تازہ تر ین

امریکا میں مہنگائی کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

امریکا میں ایندھن اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں 1982 کے بعد کی بلند ترین سطح پر پہہنچ گئیں ہیں۔

امریکی محکمہ برائے افرادی قوت و شماریات کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس میں رواں سال اکتوبر تا نومبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 0.8 فیصد کا اضافہ ہوا،جس سے افراط زر کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں کنزیومر پرائس انڈیکس 6 اعشاریہ 8 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ماہرین معیشت کے مطابق امریکی قوم نے 1982 میں اس طرح کی مہنگائی کا سامنا کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ افراط زر کے اعداد و شمار توقعات کے مطابق ہیں کیوں کہ یہ ڈیٹا کورونا کے اومی کرون ویریئنٹ کو ’ پریشان کن‘ قرار دینے سے پہلے جمع کیا گیا تھا، جس سے اس بات کے خدشات پیداہوگئے تھے کہ پہلے کی طرح اس بار بھی لاک ڈاؤن لگنے سے کاروبار متاثر ہوگا۔

امریکا میں معاشی معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے کیپیٹل اکانومکس کے چیف ماہر معیشت پال ایشورتھ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ خطرے کی بات تو یہ ہے کہ رواں سپلائی چین بری طرح متاثر ہونے کی وجہ سے خام مال کی قلت ہے اور ورکرز سست معاشی نمو کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جب کہ بہت سے معاشی ماہرین کے تجزیے معاشی نمو میں مزید کمی کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آل ٹائم کنزیومر پرائس انڈیکس میں اضافے کا سلسلہ بڑے پیمانے پر جاری  ہے جس کی وجہ سے پیٹرول، کرایوں، اشیائے خورد ونوش، نئی اور پرانی کاروں اور ٹرکوں  کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ رواں سال کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن جیسی بنیادوں چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے کم آمدن والے گھرانے زیادہ متاثر ہیں کیوں کہ ان کی آمدن کا زیادہ تر حصہ اسی میں خرچ ہورہا ہے۔

گزشتہ سال کی نسبت اس سام نومبر میں توانائی کی قیمتیں 33 اعشاریہ 3 فیصد جب کہ اشیائے خوردو نوش 6 اعشاریہ 1 فیصد  بڑھی ہیں، جو کہ گزشتہ 13 سال میں 12 ماہ میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔



اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain