کیمبرج: (ویب ڈیسک) خون کو متاثر کرنے والی کینسر کی ایک مہلک قسم مائی لوئڈ لیوکیمیا ہے جو تیزی سے موت کی وجہ بنتی ہے۔ اب برازیل کے ایک مشہور درخت کی چھال سے ایک مرکب (کمپاؤنڈ) ملا ہے جو علاج میں کام آسکتا ہے۔
اب یہ مرکب آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایک نئے طریقے سے اسے سرطان ذدہ حصوں میں آسانی سے پہنچایا جاسکتا ہے۔ مائی لوئڈ لیوکیمیا میں خون میں بے شکل اور بے کار خلیات تیزی سے بنتے ہیں اور مریض چند برسوں میں ہی لقمہ اجل بن جاتا ہے۔
لاپاچو نامی درخت کے تنے میں ایک مرکب ملا ہے جسے ’بی ٹا لاپاچون‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ کینسر سیل کی پیداوار روک سکتا ہے لیکن جلد ہی معلوم ہوا کہ یہ سرطانوی خلیات کو بہت نقصان پہنچاتا ہے۔ اب کیمبرج کے ٹرینٹی ہال کالج سے وابستہ ڈاکٹر گونسیلو بربارڈس کہتے ہیں کہ ’ بہت سے قدرتی مرکبات کینسر ختم کرتے ہیں لیکن ان کا زہریلا پن صحتمند خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور اسی لیے استعمال کرنا ممکن نہیں۔
ماہرین نے اس مرکب کو کچھ بدل کر اس کے منفی اثرات قابو میں کئے ہیں۔ اس کے لیے دو ٹیکنالوجی سے مدد لی گئ ہے۔ ایک جانب تو کیمیکل شامل کرکے مرکب کے منفی اثرات سے محفوظ بنایا گا ہے جو کسی نقاب کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ ماسک تیزابی ماحول بناتا ہے جو خلیے کے اندرونی نظام جیسا ہوتا ہے۔
دوسری مرحلے میں ماہرین نے اس تبدیل شدہ مرکب بی ٹا لاپاچون کو ایک پروٹین (ایک قسم کی اینٹی باڈی) سے جوڑا جو کینسر خلیے کے اندر براہِ راست نفوذ کرجاتا ہے۔
یہ تحقیق نیچر کیمسٹری نامی جریدے میں شائع ہوئی ہےاور امید ہے کہ اس طرح علاج میں مدد مل سکے گی۔ ماہرین کے مطابق مائی لوئڈ لیوکیمیا کی شدید کیفیت کا ایک طاقتور بایو مارکر سی ڈی 33 ہے جو سرطانوی خلیات میں موجود ہوتا ہے۔ یہ نیا مرکب سی ڈی 33 سے چپک کر اس پر دوا ڈالتا ہے۔