(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کو ملک بدر کرنے کے وزارت داخلہ کے احکامات پر عمل درآمد روک دیا۔
وزارت داخلہ نے دو ستمبر کو سنتھیا ڈی رچی کو 15 روز میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور امریکی شہری کی ویزے میں توسیع کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی تھی۔
سنتھیا ڈی رچی نے وزارت داخلہ کے احکامات کو عدالت میں چیلنج کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود میری درخواست مسترد کر دی گئی، عدالت وزارت داخلہ کو مجھے ملک بدر کرنے سے روکے۔
سنتھیا رچی نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا کہ وزارت داخلہ نے ہائیکورٹ میں کہا کہ میں نہ ریاست مخالف نہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوں، میں نے بھی پاکستان میں کیس کیے ہوئے ہیں، میرے خلاف بھی کیس چل رہے ہیں۔
امریکی شہری کا کہنا تھا کہ ویزے میں توسیع نہ دینے سے تاثر بنے گا کہ وزارت داخلہ جان بوجھ کر کیس کی پیروی سے روک رہی ہے۔
اب چیف جسٹس اسلام آباد جسٹس اطہر من اللہ نے وزارت داخلہ کو سنتھا ڈی رچی کو ملک بدر کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے سنتھا رچی کے معاملے پر وزارت داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
سنتھا رچی کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنتھیا ڈی رچی کو اپنے تمام الزامات سے متعلق بیان حلفی جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت تک سنتھیا ڈی رچی تمام الزامات سے تحریری طور پر آگاہ کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہم یقینی بنائیں گے کہ درخواست گزار کو مکمل انصاف ملے۔
وکیل سنتھا رچی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ویزا مسترد کرتے وقت نہ وجوہات کا ذکر کیا اور نہ ہی سنا جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ویزا مسترد کرنے میں وجوہات کا ذکر کرنا ضروری نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر روز پاکستانیوں کے ویزے مسترد ہوتے ہیں کوئی وجہ نہیں بتائی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کی گراؤنڈ یہ بنتی ہے کہ آپ سے متعلق کیسز ماتحت عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔