بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتظار ہے نوازشریف کب ثبوت پیش کریں گے، عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے، نواز شریف کی تقریر میں براہ راست نام سنے تو دھچکا لگا، انتظار ہے وہ کب ثبوت پیش کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف کی اپنی جماعت ہے اور میں یہ کنٹرول نہیں کر سکتا کہ وہ کیسے بات کرتے ہیں۔ہمارا ایجنڈا ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں طے پانے والی قرارداد میں واضح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ایجنڈے کی تیاری کے وقت ن لیگ نے فوجی قیادت کا نام نہیں لیا تھا، اے پی سی میں اداروں سے متعلق بحث ضرور ہوئی تھی، بحث ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیئے یا پوری اسٹیبلشمنٹ پر، اتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کہا جائے گا۔
انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پی ڈیم ایم کے پاس ابھی استعفوں کا آپشن بھی موجود ہے جبکہ دھرنے بھی دیئے جا سکتے ہیں،حکومت میں رہنے کا جواز عوام کا اعتماد ہوتا ہے اور یہ اعتماد موجودہ حکومت کھو چکی ہے۔
انھوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرتی معیشت کا الزام پی ٹی آئی پر لگاتے ہوئے اسے ایک نااہل حکومت قرار دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ میاں صاحب نے بغیر ثبوت کسی کا نام نہیں لیا ہوگا، کورونا کے باعث نواز شریف سے براہ راست ملاقات کا موقع نہیں ملا، نواز شریف سے ملاقات ضروری ہے تا کہ معاملے پر تفصیل سے بات کروں، حکومتوں میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کی تحقیق کیلئے کمیشن بنایا جائے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کے بیان نے پی ڈی ایم کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واضح ہوگیا کہ بلاول بھٹو نے خود کو ن لیگ کے بیانیے سے الگ کرلیا ہے۔