اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جی نائن اور ایچ نائن کے درمیان احتجاج کی اجازت دینے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی، بنچ کے دیگر دو ججز میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سیّد مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہوئے۔
ابتدائی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا جس کے بعد پی ٹی آئی کوجی نائن اورایچ نائن کےدرمیان احتجاج کی اجازت مل گئی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے، پولیس پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے نہ مارے، مظاہرین پُر امن رہیں گے، املاک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، تحریک انصاف دی گئی گائیڈ لائن پرعمل کرے گی، وکلا کو ہراساں نہ کیا جائے، راستوں کوبھی کھولاجائے، امید کرتے ہیں تمام معاملات کو جمہوری انداز میں حل کیا جائےگا۔
اس سے قبل سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، سکولز اور ٹرانسپورٹ بند، تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دئیے گئے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے اور دیوالیہ ہونے کے در پے ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟
اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں، معلومات لینے کی مہلت دی جائے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب، کیا آپ کو ملکی حالات کا علم نہیں؟ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا۔
اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کی کہ عوام کے تحفظ کیلئے حفاظتی اقدامات ناگزیر ہیں، تحریک انصاف نے خونی مارچ کی دھمکی دی ہے، مسلح افراد کو احتجاج کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کیلئے مناسب جگہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا جبکہ تحریک انصاف کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد گھروں کو جانے کی ہدایت کی ہے۔