ریاض(ویب ڈیسک) سعودی مملکت کے بیشتر علاقوں میں جزوی کرفیو نافذ کرنے کے بعد درجنوں افرادکی جانب سے کرفیو کا مذاق اڑانے اور اس کی خلاف ورزی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ جبکہ کچھ افراد نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے سعودی حکام کے لیے گئے اقدامات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، اور اس حوالے سے مذہبی احکامات و تعلیمات کو توڑ موڑ کر پیش کیا۔سعودی پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ العربیہ نیٹ نیوز کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے کرونا وائرس کی آڑ میں سوشل میڈیا پرمذہبی تعلیمات کو غلط رنگ دینے، ریاست اور حاکم وقت کے فرامین کی نافرمانی پراکسانے میں ملوث تین افراد کو حراست میں لینے کا حکم دیا ہے تاکہ ان کے خلاف فوری طورپر قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔پبلک پراسیکیوشن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر مذہبی تعلیمات کی جعل سازی ، دھوکہ دہی اور حاکم وقت کے احکامات کی نافرمانی پراکسانے والے تین افراد کی نشاندہی کے بعد انہیں حراست میں لے کر عدالت میں پیش کیا جائے۔اسی سلسلے میں گذشتہ منگل کے روز سعودی پراسیکیوشن نے سوشل میڈیا پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ایک خاتون کی شناخت کے بعد اسے حراست میں لیا گیا تھا۔اس خاتون کو ایک ویڈیو شیئر کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا جس میں اس نے لوگوں کو کرونا وائرس کے حوالے سے حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات اور کرفیو کی خلاف ورزی پراکسانے کی کوشش کی تھی۔گرفتار کی گئی خاتون کو فوری طورپر عدالت میں پیش کیا گیا اور اس کے بعد اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہیکہ کرونا وائرس کے حوالے سے حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے ساتھ بلا امتیاز سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
