بوسٹن: امریکا کے شہرہ آفاق قانونی میگزین ’دی ہارورڈ لا رویو‘ (The Harvard Law Review) کی 134 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان کو اعلیٰ ترین یعنی صدر کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
’دی ہارورڈ لا رویو‘ کے لیے امریکی شہر لاس اینجلس میں پیدا ہونے والے مصری نژاد امریکی قانون دان کو امریکا کے معروف ترین قانون کے میگزین کے لیے صدر منتخب کیا گیا ہے۔
صدر منتخب ہونے والے ہارروڈ یونیورسٹی کے طالب علم حسن شاہوے کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کا منتخب ہونا قانون کے شعبے کی تعلیم میں تنوع پیدا کرنے سمیت قانونی تعلیم کے دیگر پہلؤں کو آسانی سے سمجھنے کا سبب بنے گا۔
امریکا کے اس شہرہ آفاق میگزین ’دی ہارورڈ لا رویو‘ میں کام کرنے والی اہم سیاسی و قانونی شخصیات میں سابق امریکی صدر براک اوباما بھی شامل ہیں جو 1990 میں مذکورہ رسالے کے پہلے سیاہ فام صدر بنے تھے۔
امریکی سپریم کورٹ کے تین سابق ججز بھی مذکورہ رسالے کے صدر رہ چکے ہیں اور ان ججز میں سابق امریکی خاتون جج رتھ بیڈر گنسبرگ(Ruth Bader Ginsburg) اور انٹونن سالیا (Antonin Scalia) بھی شامل تھے۔
صدر منتخب ہونے والے حسن شاہوے نے اپنے انتخاب کے بعد ایک ای میل میں لکھا کہ وہ ایسی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، جس سے متعلق امریکی عوام میں زیادہ اچھی رائے نہیں پائی جاتی، تاہم انہیں یقین ہے کہ ان کا انتخاب مذکورہ سوچ میں معمولی ہی سہی مگر تبدیلی لائے گا۔
حسن شاہوے جس میگزین کے صدر منتخب ہوئے ہیں، اس میں امریکی عدالتوں میں ہونے والی بھرتیوں کا بھی تنقیدی جائزہ لیا جاتا ہے۔