لاہور: (ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں عدم پیشی پر پولیس کی بھاری نفری اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر موجود ہے، ان کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو گرفتار کرنے کیلئے نیب کی ٹیم، پولیس کی بھاری نفری اور اینٹی رائٹ فورس کے دستے اس وقت ان کی ماڈل ٹاو¿ن رہائشگاہ کے باہر موجود ہیں۔ پولیس کو تاحکم ثانی ماڈل ٹاو¿ن میں رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اس وقت اپنی رہائش گاہ پر موجود ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد نیب کی ٹیم شہباز شریف کی رہائش گاہ پہنچی ہے۔ شہباز شریف کو گرفتار کرنے کے بعد کئی اہم سوالوں کے جواب لیے جائیں گے۔ نیب نے میاں شہباز شریف کو آج طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے کے بجائے اپنے نمائندے محمد فیصل کے ذریعے اثاثہ جات کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف ہائیکورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کی تاریخ نہ ملنے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز منی لانڈرنگ کیس میں نیب میں گرفتاری کے خدشے کے باعث لاہور ہائیکورٹ میں عبوری درخواست ضمانت دائر کی تھی۔تاہم سابق جج شریف حسین بخاری کے انتقال کے باعث درخواست پر سماعت نہ ہو سکی اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم علی نے شہباز شریف کی درخواست کو 3 جون کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا۔شہباز شریف کی جانب سے درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تمام اثاثے ڈکلیئر ہیں، نیب کے پاس منی لانڈرنگ کے کوئی ثبوت موجود نہیں، الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں لہذا گرفتاری سے روکا جائے۔ادھر لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما رانا ثناءاللہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شہباز شریف نے دس سال صوبے کی خدمت کی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔دوسری جانب شہباز شریف کی جانب سے نیب میں جمع کروائی گئی جواب کی کاپی منظر عام پر آ گئی ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ کورونا وائرس اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ نیب کے کچھ افسران بھی کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ میری عمر 69 سال ہے اور کینسر کا مریض ہوں۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم مجھ سے سکائپ کے ذریعے سوالات کر سکتی ہے۔