تازہ تر ین

گینگسٹر

علی سخن ور
شکر کی بات یہ کہ ’وکاس دوبے‘نام کے بھارتی گینگسٹر کو بھارتی میڈیا نے وقاص کہہ کر مسلمان قرار نہیں دے دیا اور اس کی ڈوریاں پاکستان سے ملانے کی کوشش بھی نہیں کی۔پھر یہ بھی ہوا کہ وکاس کی چتا جلانے کے تصاویر بھی منظر عام پر آگئیں جن سے لوگوں کو پختہ یقین ہوگیا کہ مذکورہ مجرم مسلمان نہیں تھا۔Vikas Dubayایک عرصے تک سارے بھارت میں خوف کے استعارے کے طور پر موضوع گفتگو رہا، پھر یہ ہوا کہ پچھلے برس 3جولائی کو ایک پولیس پارٹی اس کی تلاش میں اس کے گاؤں بکرو کی طرف روانہ ہوئی۔ یہ گاؤں اتر پردیش کے علاقے میں ہے۔ وکاس پولیس کو ایک قتل کے جرم میں مطلوب تھا۔اس گینگسٹر کو پولیس پارٹی کی آمد کی پیشگی اطلاع بھی مقامی پولیس سٹیشن میں تعینات اس کے نمک خواروں نے دے دی۔ وکاس اور اس کے ساتھیوں نے مکانوں کی چھتوں سے ایسی اندھا دھند فائرنگ کی کہ پولیس پارٹی کے 8افراد پل بھر میں ڈھیر ہوگئے۔ اس قتل و غارت کے نتیجے میں وکاس دوبے اور بھی شیر ہوگیا، اس نے اعلانیہ سارے کے سارے پولیس ڈیپارٹمنٹ کو دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ اسی سال 10جولائی کو اس گینگسٹر کو پولیس مقابلے میں پار کردیا گیا۔ وکاس کے ہاتھوں مارے جانے والے آٹھ پولیس ملازمین کے قتل کے ساتھ ساتھ خود وکاس کے پولیس مقابلے میں مارے جانے کی عدالتی تحقیقات شروع ہوئیں تو ایسے ایسے راز سامنے آئے کہ لوگ حیران رہ گئے۔
عدالتی کمیشن نے ٹھوس شواہد کے ساتھ رپورٹ میں بتایا کہ مقامی انتظامیہ سے لے کر بہت اوپر تک 26سے زائد افسر ایسے تھے جو اس گینگسٹر کے لیے مسلسل ڈھال تھے۔ اسے اسلحہ لائیسنسوں کے اجراء سے لے کر مختلف فرضی کاروبار ی اجازت ناموں تک سرکاری اہلکاروں کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔سرکاری اہلکاروں کی مجرموں کی سہولت کاری کوئی بالکل نئی بات نہیں لیکن اس کیس میں یہ بات بھی سننے میں آ رہی ہے کہ وکاس دوبے کو بی جے پی کے مختلف انتہا پسند گروہوں کی آشیر باد بھی حاصل تھی۔ اس آشیر باد کے عوض ’وکاس دوبے‘ مسلمانوں کو خصوصی طور پر اپنی لوٹ مار کا نشانہ بناتا تھا۔یہ بات بھی سننے میں آرہی ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بی جے پی اسی طرح کے بہت سے پیشہ ور مجرمان کو مختلف بھیس بدل کر افغانستان بھیجنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ ان پیشہ ور مجرموں کو ایک ہی ٹارگٹ دیا جائے گا کہ کسی طرح افغان عوام کو پاکستان کے خلاف اکسا کر سرحد کے دونوں اطراف حالات کو خراب کریں۔ اگرچہ گذشتہ ہفتے ہمارے آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کے دورہ افغانستان اور دو تین روز پہلے پاکستان میں ہونے والے خطے کے آٹھ ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد بھارت کے لیے بظاہر ایسی کوئی شرارت ممکن تو نہیں دکھائی دیتی لیکن چھوٹے موٹے بچگانہ واقعات کے امکان کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا۔واضح رہے کہ بھارت کو اس اہم اجلاس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی۔
افغانستان کی تعمیر و ترقی میں پاکستان کے ہر قسم کے کردار کو ختم کرنے کے خواہشمند ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں، آئی ایس آئی چیف کے دورہ افغانستان پر جو صف ماتم بچھی اس کی شدت کو بیان کرنا کوئی آسان کام نہیں۔بھارت کا شاید ہی کوئی نیوز چینل یا اخبار ہو جس میں آئی ایس آئی چیف کے دورہ افغانستان پر آہ و بکا سننے میں نہ آئی ہو۔رہی سہی کثر پاکستان میں ہونے والے کثیر القومی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اجلاس نے پوری کردی۔ اس اجلاس میں روس، چین، ایران، تاجکستان،قازقستان،ترکمانستان اور ازبکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا بنیادی مقصد افغانستان میں فروغ امن کے لیے منصوبہ بندی کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان کو مستقبل قریب میں درپیش ممکنہ خطرات سے بچانے کے لیے حکمت عملی کا تعین کرنا بھی تھا۔ماہرین اس اجلاس کو اس لیے بھی بہت اہمیت دے رہے ہیں کہ اس اجلاس کے پاکستان میں انعقاد نے دنیا کو یہ حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور کردیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان سے بڑھ کر کوئی اور ملک مخلص نہیں ہوسکتا۔یہاں اس سچائی کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد دنیا کا سیاسی منظر نامہ نہایت تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔
روس، چین، ایران، تاجکستان، قازقستان، ترکمانستان، افغانستان اور ازبکستان جیسے ممالک پاکستان کے ساتھ مل کر ایک ایسا بلاک تشکیل دے رہے ہیں جو خطے میں امریکی مفادات کو بری طرح زک پہنچا سکتا ہے۔صرف امریکا ہی نہیں بلکہ اس کے حواری ملکوں کے لیے بھی اس خطے میں شاید آئیندہ کئی دہائیوں تک کوئی جگہ ہی نہیں رہے گی۔ ایسے میں بھارت کے پاس جلنے کڑھنے کے سوا اور کوئی بھی راستہ باقی نہیں رہے گا۔ سنگلاخ پہاڑوں میں بسنے والے افغان بھائیوں کو آج تک نہ کوئی فوج شکست دے سکی ہے نہ ہی کوئی ہتھیار۔افغان اپنی دوستی اور دشمنی دونوں  معاملات میں ہمیشہ سے ایک بے لچک رویے کے حامل رہے ہیں۔گیارہ ستمبر کو ایک طرح سے افغانستان کے قومی دن کی حیثیت دینے والے افغانوں کے بارے میں اگر یہ تاثر ہے کہ ان پر زور زبردستی ان کے ارادوں کو متزلزل کرسکتی ہے تو یقین مانیں کہ یہ اس صدی کی سب سے احمقانہ بات ہوگی۔افغان قوم بھارتی گینگسٹر وکاس دوبے کی طرح نہیں کہ جسے بی جے پی حکومت کرائے کے ٹٹو کے طور پر استعمال کرتی رہی اور جب اس کی ضرورت نہیں رہی تو اسے گولیوں سے بھون دیا گیا۔
(کالم نگار اردو اور انگریزی اخبارات میں
قومی اور بین الاقوامی امور پرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain