وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے انڈین کرونیکلز کے نام سے شائع دستاویز نے بے نقاب کردیا ہے کہ بھارت پاکستان کے تشخص کو متاثر کرنے کے لیے کیا کچھ کررہا تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کو اس لیے تکلیف دی ہے کیونکہ آپ سے مزید تفصیلات شیئر کی ہیں جنہوں نے جنم لیا ہے اس دستاویز سے جو ‘انڈین کرونیکلز’ کے نام سے آپ کے سامنے آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ شائع ہو چکی ہے، یہ ‘یورپی یونین ڈس انفو’ لیب کی تحقیق کے بعد یہ حقائق سامنے آئے ہیں اور یہ حقائق نشاندہی کرتے ہیں کہ پچھلے 15سالوں سے آن لائن اور آف لائن ہندوستان پاکستان کے تشخص کو متاثر، اپنی اچھائیوں اور سوچ کو جھوٹا سچا کرنے کے لیے کیا کر رہا تھا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر متاثر کرنے کے لیے جو ان کا کردار تھا وہ بھی آپ سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جعلی حکمت عملی اپنے اسٹریٹیجک مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے کی جا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقصد اپنے ملک کے بارے میں سوچ کو مضبوط کرنا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا ہے تھا اور یہ جو کارروائی ہوئی اس کا دائرہ 116 ملکوں تک پھیلا ہوا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جعلی نیوز ویب سائٹس ترتیب دیں اور ان کا استعمال کرتے ہوئے 750 ایسی نیوز ویب سائٹس کی نشاندہی ہو چکی ہے جنہیں ہدنوستان استعمال کرتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 کے لگ بھگ جعلی این جی اوز جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے منسلک تھیں، بھارت ان کو استعمال کرتا رہا اور ان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا رہا، جعرلی تھنک ٹینکس بنائے جن کو استعمال کیا جاتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ جعلی مظاہرے کیے گئے جس کی بنیاد پر یہ کہتے تھے کہ دیکھیں برسلز میں کیا ہو رہا ہے، ہندوستان کا کیمپ لگا دیا، یہ سب اصل نہیں ڈرامہ تھا، ناٹک تھا اور فنڈ پر چل رہا تھا اور ہندوستان کی ریاست اور ادارے اس میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں غیررسمی پارلیمانی گروپس ترتیب دیے گئے، مثلاً ساؤتھ ایشیا پیس فورم، فرینڈز آف گلگت بلتستان اور جب ہم 14نومبر کو بات کررہے تھے تو میں نے کہا تھا کہ یہ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد یہ وہاں قومیت کو ہوا دینے کی کوشش کرتے رہیں گے، آج اس جعلی پارلیمانی گروپ سے ظاہر ہوا کہ یہ کیا کررہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے بلوچستان کا بھی حوالہ دیا تھا کہ کس طرح خاص طور پر سی پیک کا منصوبہ آگے بحنا شروع ہوا، بلوچستان میں بالخصوص دہشت گرد سرگرمیاں بڑھتی چلی گئی، فرینڈز آف بلوچستان ایک جعلی آرگنائزیشن اور گروپ بنایا گیا ہے تاکہ پراپیگنڈے کا پرچار کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جعلی نیوز آؤٹ لیٹس نہ صرف بھارت نے بنائے بلکہ بھارت انہیں فنڈ بھی کرتا ہے جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نظام کو غلط معلومات دینا اور ان غلط معلومات کے ذریعے سے اپنے غلط مقاصد حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کے خلاف ایک ہائبرڈ وار میں ملوث ہے اور پاکستان کئی سالوں سے اس کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کررہا ہے لیکن اب کیونکہ حقائق سامنے آئے ہیں تو ہم نے مناسب سمجھا کہ آپ کے ذریعے پاکستان کے لوگوں اور عالی برادری کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
پریس کانفرنس سے خطاب جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو ہم گاہے بگاہے اپنے انداز میں سفارتی ذرائع سے آگاہ کرتے رہے کہ ہندوستان یہ کررہا ہے، یہ اس کے ڈیزائن اور ارادے ہیں اور آج جو ‘ای یو ڈس انفو لیب’ کی جو تفتیشی رپورٹ سامنے آئی ہے، اس نے ہمارے مؤقف کی تائید کردی اور اس پر مہر لگا دی۔
ان کا کہناتھا کہ یورپیئن پارلیمنٹ ٹوڈے ڈاٹ کام کے نام سے ایک یورپیئن پارلیمنٹ کی جعلی آن لائن میگزین بنائی گئی، اس کے ذریعے غلط معلومات کا بہاؤ جاری رکھا گیا اور یہ ہندوستان سے چلتی تھی، اس میگزین نے جعلی تھنک ٹینس اور این جی اوز کے ذریعے اس کو آگے بڑھاتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی غلط معلومات کے خلاف جو آرگنائزیشنز ہیں ان کی تحقیق جب مکمل ہوئی تو انہوں نے اس میگزین کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ یہ سب تو دونمبر کام ہے اور اس کو بند ہونا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کی اعلیٰ نیوز ایجنسی اے این آئی کو پاکستان کے خلاف اس پراپیگنڈا کو پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور پھیلایا جا رہا ہے، یہ ایجنسی مختلف ذرائع سے جعلی خبریں پھیلاتی ہے اور بھارت کے مین اسٹریم میڈیا کو لقمے دیتی ہے اور مواد فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ اے این آئی جیسی تنظیمیں رائٹرز جیسی معتبر نیوز وائرز کو خبریں دیتی ہیں جن کی ایک ساکھ ہے اور ان کی ان کے ساتھ ایک شراکت داری بنی ہوئی ہے اور رائٹرز والے کئی مرتبہ چیزوں کی گہرائی میں جائے بغیر ان سے چیزیں اٹھا لیتے ہیں اور وہ شائع ہو جاتی ہیں، رائٹرز کو بھی ان انکشافات کے بعد محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں یورپی پرلیمنٹیریئنز کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ ہوا تھا، وہ کیسے ہوا تھا، کس نے کروایا تھا اور اس کو فنڈ کس نے کیا تھا، اس قسم کی جعلی آرگنائزیشنز نے ہندوستان میں ریاست کے پیسے پر یہ دورے کرائے اور تاثر یہ دینا تھا کہ 5اگست 2019 کے بعد اب جو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال وہ بالکل درست ہو گئی اور حالات معمول کی طرف لوٹ آئے ہیں اور پاکستان جو دنیا میں اجاگر کرنے کی کوشش کرتا ہے اسے غلط ثابت کرنا مقصود تھا۔
وزیر خارجہ نے مزید انکشاف کیا کہ اقوام متحدہ میں کام کرنے والے انٹرنز کو ان جعلی این جی اوز میں استعمال کیا گیا اور اخبارات میں بھی چھپا کہ فری بلوچستان کے بینرز اور پوسٹر لگائے گئے، یہ کون کر رہا تھا، یہ بلوچستان کے لوگ نہیں کررہے تھے یہ بھارتی فنڈنگ پر چلنے والی اس قسم کی آرگنائزیشنز کر رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کہوں یا دفتر خارجہ کہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ تو روایتی پاکستان کا رونا دھونا ہے لیکن اب یہ پاکستان نہیں بلکہ ایک آزاد پارٹی تحقیق کے بعد دوسری رپورٹ اس صورتحال کو اجاگر کررہی ہے جہاں پہلی رپورٹ 2019 میں پیش کی گئی تھی۔