چار عدد بیلسٹک میزائل جب سمندری آبدوز سے فائر کیے گئے تو امریکہ کی نیندیں حرام ہونا ہی تھیں۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکہ کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ روس کسی بھی ناگوار اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ نیوکلیئر جنگ کے لیے بھی اپنے آپ کو تیار کر چکا ہوا ہے۔یہ تب کی بات ہے جب امریکہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری سائنسدان کے منصوبے کے ماسٹر مائنڈ کو ٹھکانے لگا رہا تھا تب روس اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کی سمندر میں تنصیبات کے مشن پر لگا ہوا تھااور پھر جب امریکہ نے ایران پر دھونس جمانے اور اس کے ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لیے اپنے دو بمبار طیارے مشرق وسطیٰ میں بھیجنے کا حکم دیا اس وقت روسی صدر چار بلیسٹک میزائلوں کاتجربہ کرنے کا حکم دے چکا تھا جن کے کامیاب تجربے کے بعد امریکہ کی ٹینشن بڑھ گئی اور نیٹو چیف نے اتحادیوں کو روس کا کچھ کرنے کا عندیہ دیا کیونکہ مغربی ممالک کو اب روسی ہتھیاروں سے شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
تجربہ کے لیے داغے گئے یہ میزائل 3400کلومیٹر دور اپنے ہدف پر جا لگے تھے۔ولادی میر مونومخ نامی یہ بحری آبدوز بھی نئی بنائی گئی ہے جس پر سے یہ بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے تھے۔یہ نیوکلیئر آبدوز ایک وقت میں 16بلوا میزائل لے جانے اور چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان بڑھتے ہوئے معاملات پر واشنگٹن کے درمیان مذاکرات بھی ہو رہے ہیں مگر ابھی تک ہونے والی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔