اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عدم اعتماد آئینی اور جمہوری عمل ہے اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس نے حملہ کیا اور اراکین پر تشدد کیا گیا۔ پارلیمنٹ لاجز حملے کے بعد اراکین نے مطالبہ کیا کہ ہمیں تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کی وجہ سے اراکین نے سندھ ہاؤس میں رہائش کی درخواست کی تھی اور ہم حکمرانوں کی دھمکیوں میں آنے والے نہیں ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی تو اکثریت والی پارٹی کو پیش کش کریں گے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ممکنہ حالات کی وجہ سے پاکستان بار ایسوسی ایشن نے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا ہے۔ ہماری جماعت کے لوگ سندھ ہاؤس میں ہیں اور باقی سب قیاس آرائیاں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی طویل جنگ لڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے عدلیہ کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے نہیں۔ عدم اعتماد آئینی اور جمہوری عمل ہے اس مین پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ اتحادی حکمرانوں کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ جو لوگ ہماری حمایت کرنا چاہتے ہیں وہ موجودہ حالات سے تنگ ہیں اور ہمارا تصادم کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ حکومت کبھی بھی احتجاج نہیں کرتی لیکن موجودہ حکومت تصادم کی طرف جا رہی ہے
انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس کے خلاف آپریشن کیا گیا تو غیرقانونی عمل ہو گا۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے طے شدہ احتجاج کو متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حزب اختلاف نے 172 اراکین کو دکھانا ہے اور خدشات سے محسوس ہوتا ہے حکومت نے شکست تسلیم کر لی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اپنے اراکین کو دھمکانا غیر جمہوری بات ہے اور حکمران اپنے اراکین پر شک کرتے ہیں تاہم اب یہ دیکھیں گے بڑے بڑے لوگ ان کو چھوڑ چکے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا کردار کسٹوڈین آف ہاؤس ہے گورنمنٹ نہیں لیکن موجودہ حالات میں اسپیکر قومی اسمبلی اور اسپیکر سینیٹ مہم میں شامل ہیں۔ اسپیکر کو حکومت کی پارٹی نہیں بننا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگا دیئے ہیں وہ صرف 172 اراکین دکھا دیں 10 لاکھ لوگوں کو لانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے میرے انتخابات میں بھی دعویٰ کیا تھا کہ میں نہیں جیت سکتا۔ ہم کوئی غیرقانونی اقدام نہیں کریں گے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبات مان لیے گئے ہیں۔