انجینئر افتخار چودھری
آج کل ایک ڈائیلاگ بڑا مشہور ہے کہ ”عمران خان کی نیت ٹھیک ہے“ چلیئے اسے سچ مان لیتے ہیں لیکن اس کا عرف عام میں جو سمجھ میں آتا ہے کہ باقی سب کچھ خراب ہے بس عمران خان کی نیت ٹھیک ہے۔حضور، بابا جی، صرف نیت ہی ٹھیک نہیں عمران خان کے ان سوا تین سالوں کے کام بھی ٹھیک ہیں اس کی ٹیم بھی ٹھیک ہے۔اس کے کاموں کے آگے چل کر تفصیل سے ذکر کروں گا ابھی کل ہی نوجوان اور دبنگ وزیر فرخ حبیب سے ملا ہوں انفارمیشن منسٹری کو جس خوبصورت انداز سے چلانے میں وہ فواد چودھری کاہاتھ بٹا رہے ہیں میں نہیں سمجھتا کہ اس سے بہتر کام کسی اور انفارمیشن منسٹر نے کیا ہو۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے برادر سینیٹر اعجاز چودھری کا سینیٹ میں بیان سن رہا تھا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ عمران خان نے گرچہ اڑتیس ارب قرضہ لیا ہے اور پوری دنیا کو بتایا جا رہا ہے کہ حکومت نے سب سے زیادہ قرض لیا ہے لیکن اس جملے کو اس بات سے جوڑ کر دیکھیں کہ ان میں سے سابقہ حکومتوں کا لیا ہوا قرض 29 ارب بمعہ سود واپس بھی کیا ہے۔
عمران خان کو جب اگست 2018ء میں اقتدار ملا تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا آج لوگ کہتے ہیں کہ اس نے تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی تھی بالکل ایسا ہی تھا لیکن اقتدار کی اپنی مجبوریاں تھیں عمران خان یقینا آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے اگر وہ انتہائی مجبور نہ ہوتے جانے والوں نے تو یہ بھی کہہ دیا تھا کہ آئیں اب اس معیشت کو ٹھیک کر کے دکھائیں یعنی وہ خود جان گئے تھے کہ جو کچھ کھلواڑ ہم نے ان سالوں میں کر دیا ہے اسے کوئی نہیں ٹھیک کر سکتا ان کی اس پوری ٹیم میں مفتاح اسماعیل ایک ایسا بندہ ہے جو مناسب آدمی ہے انکا کہنا دیکھ لیجیے وہ شوکت ترین کی پالیسیوں کو بہترین قرار دے رہے ہیں۔
بھوک سے مارے زرد چہروں کو خوراک چاہئے تھی مالٹا ٹرین نہیں۔قوم کو جعلی زندگی کا عادی بنا کر بڑھکیں لگاتے ہوئے نقلی حبیب جالب کو یہ علم تھا کہ ہم ملک کا دیوالیہ کر چکے ہیں۔جناب یہاں ٹھیک نیت والے نے وہ کام کئے کہ آج اللہ کے کرم سے کووڈ 19 کے بد ترین دور میں بھی پاکستان کی گروتھ 5.37 فی صد ہو گئی ہے بلکہ بعض لوگ اسے 6 فی صد بھی گردانتے ہیں۔سچ ہے کہ نیتیں صاف ہوں تو بیڑہ بھی پار ہوتا ہے اور مسئلے بھی حل۔ہو جاتے ہیں۔ انشاء اللہ پاکستان آنے والے دنوں میں خطے کی تگڑی معیشت میں داخل ہونے والا ہے۔روپے کو جعلی بندشوں سے آزاد کرنے کا فایدہ یہ ہوا ہے کہ پاکستان کو ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں میں آرڈر ملنے شروع ہوگئے ہیں۔
ہمارا تاجر لالچی نہ ہو تو اس کے ساتھ جڑا ہوا مزدور اس مہنگائی کا ڈٹ کے مقابلہ کر سکتا ہے۔ روپیہ سو سے ایک سو ستر گیا یعنی جن لوگوں کے ڈالر کے فکسڈ آرڈر تھے اور برآمد کرنے والوں کے اکثر کے فکس آرڈر ہوتے ہیں کیا انہوں نے اس ستر فیصد منافع کو آگے اپنے مزدور تک پہنچایا۔ ایک عمران خان کی نیت ٹھیک ہونے سے ملک کو فایدہ نہیں پہنچے گا جناب نیتیں نیچے بھی ٹھیک ہونا چاہئیں۔ میں کوئی ماہر معاشیات نہیں ہوں لیکن اتنا تو دیکھ رہا ہوں کہ ہر خاندان کے پاس دس لاکھ روپے کا صحت کارڈ ہے۔ اس سے پہلے کسی کو دل کا آپریشن، گردے کا آپریشن آنکھ اور دیگر بڑی بیماریوں کے لیے گھر بار بیچنا پڑتے تھے آج ان کے علاج ہو رہے ہیں۔یہ اچھی نیت والے لیڈر کے عملی کاموں کے ثمرات ہیں
میں نہیں سمجھتا کہ صرف،،نیت ٹھیک،، سے ملک چل رہا ہے نیت کے ساتھ درست سمت میں عملیت بھی موجود ہے۔احساس پروگرام دیکھ لیں۔بلینز ٹری پروگرام کامیاب جوان پروگرام ہاؤسنگ اتھارٹی کے گھر بنانے کے پروگرام کئی ڈیم بن رہے ہیں دیا میر بھاشا ڈیم داسو ڈیم مہمند ڈیم ان ڈیموں پر کام بند تھا ماشاء اللہ یہاں دشمن ملک کی خواہشات پر کئی ڈیموں کی تعمیر کو مؤخر کردیا گیا تھا۔
خراب نیتیں خراب کام کراتی ہیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نعرے لگانے والو۔آپ کے ذمہ داران اپنے گھروں کے نوکروں کی تنخواہیں بھی اسی پروگرام سے دیا کرتے تھے ہزاروں لوگوں کو سروے کرکے اس لسٹ سے نکالا گیا ان میں گریڈ اکیس اور بائیس کے افسران بھی تھے۔ عمران خان نے پاپڑ والے ٹھیلے والوں کے اکاؤنٹ سامنے لائے ستم ظریفی یہ نہیں کہ حمزہ شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے آئے ظلم یہ کہ انہیں علم ہی نہیں ایک منصور سچ بولتے بولتے سولی چڑھ گیا حمزہ کا منصور جس کی تنخواہ پچیس ہزار تھی اس کا اکاؤنٹ میں اربوں کیسے چلے گئے۔
عمران خان کو بس یہ کہہ کے کہ جی باقی اس کے ساتھی چور اور ڈاکو ہیں وہ اکیلا ٹھیک ہے بات مناسب نہیں۔ انسان بنیادی طور پر چکری ہے اگر وہ مکر فریب کا عادی نہ ہوتا تو یہ جیلیں نہ بنائی جاتیں نہ قوانین بنائے جاتے میں یہ نہیں کہتا کہ عمران خان کوئی آسمان سے اترا ہوا شخص ہے لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ وہ بے ایمان چور اور لٹیرا نہیں ہے لوگ لوٹ کے لندن میں جائیدادیں بناتے رہے اس نے لندن کے فلیٹ بیچ کر بنی گالہ اس وقت خریدا جب وہ جنگل تھا۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ”قبر اپنی اپنی‘ عمران خان نے اپنے ساتھیوں پر بھی کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔ فواد چودھری نے کیا خوب بات کی تھی یہ تین سالہ کارکردگی دکھانے کے دن تھے انہوں نے کہا تھا ہم تین سال بعد کارکردگی دکھا رہے ہیں تیس سال والے منہ چھپا رہے ہیں۔
عمران خان کی کارکردگی اپنی جگہ مگر اس کا ابلاغ اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے۔ہمارے سینیٹرز اراکین اسمبلی اپنے تئیں کام کر رہے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ نیت صاف بیڑہ ہار ہوتا ہے۔عمران خان کی ٹیم نے پاکستان کو بہترین پراجیکٹ دئے ہیں ابھی حال ہی میں کچھی کینال بنانے کا جو کام شروع ہوا ہے یقین کیجئے دل خوش ہو گیا ہے اس کے نعرے ہم سنتے رہے ہم بوڑھے ہو گئے بچپن میں سنا کرتے تھے کہ بلوچستان کے مقدر بدل جائیں گے اگر یہ منصوبہ مکمل ہوا تو پیچھے رہ جانے والا صوبہ ترقی کرے گا۔آج دیکھ لیں نہ صرف یہ نہر بلکہ جہلم میں وہ نہر بھی بن رہی ہے جو انگریز دور میں سوچی گئی تھی۔ اس ملک کے لٹیروں کے ہاتھوں کے مارے بے چارے کیا کرتے اپنے حالات بدلنے پر لگ جانے والوں کو سرے محل آیون فیلڈز کے فلیٹ بیرون ملک سٹیل ملیں اور شوگر ملیں بنانے سے فرصت ملتی تو وہ قوم کے لیے کچھ کرتے۔یہ جو دعوے کرتے ہیں کہ ہم بڑے ٹاٹا برلا تھے حضور ایوب دور کے بائیس خاندانوں میں اگر آپ کا نام ہے تو دکھا دیجئے جنرل ضیاء کے بعد آپ کا لوہا سونا بن گیا۔غریب سے امیر بننا جرم نہیں لیکن ایک کا باپ امیر دوسرے کا غریب یہ ظلم ہم نے آپ لوگوں میں دیکھا ہے۔افسوس دولت تو کما لی مگر عزت نہ کما پائے۔
ہاں ایک اہم کام انہوں نے کئے موٹر ویز بنائے اور خوب بنائے بعد میں پتہ چلا جو کام پی ٹی آئی کے دور میں سترہ ارب روپے فی کلو میٹر میں مکمل ہوا یہ ان کے دور میں سینتیس ارب میں بنا۔دہائی خدا دی یہ کیا لوگ تھے پھر کہتے ہیں کہ ہم پر بے جا تنقید کی جاتی ہے یعنی چار رویہ سڑک سینتیس ارب میں اور پی ٹی آئی آج مہنگائی کے دور میں بنائے تو سترہ ارب میں۔اس دور کی مہنگائی اور اس دور کا اندازہ لگا لیں۔
(تحریک انصاف شمالی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات ہیں)
٭……٭……٭