لاہور( این این آئی )لاہور ہائیکورٹ نے بار کو حکومتی فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں پنجاب حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ احساس پروگرام سے سفید پوش افراد کو بھکاری بنا دیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے لاہور ہائیکورٹ بار کو حکومتی فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ پروگرام کی سربراہ شہریوں کو لائنوں میں لگا کر تصاویر بنواتی ہیں، جب تک آٹے کے تھیلے کے ساتھ تصویر نہ بنے غریب کی مدد نہیں ہوتی۔چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کیا ریاست مشکل حالات میں اس طرح مدد کرتی ہے، احساس پروگرام کی سربراہ تصاویر بنا کر بری الذمہ ہوجاتی ہیں، جو سفید پوش لائنوں میں نہیں لگ سکتے وہ کہاں جائیں۔ چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری کو طلب جبکہ فاضل عدالت نے وکلا ءکے لیے فنڈز مختص نہ کرنے پر وفاقی وزیر قانون سے بھی جواب طلب کرلیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا ءکو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ،حکومت وکلا ءکی مدد کرکے کوئی احسان نہیں کرتی ۔یہاں جب تک آٹے کے تھیلے کے ساتھ تصویر نہ بنے تو غریب آدمی کی مدد نہیں ہوتی ،احساس پروگرام کی سربراہ شہریوں کو لائنوں میں لگا تصاویر بنواتی ہیں ،کیا قوموں کے مشکل حالات میں اس طرح ریاست مدد کرتی ہے چیف جسٹس قاسم خان ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظر میں وفاقی حکومت نے وکلا ءکو بھوکامرنا کے لیے چھوڑ دیا ہے ۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وکلا ءاحساس پروگرام کے تحت فائدہ حاصل کر سکتے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ احساس پروگرام کی سربراہ تصاویر بناکر چند افراد کی مالی امداد کرکے بری الذمہ ہوجاتی ہیں ۔احساس پروگرام سے سفید پوش افراد کو بھکاری بنادیا گیا ،جو سفید پوش افراد لائنوں میں نہیں لگ سکتے وہ کہاں جائیں ؟۔15روز گزر گئے پنجاب حکومت وکلا ءکے فنڈز کے لیے سمری منظور نہیں کر سکی ۔کہاں ہے پنجاب حکومت کی گڈ گورننس؟َوزیر اعلی سمری مستردکرنا چاہیں تو کر دیں ،وکلا ءنہ کاروبار کر سکتے ہیں نہ نوکری کر سکتے ہیں ۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ افسوس ہے کہ وفاقی حکومت مشکل وقت میں وکلا ءکی مدد نہیں کر رہی ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیر قانون کا کیا موقف ہے ۔جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لئے وقت مانگ لیا۔
