تازہ تر ین

پٹرولیم مصنوعات۔نیا بم گرانے کی تیاریاں

طارق ملک
قارئین کرام حکومت پاکستان، پاکستانی عوام پر یکم نومبر سے نیا پٹرولیم مصنوعات بم گرانے کی تیاریاں کر رہی ہے پٹرولیم مصنوعات پر9 روپے فی لٹر تک اضافہ متوقع ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جس سے سب سے زیادہ وہ دو کروڑ افراد جو سطح غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور وہ 50 لاکھ لوگ جو بے روزگار ہیں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی زندگی روز بروز مشکل ہو رہی ہے اور ان کے لئے روح اور جسم کا رشتہ قائم رکھنا مشکل بلکہ ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے اور پاکستان میں مہنگائی دُنیا کے 30 ممالک سے کم ہے لیکن اُن ممالک میں لوگوں کی فی کس آمدنی اور قوت خرید زیادہ ہے اسی طرح ڈالر کی قیمت بھی روز بروز بڑھ رہی ہے اور اس کے اثرات بھی مہنگائی کی شکل میں رُونما ہوتے ہیں لیکن نہ تو حکومت مہنگائی کم کر سکی ہے اور نہ ہی ڈالر کی قیمت روپے کے مقابلے میں کنٹرول کر سکی۔ حکومت کو چاہئے کہ ایسے انتظامات کرے جن سے کم از کم سطح غربت سے نیچے بسنے والے دو کروڑ افراد اور 50 لاکھ بے روزگار مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں اور اس کے اثرات سے محفوظ رہ سکیں تا کہ ان کی روح اور جسم کا حصہ قائم رہ سکے۔ اس بابت بار بار اپنے کالموں میں ٹارگٹڈ سبسڈی کا ذکر کر چُکا ہوں حکومت کی طرف سے ٹارگٹڈ سبسڈی کی تجاویز جن میں موٹر سائیکل رکشا کو کم قیمت میں پٹرول مہیا کرنا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی فائنل لسٹوں کے مطابق لوگوں کو دو ہزار فی کس ماہانہ آٹا چینی گھی دالیں اور دیگر اشیا خوردونوش کی خریداری کے لئے سبسڈی دینا شامل ہے مگر اس بارے میں ابھی تک کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آئے۔
سابقہ حکومتوں نے پانی کی بجائے‘ انرجی کوئلہ گیس اور تیل سے حاصل کی ہے جس کی وجہ سے تیل گیس اور کوئلہ کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے بجلی کی قیمت بڑھانا ناگزیر ہو چکا ہے جس کی وجہ سے غریب عوام پر آئے دن بجلی بم گرایا جا رہا ہے۔ بجلی کی پیداوار کے کارخانوں کی بُنیاد میں سٹرکچرل ڈیفیکٹ ہے کیونکہ یہ کارخانے آئل گیس اور کوئلہ سے چلائے جا رہے ہیں۔ جب تک پاکستان میں ڈیم نہیں بنیں گے سستی بجلی بنانا اور عوام کو سستے نرخوں پر مہیا کرنا ناممکن ہے۔ حکومت وقت کی ہیلتھ کارڈ پالیسی ابھی تک پنجاب میں مکمل نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے غریب عوام صحت کی مفت سہولتوں سے محروم ہیں۔ فوری طور پر پنجاب میں صحت کارڈ تقسیم کئے جائیں اور اس کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ غریب لوگوں کو آٹا دالیں چینی اور دیگر اشیا ئے خورونوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کے لئے یوٹیلیٹی سٹورز کو استعمال کیا جائے۔
کرونا کی صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہے بروقت حکومتی اقدامات اور عوام کے حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ چلنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے پاکستان پر اپنا خصوصی رحم اور کرم فرمایا ہے لیکن یہ بات بڑے افسوس سے کہنی پڑ رہی ہے کہ محکمہ ہیلتھ کے بعض افسران کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے ڈینگی پھیلا ہے اور قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسرز ہیلتھ اور انٹیمالوجسٹ جو کہ لاہور کے ہر ٹاؤن اور صوبے کی تمام تحصیلوں میں تعینات ہیں ان کو سرکاری گاڑیاں پٹرول وافر عملہ اور دفاتر مہیا کئے گئے ہیں ڈینگی کو کنٹرول کرانے کی اولین ذمہ داری ان کی ہے۔ ان کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اس دفعہ ڈینگی کا بہت زیادہ پھیلاؤ ہوا ہے اور قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان جب ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر لاہور تھے تو اُنہوں نے ڈینگی کے بارے میں تفصیلی.S S.O.P مرتب کئے تھے اور جب وہ سیکرٹری صحت تھے اُس وقت بھی وہ بطور ڈی سی او اپنے تجربہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ڈینگی سے بھرپور طریقہ سے نبردآزما ہوئے تھے اس وقت بطور کمشنر لاہور ڈویژن کام کر رہے ہیں اور بالآخر اُن کو ہی ڈینگی ٹیموں کو چیک کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی طرح ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر چٹھہ بھی دن رات پرائس کنٹرول تجاوزات کے خاتمہ، صفائی کی چیکنگ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیوں کرونا ویکسی نیشن کی مانیٹرنگ پناہ گاہوں کی چیکنگ اور ڈینگی ٹیموں کی چیکنگ میں مصروف ہیں جب کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسرز محکمہ صحت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کے خلاف متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کو ایمانداری اور غیر جانبداری سے ڈینگی S.O.P.S پر عملدرآمد نہ کرنے پر خصوصی رپورٹس متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو بھجوانی چاہئے اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر یہ رپورٹس متعلقہ کمشنر کو بھجوائیں اور متعلقہ کمشنر یہ رپورٹیں چیف سیکرٹری پنجاب کو بھجوائیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب اس بارے میں ایک مانیٹرنگ/ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہیلتھ آفیسرزکے خلاف محکمانہ کارروائی کریں اور مقدمات درج کروائیں اور ان کو سرکاری نوکری سے برطرف کیا جائے۔
(کالم نگار ریٹائرایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain