سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کی دعوت پر منگل کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اس دورے کے دوران دونوں وزرائے خارجہ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں سمیت علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزرائے خارجہ دونوں ممالک کی قیادت کے وژن کے مطابق دوطرفہ تعاون میں پیشرفت کا جائزہ بھی لیں گے، جبکہ سعودی وزیر خارجہ دورے کے دوران دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
دورے کے دوران سعودی حکومت کے سینئر حکام پر مشتمل وفد بھی شہزادہ فیصل بن فرحان کے ہمراہ ہوگا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جس کی جڑیں مشترکہ عقیدے، تاریخ اور باہمی حمایت کی مستحکم بنیادوں پر استوار ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کشمیر پر رابطہ گروپ کے رکن کی حیثیت سے ثابت قدمی سے کشمیر کاز کی حمایت کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ اور دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے تبادلے، مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے میں معاون ہوں گے۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ سعودی عرب کی جیلوں میں موجود مزید 62 پاکستانیوں کی رہائی کے بعد خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان واپسی کے تقریباً ایک ہفتے بعد ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان پاکستانیوں کی وطن واپسی وزیراعظم عمران خان کی مداخلت اور ان کی واپسی کے لیے فنڈز کا انتظام کرنے سے عمل میں آئی۔
اس ضمن میں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ‘میرےاحکامات پر سرمائے کا انتظام کیا گیا اور ایک خصوصی پرواز 62 پاکستانی قیدیوں کو لے کر سعودی عرب سے وطن واپس پہنچی تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منا سکیں’۔
سعودی عرب کی جیلوں میں قید 2 ہزار پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے مئی میں ریاض اور اسلام آباد کے درمیان قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ ہوا تھا۔
جون میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے تیل کی سہولت دستیاب ہوگئی ہے۔