تازہ تر ین

ملنگوں نے خوش کر دیا

ڈاکٹر عمرانہ مشتا ق
قرونِ اولی کے مسلمانوں کی صدائے بازگشت افغانستان کے کہساروں، بازاروں اور سبزہ زاروں سے سنی جا رہی ہے کہ طالبان نے غیر ملکی قوتوں کے پسینے چھڑا دیئے ہیں اور وہ اپنے جدید عہد کے عسکری ویپنز چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، اس فتح نے فتح مکہ کی یاد تازہ کر دی ہے، یہ وہی طالبان ہیں جن کو بیس سال پہلے امریکہ نے دہشت گرد قرار دے کر ان کی حکومت ختم کر دی تھی اور بیس سال ان کے خلاف امریکہ کی ریاست نے بجٹ کا کثیر حصہ افغانستان میں خانہ جنگی پر جھونک دیا تھا اور امن و امان کی صورتحال پیدا نہ ہونے دی، بھارت کو کثیر مالی امداد فراہم کر کے افغانستان میں امن و سلامتی کا راستہ روکنے کے لیے اپنی ساری منفی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے افغانستان کے شہروں کابل، جلال آباد اور دیگر مقامات پر جھونک دیا، مگر اللہ تعالی کی نصرت طالبان کو میسر تھی وہ بالکل نہتے اور بے سر و سامان طالبان کے وجود کو ختم کرنے پر تلے ہوئے تھے۔
15 اگست 2021 کا دن دنیا کی تاریخ میں تا ابد یاد رکھا جائے گا اور اس وقت طالبان کی حکومت کی خارجہ پالیسی اقوام عالم کے ساتھ چلنے اور تعلیم، صحت اور روزگار کے علاہ افغانستان کی تعمیر نو پر پوری توجہ مرکوز ہے، اس وقت مغربی جمہوریت کے علمبرداروں کے لئے بھی بہت بڑا سبق ہے جو مقامی حکومتوں میں کونسلر منتخب ہونے کے لئے لاکھوں روپے نچھاور کر دیتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ہم ایم پی اے، ایم این اے، سینٹرز اور وزیر اعلیٰ،وزیراعظم بنیں، مگر افغانستان کی صورتحال مغربی جمہوریت کے علمبرداروں کے لئے باعث تقلید ہے، یہاں وزیر اعظم کی خواہش کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور آپ کو معلوم ہو گیا ہو گا کہ افغانستان کے وزیراعظم کی نامزدگی میں کتنی تاخیر ہوئی اور کس طرح موجودہ وزیراعظم افغانستان کو مائل کیا گیا اور بڑی مشکل سے قائل کیا گیا اس کے بارے میں اب کوئی بات پوشیدہ نہیں رہ گئی ہے کہ افغانستان کے حالیہ وزیر اعظم کیسے منتخب ہوئے، افغانستان کے حالیہ وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے معذرت کر لی تھی کہ میں اس عہدے کے تقاضے پورے نہیں کر سکتا کیونکہ آخرت میں بھی باز پرس ہو گی اس لئے جو صاحب اس بھاری پتھر کو اٹھا سکتا ہو اس کا انتخاب کر لیں مجھے اس آزمائش میں نہ ڈالیں، مغربی جمہوری حکومتوں کے لئے یہ انتخاب تاریخ میں عجوبہ کی حیثیت رکھتا ہے، طالبان کے اراکین جب قائل نہ کر سکے تو انہوں نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا، وہ وزیراعظم بننے کے لئے تیار ہی نہیں تھے، طالبان کے کتنے وفد جاتے اور ناکام واپس آتے، انہوں نے یہاں تک کہہ دیا وزیراعظم تو بہت بڑا عہدہ ہے میں کوئی بھی عہدہ نہیں چاہتا، مگر منتخب وزیر اعظم فدائیوں اور شہدا کے لواحقین کے سامنے بے بس ہو گئے اور گریہ زاری سے اپنی ریش مبارک بھی تر کر لی، شہدائے افغانستان کے لواحقین کی منت سماجت کے سامنے بے بس ہو گئے، جمہوری نظام میں عہدہ لینے کے لیے منت سماجت کی جاتی ہے، سبز باغ دکھانے والے کرپٹ لوگ یہ باور کراتے ہیں کہ سب سے بڑے خیر خواہ ہم ہیں، اسلامی نظام میں عہدہ لینے سے علما اللہ تعالی سے ڈرتے ہیں ان کا یوم حساب پر یقین ہے اس وجہ سے وہ عہدے قبول نہیں کرتے وہ رضاکارانہ طور پر حکومت کی مدد کرتے ہیں۔
افغانستان میں طالبان فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے اور باطل دم دبا کر بھاگ گیا، 46 ممالک کو عبرت ناک شکست سے دو چار کرنے والے بے غرض طالبان نے فتح مکہ کی یاد تازہ کر دی ہے، دشمنوں کو معاف کر دیا اور انہیں اپنے ساتھ ملا کر کام شروع کر دیا۔ پاکستان کے مفتی تقی عثمانی نے بجا کہا ہے کہ ملنگوں نے دل خوش کر دیا ہے اور اللہ کرے اس خطے میں امن و سلامتی کی باد بہاری چلے اور ان لوگوں کو سکون آشتی نصیب ہو جنہوں نے اس خطے میں بارود کی بو اور کلاشنکوفوں کی ہیبت ناک گونج میں اپنی زندگیاں ہتھیلی پر رکھی ہوئی تھی، ریاست مدینہ کے حقیقی خد و خال ہمیں طالبان کے طرز و اسلوب سے ملیں گے جو شہریت پر عمل پیرا ہو کر پوری دنیا کے لیے مثال بننے جا رہے ہیں، پاکستان کی سرزمین سے کوئی بیرونی قوتوں کو جگہ نہیں مل سکتی، افغانستان کی تعمیر نو کے لئے چین دوستی وقت کی ضرورت ہے اور دونوں ممالک کے مفادات یکساں ہیں، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں یہ خطہ خاطر خواہ کامیابی حاصل کرئے گا اور دنیا جان لے گی کہ اللہ کے بندوں کو ستانے اور ان کو دھمکانے کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں، پوری دنیا میں ذلت ورسوائی کے ہار گلے پڑتے ہیں اور شکوے اور گلے الگ باب کھول دیتے ہیں، میں ایک بار افغانستان کی ملنگ قیادت کی ریاضت و مجاہدہ کوسلیوٹ پیش کرتی ہوں اللہ کریم اسے خطے میں اطمینان افروز ماحول پیدا فرما دیں۔
(کالم نگار معروف شاعرہ، سیاسی
وسماجی موضوعات پر لکھتی ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain