کراچی : (ویب ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی کا رجحان جاری ہے اور 16 دسمبر کو 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی کے ساتھ 8 سال کی کم تر ین سطح 6.1 ارب ڈالر پر آگئے ہیں ۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 6.1 ارب ڈالر کے ساتھ اپریل 2014 کے بعد کم تر سطح پر ہیں،گزشتہ ایک سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 11.6 ارب ڈالر کمی آئی ہے، دسمبر 2021 میں مرکزی بینک کے ذخائر 17.7 ارب ڈالر تھے جو اب کم ہو کر 6.1 ارب ڈالر ہوگئے ہیں، اسٹیٹ بینک کے موجودہ ذخائر تقریباً ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق مطابق کمرشل بینکوں کے پاس مجموعی طور پر بیرونی ذخائر اس وقت 5.9 ارب ڈالر ہیں، جس کے بعد ملکی ذخائر 12 ارب ڈالر ہیں،عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے نویں جائزے کے حوالے سے مبہم رپورٹس کے باعث سابق وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت ماہرین کا دعویٰ ہے کہ جب تک عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام بحال نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جو رواں برس بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا،آئی ایم ایف کا نواں جائزہ زیرالتوا ہے جس میں 1.18 ارب ڈالر کے اجرا کے لیے عالمی ادارے اور پاکستانی عہدیداروں کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔غیرجانب دار ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط میں تاخیر کی وجہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پورا نہ کرنا بھی ہے۔
