لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی سائنسدانوں نے ایک دوا بنائی ہے جو آنکھوں میں موجود موتیا کو تلف کرسکتی ہے بصورتِ دیگر انہیں صرف جراحی کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔
موتیا کے مریض میں آنکھ کے عدسے کی پشت پر پروٹین کے گچھے جمع ہوجاتے ہیں اور بینائی متاثر ہوتے ہوتے ہیں چند فیصد تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ عمر کے ساتھ یہ کیفیت زیادہ بڑھتی ہے جس کے لیے آنکھ کا عدسہ نکال کر موتیا صاف کیا جاتا ہے اور اس کی جگہ مصنوعی (پلاسٹک) لینس لگادیا جاتا ہے۔
برطانیہ کی انجلیا رسکن یونیورسٹی نے 26 چوہے جمع کئے اور انہیں موتیا کا مریض بنایا۔ ان میں سے نو چوہوں کو کوئی دوا نہ دی گئی جبکہ بقیہ چوہوں کی آنکھ میں آکسیسٹیرول یا وی پی ون 001 نامی دوا ٹپکائی۔ معلوم ہوا کہ 61 فیصد چوہوں کے قدرتی عدسے (لینس) میں بہتری پیدا ہوئی اور 46 فیصد چوہوں کی آنکھ کے عدسوں میں دھندلاہٹ بھی کم ہوئی۔ اس طرح آکسیسٹیرول ون کی افادیت ثابت ہوئی ہے۔
جن چوہوں کے لینس میں بہتری پیدا ہوئی تھی انہیں فوکس کرنے اور مختلف جسامت کی اشیا دکھائی گئی تھیں۔
یہ تحقیق پروفیسر باربرا پیئرشائنیک اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ ان کے مطابق یہ دنیا کی پہلی دوا ہے اور تحقیق ہے جس سے موتیا میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ مزید کامیابی کی صورت میں اسے موتیا کا بغیرآپریشن علاج قرار دیا جاسکتا ہے۔ لیکن اب بھی یہ جراحی کی متبادل دوا نہیں ہے۔
تاہم غورطلب بات یہ ہے کہ اس سے بعض اقسام کے موتیا جلدی دور ہوسکتے ہیں یا کم ازکم موتیا بننے کے عمل کو کچھ دیر کے لیے سست ضرور کیا جاسکتا ہے۔