لاہور: (ویب ڈیسک) انتہائی کٹھن حالات میں مضبوط کردار بن کر سامنے آنے والی بیگم کلثوم نواز کو دنیا سے بچھڑے 4 برس بیت گئے، مشرف دور میں پارٹی کو متحد رکھنے کیلئے مرحومہ کی جدوجہد آج بھی یاد ہیں، اپوزیشن جماعتوں کو آمریت کیخلاف متحد کرنے پر ’’مادر جمہوریت‘‘ کا خطاب بھی دیا گیا۔
پاکستان کے تین مرتبہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کینسر کے عارضہ کے باعث 68 برس کی عمر میں 11 ستمبر 2018 میں لندن کے ہسپتال میں انتقال کر گئی تھیں۔
بیگم کلثوم نواز تین مرتبہ پاکستان کی خاتون اول رہیں۔ لاہور کے کشمیری گھرانے میں پیدا ہونے والی کلثوم نواز رستم زماں گاما پہلوان کی پوتی تھیں، بیگم کلثوم نواز کو اگست 2017 میں لندن کے ہارلے کلینک لے جایا گیا جہاں انہیں کینسر تشخیص کیا گیا، جون 2018 میں دل کا دورہ پڑنے پر انہیں اسی طبی مرکز میں دوبارہ داخل کرایا گیا، جہاں وہ وفات تک زیر علاج رہیں۔
مرحومہ تقریبا ایک سال 25 دن تک لندن میں زیر علاج رہیں اور بالآخر موت وحیات کے کشمکش کے بعد 11 ستمبر 2018 کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گئیں۔ مرحومہ کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی تقاریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔