تازہ تر ین

عمران خا ن استعفیٰ ورنہ دما دم مست قلندر، سندھ اسمبلی بھی توڑ سکتے ہیں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ31 جنوری تک عمران خان خود مستعفی ہو جائیں ورنہ دما دم مست قلندر ہو گا ، ہم جمہوریت کے لیے سندھ حکومت اور نیشنل اسمبلی کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مزاحمت اور تحریکیں چلانے کی ایک تاریخ ہے اور اگر اس لانگ مارچ کو کامیاب ہونا ہے تو وہی لوگ جو ضیا کی آمریت کا مقابلہ کرتے تھے، جو مشرف کی آمریت کا مقابلہ کرتے تھے ان کو مل کر اس  نظام کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں میں جو جوش ہے وہ آپ کے سامنے ہے اور یہ حکومت اور اس کے نمائندے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عوام کو متحرک رکھنے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور ہمارا مطالبہ بھی آپ کے سامنے ہے کہ 31جنوری تک عمران خان کو مستعفی ہونا پڑے گا۔بلاول نے کہا کہ 16دسمبر ہماری تاریخ میں بہت بھاری دن ہے، مشرقی پاکستان یعنی بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوا اور 16دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردی کا حملہ کیا گیا اور وہ اب بھی ہماری یادوں میں تازہ ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی صورت میں جس مشکلات کا سامنا اس ملک کے عوام کررہے ہیں، حکومت اس میں کمی کے لیے کوئی کوشش نہیں کررہی۔ان کا کہنا تھا کہ چینی، آٹے اور پیٹرول کا بحران کے بعد اب سردیوں کے مہینے میں ہم گیس کے بحران کی بھی توقع کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام ضرورت سے زیادہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں .بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ یہ اگر پاکستان کی تبدیلی ہے اور عوام نے اس حکومت کی نااہلی کے بوجھ کو اٹھانا ہے تو پورے پاکستان کی آواز ہے کہ عمران خان کو جانا پڑے گا۔شہباز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ان سے ملنے کا مقصد تعزیت کرنا تھا، یقینا دو سیاستدان ملتے ہیں تو سیاست پر بات تو ہوتی ہی ہے تو ہمارا زور اتحاد اور ساتھ مل کر چلنے پر تھا اور پی ڈی ایم میں تمام طاقتوں کا یہ مطالبہ ہے کہ 31جنوری تک عمران خان مستعفی ہو۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا ملتان کا جلسہ کچھ وزیروں کے لیے ہضم کرنا مشکل ہے اور جہاں تک سینیٹ الیکشن کی تاریخ میں تبدیلی کی بات ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ شو آف ہینڈز اور وقت میں تبدیلی کی کوشش اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے اور حکومت جانتی ہے کہ ان کے اراکین صوبائی اسمبلی ان کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں، حکومت جانتی ہے کہ ان کو سینیٹ میں اکثریت نہیں ملنے والی اور وہ ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کرنا چاہتے ہیں جس سے وہ سینیٹ میں دھاندلی کر کے زبردستی اپنی اکثریت حاصل کر سکیں۔استعفوں کے نتیجے میں سندھ حکومت بھی گرنے کے سوال پر بلاول نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے 31دسمبر تک تمام جماعتوں کی قیادت کے پاس استعفے جمع ہوں گے، اگر اس ملک میں جمہوریت کے لیے سندھ حکومت اور نیشنل اسمبلی قربانی دینا پڑی تو ہم وہ قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔تیسری قوت کی جانب سے ان احتجاجوں کا فائدہ اٹھانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ہماری تاریخ میں ایسا ہوا ہے اور ہماری پارٹی کو اس بات کا احساس ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم جو بھی قدم اٹھائیں گے اس کو اس حکمت عملی سے استعمال کرنا چاہیں گے کہ ملک کو اس مشکل صورتحال میں نہیں ڈالا جائے جس سے ہمیں مل کر 20سال جدوجہد چلانی پڑے اور اس سے ملک اور اداروں کو نقصان پہنچے گا لہذا ہم ملک اور اداروں کو اس نقصان سے بچانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ڈیڈ لائن انتہائی موزوں ہے اور ہم پورے پاکستان کے لیے خود کو ایک ذمے دار قوت کے طور پر خود کو پیش کررہے ہیں، ہم ان کو موقع دے رہے ہیں کہ جو بحران سب کو نظر آ رہا ہے اس کا واحد حل یہ ہے کہ 31 جنوری تک یہ صاحب خود مستعفی ہو جائیں ورنہ دما دم مست قلندر ہو گا جس سے اپوزیشن کو فائدہ اور حکومت کو نقصان ہی نقصان ہو گا۔ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ مزاحمت کی سیاست کی لیکن کامیابی اور جمہوریت نظام میں ترقی لانے کے لیے مذاکرات کے ذریعے جمہوریت کے لیے کامیابیاں بھی حاصل کی تھیں، ہم دونوں طریقوں سے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لیے کہتے ہیں کہ بات چیت کا وقت گزر گیا ہے کیونکہ ہم استعفی لے رہے ہیں، تحریک چلا رہے ہیں، اس وقت ہم کسی سے بات چیت نہیں کر سکتے، ہاں عمران خان چلے جائیں اور اپنا عہدہ چھوڑیں پھر خلا پیدا ہو گا اور ہم حل نکال سکتے ہیں لیکن اس نطام میں کوئی گنجائش نہیں کہ پی ڈی ایم کی کوئی بھی جماعت ان قوتوں سے بات چیت کر سکے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain