اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف والوں نے اگر کوئی ایڈوانچر کیا توپوری طاقت سے نمٹیں گے، کل ریڈ زون میں داخل اور الیکشن کمیشن آفس کے سامنے آنے کی کوشش نہ کریں۔ الیکشن کمیشن کے باہر تحریک انصاف کو احتجاج کی اجازت نہیں دیںگے۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہمیں جو رپورٹس موصول ہوئی ہیں یہ لوگ وہاں آکر ہنگامہ آرائی کرنا چاہتے ہیں اور الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملہ آور ہوسکتے ہیں، تو اس پر سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ہیں کہ ریڈ زون میں کوئی احتجاج کرنے کی اجازت نہیں، اس لیے میں تحریک انصاف کی قیادت اور اراکین کو خبردار کرتا ہوں کہ کل ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔ اس سے قبل آپ لوگ ایف نائن میں جلسے اور احتجاج کرتے رہے ہیں تو ان مقامات پر ہم ضروری سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہاں پر سیکیورٹی وغیرہ فراہم کی جائے گی، مگر ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور اگر کسی نے وہاں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسے قانون کے مطابق روکا جائے گا، پھر کل کو اس پر کوئی گلہ نہیں ہونا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ (عمران خان) صرف آنسو گیس پر کہتا ہے کہ ہم پر بڑا ظلم و بربریت ہوئی ہے مگر ان کو پتا ہی نہیں کہ سیاسی جدوجہد میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا کیا ہے، بلکہ ان کے دور میں ہم انتقام کے کس قسم کی بھیانک شکل سے گزرے ہیں۔ پرامن احتجاج سب کا حق ہے اور اس کے لیے جو مقامات مختص ہیں وہاں پر پرامن طریقے سے احتجاج کریں تو مکمل تعاون کیا جائے گا، مگر ریڈ زون اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفتر کے سامنے آنے کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی اور اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ جماعت ثابت ہو چکی ہے جبکہ عمران خان بھی غیر ملکی ایجنٹ ثابت ہو چکے ہیں، جس نے غیر ملکیوں سے پیسے لے کر پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کے لیے استعمال کیا۔ عمران خان نے بیرونی ملک کے باشندوں سے پیسے لے کر پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کی کوشش کی جبکہ اس سے قبل مخالفین ایک دوسرے کا احترام کیا کرتے تھے، مگر اس شخص نے نفرت کی فضا کو بڑھایا ہے مگر کل کابینہ کے اجلاس میں بڑے بنیادی اور اہم فیصلے ہونے جارہے ہیں جن کی منظوری کے بعد ہم دیگر کارروائی کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں دہشت گرد کاررائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ ملک دشمن بھی ہیں ان میں منی لانڈرنگ، جعلسازی اور جعلی اکاؤنٹس شامل ہیں اور الیکشن کمیشن نے بڑے منصفانہ طریقے سے فیصلے میں حقائق رکھے ہیں اور اب ان کی بنیاد پر ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ وہ تمام چیزیں کس کس ادارے کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر مثال کے طور پر حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ڈکلئیر کرے اور اس ڈکلئیریشن کو عدالت عظمیٰ میں پیش کرے اور پھر عدالت اس کو الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے کے مطابق وہ ڈکلئیریشن جاری رکھے تو یہ ٹھیک ہے یہ حکومت کرے گی اور اگر اس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا دائرہ اختیار ہے تو وہ ایف آئی اے دیکھے گا اور اگر فیصلے میں پاکستان پینل کوڈ کے حوالے سے مقدمہ بنتا ہے تو وہ پولیس کا اختیار ہے کہ اسلام آباد میں مقدمہ درج کرے کیونکہ یہ فیصلہ بھی اسلام آباد سے جاری ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام چیزوں پر کام ہو رہا ہے مگر ایسی کوئی جلدبازی نہیں کہ ہم کہیں کہ کل کے اجلاس میں سارا نتیجہ نکال کر پیش کیا جائے، تاہم جو وقت درکار ہے وہ لیا جائے گا تاکہ ہر چیز آئین و قانون کے دائرے میں سوچ سمجھ کر کی جائے۔
مئی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف اپنے ساتھ مسلح کارکنان اور وزراء کو لے کر آئی، اگر اس بار انہوں نے کوئی مہم جوئی کی تو ان سے طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ پی ٹی آئی رہنما نے ایک بیانیہ تیار کرنے کی کوشش کی تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ فیصلہ ان کے حق میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد چودھری یہ کہنے کہ کوشش کر رہے ہیں کہ غیر ملکی فنڈز کا کوئی ذکر نہیں، لیکن فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ ہے اور اب ان کے لیے اس سے نکلنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔