کراچی: (ویب ڈیسک) ایڈمنسٹریٹر کراچی اور مشیر قانون و ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ہر بڑے شہر میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے ٹیکس لگانا پڑتا ہے، ہم نے کوئی الگ کام نہیں کیا بلکہ کچھ ایسا ہی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل ہونے والے میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کا سارا پیسہ نالوں، سڑکوں اور پارکوں کی بحالی پر خرچ ہوگا، نئی سیوریج لائنیں ڈالی جائیں گی اور شہریوں کو درپیش مشکلات کو حل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس نیا نہیں یہ نعمت اللہ، مصطفی کمال اور وسیم اختر کے دور میں بھی تھا، فرق صرف یہ ہے کہ پہلے کے ایم سی پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ یہ ٹیکس اکھٹا کرتی تھی اب نئے فیصلے کے تحت یہ پیسہ براہ راست کے ایم سی کے اکاؤنٹ میں آئے گا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ذریعہ اکھٹی کی جانے والی ٹیکس کی رقم کسی سے پوشیدہ نہیں رہے گی، شہری سوال کرسکیں گے کہ پیسا ملا تھا کہاں استعمال کیا، میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کلیکشن پر تنقید کرنے والے خورد برد پر یقین رکھتے ہیں، تنقید کرنے والے نہیں چاہتے کہ کے ایم سی اپنے پیروں پر کھڑی ہو۔
انہوں نے کہا کہ میوہ شاہ قبرستان کے اطراف سڑکیں ابتر حالت میں تھیں جنہیں 20 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے بحال کررہے ہیں، از سر نو تعمیر ہونے والی سڑکیں پائیدار بنانا چاہتے ہیں، اسی لئے نئی سیوریج لائنیں ڈالی جارہی ہیں، شہریوں کو درپیش مشکلات کے سبب سڑکوں کی بحالی اور مرمت کے کام جلد از جلد مکمل کئے جائیں گے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے سینئر وزیر ناصر حسین شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میوہ شاہ قبرستان کے اطراف میں مجموعی طور پر چار کلو میٹر طویل اور 36 فٹ چوڑی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی جارہی ہے سڑکوں کی تعمیر و مرمت سے قبل زیر زمین سیوریج کا نظام بھی ٹھیک کیا جارہا ہے، پھول چوک سے مشین پول اور حسینی باغ سے پھول چوک تک سڑکوں کی مرمت و بحالی کاکام 9 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا، مجموعی طور پر 871579 اسکوائر فٹ کارپیٹنگ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سڑک کے اطراف آر سی سی سلیب اور کرب بلاک بھی لگائے جائیں گے جبکہ پلیا کے اطراف دیوار بھی بنائی جارہی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ نالوں کی صفائی اور دیگر کام پورے سال ہوں گے، فل حال خستہ حال ٹھیک کررہے ہیں، ملک کا بڑا حصہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اور ناقدین صرف پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں، خان صاحب جب سے حکومت سے باہر ہوئے ہیں بوکھلائے ہوئے ہیں، انہیں صرف اقتدار چاہیے جو ان شاء اللہ انہیں نہیں ملے گا۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت اربوں روپے آٹے پر سبسڈی دے رہی ہے، ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ 65 روپے فی کلو آٹا فروخت کروائے، سندھ حکومت کو جو فنڈز ملتے ہیں وہ شفاف طریقے سے استعمال ہورہے ہیں، غلط اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف اقدام کیا جائے گا، بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تحت ہونگے ہم اس کے لئے تیار ہیں۔
اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر سیدناصر حسین شاہ، میونسپل کمشنر کے ایم سی سید افضل زیدی، سابق چیئرمین ضلع جنوبی ملک فیاض، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی علی جان اور آصف خان، یوسی 7 کے چیئر مین علی رضا رند اور دیگر بھی موجود تھے۔