اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر حکومتی اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان ہونے والے مذاکرات نہ ہوسکے اور پی ٹی آئی کی ٹیم حکومتی ٹیم کے تاخیر سے آنے کے باعث بات چیت کیے بنا ہی روانہ ہو گئی۔
چیف کمشنر آفس اسلام آباد میں دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کی ٹیم بابر اعوان کی قیادت میں شب 10 بجے پہنچی لیکن وہاں حکومتی مذاکراتی ٹیم موجود نہیں تھی تو وہ گفت و شنید کے بغیر ہی روانہ ہو گئی۔
حکومتی ٹیم جب سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پہنچی تو اس نے مؤقف اختیار کیا کہ راستوں کی بندش کے سبب آنے میں 25 منٹ کی تاخیر ہوئی، پی ٹی آئی والوں کو انتظار کرنا چاہیے تھا۔
سردار ایاز صادق کے ہمراہ وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ اور مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے۔ انہوں نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آنے میں تاخیر ہوئی ہے لیکن ہم چیف کمشنر صاحب سے رابطے میں تھے، ہم عدلیہ کے حکم پریہاں اکٹھے ہوئے تھے، ہم نے بھی کوشش کی ہے لیکن وکیل صاحب نے فون سننے سے انکار کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی پٹیشن پر فیصلہ کیا، سپریم کورٹ نے آج رات دس بجے مذاکرات کی ہدایت کی، مذاکرات کا مقصد جلسے کیلئے منتخب جگہ اور قواعد و ضوابط طےکرنا تھا۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان نے صوابی سے چلتے ہوئے بار بار کہا کہ ہم ڈی چوک جائیں گے، ہم نے عدالتی حکم پر رکاوٹیں ہٹائیں لیکن شہر میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، گرین بیلٹ اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، ہم لوگ منسٹر کالونی مارگلہ روڈ پر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے یہاں پہنچے ہیں۔
سردارایاز صادق نے کہا کہ ہم ان کا یہاں مزید انتظار کریں گے، چیف کمشنر بھی کال کررہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کی ٹیم نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑا دی ہیں ،ڈی چوک پہنچنے کا کہا ہے، بابر اعوان کو کہوں گا انارکی نہ پھیلائیں، آئیں اور بات کریں، عمران خان جو چاہتا ہے وہ ہم جانتے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے حکم دیا تھا کہ 3 گھنٹے میں پی ٹی آئی کے جلسے کیلئے ایچ نائن جلسہ گاہ میں سکیورٹی انتظامات مکمل کیے جائیں اور حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کی کمیٹی کا اجلاس چیف کمشنر آفس میں رات 10 بجے کیا جائے۔