قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اب تک 14 افراد ہلاک اور 1200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بھارت بھر میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جہاں درالحکومت دہلی میں نماز جمعہ کے بعد تاریخی جامع مسجد میں مظاہرے کیے گئے جس میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوں سمیت دیگر مذاہب کے افراد بھی شریک ہوئے۔ دہلی میں احتجاج پرامن انداز میں شروع ہوا جس کے بعد پولیس نے پارلیمنٹ جانے والے 100 سے زائد مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک کر ان پر لاٹھی چارج کیا۔ نماز جمعہ کے بعد ہزاروں مظاہرین دہلی کی جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور بھارتی پرچم لہراتے ہوئے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مظاہرین نے مودی ہٹا کے بھی نعرے لگائے۔ کسی بھی قسم کی کشیدہ صورتحال سے بچنے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہکاروں کو مسجد اور اطراف کے علاقوں میں تعینات کیا گیا تھا اور ان مظاہرین میں سے اکثریت کے ہاتھ میں بھارتیہ آئین کا مسودہ تھا۔ مسجد کے باہر حکومت مخالف نعرے لگانے والے 42 سالہ بھارتی شہری شمیم قریشی نے کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، اس وقت تک ہم جدوجہد کریں گے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج جاری ہے اور پولیس کی فائرنگ سے 3 مظاہرین ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔کرناٹکا، اتر پردیش، بنگلورو اور بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی پابندیاں شہریوں کو احتجاج سے نہ روک سکیں، دہلی کے لال قلعہ، حیدر آباد اور تلنگانہ سے مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا جب کہ معروف بھارتی مورخ اور دانشور رام چندر بھی احتجاج کے دوران گرفتار ہو گئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلور میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی لیکن اس کے باوجود مظاہرین کا احتجاج جاری رہا تو پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 4 افراد زخمی ہو گئے۔ منگلور میں کرفیو نافذ جب کہ انٹرنیٹ سروس معطل ہے، آسام میں 21 دسمبر سے بند انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر لکھنﺅ سمیت اتر پردیش کے متعدد شہروں میں بھی انٹرنیٹ اور میسجز سروس بند ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں احتجاج مارچ کے پیشِ نظر انتظامیہ نے 2 میٹرو اسٹیشنز بھی بند کردیئے ہیں۔اسی ضمن میں وزیراعلی مغربی بنگال ممتا بنرجی نے اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے متنازع ایکٹ پرریفرنڈم کرانےکامطالبہ بھی کر دیا ہے۔شہریت کے متنازع قانون کے خلاف لالوپرساد کی سیاسی جماعت راشٹریہ جنتا دل نے کل بہار میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی بھی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بول پڑیں، سوشل میڈیا پیغام میں اداکارہ نے حکومت کو مظاہرین کو روکنے کے بجائے ان کی بات سننے کا مشورہ دے دیا۔دوسری جانب اداکار فرحان اختر بھی مظاہرین کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے اور اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف سوشل میڈیا پر احتجاج کرنا کافی نہیں ہے، شہری سڑکوں پر نکلیں اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں۔متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں(لوک سبھا)سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا)نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں(لوک سبھا)میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا(راجیہ سبھا)میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ نوام چومسکی اور جودیتھ بٹلر نے بھی دہلی جامعہ میں پولیس کارروائی کی مذمت کی ہے۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق اسکالرس نوام چومسکی، جودیتھ بٹلر اور رومیلاتھاپر ان 10,000 شخصیتوں میں شامل ہیں جنہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کی مذمت کرنے والے ایک بیان پر دستخط کئے ہیں جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے تحت پڑوسی ممالک کے مسلمانوں کو ہندوستانی شہریت اختیار کرنے سے محروم رکھا گیا ہے جو ہندوستان کے مساوات اور سیکولرازم کی طمانیت دینے والے دستور کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو )کے طلبا کا چھٹے روز احتجاج جاری ہے۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اساتذہ ایسوسی ایشن نے بھی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا کی حمایت کی ہے۔مانو کے تمام اساتذہ ایک ساتھ مل کر احتجاج کی جگہ پر پہنچے اور طلبہ کی حمایت کی۔ان کے علاوہ ، مانو ایلومنی ایسوسی ایشن نے بھی اس احتجاج میں حصہ لیا ہے۔

معاشی استحکام کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی ریاستی اداروں کا دفاع ،قانونی اصلاحات لائینگے ،عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے ریاستی اداروں کے دفاع کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انونی اصلاحات اور فوری قانون سازی پر مشاورت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ حکومت کا کام ریاستی اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو استحکام کی پٹری سے ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے یہ بات ممتاز قانون داں بابر اعوان سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ذرائع کے مطابق انہوں ںے سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان سے جنرل(ر) پرویزمشرف کیس کے فیصلے، موجودہ سیاسی صورتحال اور مختلف قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق بات چیت کے دوران قانونی اصلاحات اورفوری قانون سازی پربھی مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ ملک میں معاشی استحکام کو کوئی طاقت بھی نہیں روک سکتی ہے۔دوران بات چیت معروف قانون دان بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بحرانوں میں ہمیشہ قوم کی درست رہنمائی کی ہے۔وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کراچی کے اراکین اسمبلی نے ملاقات کی اور شہر قائد کو درپیش مسائل پر انہیں بریفنگ دی۔ اراکین اسمبلی نے انہیں جاری منصوبوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے دوران ملاقات کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور اس کی ترقی دراصل ملکی ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد کراچی کا دورہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی اولین ترجیحات میں کراچی کی ترقی و خوشحالی شامل ہے۔ وزیراعظم نے اراکین اسمبلی کو یقین دلایا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معاشی استحکام کے حصول کے بعد حکومت کی بھرپور توجہ عوام کو درپیش مسائل کے حل پر ہے۔عمران خان نے واضح کیا کہ صنعتی عمل میں تیزی آنے سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے اور وسیع مواقع پید اہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو کراچی کے مسائل کا بھرپور ادراک ہے اور وہ ہر ممکنہ کردار ادا کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان میں پارلیمانی پارٹی کے وفد نے معاون خصوصی سردار یار محمد رند نے بھی ملاقات کی جس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی محمد قاسم خان، رکن قومی اسمبلی میر محمد خان جمالی، رکن قومی اسمبلی منورہ منیر، اراکین صوبائی اسمبلی میر نعمت اللہ، سردار بابر موسی خیل، زاہدہ بی بی، عمر جمالی، نصیب اللہ خان اور محمد مبین خان خلجی شامل تھے۔اس ملاقات کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں صوبہ بلوچستان کی مجموعی صورتحال، ترقیاتی امور اور عوام کو درپیش مسائل پر بات چیت کی گئی جب کہ اراکین اسمبلی نے اپنے اپنے حلقہ انتخاب کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کے عوام کی زندگیوں میں بہتری لانا اورصوبے میں سماجی و معاشی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں ںے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے ضمن میں صوبائی حکومت کی ہر ممکنہ طریقے سے معاونت کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے بعد حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ صنعتی عمل تیز ہو اور نوجوانوں کو نوکریوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع میسر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی عمل کے استحکام اور تیزی سے بلوچستان کے نوجوانوں کو مستفید ہونے کے بھرپور مواقع میسر آئیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے نوجوانوں کو ہنرمند بنانے پہ بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ حکومت کی جانب سے سماجی تحفظ کے جامع پروگرام احساس اور صحت انصاف کارڈ کی بدولت بلوچستان کے عوام خصوصا غربت سے متاثرہ خاندانوں کو سہولتیں میسر آئیں گی۔ وزیراعظم نے منتخب اراکین اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ عوام کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پہ حل کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کراچی معیشت کا حب ہے اور اس کی ترقی ملک کی ترقی ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے ملاقات کی، ملاقات میں شکور شاد، آفتاب جہانگیر، اکرم چیمہ، عطا اللہ خان، اسلم خان، فہیم خان اور کیپٹن(ر ) جمیل احمد خان شامل تھے، ارکان نے وزیراعظم کو کراچی کے مسائل اور اپنے متعلقہ حلقوں میں عوام کو صحت، روزگار اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے درپیش مسائل سے آگاہ کیا، جب کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت پر بھی بات چیت کی گئی۔

مشرف کیس پر اثر انداز ہو نیکا بیان بے بنیاد عدلیہ اور میرے خلاف گھناﺅنی مہم شروع کر دی گئی ،چیف جسٹس

اسلام آباد(خبر نگار خصوصی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ میرے اور دلیہ کے خلاف گھنانی مہم شروع کر دی گئی ہے۔جمعہ عدالت عظمی کے کمرہ نمبر ایک میں چیف جسٹس کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے ججز، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے صدر شریک ہوئے، تاہم جسٹس قاضی فائز عیسی چھٹی پر ہونے کے باعث اس فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہ ہوسکے۔اس کے علاوہ اٹارنی جنرل فار پاکستان انور منصور خان بھی بیرون ملک ہونے باعث اس ریفرنس میں شریک نہیں ہوئے اور ان کی جگہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نمائندگی کی۔ریفرنس کا آغاز نئے رجسٹرار سپریم کورٹ خواجہ داو¿د نے کیا، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمن نے خطاب کیا۔فل کورٹ ریفرنس سے خطاب سے پہلے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں سے ملاقات میں مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کے حوالے سے اپنے اوپر لگنے والے الزام کی وضاحت کی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ابھی الزام لگایا گیا کہ میں نے صحافیوں سے ملاقات کر کے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کی،مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میرے اور پوری عدلیہ کے خلاف ایک گھنانی مہم شروع کر دی گئی ہے لیکن سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہو گا۔بعدازاں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے، میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ اپنے 22 سالہ کیرئیر کے دوران مختلف قانونی معاملات کا ہر پہلو سے جائزہ لیا، بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی، قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف فیصلے کیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا 100 فیصد دیا، ڈیوٹی کی پاداش سے باہر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی، کبھی آواز نہیں اٹھائی بلکہ اپنے قلم کے ذریعے بات کی اور کبھی بھی فیصلے کو غیرموزوں طور پر موخر نہیں کیا اور اپنی زندگی کے بہترین برسوں کو عوامی خدمت میں وقف کرنے کے بعد آج میرا ضمیر مطمئن ہے۔چیف جسٹس کا اپنے خطاب میں فیض احمد فیض کی نظم کا تذکرہ کیا اور کہا کہ میری اپروچ کو فہمیدہ ریاض کی نظم میں خوبصورتی سے سمویا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے خطاب میں فیض احمد فیض کی نظم کا شعر پڑھا تم اپنی کرنی کرگزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ چیف جسٹس کے شعر پر کمرہ عدالت نمبر ایک تالیوں سے گونج اٹھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے 22 سالہ کیریئر کے دوران مختلف قانونی معاملات کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جبکہ بطور چیف جسٹس 11 ماہ (مجموعی طور پر 337 دن) ذمہ داری نبھائی تاہم اگر اس میں ہفتہ وار تعطیل اور دیگر چھٹیوں کو نکال دیں تو 235 دن کام کے لیے ملے۔انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں عدالتی شعبے میں اصلاحات کے لیے اہم اس عرصے کے دروان عدالتی شعبے میں اصلاحات کیلئے اہم اقدامات کئے۔دوران خطاب چیف جسٹس نے کہا کہ جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ بچہ بہت خوش قسمت ہوگا۔ انھوں نے کہ اکہ جنہیں میرے فیصلوں سے تکلیف ہوئی ان سے معذرت خواہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ویڈیو لنک کا آغاز کیا، میرے دور میں موبائل ایپلیکیشن بنائی گئی، سپریم کورٹ میں ریسرچ سنٹر قائم کیا۔نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ قانون کی حکمرانی اور آئین کے تحفظ، آزاد عدلیہ کے چیلنجز سے نمبرد آزما ہوتی آئی ہے، ماضی میں بھی عدلیہ نے ان چیلنجز سے نمٹا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ و جاوید دستاویز ہے، عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔