(ویب ڈیسک)صاحب طرز ادیب، افسانہ نگار، ڈرامہ نویس اور داستان گو اشفاق احمد کوہم سے بچھڑے سولہ برس بیت گئے۔
اردو ادب کے شاہکار’ گڈریا‘ کے خالق ،ذومعنی گفتگو اور طنز و مزاح سے سننے والوں کو نصیحتیں کرنے والے اشفاق احمد 1925 میں بھارت کے شہر فیروزپورمیں پیدا ہوئے ۔
اشفاق احمد نے ریڈیو پاکستان کے مشہور کردار ” تلقین شاہ ” سے شہرت حاصل کی، وہ داستان گو اور لیل و نہار نامی رسالوں کے مدیر بھی رہے۔ ان کے افسانوی مجموعے ایک محبت سو افسانے،اجلے پھول، سفر مینا، پھلکاری اور سبحان افسانے کے نام سے شائع ہوئے۔
ایک سوال
اشفاق احمد لکھتے ہیں ایک سوال نے مجھے بہت پریشان کیا
سوال تھا:مومن اور مسلم میں کیا فرق ہے؟
بہت سے لوگوں سے پوچھا مگرکسی کے جواب سے تسلی نہ ہوئی
ایک دفعہ گاؤں سے گزر رہا تھا،دیکھا ک ایک بابا گنے کاٹ رہا ہے
نہ جانے کیوں دل میں خیال آیاکہ اِن سے یہ سوال پوچھ لوں۔
میں نے بابا کو سلام کیااور اجازت لے کر سوال پوچھ لیا۔
بابا جی تھوڑی دیر میری طرف دیکھتےرہے اور جواب دیا۔۔
مسلمان وہ ہے جو اللہ کو مانتا ہے۔
مومن وہ ہے جو اللہ کی مانتا ہے۔
(اقتباس)
اشفاق احمد جنرل ضیاءالحق کےدور میں وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر بھی مقرر کیے گئے۔اشفاق احمد ان نامور ادیبوں میں شامل ہیں جو قیام پاکستان کے فورا ًبعد ادبی افق پر نمایاں ہوئے، 1953میں ان کا افسانہ گڈریا ان کی شہرت کا باعث بنا۔
اشفاق احمدنے یادگار ڈرامے بھی تخلیق کیے جن میں ایک محبت سو افسانے اورقراة العین نے شہرت حاصل کی۔ان کی دو پنجابی سیریلز ”ٹاہلی تھلے اور اچے برج لہور دے“ بھی بہت مقبول ہوئیں۔
اشفاق احمد نے بطورمصنف واداکار فیچر فلم “دھوپ اور سائے بنائی لیکن بدقسمتی سے یہ باکس آفس پر چل نہ سکی۔
ٹی وی پران کے پروگرام ”بیٹھک“ اور ”زاویہ“ لوگوں میں بے حد پسند کیا گیا۔ ۔
خوشی
خوشی ایسے میسر نہیں آتی کہ کسی فقیر کو دو چار آنے دے دئیے۔
خوشی تب ملتی ہے جب آپ اپنے خوشیوں کے وقت سے وقت نکال کر انہیں دیتے ہیں جو دُکھی ہوتے ہیں،کوئی چیز آپ کو اتنی خوشی نہیں دے سکتی جو خوشی آپ کو روتے ہوئے کی مسکراہٹ دے سکتی ہے ۔
حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے اعزازات عطا کیے تھے۔ صوفی مزاج کے حامل اشفاق احمد 7ستمبر 2004ءکو لاہور میں وفات پاگئےمگر اردو ادب کےلئے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
صوفی مزاج کے حامل اشفاق احمد 7ستمبر 2004ءکو لاہور میں وفات پاگئے اور ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔