لاہور: (ویب ڈیسک) محکمہ خوراک پنجاب کی جانب سے سستے داموں سرکاری گندم کی فراہمی مکمل طور پر بند ہونے کے بعد فلورملز نے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں کے تناسب سے آٹے کی قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔
آٹے کے 10 کلو تھیلے کی پرچون قیمت650 روپے جبکہ 20 کلو تھیلے کی پرچون قیمت 1300 روپے کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر محکمہ خوراک پنجاب کے خریداری ہدف میں دوسری مرتبہ اضافہ کرتے ہوئے اسے 50 لاکھ ٹن کردیا گیا ہے جو کہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا سرکاری خریداری ہدف ہے۔
وفاقی محکمہ پاسکو کے گندم خریداری ہدف میں بھی 5 لاکھ ٹن اضافہ کردیا گیا ہے مزید برآں سرکاری گندم کی قبل از وقت ریلیز شروع کرنے کے حوالے سے حکومتی حلقوں میں متضاد آراءاور تحفظات موجود ہیں ۔
ایک حلقہ فوری طور پر سرکاری گندم کی انتہائی کم قیمت پر ریلیز شروع کر کے آٹے کی قیمت 1100 روپے پر برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ ایک بڑا حلقہ دو سے تین ماہ بعد مناسب اور قابل برداشت سبسڈی کی قیمت پر سرکاری گندم کی ریلیز شروع کرنے کا حامی ہے۔
رمضان پیکج کیلئے فلورملز کو 1400 روپے فی من سبسڈائزڈ قیمت پر سرکاری گندم دے کر دس کلو آٹے کا تھیلا400 روپے میں فروخت کروایا جا رہا تھا،عید تعطیلات ختم ہونے کے بعد محکمہ خوراک نے سرکاری گندم کوٹہ مکمل طور پر بند کردیا ہے جس کے بعد فلورملز کو اوپن مارکیٹ سے گندم خرید کر آٹا تیار کرنا پڑ رہا ہے۔
جنوبی پنجاب میں گندم کی قیمت2260 روپے جبکہ باقی پنجاب میں2330 روپے تک دستیاب ہے جس کے سبب فلورملز نے اسی تناسب سے آٹے کی قیمتوں کو بڑھا دیا ہے۔20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت1310 روپے بنتی ہے لیکن فلورملز ایسوسی ایشن نے عوامی مفاد میں دس روپے کم کرتے ہوئے قیمت1300 روپے مقرر کی ہے۔
جنوبی پنجاب میں دس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 625 روپے اور بیس کلو کی 1250 روپے ہو گی کیونکہ وہاں فلورملز کو نسبتا سستی گندم ملی ہے۔فلورملز ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عاصم رضا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے قیمت نہیں بڑھائی بلکہ سرکاری کوٹہ بند ہونے کے بعد نجی گندم کی قیمتوں کے مطابق آٹا قیمت مقرر ہوئی ہے جس میں اضافہ نہیں کہا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملز کو مہنگے داموں گندم مل رہی ہے جبکہ سرکاری محکموں کی مسلسل خریداری کے سبب فلورملز کو وافر مقدار میں گندم خریدنے کی آزادی نہیں ہے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز کی ہدایت پر محکمہ خوراک پنجاب کا خریداری ہدف 50 لاکھ ٹن کردیا گیا ہے چند روز قبل بھی محکمہ کا ہدف35 لاکھ سے بڑھا کر45 لاکھ ٹن کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق تمام ڈپٹی کمشنرز کو نیا ہدف مکمل کرنے کیلئے ہر ممکن طریقہ اختیار کرنے کو کہا گیا ہے جس کے بعد غلہ منڈیوں اور خفیہ گوداموں کے خلاف بڑے کریک ڈاون کا آغاز ہونے کا امکان ہے۔گزشتہ روز تک محکمہ خوراک نے 40 لاکھ 45 ہزار ٹن گندم خرید کی ہے۔
مزید برآں سرکاری گندم کی قبل از وقت ریلیز پر حکومت الجھاؤ کا شکار ہے کیونکہ اس وقت محکمہ خوراک اور پاسکو کے پاس اتنی وافر گندم موجود نہیں ہے کہ فوری گندم کی ریلیز شروع کردی جائے جبکہ روس یوکرین جنگ کے سبب سستے داموں گندم امپورٹ کرنا بھی ممکن دکھائی نہیں دے رہا ہے اس وقت اگر پنجاب حکومت گندم امپورٹ کرتی ہے تو اسے امپورٹڈ گندم 5300 روپے فی من قیمت (پنجاب پہنچ)سے کم پر گندم نہیں ملے گی ۔
حکومت کیلئے سرکاری گندم کی قیمت فروخت متعین کرنا بھی مشکل بنا ہوا ہے کیونکہ 2200 روپے فی من قیمت پر خریدی گئی گندم کو سابقہ فارمولہ کے تحت 2350 روپے میں فلورملز کو فراہم کر کے بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1300 روپے بنے گی لیکن حکومت سیاسی مصلحت اور دباؤ کے سبب انتہائی کم قیمت پر آٹا فروخت کروانا چاہتی ہے اس مقصد کیلئے 1950 روپے سے لے کر2200 روپے تک کی ریلیز قیمت پر غور ہو رہا ہے ۔
حکومت کا ایک بڑا حلقہ سمجھتا ہے کہ آٹے کی قیمت نہایت کم کرنے کے بعد غیر معمولی منافع خوری کے سبب آٹے کی دستیابی وافر نہ ہوئی تو حکومت کی ساکھ بھی شدید متاثر ہوگی اور اربوں روپے کی سبسڈی بھی ضائع جائے گی۔
ذرائع کے مطابق فلورملز کا وہ طبقہ جو سرکاری کوٹےکو مس یوز کرتا ہے وہ ابھی سے خوشیاں منا رہا ہے کہ حکومت جتنی کم قیمت مقرر کرے اتنا زیادہ ملز کو ناجائز منافع کمانے کا موقع ملے گا۔