اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار کی ورچوئل حلف لینے کی درخواست کو غیر آئینی قرار دیدیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اسحاق ڈار کے نام جوابی خط میں واضح کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 65 اور سینیٹ کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ کی رول 6 کے تحت منتخب رکن ایوان میں آ کر ہی حلف اٹھا سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کے رول 7 کے تحت کسی بھی سینیٹر کو حلف اٹھانے کے بعد رول پر دستخط کرنا بھی ضروری ہے، آئین و قانون کے تحت ویڈیو لنک کے ذریعے یا کسی دوسرے فرد کے سامنے حلف اٹھانے کی گنجائش نہیں۔
جوابی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حلف اٹھانا ہے تو سینیٹر کو ایوان میں آنا ہوگا، لہذا آئین اور قانون کے تحت آپ کی درخواست قابل قبول نہیں۔
اسحاق ڈار نے دو فروری کو چیئرمین سینیٹ کا خط لکھ کر اپنے حلف کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور درخواست کی تھی ان کا ورچوئل حلف لے لیا جائے۔
اسحاق ڈار نے اپنے خط میں کہا تھا کہ 3 مارچ 2018ء کو سینیٹ کی نشست پر میرا انتخاب چیلنج کرنے کا قانونی تنازع حل ہو چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے 21 دسمبر 2021ء کو سول اپیل مسترد کر دی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کا 8 مئی 2018ء کا ممبر شپ کی معطلی کا حکم نامہ ختم ہو گیا۔ الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022ء کا میری سینیٹ کی نشست پر کامیابی معطلی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔ تاہم برطانیہ میں زیر علاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں۔ بطور سینیٹر مجھ سے ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے۔ بذریعہ ویڈیو لنک حلف کا طریقہ سپریم کورٹ میں پہلے ہی زیرِ استعمال ہے۔
اسحاق ڈار کا خط میں کہنا تھا کہ ممکن نہ ہو تو چیئرمین سینیٹ آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر یا کسی مجاز شخص کے ذریعے حلف لینے کا انتظام کریں۔
اسحاق ڈار نے چیئرمین سینیٹ کو لکھے گئے خط میں آئین کے آرٹیکل 255 کی ذیلی شق 2 کا حوالہ بھی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس آئینی شق کے تحت چیئرمین سینیٹ کسی شخص کو منتخب رکن سے حلف لینے کے لیے مقرر کر سکتے ہیں۔
لیگی رہنما نے خط کے ہمراہ لندن میں اپنے معالج کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ بھی ارسال کی تھیں۔