تازہ تر ین

افغانستان کی فتح

حیات عبداللہ
مناظر بڑے ہی ایمان افروز ہیں، سورۃ النّصر کی تلاوت ہے، ذلّت و مسکنت سے ہم کنار ہونے والے امریکا کی گاڑی پر کھڑے ہو کر اذان کی صدائیں ساری ملت اسلامیہ کے کانوں میں رَس گھول رہی ہیں۔20 سالوں تک ایک سَرپھری طاقت کے خلاف ایمانی استقامت کے ساتھ جہدِ مسلسل کر کے شکست دینے والے ایمان وایقان کے سانچے میں ڈھلے لمبی ڈاڑھی اور اونچی شلواروں والے سادہ منش اور سادہ لوح لوگ آج رحم دلی کے پیکر بنے ہیں۔سب کے لیے عام معافی ہے۔ننگِ آدم، ننگِ دیں، ننگِ وطن اشرف غنی جیسے امریکی دُم چھلّے، دُم دبا کر بھاگ چلے۔
20 سال قبل وہ بڑی رعونت اور نخوت کے ساتھ ایک اسلامی سلطنت کو تاخت وتاراج کرنے آیا تھا، اُس کے ساتھ 29 ممالک پر مشتمل ناٹو فورسز کے جتّھے تھے۔ساری دنیا کونوں کھدروں میں دبکی بیٹھی تھی کہ کہیں غیظ وغضب سے آلودہ امریکی نظروں کا رخ اُن کی طرف نہ ہو جائے۔اُس کی کھوپڑی میں طاقت کا خمار تھا، اُس کے دماغ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا طنطنہ بپھر کر آپے سے باہر ہو رہا تھا۔
سات اکتوبر 2001 ء کی اس آگ، بارود اور خون سے اٹی صبح کے متعلق سوچنے لگوں تو دل دہل اور دماغ سلگنے لگتا ہے کہ جب دنیا کی سب سے بڑی طاقت ور کہلوانے والی آدم خور ریاست، ساری دنیا کی فوج اور اسلحے سے لیس ہو کر افغانستان کو نیست و نابود کرنے کے لیے آ دھمکی تھی۔یہ عجیب طرفہ تماشا تھا کہ جو لوگ افغانستان کو آگ اور بارود میں بھون رہے تھے اُنہیں امن کے نقیب اور پیام بر، جب کہ اس آگ میں جل کر کوئلہ بننے والوں کو دہشت گرد کہ مطعون کیا جا رہا تھا۔امریکی تابع فرمانی میں یہ سارا ظلم ٹھنڈے پیٹوں ہضم کیا جا رہا تھا۔
ہزاروں پاکستانیوں کی قربانی اور اربوں ڈالرز کے نقصان کے باوجود پینٹاگون بیس سالوں تک یہی الفاظ دہراتا رہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے نیم دلی سے شرکت کی۔یہ امریکی خوئے بد ہے کہ اُس کے لیے جس قدر بھی قربانیاں دے دی جائیں، وہ کبھی خوش ہوتا ہے نہ اپنے دوست اور اتحادی ممالک کے ساتھ وفا کرتا ہے، خوئے وفا امریکا کو چُھو کر بھی نہیں گزری۔یہ امریکی شعار ہے کہ اُس کی بلیک میلنگ کی کوئی حد ہی نہیں، یہ بھی امریکی وتیرہ ہے کہ وہ اپنی شکست کے تاثّر کو زائل کرنے کے لیے اپنے دوست اور اتحادی ممالک کو بھی روندنے اور کچلنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے نہ شرم۔ویت نام کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ وہاں پر ذلت آمیز شکست کے بعد اُس نے قریبی ممالک میں تباہی مچا دی تھی۔امریکا ہمیشہ پاکستان کو اپنا ناقابلِ اعتبار اتحادی سمجھتا رہا۔جان ایلن بھی یہ تسلیم کرنے کے باوجود کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہُوا، یہی کہتا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد کا فقدان ہمیشہ رہا۔
دو عشروں تک افغانستان کے سادہ منش لوگوں کو دہشت گرد کہہ کر مطعون کیا جاتا رہا، اگر کالی پگڑی اور لمبی ڈاڑھی والے یہ لوگ دہشت گرد تھے تو مجھے بتائیے کہ شمالی اور جنوبی امریکا میں لاکھوں ریڈ انڈینز کو ہلاک کرنے والے کو کس نام سے پکارا جائے؟ اگر غریب اور مفلوک الحال افغانی لوگ دہشت گرد ہیں تو لاکھوں سیاہ فاموں کو اُن کے ملکوں سے غلام بنا کر کون لایا؟ ان میں سے 77 فی صد غلاموں کو راستے میں کس نے ہلاک کیا؟ اور پھر ان لاشوں کو بحرِ اوقیانوس میں کس نے پھینکا؟ یہ سب ظلم وستم کرنے والے کو آپ کس نام سے پکاریں گے؟ اگر یہ افغانی ہی دہشت گردی کو انگیخت دینے والی نسل ہے تو پھر پہلی جنگِ عظیم کس نے بھڑکائی؟ دوسری جنگِ عظیم کس نے شروع کی؟ ہیروشیما اور ناگاساکی کے اڑھائی لاکھ سے زائد لوگوں کو کس نے ایٹم بموں کی آگ میں جلا کر راکھ بنا ڈالا تھا؟ اگر افغانستان کے لوگ ہی دنیا میں امن کے لیے خطرہ تھے تو پھر گوانتاناموبے میں کس نے انسانوں کو جانوروں کی طرح اذیتوں اور صعوبتوں میں مبتلا کیا؟
آج افغانیوں کے عزم واستقلال کے باعث امریکی شکست سے یہ ثابت ہو چکا کہ سپر پاور امریکا نہیں، اسلام ہے۔ایمان وایقان کی حرارت دلوں میں بسائے افغانیوں نے ایک خون خوار اور وحشی طاقت کو ایسی لگام ڈال دی ہے جو صدیوں تک امریکی پیشانی پر سیاہ داغ بن کر ان کی ہزیمت کی یاد تازہ کرتی رہے گی۔
آزادی سے عشق ہو جائے تو یہ آگ دبانے سے کبھی نہیں دبا کرتی، انور صابری کا بہت عمدہ شعر ہے۔
عشق کی آگ اے معاذ اللہ
نہ کبھی دب سکی دبانے سے
آج کالی پگڑی والے اللہ کے شیروں نے ایمانی اور جہادی قوت کے ساتھ امریکا کی وہ حیثیت ختم کر کے رکھ دی ہے جو سات اکتوبر 2001 ء سے پہلے ہوتی تھی۔آج امریکی جاہ و جلال قصّہ ء پارینہ بنا دیا گیا۔لاکھوں افغانیوں کی بے دریغ قربانیوں کا ثمر ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک للکارنے، دھمکانے اور ڈرانے والا امریکا اب میاؤں میاؤں کرتا کھمبا نوچ رہا ہے۔افغانستان نے اس کے گھٹنے توڑ ڈالے۔اللہ ربّ العزّت کی شانِ کریمی دیکھ کر کلیجوں میں ٹھنڈ پڑ جاتی ہے کہ آج ناٹو فورسز ذلت و رسوائی سے دوچار ہو چکیں، آخر کار ثابت یہی ہُوا کہ امریکا طاقت کے علاوہ کوئی زبان نہیں سمجھتا، ساری دنیا کے لیے یہ خبر نوید افزا اور مَسرّت آگیں ہے کہ آج امریکا سپر پاور نہیں رہا۔افغانستان کی جیت، عالمِ اسلام کو مبارک ہو، یقینا اس فتحِ عظیم سے مسلم امّہ کی شان و شوکت اور توقیر و تکریم میں بیش بہا اضافہ ہو گا (انشااللہ)۔
(کالم نگارقومی وسماجی امور پر لکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain