اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کو زبردستی مساجد میں جانے سے نہیں روک سکتے تاہم اگر رمضان المبارک میں کورونا وائرس پھیلا تو مساجد کو بند کرنا پڑے گا،جن ممالک میں روزانہ دن میں پانچ، پانچ سو لوگ مر رہے ہیں وہاں لاک ڈاﺅن میں ترکی کے حوالے سے بات ہورہی ہے ،ہمارے ملک میں بدقسمتی سے 192لوگ فوت ہو چکے ہیں ، اس کا امریکا سے موازنہ کر لیں جہاں 40ہزار لوگ کورونا کی وجہ سے مرچکے ہیں ،اٹلی اسپین میں بھی 20، 20ہزار لوگ مر چکے ہیں،ہماری معیشت جس مشکل وقت میں پھنس گئی ہے ہمیں تواپنے لوگوں کو غربت اور بھوک سے بچانا ہے،کسی بھی معاشرے میں لاک ڈاو¿ن غیرمعینہ مدت تک نہیں چل سکتا،اس وقت کسی کو بھی نہیں پتہ کہ ایک یا دو مہینے کے بعد کیا ہو گا اور صورتحال کب بہتر ہوگی ؟،ٹائیگر فورس میں شامل افراد رضاکارانہ بنیادوں پر کام کریں گے اور ان کو کسی بھی قسم کی تنخواہ یا رقم ادا نہیں کی جائے گی جبکہ یہ افراد غریب لوگوں تک پہنچ کر انہیں راشن وغیرہ فراہم کریں گے۔ منگل کو کورونا وائرس کے حوالے سے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جن ممالک میں روزانہ دن میں پانچ، پانچ سو لوگ مر رہے ہیں اور امریکا میں روزانہ 2ہزار سے زائد لوگ مر رہے ہیں وہاں اب لاک ڈاو¿ن میں نرمی کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ان ملکوں میں بحث چل رہی ہے کہ ایک طرف عوام کو کورونا سے بچانے کے لیے لاک ڈاو¿ن کیا ہوا ہے اور دوسری جانب اس لاک ڈاو¿ن کے معاشرے پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور انہوں نے کہا کہ اب ان ملکوں میں بھی بحث بحث چل رہی ہے کہ لاک ڈاو¿ن میں کتنی نرمی کی جائے تاکہ لوگوں کو بھی کورونا سے بچایا جا سکے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جن ملکوں میں دن میں 500، 600 لوگ مر رہے ہیں، انہوں نے بھی لاک ڈاو¿ن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے، کئی چیزیں کھول دی ہیں، آسانیاں پیدا کی ہیں تاکہ لوگ باہر نکل سکیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں بدقسمتی سے 192لوگ فوت ہو چکے ہیں لیکن اس کا امریکا سے موازنہ کر لیں جہاں 40ہزار لوگ کورونا کی وجہ سے مرچکے ہیں جبکہ اٹلی اسپین میں بھی 20، 20ہزار لوگ مر چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ ملک لاک ڈاو¿ن میں نرمی کا سوچ رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی معاشرے میں لاک ڈاو¿ن غیرمعینہ مدت تک نہیں چل سکتا کیونکہ کسی کو بھی نہیں پتہ کہ اس پر قابو پانے میں کتنا وقت لگے گا۔انہوںنے کہاکہ اس وقت کسی کو بھی نہیں پتہ کہ ایک یا دو مہینے کے بعد کیا ہو گا اور یہ بھی نہیں پتہ کہ اگر بالفرض آج یہ کیسز کم بھی ہو گئے تو ان کے ایک مہینے بعد دوبارہ بڑھنے کا بھی اندیشہ ہے اس لیے دنیا کی تمام اقوام لاک ڈاو¿ن کر کے عوام کو بچانے کے ساتھ ساتھ ملک چلانے کے بارے میں بھی سوچ رہی ہیں۔وزیر اعظم نے مساجد بند نہ کرنے کے فیصلے کا بھی دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں، جب پولیس لاک ڈاو¿ن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈنڈوں سے مار رہی تھی تو مجھے یہ دیکھ کر کافی تکلیف ہوئی۔انہوںنے کہاکہ رمضان عبادت کا وقت ہے، ہماری قوم مساجد میں جانا چاہتی ہے تو کیا ہم ان لوگوں کو زبردستی کہیں کہ آپ مساجد میں نہ جائیں اور کیا پولیس مساجد میں جانے والوں کو جیلوں میں ڈالے گی؟، ایک آزاد معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ لوگ خود فیصلہ کرتے ہیں کہ ملک کے لیے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی جنگ پورا ملک لڑ رہا ہے، یہ امیر غریب یا طاقتور کمزور کسی کو بھی ہو سکتا ہے لہٰذا ضروری یہ ہے کہ لوگ خود اس جنگ میں شرکت کریں اور یہ تب جیتی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے علما سے ملاقاتیں اور مشاورت کی، صدر مملکت عارف علوی نے علماء کے ساتھ بیٹھ کر 20نکات پر اتفاق کیا جن پر عمل کر کے ہی اب لوگ مساجد میں جا سکیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام ترطبی، مالی، مواصلاتی اور غذائی امداد کی فراہمی کے باوجود دنیا کے مختلف حصوں میں وباءکے دوران بندشوں کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں،غالباً اقوام عالم اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کی تکالیف کااندازہ لگا سکتی ہیں جنہیں بدترین جبر کا سامنا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ تمام ترطبی، مالی، مواصلاتی اور غذائی امداد کی فراہمی کے باوجود دنیا کے مختلف حصوں میں وباءکے دوران بندشوں کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں،غالباً اقوام عالم اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کی تکالیف کااندازہ لگا سکتی ہیں جنہیں بدترین جبر کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں یہ غیرانسانی سیاسی و عسکری کرفیوگزشتہ 8 ماہ سے زائد عرصے سے بغیرکسی طبی،مالی،مواصلاتی اورغذائی امدادکے جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ حقیقت تو یہ ہے کہ نسل پرست نظریے ہندوتوا کی پیروکار مودی سرکارنے یقینی بنایا ہے کہ اس ناکہ بندی کے دوران اہل کشمیربنیادی اشیائے ضروریہ سے بھی یکسرمحروم رہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے احساس راشن پورٹل کا باقاعدہ اجراءکر دیا۔ منگل کو معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس راشن پورٹل کے بارے میں وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی ،حساس راشن پورٹل مخیر حضرات ، فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کو مستحق افراد تک پہنچنے اور راشن کی فراہمی میں معاون ثابت ہوگا،راشن پورٹل احساس پالیسی فریم ورک کے اصولوں کو مد نظر رکھ کر تشکیل دیا گیا ہے تاکہ جہاں یہ پلیٹ فارم ڈونرز کو مستحق افراد تک پہنچنے میں معاون ثابت ہو وہاں مستحقین کی معلومات کا تحفظ کیا جا سکے۔ احساس راشن پورٹل کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ ڈونرز کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد اور راشن مستحق خاندانوں کے متعلقہ افرادتک پہنچ سکے اور اس نظام یا مستفید ہونے والے والی افراد کی معلومات کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ احساس راشن پورٹل کے ساتھ ساتھ راشن اور امداد کی تقسیم کے حوالے سے موبائل ایپلی کیشن کا اجراءبھی آئندہ ایک دو روز میں کر دیا جائےگاوزیر اعظم نے احساس راشن پورٹل کے اجراءکے اقدام کو سراہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستا نی قوم نے ہر مشکل کا مقابلہ استقامت اور ثابت قدمی سے کیا ہے۔ مشکل کی ہر گھڑی میں قوم نے کمزور طبقوں کی دل کھول کر مدد کی ہے۔احساس راشن پورٹل” مخیر حضرات کو مستحقین تک پہنچنے اور راشن کی تقسیم کے نظام کو مکمل طور پر شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
