اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو ملکی خودمختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ ابھی سینیٹ میں ہے اسے واپس قومی اسمبلی میں لاکر اتفاق پیدا کیا جائے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں کہا کہ حکومت اور پارلیمان اسٹیٹ بینک سے نہیں پوچھ سکے گی، جو شرائط عالمی مالیاتی ادارے لگاتے تھے اب اسٹیٹ بینک لگائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک بل کے اثرات معیشت اور ملک پر پڑیں گے، ملکی معیشت اسٹیٹ بینک کے حوالے کردی گئی ہے، اسٹیٹ بینک اب پاکستان کے معاملات سے آزاد ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت عوام کی بہتری کے لیے اسٹیٹ بینک کے تابع ہوگی، اسٹیٹ بینک نہ حکومت کی سنے گا اور نہ پارلیمان کی سنے گا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وہ شرائط پہلے جو عالمی مالیاتی ادارے لگاتے تھے وہ اب اسٹیٹ بینک لگائے گا، اسٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد بینکنگ اور مالیاتی نظام کا کنٹرول تھا اب اس کا مقصد مہنگائی کنٹرول کرنا ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی غربت اور روزگار اب اسٹیٹ بینک کے پاس چلے گئے ہیں، پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا گورنر اسٹیٹ بینک ہوگا، گورننس دینا اب حکومت یا پارلیمان نہیں اسٹیٹ بینک کا کام ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گورنر، ڈپٹی گورنر اور بورڈ ممبران کو نہ حکومت اور نہ ہی پارلیمان نکال سکے گا، اس ایکٹ میں اسٹیٹ بینک سے جواب طلبی کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بل پر پارلیمان میں بحث نہ ہوئی تو بتانا چاہتا ہوں ہم پاکستان کا سودا نہیں ہونے دیں گے، جیسے ہی اسمبلی دوسری بنے گی ہم اس قانون کو تبدیل کردیں گے