تازہ تر ین

آئی ایم ایف کو کہہ دیا ہے غریب عوام پر ہم بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر میں صلاحیتی ادائیگی کے حوالے سے آئی ایم ایف کو کہہ دیا ہے کہ حکومت، غریب عوام پر بوجھ نہیں ڈالے گی اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ نہیں کریں گے۔

بجٹ پر بحث کے دوران قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں صلاحیتی ادائیگی کا مسئلہ ہے اس کی وجہ سے 900 ارب روپے ہم اس مد میں ادا کررہے ہیں جو ہم استعمال بھی نہیں کرتے، تاہم ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کر رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت نے آئی ایم ایف کو کہہ دیا ہے کہ غریب عوام پر ہم بوجھ نہیں ڈالیں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم اس نقصان کو کم کرنے کے لیے ان پاور پلانٹس کی انتظامیہ تبدیل کردی ہے، اسے کنٹریکٹ پر دینے کی کوشش کریں گے تاکہ نقصانات کم ہوں، یہ بہت بڑا چیلنج ہے’۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ‘2018-2019 کے درمیان نمو کم ہوکر 2 فیصد تک آگئی تھی تاہم عمران خان صاحب نے سخت فیصلے کیے جس میں سے ایک تعمیرات کے شعبے کو بڑھاوا دینا ہے، یہ بہت بڑا قدم تھا، اس میں قوانین کو درست کرنے کی ضرورت تھی، مارک اپ کی شرح کم کرنی تھی اور آئی ایم ایف سے مراعات حاصل کرنی تھیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ حکومت نے زراعت کو بڑھاوا دیا جس کی وجہ سے 4 فصلوں کی بہت زیادہ پیداوار ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے دوران پوری دنیا میں منفی نمو دیکھی گئی مگر اس سال کے بجٹ میں ہم نے کہا تھا کہ 2.1 فیصد نمو ہوگی تاہم یہ اس سے دوگنی 4 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اب ہماری حکمت عملی میں یہ ہے کہ ہمیں اب نمو پر ہی انحصار کرنا ہے، جب تک معاشی نمو نہیں ہوگی نہ نئے روزگار پیدا ہوں گے نہ کمائی بڑھے گی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس مرتبہ نمو میں ہم نے غریبوں کا خیال رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، 40 لاکھ گھرانوں کو سستے گھر بنا کر دیں گے، زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو 3 لاکھ روپے تک کے بلا سود کے قرضے دیں گے اور 2 لاکھ ٹریکٹر وغیرہ لیز کرنے کے لیے دیں گے’۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں کے غریب خاندانوں کو 5 لاکھ تک کا بلا سود قرضہ کاروبار کے لیے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کارڈ دیں گے تاکہ وہ صحت کے مسائل میں پریشانیوں سے بچ سکیں، اس کے علاوہ ہر خاندان کے ایک شخص کو تربیت دیں گے تاکہ وہ کما کر اپنا خاندان چلا سکیں۔

محصولات کی وصولی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ‘ہم 4 ہزار ارب روپے سے اوپر چلے گئے ہیں اور آئندہ سال کے لیے 5 ہزار 800 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے، ہم ٹیکس نظام میں تبدیلیاں لارہے ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیکس ادا کرنے والے اور ٹیکس حاصل کرنے والوں کے درمیان خودکار نظام لارہے ہیں تاکہ ان کو آمنا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ‘جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور عادتاً ٹیکس نہ دینے والے ہیں، ان کے لیے قوانین میں سے سیکشن 203 کو نکال دیا ہے جس کے ذریعے انہیں پوری کارروائی کرنے کے بعد گرفتار کیا جاسکے گا’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘حکومت ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنے جارہی ہے اور اس بجٹ میں 12 ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کر رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘موصول ہونے والی تجاویز میں سے ہم نے آٹو پالیسی کو 800 سے 1000 سی سی تک کردیا ہے، میڈیکل بلز پر ٹیکس واپس لے لیا ہے، سرکاری ملازمین کے پرویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس کو واپس لے لیا ہے، دودھ اور دیگر مصنوعات پر 10 سے 17 فیصد ٹیکس کے اضافے کو واپس لے لیا ہے’۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ‘ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹریٹ سرٹفکیٹ کو بڑھا کر 25 فیصد کردیا تھا اسے کم کرکے ان ہی کی تجویز پر 15 فیصد کردیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ای کامرس پلیٹ فارمز پر ٹیکس عائد کیا گیا تاہم اسے رجسٹرڈ پر صفر اور ان رجسٹرڈ پر 2 فیصد کردیا ہے، انکم ٹیکس کی شرح 35 فیصد کردی تھی اسے 20 فیصد کردیا ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘حکومت نے آئل ریفائنریز کو کافی مراعات دی ہیں، موبائل فون کالز، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر ٹیکس میں تبدیلی کردی ہے اور انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس پر اب کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، صرف فون کالز پر 5 منٹ سے زیادہ بات کرنے پر 75 پیسے ٹیکس عائد ہوگا’۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ‘نابینہ افراد کے استعمال کے خصوصی موبائل فونز پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا’۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ‘دودھ پر لاگو ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، سونے اور چاندی پر عائد 17 فیصد ٹیکس کو کم کرکے بالترتیب ایک اور 3 فیصد کیا جارہا ہے جبکہ اس کی ویلیو ایڈیشن پر 17 فیصد ٹیکس برقرار رہے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ پولٹری اور مویشیوں کی فیڈ کے اجزا پر 17 فیصد ٹیکس کو 10 فیصد پر لارہے ہیں، درآمد شدہ انڈوں پر ٹیکس کو ختم کردیا گیا ہے، ٹیکسٹائل اشیا کی ریٹیل پر 12 فیصد ٹیکس لگتا تھا اسے کم کرکے 10 فیصد کردیا گیا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain