اسلام آباد: (ویب ڈیسک) ایون فیلڈ ریفرنسز کی اپیلوں پرسماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہاہےکہ ثبوت موجود نہ ہوئے تو پانامہ کیس ایک طرف، ہمارا فیصلہ کچھ اور ہو گا۔ والد نے جائیداد غیرقانونی بنا کر بیٹے کو دی تو کیا بیٹی قصور وارہوگی؟ درخواستگزار صرف یہ ثابت کردیں نیب کیس ثابت نہیں کرسکا،باقی کسی چیزکی ضرورت نہیں۔
جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرڈویژنل بینچ نےایون فیلڈ ریفرنس اپیلیں پرسماعت کی، عدالت نے استفسارکیاکہ مریم نوازکی درخواست پرنیب کا جواب آگیا اب کارروائی آگے کیسے بڑھائی جائے۔
مریم نوازکے وکیل عرفان قادر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے کیس میں بنیادی جزیات ہی پوری نہیں کیں، اثاثے کی اصل قیمت اورذرائع پہلے نہیں بتائے۔ نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے 5 کے تقاضے پورے نہیں کئے، عدالت چاہے تومریم نوازکوآج ہی بری کرسکتی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ سپریم کورٹ کی آبزرویشنزابتدائی نوعیت کی 184/3 میں تھیں، شواہد دیکھ کر نہیں، ہم ٹرائل کا ریکارڈ دیکھیں گے، دیکھنا ہے نیب شواہد سے ثابت کرسکا یا نہیں، درخواستگزار صرف یہ ثابت کردیں نیب کیس ثابت نہیں کرسکا،باقی کسی چیزکی ضرورت نہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاآج کوئی التوا نہیں ملے گا، نیب پہلے سوالات کا جواب دے۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرنے کہا کہ مریم نوازنے جائیداد کی ٹرسٹی ہونے کا دعویٰ کیا تھا، نیب نے شواہد کیساتھ ان کا بینیفشل مالک ہونا اور ٹرسٹ ڈیڈ میں جعلسازی ثابت کی ، سپریم کورٹ میں جمع ٹرسٹ ڈیڈ کی جے آئی ٹی کےسامنے تصدیق کی۔
عدالت نے کہاکہ ٹرسٹ ڈیڈ کے فونٹ پر بعد میں آتے ہیں کہیں سے ثابت ہوا کہ مریم نوازیا حسین نوازکے ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط نہیں؟ نیب بولا نہیں ایسا بھی کہیں ثابت نہیں ہوا۔
جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ پھر تو ڈاکومنٹ جعلی نہیں، پری ڈیٹڈ کہلائے گا،دونوں دستخط کرنے والے آج بھی ڈیڈ کو مانتے ہیں، کیپٹن صفدرکو صرف اس بات پرسزا ہوئی کہ یہ ان دستخطوں کے گواہ تھے۔
نیب پراسیکیورٹر نے بتایاکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی دستاویز مریم نوازنے سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی، عدالت نے تمام فریقین کوکیس پیپردیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔