کالجز، یونیورسٹیوں کے طلباءکو آن لائن منشیات فروخت کرنے کا انکشاف، پولیس مافیا کو پکڑنے میں ناکام

لاہور (شعیب بھٹی )صو با ئی دار لحکومت میں منشیات فروشوں نے ہزاروں گھرانوں کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کو آئن لائن منشیات کی فروخت شروع کر دی‘یہ کاروباردوبا ر ہ گذشتہ 2ماہ سے مزید تیز ی سے جاری تھا‘ملزمان فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے آرڈر لے کر مہلک ترین نشہ آئس پاوڈر، کوکین، ہیروئن اور چرس سپلائی کرتے ہیں،لاہور پولیسکاملزمان کے خلاف کارروائی میں نا کامی کے بعد حساس ادرے نے ان لائن منشیا ت فروشوں کے خلا ف کا رروائی کا فیصلہ کیا گیاہے ۔ذرا ئع کا کہنا ہےءکہ منشیات فروش مکرو ح د ھند ہ ڈ یفنس ،جیل روڈ ،کینال روڈ ،سبزہ زار ،سندر سمیت دیگر پوش علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کو آئن لائن منشیات فروخت کرتے ہیں ۔منشیات استعمال کرنے والوں میں زیادہ تعداد طلبہ کی ہے جو شہر کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں‘اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ منشیات کا زیادہ استعمال خواتین اور طالبات کرتی ہیں

’وزیراعظم آج ملکی تاریخ کے بڑے عوامی ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے‘

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آج ملکی تاریخ کے بڑے عوامی ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں فواد چودہری نے بتایا کہ عوام کی تکالیف کا تدارک عمران خان کی پہلی ترجیح ہے۔

وفاقی وزیر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ عمران خان عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ وزیراعظم قوم سے خطاب میں ملکی تاریخ کے بڑے عوامی ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے، پیکج عوام کی مشکلات میں کمی اور ان کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان قوم سے خطاب میں ملک کی معاشی صورت حال پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔

کابل : ہسپتال میں داعش کا حملہ، 19 افراد جاں بحق، 50 زخمی

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہسپتال میں حملے سے 19 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان کی جانب سے دو دھماکوں کی تصدیق کی گئی جبکہ عینی شاہدین نے فائرنگ کی بھی اطلاع دی۔

افغان وزارت صحت کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کابل کے ہسپتالوں میں 19 لاشوں اور تقریباً 50 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے‘۔

قبل ازیں وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا تھا کہ دھماکے 400 بستروں پر مشتمل سردار محمد داؤد خان ہسپتال میں ہوئے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’سیکیورٹی فورسز کو علاقے میں تعینات کردیا ہے، جبکہ جانی نقصان سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے‘۔

پہلے کاغذات میں ترقی ہوتی رہی، نمائشی منصوبوں سے صوبے کا دوالیہ ہوگیا تھا: عثمان بزدار

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ لاہور پاکستان کا دل اورمعاشی سرگرمےوں کااہم مرکز ہے۔ لاہورکی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ۔ہماری حکومت نے لاہورکے ترقےاتی منصوبوں کےلئے اربوں روپے مختص کےے ہےں۔ لاہور شہر میں انفرا سٹرکچر کے میگا پراجیکٹس شروع کےے گئے ہےں۔انہوںنے کہا کہ شاہکام چوک، گلاب دیوی ہسپتال انڈرپاس اور شیرانوالاگیٹ اوورہیڈ کے منصوبوں کی تکمےل سے لاہور کے شہرےوں کو آمدورفت کی بے پناہ سہولتےں مےسر آئےں گی۔لاہورشہر کی ضرورےات کے مطابق منصوبے بنائے گئے ہےں۔ذاتی نمودونمائش کے منصوبوں کی جگہ عوامی ترجےحات کو مدنظر رکھا گےا ہے۔ وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ 560ارب روپے کے رےکارڈ ترقےاتی پروگرام سے ہر ضلع مےں خوشحالی آئے گی۔ترقےاتی پروگرام تےار کرتے وقت منتخب نمائندوںسے مشاورت کی گئی۔ ترقیاتی بجٹ میںایک سال میں66فےصدکا غیرمعمولی اضافہ بلاشبہ ہماری ترقیاتی ترجیحات کا آئینہ دار ہے۔ ماضی مےں کاغذات مےں ترقی ہوتی رہی اورعوام ترقی کیلئے ترستے رہے۔سابق حکمران غلط پالےسیوں اورنمائشی منصوبوں سے صوبے کادےوالےہ کر چکے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمےں 2018ءمےں تباہ حال معےشت ملی۔صوبے مےں معاشی استحکام کےلئے مشکل فےصلے کےے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے۔الحمدللہ آج پنجاب معاشی طورپر مضبوط اورآگے بڑھ رہا ہے۔ یہ ترقیاتی پروگرام صوبے کی ترقی، معیشت کے استحکام اور عوام کی خوشحالی کا ضامن ہے۔ترقےاتی پروگرام کے ثمرات پنجاب کے کونے کونے تک پہنچیں گے۔وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب حکومت عوام کو ریلیف دینے کےلئے ہر ممکن انتظامی اقدام اٹھائے گی۔ عوام کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ یقینی بنائیں گے۔اشےاءضروریہ کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صوبے کے عوام کا مفادبے حد عزےز ہے۔ انہوںنے کہا کہ مہنگائی اہم اےشوہے،پرائس کنٹرول کےلئے موثر کارروائی کی جائے ۔چےنی کی مقررہ نرخ پر دستےابی ےقےنی بنانے کےلئے انتظامےہ بھرپور کاوشےں کرے۔کسی کو عام آدمی کی جےب پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہےں دےںگے۔انہوںنے کہا کہ عام آدمی کو ضرورت کی اشےاءمقررہ نرخ پر ملنی چاہیے۔ گراں فروشوں کے خلاف بلاامتےاز کارروائی جاری رکھی جائے ۔صوبے میں آٹے سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام کیلئے تمام انتظامی اقدامات اٹھائیں گے-انہوںنے کہا کہ اچھی کارکردگی والے اضلاع کی انتظامےہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اورخراب کارکردگی پر بازپرس ہوگی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بلوچستان کے علاقے خاران میں دھماکے کی مذمت کی ہے ۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے دھماکے میںزخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاںزخمی افراد کے ساتھ ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں پوری قوم نے لازوال قربانےاں دی ہےں۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلئے قوم ےکجان ہے۔مٹھی بھر دہشت گردوں کے مذموم عزائم اتحاد و اتفاق سے ناکام بنائےںگے۔

آٹا‘ چینی ، گھی سمیت ہر چیز مہنگی، جینا مشکل ہوگیا، خبریں ، چینل ۵ سروے میں شہری پھٹ پڑے

لاہور(سروے رپورٹ/ ضعیب بٹ ) صوبائی دارلحکومت میں اشیاءخوردونوش قیمتوں میں اضافے نے حکومتی دعوﺅں کا پول کھول کے رکھ دیا ۔ شہر بھر میں اشیاءخوردونوش کی سرکاری ریٹ لسٹیں تو سب نے آویزاں کی ہیں لیکن ہر مارکیٹ میں ریٹ اپنی کا لینے پر شہری حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔خبریں ،چینل فائیو کے سروے کے دوران مارکیٹوں میں بکنے والی چینی اور آٹا کی کوالٹی اور ریٹ میں واضع فرق دیکھا گیا ۔اکثر مارکیٹوں میںسرکاری ریٹ پر ،چینی کے نام پر میٹھا پاﺅڈر فروخت کے لئے رکھا گیا ہے جس کو گاہگ لینے سے انکار کر دیتے ہیں یہی حال غیر معیاری دالیں، مرچیں مصالحہ جات کاہے ۔دکاندار سرکاری ریٹ پر غیر معیاری دالیں ،مرچیں اور مصالحہ جات دکھاتے ہیںلیکن بہتر کوالٹی کی اشیاءخوردنوش اپنی من مانی قیمت لگا کر فروخت کرتے ہیں۔

ایس ایم فوڈز مالک کے بے نامی اکاﺅنٹس، اربوں کی منی لانڈرنگ ،تحقیقات شروع

ملتان (کامرس رپورٹر) ایس ایم فوڈز ملتان کے مالک چودھری ذوالفقار علی انجم کے بے نامی اکاﺅنٹس، بے نامی ٹرانزیکشن اور اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی اطلاعات پر حکومتی اداروں نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب کے بڑے صنعتکار کی جانب سے ملازمین کے نام پر بینک اکاﺅنٹس چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ بسکٹ اور ٹافی فیکٹری کے درجنوں ملازمین کے نام پر مختلف بینکوں میں کروڑوں روپے بینک بیلنس کے اکاﺅنٹس ہیں جنہیں مبینہ طور پر ذوالفقار انجم آپریٹ کرتے ہیں جبکہ ان ملازمین کی تنخواہیں چند ہزار روپے فی کس ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نیو سبزی منڈی ملتان میں ایس ایم فوڈز کے ڈسٹری بیوٹر عثمان ٹریڈ لنکرز ٹافیاں چیونگم فروخت کرنے والے تاجر کے مختلف بینکوں میں 15 ارب روپے کی بے نامی ٹرانزیکشن کے بعد اداروں نے ازسرنو تحقیقات شروع کردی ہیں۔ بوگس درآمدی دستاویزات سامنے آنے اور اربوں روپے کی ادائیگی ہونے پر ایس ایم فوڈز کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔

پاکستان، چین ، نیپال کے حکومتی ادارے بھارتی ہیکرز کے اہداف میں شامل

پاکستان، چین ، نیپال کے حکومتی ادارے بھارتی ہیکرز کے اہداف میں شامل۔ بھارتی ہیکرز نے گزشتہ روز چین کے دفاع سمیت سرکاری اداروں پر حملے کی کوشش کی ہے۔ چینی سائبر سکیورٹی کمپنی ۔
رواں سال بھارتی عیکرز کے خلاف بڑی تعداد میں سائبر حملوں کاانکشاف۔ بھارتی ہیکرز سائبر حملوں کیلئے میٹنگ ای میل کا استعمال کرتے ہیں۔ حملہ آور خود کو سرکاری اہلکار ظاہر کے کرے ہدف کو ای میل بھیجنا ہے۔ چین نے 100 سے زائد بھارتی جعلی ویب سائٹس کا پتہ چلا لیا۔ ہیکرز کا مقصد سرکاری اداروں کو ٹارگٹ بنانا ہے۔

وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت ، 30 بل منظور کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاﺅس اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی،ملاقات کے دوران وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے ارکان کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

بلانے کے معاملے پر اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے ارکان سے ملاقات کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا جس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق ارکان کو اعتماد میں لینا تھا، آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا جس میں انتخابی اصلاحات سمیت 30بل پیش کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پیر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سمیت دیگر انتخابی اصلاحات اور مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بل پیش کیا جائے گا۔منگل کو اتحادی جماعتوں کے ارکان کے ساتھ اجلاس میں ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فروغ نسیم، خالد مقبول صدیقی، سید امین الحق، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، جی ڈی اے کی جانب سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا شریک اور مسلم لیگ ق کے مونس الہی شریک تھے۔

کیاہمارا جوش میں آنا بنتا ہے؟

ندیم اُپل
برسوں پہلے جب ایوب خان کے آخری دور میں بھٹو صاحب نے مہنگائی کو جواز بنا کر ایوب حکومت کے خلاف تحریک چلائی جس نے بالآخر ایوب خان کے دس سالہ سنہری دور کا خاتمہ کر دیا تھا اس تحریک کے دوران جب لاہور میں اے جی آفس کے قریب دو طالب علم شہید ہو گئے تھے تب ایوب خان نے ایک فوجی آمر ہونے کے باوجود اسی وقت اقتدار چھوڑنے کا اصولی فیصلہ کر لیا تھا انہوں نے اپنی کتاب،”جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی“ میں بھی تحریر کیا ہے کہ جب ان کی حکومت کے خلاف ہنگاموں میں پولیس کی گولی سے دو طالب علم شہید ہوئے تھے تو انہوں نے اپنی بیگم سے کہا تھا کہ دیکھو میری قوم کے دو طالب علم شہید ہو گئے ہیں کیا میں اب بھی حکومت کرنے کے لائق ہوں؟اور پھر جب حالات واقعی بے قابو ہوگئے توانہوں نے مستعفی ہونے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔قوم سے اپنے آخری خطاب میں انہوں نے کہا،ہم نے سوچا تھا کہ حالات معمول پر آجائیں گے اور ہم خود کو دوبارہ قوم کی خدمت کے لیے وقف کر دیں گے مگر بدقسمتی سے حالات بدتر سے بدتر ہوتے چلے گئے۔میں نے ایک بار آپ سے یہ بھی عرض کیا تھا کہ قوم مسائل جوش کے بجائے ہوش سے حل کیے جانے چاہئیں مگر آپ نے دیکھ لیا کہ جوش کی آگ جو ایک مرتبہ بھڑک اٹھی ہے اس کے سامنے ہر شخص بے بس ہو کر رہ گیا ہے۔قومی مسائل کا فیصلہ گلیوں اور چوراہوں میں ہونے لگا ہے۔ہجوم کا شیوہ ہے کہ جہاں چاہا گھیرا ڈال لیا اور جو چاہا منوا لیا لہٰذا میں اپنے ملک کی بربادی کی صدارت نہیں کر سکتا اور مسلح افواج کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ملک کا نظم و نسق سنبھال لیں۔ یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے اقتدار جنرل یحییٰ خان کو سونپ کر بہت بڑی غلطی کی تھی جن کی قیادت میں ملک دو لخت ہو گیا مگر اس وقت ہمارا موضوع سقوط ڈھاکہ نہیں بلکہ ایوب خان کا ایک سربراہ مملکت کے طور پر ان کا کردار ہے کہ جب ان کی حکومت میں پولیس فائرنگ سے دو طالب علم شہید ہوئے تو انہوں نے اقتدار سے الگ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ایک بھی انسانی جان کی کتنی قیمت ہوتی ہے ایوب خان سے زیادہ آج تک آنیوالے کسی بھی حکمران کو ایسا احساس نہیں ہواکہاں اب دو تو کیا دوسو افراد کی جان بھی چلی جائے تو ذمہ داران کی مذمت اور مظلوم سے تعزیت اور معذرت سے آگے بات نہیں جاتی۔آخر صرف افسوس معذرت اور مذمت کے کلچر کے سہارے ہم کب تک چلیں گے کیونکہ ظالم کی مذمت کرنے سے اسے کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ مظلوم سے خالی ہمدردی کرنے سے اس کی اشک شوئی ہوتی ہے۔بات تو تب ہے کہ جب انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
قارئین! ہمارا موضوع کچھ اور تھا بات ایوب خان کی آخری تقریر پر چلی گئی۔انہوں نے اپنی تقریر میں ایک ہی اہم اور فکر انگیز بات کی تھی کہ قومی مسائل جوش کے بجائے ہوش سے طے کیے جانے چاہئیں اور یہ پہلا موقع ہے کہ حال ہی میں جو مسئلہ اٹھ کھڑا ہو اہے جس نے پوری قوم کو مسلسل دس بارہ روز تک ذہنی اذیت میں مبتلا کیے رکھا اور ایسے نازک وقت میں جب بعض عناصر جوش دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے جوش کے بجائے ہوش سے کام لے کر انتہائی دانشمندی کا ثبوت دیا اور بات بگڑتے بگڑتے بن گئی جس کا کریڈٹ بلاشبہ ملک کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ ہمارے جیّد علمائے کرام کو بھی جاتا ہے جنہوں نے آگے بڑھ کر حکومت کی مدد کی اور ملک میں امن و سکون ہوگیا مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے موجودہ حالات میں جب ہم آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں کیا ہمارا جوش میں آنا بنتا ہے۔سیانے کہتے ہیں کہ جس کام کے کرنے کا فائدہ نہ ہو مگر نقصان کا سو فیصد اندیشہ ہو وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔ایوب خان نے اپنی طاقت کا زور نہیں دکھایا تھا ہوش کے ناخن لیے تھے اور ہمیں قائد اعظم کا سالم پاکستان دے کر اقتدار سے الگ ہوئے تھے مگر بعد میں جنہوں نے جوش دکھایا اپنے گرد ہوس اقتدار اور انا کی بلند و بالا دیواریں کھڑی کیں انہوں نے بابائے قوم کا آدھا پاکستان گنوا دیا مگر اس کے باوجود جوش آج بھی ان کا کم نہیں ہواجبکہ اس وقت ہوش کی تدبر اور فراست کی ضرورت ہے جس کا کریڈٹ بلا شبہ وزیراعظم عمران خان کو دینا پڑے گا۔تاہم اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سچائی کو لے کر آگے بڑھا جائے جو بات ہوئی جو معاہدہ ہوا فریقین کی طر ف سے اس کی پاسداری کی جائے اور اس بات پر نظررکھی جائے کہ کسی بھی طرف سے کوئی خرابی پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ جس ناز ک دور سے ہم گزر رہے ہیں اس میں ذراسی بھی غلطی، کوتاہی یا بھول چوک ہمیں مشکلات کے ایک نئے گرداب میں پھنساسکتی ہے۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭

رحمت للعالمینؐ اتھارٹی سے یاد آیا

اسرار ایوب
جناب وزیرِ اعظم نے رحمتؐ اللعالمین اتھارٹی قائم کرنے کااعلان تو کیا لیکن کیا انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے آخری نبیؐ کو رحمتؐ اللعالمین کیوں کہا؟
نبی آخر الزماں ؐ کی بعثت کا مقصد قرآنِ کریم میں یہ بتایا گیا کہ آپ ؐ ان بوجھوں کو اتار دیں جن کے نیچے انسانیت دبی ہوئی ہے اور ان زنجیروں کو تو ڑ دیں جن میں انسان جکڑا ہوا ہے (/157الاعراف)۔پہلی زنجیر ”ملوکیت“ دوسری ”سرمایہ پرستی“ اور تیسری ”مذہبی پیشوایت“ کی ہے۔قرآن کی رو سے فرعون،قارون اور ہامان بالترتیب ملوکیت، سرمایہ پر ستی اور مذہبی پیشوایت کے نمائندے ہیں (/39العنکبوت، /23-24المومن)۔ فرعون، قارو ن اور ہامان نے بنی اسرائیل کے حقوق پامال کیے جبکہ فرعونیت، قارونیت اور ہامانیت ساری انسانیت کا استحصال کر رہی ہے۔
قرآن ملوکیت کی زنجیر کو توڑنے کا حکم یوں دیتا ہے کہ ہر انسان (انسان ہونے کی وجہ سے) واجب التکریم ہے (70/بنی اسرائیل) کسی انسان کو بھی اس بات کا حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے انسان پر حکومت کرے اور اس سے اپنی محکومیت کر وائے (/79ال عمران) حکومت کا حق صرف خدا کو حاصل ہے کیونکہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے (/57الانعام) لہذا قرآن کی اطاعت کرو (/3الاعراف، /55الزمر) یعنی قرآن کے مطابق فیصلے کرو (/105النساء، /76النمل) یعنی عدل کے مطابق فیصلے کرو (/58النساء، /42المائدہ)۔ اسی لئے حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ”جو (حکمران اپنی مرضی کے مطابق نہیں بلکہ) اللہ کے کتاب کے موافق تمہیں چلانا چاہے اس کی اطاعت کرو اور اس کی بات سنو“(مسلم)۔
سرمایہ پرستی کی زنجیر کو توڑنے کی ہدایت یوں کی کہ (پیداوار کے وسائل یعنی زمین، پانی، ہوا وغیرہ خدا کی طرف سے بخشش کے طور پر عطا کیے گئے ہیں اور) جو کچھ خدا کی طرف سے بطور بخشش عطا ہوا ہے (وہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہو سکتا یعنی) اسکے گرد حصار نہیں کھینچا جا سکتا (/20بنی اسرائیل)دولت کی گردش ایسی ہونی چاہیے کہ یہ (تمام طبقوں میں مساوی طور پر تقسیم ہو) اوپر کے طبقے میں ہی نہ پھرتی رہے (/7الحشر) اے محمدؐ (جب) یہ تم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کتنا مال (معاشرے کی فلاح و بہبود پر) خرچ کریں تو ان سے کہہ دو کہ (ان کے پاس انکی) ضرورت سے زیادہ جتنا بھی ہو (/219البقرۃ)۔ چنانچہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا کہ ”دینار و درہم کے بندوں پر لعنت کی گئی ہے“(ترمذی۔مشکوۃ)”مال بڑھانے والے، فخر کرنے والے اور دولت مندی دکھانے والے سے خدا ناراض ہو گا (بیہقی۔ شعب الایمان۔ مشکوۃ)“۔
مذہبی پیشوایت کی زنجیر کو توڑنے کی تاکید یوں کی کہ”خدا ہر پکارنے والے کی پکار سنتا ہے“ (/186البقرۃ)”خدا انسان کی شہہ رگ سے بھی زیادہ انسان کے قریب ہے“ (/16ق)”مومنو! اکثر علماء اور مشائخ لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں او ر لوگوں کو خدا کے راستے کی طرف آنے سے روکتے ہیں (کہ اگر خدا کی حکومت قائم ہو گئی تو انکی حکومت ختم ہو جائے گی) (/34التوبۃ)۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں بندے کے گمان سے بھی زیادہ بندے کے قریب ہوں“(متفق علیہ) ”اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ اپنے دونوں ہونٹوں کو حرکت دیتا ہے“(بخاری)۔
قرآن کی رو سے ملوکیت، سرمایہ پرستی اور مذہبی پیشوایت ایک ہی درخت کی تین شاخیں ہیں، ایک ہی ابلیسی نظام کے تین حصے ہیں۔ اقبال کی مشہور نظم ”ابلیس کی مجلسِ شوری“میں ابلیس خود یہ کہتا ہے کہ
اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ ابلیسی نظام
میں نے سکھلایافرنگی کو ملوکیت کا خواب
میں نے محکم کر دیا سرمایہ داری کا جنوں
صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام
یہی وہ ٹولہ ہے جو محکوموں، کسانوں، مزدوروں غریبوں اور مریدوں کا خون چوس چوس کر عیش و آرام کی زندگی گزار رہا ہے۔ اسی استحصالی ٹولے کو قرآن ”مترفین“ (یعنی دوسروں کی کمائی پر عیش کرنے والے) کے نام سے پکارتا ہے اور انسانیت کا بدترین دشمن قرار دیتا ہے (/34سبا، /23الزحزف)۔
استحصالی ٹولے کے پاس اپنے باطل نظام کا جوازاندھی تقلید کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ قرآن ہی کے بقول جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے (قرآن میں) نازل کیا ہے اسکی پیروی کرو تو یہ کہتے ہیں کہ ہم تو اس روش کی پیروی کریں گے جس پر اپنے آبا و اجداد کو چلتے ہوئے دیکھا۔ یعنی خواہ ان کے آبا و اجداد نہ عقل و بصیرت رکھتے ہوں نہ ہی وحی کے صحیح راستے پر گامزن ہوں یہ پھر بھی انہی کے نقشِ قدم پر چلیں گے (/170البقرۃ)۔
”مترفین“ لوگوں کو اپنے قابو میں رکھنے کیلئے ”تقسیم کرو اور حکومت کرو“کے اصول پر چلتے ہیں۔ اس سے ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ مختلف فرقوں اورگروہوں میں ایک دوسرے کے خلاف اتنی نفرت پیدا ہو جاتی ہے کہ ان میں کسی بات پر بھی اتفاق نہیں ہوتا۔ اور دوسرا یہ کہ مختلف گروہ ایک دوسرے کے ساتھ اتنا الجھ جاتے ہیں کہ ان کے پاس استحصالی ٹولے کی دھاندلیوں پر توجہ دینے کا وقت ہی نہیں رہتا۔بالفرضِ محال کوئی گروہ استحصالی ٹولے کے خلاف کھڑا ہو بھی جائے تو اس گروہ کی ضد میں کوئی دوسرا حمایت پر اتر آتا ہے۔ قرآن میں لکھا ہے کہ فرعون نے بھی (قارون اور ہامان کی معاونت سے) ملک کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کر رکھا تھا (/4القصص) تاکہ اسکی حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہ رہے۔
آمدم برسرِ مطلب، اگررحمتؐ العالمین اتھارٹی‘ فرعونیت، قارونیت اور ہامانیت کی زنجیروں کو توڑنے کے لئے بنائی جا رہی ہو تو اس سے اچھی بات کوئی نہیں لیکن اگر اس اتھارٹی کے ذریعے ان زنجیروں کو اور بھی مضبوط کیا جانا مقصود ہے تو پھراس سے بڑھ کر تاسف کی بات اور کیا ہو سکتی ہے؟
(کالم نگار ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنسلٹنٹ
اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں)
٭……٭……٭