پشاور : (ویب ڈیسک) پشاور ہائی کورٹ میں بوڑھے بے آسرا والدین اور بچوں کے درمیان منفرد کیس کی سماعت ہوئی، بوڑھے والدین کو بے سہارا کیوں چھوڑا؟ والدین کی درخواست پر عدالت میں سماعت کی گئی۔
پشاور ہائیکورٹ نے ضعیف العمر والدین کے 5 بیٹوں کو عدالت طلب کیا، لیکن عدالتی حکم پر 5 بیٹوں میں صرف ایک عدالت میں پیش ہوا۔
عدالت نے والدہ سے استفسار کیا آپ اپنے بچوں سےخوش ہیں؟ جس پرعدالت کے سامنے بڑا بیٹا سرجھکائے خاموش کھڑا رہا، والدہ عدالت میں بیان دیتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ بچے ماں کو ماریں بھی تو ماں ناراض نہیں ہوتی۔
بچوں کی ماں نصارا بی بی نے کہا کہ بیویوں کو خوش رکھیں مگر والدین کو بے آسرا نہ چھوڑیں، ہم نے بچوں کو محنت اور محبت سےپالا، ان کی شادیوں کے لئے گھر بیچا اور اب خود دربمادر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
جسٹس روح الامین نے بیٹے سے سوال کیا کہ والدین نے تمہارے لئے گھربیچ دیا اور تم لوگوں نے کیا کیا؟ ہزار روپے دینے سے والدین کے اخراجات پورے نہیں ہوجاتے، والدین کے حوالے سے آرڈیننس ابھی تک قانون نہ بن سکا۔
عدالت نے پولیس کو اگلی سماعت پر تمام بیٹے پیش کرنے کا حکم دے دیا، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بوڑھے والدین کرائے کے گھر میں رہائش پذیر ہیں، والدین 4 ہزار کرایہ ادا نہیں کر سکتے، بیٹے خرچہ دیتے ہیں نا پوچھتے ہیں۔